مرد کا جہاد کرنا حالانکہ اس کے والدین زندہ ہوں ۔

حَدَّثَنَا أَبُو يُوسُفَ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ جَاهِمَةَ السُّلَمِيِّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي کُنْتُ أَرَدْتُ الْجِهَادَ مَعَکَ أَبْتَغِي بِذَلِکَ وَجْهَ اللَّهِ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ قَالَ وَيْحَکَ أَحَيَّةٌ أُمُّکَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ ارْجِعْ فَبَرَّهَا ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنْ الْجَانِبِ الْآخَرِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي کُنْتُ أَرَدْتُ الْجِهَادَ مَعَکَ أَبْتَغِي بِذَلِکَ وَجْهَ اللَّهِ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ قَالَ وَيْحَکَ أَحَيَّةٌ أُمُّکَ قُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَارْجِعْ إِلَيْهَا فَبَرَّهَا ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنْ أَمَامِهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي کُنْتُ أَرَدْتُ الْجِهَادَ مَعَکَ أَبْتَغِي بِذَلِکَ وَجْهَ اللَّهِ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ قَالَ وَيْحَکَ أَحَيَّةٌ أُمُّکَ قُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَيْحَکَ الْزَمْ رِجْلَهَا فَثَمَّ الْجَنَّةُ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ عَنْ أَبِيهِ طَلْحَةَ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ جَاهِمَةَ السُّلَمِيِّ أَنَّ جَاهِمَةَ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ بْن مَاجَةَ هَذَا جَاهِمَةُ بْنُ عَبَّاسِ بْنِ مِرْدَاسٍ السُّلَمِيُّ الَّذِي عَاتَبَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ-
ابویوسف، محمد بن احمد، محمد بن سلمہ، محمد بن اسحاق ، محمد بن طلحہ بن عبدالرحمن بن ابی بکر، حضرت معاویہ بن جاہمہ سلمی فرماتے ہیں کہ میں اللہ کے رسول کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ! میں نے آپ کے ساتھ جہاد میں جانے کا ارادہ کیا ہے اور میں اس جہاد میں رضاء خداوندی اور دار آخرت کا طالب ہوں۔ فرمایا افسوس تیری والدہ زندہ ہیں۔ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ فرمایا واپس جا کر انکی خدمت کرو۔ میں دوسری طرف سے پھر حاضر ہوا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ! میں آپ کے ساتھ جہاد میں رضا خداوندی اور دار آخرت کا طالب ہوں۔ فرمایا تجھ پر افسوس ہے کیا تیری والدہ زندہ ہیں ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! اے اللہ کے رسول۔ فرمایا انکے پاس واپس جا کر انکی خدمت کرو پھر میں آپ کے سامنے سے حاضر ہوا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معیت میں جہاد کا ارادہ کیا ہے اور اس سے میں رضا خداوندی کا اور دار آخرت کا طالب ہوں۔ فرمایا تجھ پر افسوس ہے کیا تیری والدہ زندہ ہیں ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں ! اے اللہ کے رسول۔ فرمایا تجھ پر افسوس ہے والدہ کے قدموں میں جمے رہو وہیں جنت ہے۔ دوسری سند سے یہی مضمون مروی ہے۔ امام ابن ماجہ فرماتے ہیں کہ یہ جاہمہ بن عباس ہیں جنہوں نے جنگ حنین کے دن نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خفگی کا اظہار کیا تھا ۔
It was narrated that Muawiyah bin Jahimah As-Sulami said: "I came to the Messenger of Allah P.B.U.H and said: '0 Messenger of Allah, I want to go for Jihad with you, seeking thereby the Face of Allah and the Hereafter: He said: 'Woe to you! Is your mother still alive?' r said: 'Yes: He said: 'Go back and honor her: Then I approached him from the other side and said: '0 Messenger of Allah, I want to go for Jihad with you, seeking thereby the Face of Allah and the Hereafter: He said: 'Woe to you! Is your mother still alive?' I said: 'Yes.' He said: 'Go back and honor her: Then I approached him from in front and said: '0 Messenger of Allah, I want to go for Jihad with you, seeking thereby the Face of Allah and the Hereafter: He said: 'Woe to you! Is your mother still alive?' I said: 'Yes: He said: 'Go back and serve her, for there is Paradise.''' (Sahih) Another chain with similar wording. (Sahih) Abu 'Abdullah Ibn Majah said: "This person Jahimah bin 'Abbas bin Mirdas As-Sulami is the one who rebuked the Prophet on the Day of Hunain.
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَتَی رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي جِئْتُ أُرِيدُ الْجِهَادَ مَعَکَ أَبْتَغِي وَجْهَ اللَّهِ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ وَلَقَدْ أَتَيْتُ وَإِنَّ وَالِدَيَّ لَيَبْکِيَانِ قَالَ فَارْجِعْ إِلَيْهِمَا فَأَضْحِکْهُمَا کَمَا أَبْکَيْتَهُمَا-
ابوکریب، محمد بن علاء، عطاء بن سائب، حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ ایک مرد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! میں آپ کی معیت میں جہاد کے ارادہ سے آیا ہوں۔ میرا مقصود رضا الہی اور دار آخرت ہے اور جب میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو رہا تھا تو میرے والدین رو رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم ان کے پاس واپس چلے جاؤ اور انہیں اسی طرح خوش کرو جیسے تم نے انکو رلایا۔
It was narrated that 'Abdullah bin 'Amr said: "A man came to the Messenger of Allah and said: '0 Messenger of Allah, I have come seeking to go out in Jihad with you, seeking thereby the Face of Allah and the Hereafter. I have come even though my parents are weeping.' He said: 'Go back to them and make: them smile as you have made them weep.''' (Hasan)