مال کا فتنہ ۔

حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ لَا وَاللَّهِ مَا أَخْشَی عَلَيْکُمْ أَيُّهَا النَّاسُ إِلَّا مَا يُخْرِجُ اللَّهُ لَکُمْ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ کَيْفَ قُلْتَ قَالَ قُلْتُ وَهَلْ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْخَيْرَ لَا يَأْتِي إِلَّا بِخَيْرٍ أَوَ خَيْرٌ هُوَ إِنَّ کُلَّ مَا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ حَبَطًا أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آکِلَةَ الْخَضِرِ أَکَلَتْ حَتَّی إِذَا امْتَلَأَتْ امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتْ الشَّمْسَ فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ ثُمَّ اجْتَرَّتْ فَعَادَتْ فَأَکَلَتْ فَمَنْ يَأْخُذُ مَالًا بِحَقِّهِ يُبَارَکُ لَهُ وَمَنْ يَأْخُذُ مَالًا بِغَيْرِ حَقِّهِ فَمَثَلُهُ کَمَثَلِ الَّذِي يَأْکُلُ وَلَا يَشْبَعُ-
عیسیٰ بن حماد مصری، لیث بن سعید، سعید مقبری، عیاض بن عبد اللہ، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا پھر فرمایا اے لوگو خدا کی قسم مجھے تمہاری بابت کسی چیز سے اتنا اندیشہ نہیں جتنا دنیا کی رعنائیوں سے جو اللہ تعالیٰ تمہارے لئے نکالیں گے۔ ایک مرد نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا خیر (مثلا مال) بھی باعث شر بنتی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کچھ دیر تو خاموش رہے پھر فرمایا کیا کہا کہ خیر باعث شر کیسے بنے گی؟ فرمایا خیر تو باعث خیر ہی بنتی ہے دیکھو۔ برسات جو اگاتی ہے وہ خیر ہے یا نہیں لیکن وہ مار ڈالتی ہے (جانور کو) پیٹ پھلا کر یا تخمہ کو بوجہ بدہضمی کے یا قریب المرگ کر دیتی ہے مگر جو جانور خضر (ایک عام سی قسم کا چارہ) کھاتا ہے اور اس کی کھوکھیں بھرجاتی ہیں تو سورج کے بالمقابل ہو کر پتلا پاخانہ کرتا ہے پیشاب کرتا ہے اور جگالی کرتا ہے۔ جب وہ (پہلا کھانا) ہضم ہو جائے پھر دوبارہ کھانے آتا ہے۔ بعینہ جو کوئی مال اپنے حق کے مطابق حاصل کرے گا اس کو برکت ہوگی اور جو کوئی ناحق حاصل کرے تو اسکو کبھی برکت نہ ہوگی۔ اسکی مثال (اس شخص کی سی) ہے کہ کھائے جائے پر (کبھی) سیر نہ ہو۔
Abu Sa' eed Al-Khudri said: "The Messenger of Allah P.B.U.H stood up and addressed the people, saying: 'No by Allah I do not fear for you, 0 people, but I fear the the attractions of this world that Allah brings forth for you.' A man said to him: '0 Messenger of Allah, does good bring forth evil?' The Messenger of Allah remained silent for a while, then he said: 'What did you say?' He said: 'I said, does good bring forth evil?' The Messenger of Allah said: 'Good does not bring forth anything but good, but is it really good? Everything that grows on the banks of a stream may either kill if overeaten or at least) make the animals sick, except if an animal eats its fill of Khadir and then faces the sun, and then defecates and urinates, chews the cud and then returns to graze again. Whoever takes wealth in a lawful manner, it will be blessed for him, but whoever takes it in an unlawful manner, his likeness is that of one who eats and is never satisfied.''' (Sahih)
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْمِصْرِيُّ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ بَکْرَ بْنَ سَوَادَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ يَزِيدَ بْنَ رَبَاحٍ حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِذَا فُتِحَتْ عَلَيْکُمْ خَزَائِنُ فَارِسَ وَالرُّومِ أَيُّ قَوْمٍ أَنْتُمْ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ نَقُولُ کَمَا أَمَرَنَا اللَّهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ غَيْرَ ذَلِکَ تَتَنَافَسُونَ ثُمَّ تَتَحَاسَدُونَ ثُمَّ تَتَدَابَرُونَ ثُمَّ تَتَبَاغَضُونَ أَوْ نَحْوَ ذَلِکَ ثُمَّ تَنْطَلِقُونَ فِي مَسَاکِينِ الْمُهَاجِرِينَ فَتَجْعَلُونَ بَعْضَهُمْ عَلَی رِقَابِ بَعْضٍ-
عمرو بن سواد مصری، عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، بکر بن سوادہ، یزید بن رباح، حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب فارس اور روم کے خزانوں پر تمہیں فتح ملے گے تو تم کونسی قوم بن جاؤ گے؟ (کیا کہو گے) عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا ہم وہی کہیں گے جو اللہ اور اسکے رسول نے ہمیں امر فرمایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اور کچھ نہ کہو گے؟ ایک دوسرے کے مال میں رغبت کرو گے پھر ایک دوسرے سے حسد کرو گے پھر ایک دوسرے کی طرف پشت پھیرو گے پھر ایک دوسرے سے دشمنی رکھو گے یا ایسی ہی کوئی بات فرمائی پھر مسکین مہاجروں کے پاس جاؤ گے۔
It was narrated from 'Abdullah bin 'Amr bin 'As that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "When the treasures of Persia and Rome are opened for you, what kind of people will you be?" "Abdur-Rahman bin 'Awf said: "We will say what Allah has commanded us to say." The Messenger of Allah P.B.U.H said: “Or something other than that. You will complete with one another, then you will envy one another, then you will turn your backs on one another, then you will hate 0 another, or something like that. Then you will go to the poor among the Muhajirin and appoint some of them as leaders of others.” (sahih)
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الْمِصْرِيُّ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ وَهُوَ حَلِيفُ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ وَکَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ إِلَی الْبَحْرَيْنِ يَأْتِي بِجِزْيَتِهَا وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ صَالَحَ أَهْلَ الْبَحْرَيْنِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ الْعَلَائَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ فَسَمِعَتْ الْأَنْصَارُ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ فَوَافَوْا صَلَاةَ الْفَجْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ فَتَعَرَّضُوا لَهُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُمْ ثُمَّ قَالَ أَظُنُّکُمْ سَمِعْتُمْ أَنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ قَدِمَ بِشَيْئٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ قَالُوا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّکُمْ فَوَاللَّهِ مَا الْفَقْرَ أَخْشَی عَلَيْکُمْ وَلَکِنِّي أَخْشَی عَلَيْکُمْ أَنْ تُبْسَطَ الدُّنْيَا عَلَيْکُمْ کَمَا بُسِطَتْ عَلَی مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ فَتَنَافَسُوهَا کَمَا تَنَافَسُوهَا فَتُهْلِکَکُمْ کَمَا أَهْلَکَتْهُمْ-
یونس بن عبدالاعلی بصری، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، مسور بن مخرمہ، حضرت عمرو بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو بنو عامر بن لوی کے حلیف تھے اور بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے تھے ان سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح کو بحرین بھیجا کہ جزیہ وصول کر کے لائیں اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اہل بحرین سے صلح کر کے حضرت علاء بن حضرمی کو ان کا امیر مقرر فرمایا تھا۔ چنانچہ حضرت ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ بحرین سے (جزیہ کا) مال وصول کر کے لائے تو انصار کو ان کی آمد کی اطلاع ہوئی سب (محلوں والے بھی) نماز فجر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملے جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھ کر واپس ہوئے تو یہ لوگ سامنے آگئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کو دیکھ کر مسکرائے پھر فرمایا میرا خیال ہے کہ تم نے سنا کہ ابوعبیدہ بحرین سے کچھ لائے ہیں۔ عرض کیا جی ہاں اے اللہ کے رسول۔ فرمایا خوش ہو جاؤ اور امید رکھو اس چیز کی جس سے تمہیں خوشی ہوگی اللہ کی قسم مجھے تمہارے متعلق فقر سے کچھ خوف وخطر نہیں لیکن مجھے یہ خطرہ ہے کہ دنیا تم پر اسی طرح کشادہ کر دی جائے جس طرح تم سے پہلوں پر کشادہ کی گئی پھر تم بھی اس میں ایک دوسرے سے بڑھ کر رغبت کرو جیسے انہوں نے ایک دوسرے سے بڑھ کر دنیا رغبت کی تو دنیا تمہیں بھی ہلاک (نہ) کر ڈالے جیسے اس نے ان کو ہلاک کر دیا۔
It was narrated from 'Amr bin 'Awf, who was an ally of Banu ' Amir bin Lu' ai and was present at (the battle of) Badr with the Messenger of Allah P.B.U.H , that the Messenger of Allah P.B.U.H sent Abu 'Ubaidah bin Jarrah to Bahrain to collect the Jizyah, and the Prophet P.B.U.H had made a treaty with the people of Bahrain, he appointed as their governor ‘Al bin Hadrami. Abu Ubaidah Came with the wealth from Bahrain and the Ansâr heard that Abu ‘Ubaidah had come, so they attend the Fajr prayer with the Messenger of Allah P.B.U.H. When the Messenger of Allah had prayed, he went away, so they intercepted him. The Messenger of Allah smiled when he saw them, then he said: ‘I think you have heard that Abu ‘Ubaidah has brought something from Bahrain?’ They said: ‘Yes, 0 Messenger of Allah.’ He said: ‘Be of good cheer and hope for that which will make you happy. By Allah, I do not fear poverty for you, rather I fear that you will enjoy ease and plenty like those who came before you, and that you will compete with one another as they did, and you will be destroyed as they were.”(Sahih)