مالِ غنیمت میں خیانت ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ تُوُفِّيَ رَجُلٌ مِنْ أَشْجَعَ بِخَيْبَرَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلُّوا عَلَی صَاحِبِکُمْ فَأَنْکَرَ النَّاسُ ذَلِکَ وَتَغَيَّرَتْ لَهُ وُجُوهُهُمْ فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ قَالَ إِنَّ صَاحِبَکُمْ غَلَّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ زَيْدٌ فَالْتَمَسُوا فِي مَتَاعِهِ فَإِذَا خَرَزَاتٌ مِنْ خَرَزِ يَهُودَ مَا تُسَاوِي دِرْهَمَيْنِ-
محمد بن رمح، لیث بن سعد، یحییٰ بن سعید، محمد بن یحییٰ ابن حبان، ابن ابی عمرہ، زید بن خالد فرماتے ہیں کہ ایک اشجعی مردخیبر میں انتقال کر گیا تو نبی نے فرمایا اپنے ساتھی کا جنازہ خود ہی پڑھ لو (پریشانی کیوجہ سے کہ کہیں ہمارے متعلق بھی آپ یہ نہ فرمادیں آپ نے انکی پریشانی دور کرنے کیلئے اصل وجہ بتائی) فرمایا تمہارے اس ساتھی نے راہ خدا میں مال غنیمت میں خیانت کی ۔
It was narrated that Zaid bin Khalid Al-juhani said: "A man from (the tribe of) Ashja' died in Khaibar, and the Prophet if; said: 'Offer the funeral prayer for your companion.' The people found that strange. When he saw that, he said: 'Your companion stole from the spoils of war (when fighting) in the cause of Allah.' " Zaid said: "So they searched his belongings and found two pearls from the pearls of the Jews that were not even worth two Dirham." (Hasan)
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ کَانَ عَلَی ثَقَلِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ کِرْکِرَةُ فَمَاتَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ فِي النَّارِ فَذَهَبُوا يَنْظُرُونَ فَوَجَدُوا عَلَيْهِ کِسَائً أَوْ عَبَائَةً قَدْ غَلَّهَا-
ہشام بن عمار، سفیان بن عیینہ، عمرو بن دینار، سالم بن ابی جعد، عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسباب کا نگہبان کر کرہ نامی ایک مرد تھا جب وہ فوت ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ دوزخی ہے تو صحابہ دیکھنے لگے (کہ اس نے کیا جرم کیا) انہیں اس پر ایک عبا یا چادر دیکھی جو اس نے مال غنیمت میں سے چرائی تھی۔
It was narrated that 'Abdullah bin 'Amr said: "There was a man called Kirkirah in charge of the goods of the Prophet P.B.U.H , who clied. The Prophet P.B.U.H said: 'He is in Hell.' They went and looked, and found him wearing a garment or a cloak that he had stolen from the spoil of war." (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ أَبِي سِنَانٍ عِيسَی بْنِ سِنَانٍ عَنْ يَعْلَی بْنِ شَدَّادٍ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ إِلَی جَنْبِ بَعِيرٍ مِنْ الْمَقَاسِمِ ثُمَّ تَنَاوَلَ شَيْئًا مِنْ الْبَعِيرِ فَأَخَذَ مِنْهُ قَرَدَةً يَعْنِي وَبَرَةً فَجَعَلَ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ ثُمَّ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ هَذَا مِنْ غَنَائِمِکُمْ أَدُّوا الْخَيْطَ وَالْمِخْيَطَ فَمَا فَوْقَ ذَلِکَ فَمَا دُونَ ذَلِکَ فَإِنَّ الْغُلُولَ عَارٌ عَلَی أَهْلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَشَنَارٌ وَنَارٌ-
علی بن محمد، ابواسامہ، ابی سنان، عیسیٰ بن سنان، یعلی بن شداد، عبادہ بن صامت فرماتے ہیں کہ جنگ حنین کے روز اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں غنیمت کے ایک اونٹ کے پاس نماز پڑھائی پھر اس اونٹ میں سے کچھ لیا وہ ایک بال تھا۔ آپ نے اسے اپنی دو انگلیوں کے درمیان رکھا۔ پھر فرمایا اے لوگو! یہ تمہارے غنائم کا حصہ ہے ایک دھاگہ اور سوئی اور اس سے زیادہ یا اس سے کم جو کچھ بھی ہو جمع کرواؤ اسلئے کہ مال غنیمت میں چوری چور کیلئے روز قیامت عار رسوائی اور عذاب کا باعث ہوگی۔
It was narrated that 'Ubadah bin Samit said: "The Messenger of Allah led us in prayer on the Day of Hunain, beside a camel that was part of the spoils of war. Then he took something from the camel, and extracted from it a hair, which he placed between two of his fingers. Then he said: '0 people, this is part of your spoils of war. Hand over a needle and thread and anything greater than that or less than that. For stealing from the spoils of war will be a source of shame for those who do it, and ignominy and Fire, on the Day of Resurrection.''' (Hasan)