قیامت کی نشانیاں ۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ عَنْ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ أَبِي الطُّفَيْلِ الْکِنَانِيِّ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ أَبِي سَرِيحَةَ قَالَ اطَّلَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غُرْفَةٍ وَنَحْنُ نَتَذَاکَرُ السَّاعَةَ فَقَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّی تَکُونَ عَشْرُ آيَاتٍ طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَالدَّجَّالُ وَالدُّخَانُ وَالدَّابَّةُ وَيَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَخُرُوجُ عِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام وَثَلَاثُ خُسُوفٍ خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ وَخَسْفٌ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَنَارٌ تَخْرُجُ مِنْ قَعْرِ عَدَنِ أَبْيَنَ تَسُوقُ النَّاسَ إِلَی الْمَحْشَرِ تَبِيتُ مَعَهُمْ إِذَا بَاتُوا وَتَقِيلُ مَعَهُمْ إِذَا قَالُوا-
علی بن محمد، وکیع، سفیان، فرات قزاز، عامر بن واثلہ ابی طفیل کنانی، حضرت حذیفہ بن اسید ابوسریحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بالاخانہ سے ہماری طرف متوجہ ہوئے ہم آپس میں قیامت کا تذکرہ کر رہے تھے فرمایا قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ دس نشانیاں ظاہر ہوں۔ سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، دجال، دھواں، دابة الارض کا نکلنا، خروج یاجوج ماجوج، خروج عیسیٰ بن مریم علیہ السلام اور تین (نشانیاں) زمین کا (مختلف جہت میں) دہنسنا ایک مشرق میں اور ایک مغرب میں اور ایک جزیرہ عرب میں۔ دسویں نشانی آگ ہے جو عدن کے نشیب ابین سے نکلے گی اور لوگوں کو ہانک کر ارض محشر کی طرف لے جائے گی دن اور رات میں جب لوگ آرام کی خاطر ٹھہریں گے تو آگ بھی ٹھہرجائے گی۔
It was narrated that Hudhaifah bin Asid, Abu Sarihah, said: “The Messenger of Allah P.B.U.H looked out from a room, when we were talking about the Hour. He said: ‘The Hour will not begin until ten signs appear: The rising of the sun from the west (place of its setting); Dajjal; the smoke; the beast; Gog and Magog people; the appearance of ‘Eisa bin Maryam, the earth collapsing three times — once in the east, once in the west and once in the Arabian Peninsula; and fire that will emerge from the plain of Aden Abyan and will drive the people to the place of Cathering, stopping with them when they stop at night and when they stop to rest at midday.” (Sahih)
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ سِنَانِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ سِتًّا طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَالدُّخَانَ وَدَابَّةَ الْأَرْضِ وَالدَّجَّالَ وَخُوَيْصَّةَ أَحَدِکُمْ وَأَمْرَ الْعَامَّةِ-
حرملہ بن یحییٰ ، عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، ابن لہیعہ، یزید بن ابی حبیب، سنان بن سعد، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا چھ باتوں سے پہلے پہلے نیک عمل کرلو سورج کا مغرب سے طلوع ہونا اور دھواں اور دابة الارض اور دجال ہر ایک کی خاص آفت (موت) اور عام آفت (طاعون وباء وغیرہ)۔
It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "Hasten to do good deeds (before) six things (happen). The rising of the sun from the west (place of its setting), the smoke, the beast of the earth, Dajjal (False christ) that which will happen to each of you (death); and that which will happen to all people (the Day of Resurrection).'' (Hasan)
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ عُمَارَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّی بْنِ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ جَدِّهِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْآيَاتُ بَعْدَ الْمِائَتَيْنِ-
حسن بن علی خلال، عون بن عمارہ، عبداللہ بن مثنی، ثمانہ بن عبداللہ بن انس، انس بن مالک، حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت کی نشانیاں دو سو سال کے بعد ہی ظاہر ہوں گی (جب بھی ہوں دو صدی سے قبل کوئی بڑی نشانی ظاہر نہ ہوگی)۔
It was narrated from Anas Bin Malik that Abu Qatadah said: "The Messenger of Allah 'The (lesser) signs (will come) after two hundred (years).
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَعْقِلٍ عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُمَّتِي عَلَی خَمْسِ طَبَقَاتٍ فَأَرْبَعُونَ سَنَةٍ أَهْلُ بِرٍّ وَتَقْوَی ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ إِلَی عِشْرِينَ وَمِائَةِ سَنَةٍ أَهْلُ تَرَاحُمٍ وَتَوَاصُلٍ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ إِلَی سِتِّينَ وَمِائَةِ سَنَةٍ أَهْلُ تَدَابُرٍ وَتَقَاطُعٍ ثُمَّ الْهَرْجُ الْهَرْجُ النَّجَا النَّجَا حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا خَازِمٌ أَبُو مُحَمَّدٍ الْعَنَزِيُّ حَدَّثَنَا الْمِسْوَرُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي مَعْنٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّتِي عَلَی خَمْسِ طَبَقَاتٍ کُلُّ طَبَقَةٍ أَرْبَعُونَ عَامًا فَأَمَّا طَبَقَتِي وَطَبَقَةُ أَصْحَابِي فَأَهْلُ عِلْمٍ وَإِيمَانٍ وَأَمَّا الطَّبَقَةُ الثَّانِيَةُ مَا بَيْنَ الْأَرْبَعِينَ إِلَی الثَّمَانِينَ فَأَهْلُ بِرٍّ وَتَقْوَی ثُمَّ ذَکَرَ نَحْوَهُ-
نصر بن علی جہضمی، نوع بن قیس، عبداللہ بن مغفل، یزید رقاشی، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری امت کے پانچ طبقات ہوں گے چالیس سال تک نیکی اور تقوی والے لوگ ہوں گے ان کے بعد ایک سو بیس سال تک ایک دوسرے پر رحم کرنے والے اور باہمی تعلقات اور رشتہ داریوں کو استوار رکھنے والے لوگ ہوں گے پھر ان کے بعد ایک سو ساٹھ برس تک ایسے لوگ ہوں گے جو ایک دوسرے سے دشمنی رکھیں گے اور تعلقات توڑیں گے اسکے بعد قتل ہی قتل ہوگا۔ نجات مانگو نجات۔ دوسری روایت میں ہے فرمایا میری امت کے پانچ طبقات ہوں گے ہر طبقہ چالیس برس کا ہوگا میرا طبقہ اور میرے صحابہ کا طبقہ تو اہل علم اور اہل ایمان کا طبقہ ہے اور دوسرا طبقہ چالیس سے اور اسی کے درمیان نیکی اور تقوی والوں کا ہے اسکے بعد پہلے کی طرح روایت ہے۔
It was narratted from Anas that Messenger of Allah said My nation will stages. For forty be) people of d piety. Then them, for the and twenty years, will be people who show mercy to one another and uphold ties with one another. Then those who follow them for the next one hundred and sixty years will be people who will tum their backs on one another and sever ties with one another. Then there will be Harj after Harj (killing). Seek deliverance, seek deliverance." (Da'if)Another chain from Anas bin Malik that the Messenger of Allah P.B.UH said: "My nation will pass through five stages, each of which will last for forty years. During my stage and that of my Companions, they will be people of knowledge and faith. The second stage, from forty to eighty years, will be people of righteousness and piety." Then he mentioned something similar. (Da'if)