قرعہ ڈال کر فیصلہ کرنا

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَجُلًا کَانَ لَهُ سِتَّةُ مَمْلُوکِينَ لَيْسَ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ فَأَعْتَقَهُمْ عِنْدَ مَوْتِهِ فَجَزَّأَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً-
نصر بن علی، محمد بن مثنی، عبدالاعلی، خالد، ابی قلابہ، ابی مہلب، حضرت عمران بن حصین سے روایت ہے کہ ایک مرد کے چھ غلام تھے ان کے علاوہ اس کے پاس کچھ مال نہ تھا مرتے وقت اس نے ان سب کو آزاد کر دیا تو اللہ کے رسول نے ان کے دو دو حصہ کر کے قرعہ ڈالا اور دو کو آزاد کر دیا اور چار کو بدستور غلام رہنے دیا۔
It was narrated from 'Imran bin Husain that a man had six slaves, and he did not have any other wealth apart from them, and he set them free when he died. The Messenger of Allah divided them into groups, set two free and left four as slaves.
حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ الْعَتَکِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ خِلَاسٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلَيْنِ تَدَارَئَا فِي بَيْعٍ لَيْسَ لِوَاحِدٍ مِنْهُمَا بَيِّنَةٌ فَأَمَرَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَسْتَهِمَا عَلَی الْيَمِينِ أَحَبَّا ذَلِکَ أَمْ کَرِهَا-
جمیل بن حسن، سعید ، قتادہ، خلاس، ابی رافع، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ ایک بیع میں دو مردوں کا اختلاف ہوگیا ان میں سے کسی کے پاس گواہ یاثبوت نہ تھا تو اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قسم اٹھانے کے لیے تم قرعہ ڈالو تمہیں پسند ہو یا ناپسند ۔
It was narrated from Abu Hurairah that two men disputed concerning a transaction, and neither of them had proof. The Messenger of Allah commanded them to draw lots as to which of them should swear an oath, whether they liked it or not.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَمَانٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا سَافَرَ أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، یحییٰ بن یمان، معمر، زہری، عروہ، حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفر کرتے تو اپنی ازواج کے درمیان قرعہ ڈالتے (جس کے نام قرعہ نکلتا اسے سفر میں ساتھ رکھتے) ۔
It was narrated from 'Aishah that when the Prophet traveled he would cast lots among his wives (to decide which one would accompany him).
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا الثَّوْرِيُّ عَنْ صَالِحٍ الْهَمْدَانِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ الْحَضْرَمِيِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ أُتِيَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَهُوَ بِالْيَمَنِ فِي ثَلَاثَةٍ قَدْ وَقَعُوا عَلَی امْرَأَةٍ فِي طُهْرٍ وَاحِدٍ فَسَأَلَ اثْنَيْنِ فَقَالَ أَتُقِرَّانِ لِهَذَا بِالْوَلَدِ فَقَالَا لَا ثُمَّ سَأَلَ اثْنَيْنِ فَقَالَ أَتُقِرَّانِ لِهَذَا بِالْوَلَدِ فَقَالَا لَا فَجَعَلَ کُلَّمَا سَأَلَ اثْنَيْنِ أَتُقِرَّانِ لِهَذَا بِالْوَلَدِ قَالَا لَا فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالَّذِي أَصَابَتْهُ الْقُرْعَةُ وَجَعَلَ عَلَيْهِ ثُلُثَيْ الدِّيَةِ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِکَ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُهُ-
اسحاق بن منصور، عبدالرزاق، صالح، شعبی، عبد خیبر، زید بن ارقم، علی بن ابی طالب ، حضرت زید بن ارقم فرماتے ہیں کہ یمن میں حضرت علی کے پاس ایک مقدمہ آیا کہ تین مردوں نے ایک عورت سے ایک ہی طہر میں صحبت کی (پھر حمل کے بعد اس عورت کے یہاں بچہ ہوا تو تینوں نے اس بچہ کا دعوی کر دیا) حضرت علی نے دو سے پوچھا کہ تم یہ اقرار کرتے ہو کہ یہ بچہ تیسرے کا ہے؟ کہنے لگے کہ نہیں پھر دوسرے دو کو الگ الگ کر کے پوچھا کہ تم اس تیسرے کے حق میں بچہ کے نسب کا اقرار کرتے ہو؟ کہنے لگے نہیں اس طرح انہوں نے جن دو سے بھی پوچھا کہ تم اقرار کرتے ہو کہ بچہ تیسرے کا ہے؟ تو وہ انکار کرتے۔ اس پر حضرت علی نے قرعہ ڈالا اور جس کے نام قرعہ نکلا بچہ اس کے حوالے کر دیا۔ اور دو تہائی دیت اس پر لازم کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے اس کا ذکر ہوا تو آپ ہنسے یہاں تک کہ آپ کی ڈاڑھیں ظاہر ہوگئیں ۔
It was narrated that Zaid bin Arqam said: "A case was brought to 'Ali bin Abu Talib when he was in Yemen, concerning three men who had had intercourse with a woman during one period of being free from menses. He asked two of them: "Do you affirm that this child belongs to (the third man)?" And they said: "No." He asked another two of them: "Do you affirm that this child belongs to (the third man)?" And they said: "No." Every time he asked two of them whether they affirmed that the child belonged to the third, they would say no. So he cast lots between them, and attributed the child to the one whose name was chosen in this manner, and obliged him to pay two thirds of the Diyah. The Prophet was told of this, and he smiled so broadly that his back teeth became visible.