قربانی کرنا واجب ہے یا نہیں ؟

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ کَانَ لَهُ سَعَةٌ وَلَمْ يُضَحِّ فَلَا يَقْرَبَنَّ مُصَلَّانَا-
ابوبکر بن ابی شیبہ، زید بن حباب، عبداللہ بن عیاش، عبدالرحمن اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کو وسعت ہو پھر بھی وہ قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عیدگاہ کے قریب بھی نہ آئے۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah said: "Whoever can afford it but does not offer a sacrifice, let him not come near our prayer place."
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ الضَّحَايَا أَوَاجِبَةٌ هِيَ قَالَ ضَحَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ مِنْ بَعْدِهِ وَجَرَتْ بِهِ السُّنَّةُ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ حَدَّثَنَا جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ فَذَکَرَ مِثْلَهُ سَوَائً-
ہشام بن عمار، اسماعیل بن عیاش، ابن عون، حضرت محمد بن سیرین رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے قربانی کے متعلق دریافت کیا کہ کیا یہ واجب ہے؟ فرمایا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قربانی کی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد اہل اسلام قربانی کرتے رہے اور یہی طریقہ جاری ہوا۔ دوسری سند سے بھی یہی مضمون مروی ہے۔
It was narrated that Muhammad bin Sirin said: asked Ibn 'Umar about sacrifices and whether they are obligatory. He Said: 'The Messenger Of Allah and the Muslims after him offered sacrifices, and this is the Sunnah"
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو رَمْلَةَ عَنْ مِخْنَفِ بْنِ سُلَيْمٍ قَالَ کُنَّا وَقُوفًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ عَلَی کُلِّ أَهْلِ بَيْتٍ فِي کُلِّ عَامٍ أُضْحِيَّةً وَعَتِيرَةً أَتَدْرُونَ مَا الْعَتِيرَةُ هِيَ الَّتِي يُسَمِّيهَا النَّاسُ الرَّجَبِيَّةَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، معاذ بن معاذ، ابن عون، ابورملہ، حضرت مخنف بن سلیم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم عرفہ کے دن نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب ہی وقوف کیے ہوئے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے لوگو! ہر گھر والوں پر ہر سال ایک قربانی اور ایک عتیرہ واجب ہے۔ تمہیں معلوم ہے عتیرہ کیا ہے؟ وہی جسے لوگ رحبیہ کہتے ہیں ۔
It was narrated that Mikhnaf bin Sulaim said: “e were standing with the Prophet at ‘Arafat and he said: 'O people, each family, each year, must offer Udhiyah and Atirah.’ He said: 'Do you know what the 'Atirah is? It is that which the, people call Rajabiyyah.’”