فقیروں کے ساتھ بیٹھنے کی فضیلت ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْکِنْدِيُّ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ أَبُو يَحْيَی حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ أَبُو إِسْحَقَ الْمَخْزُومِيُّ عَنْ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ کَانَ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ يُحِبُّ الْمَسَاکِينَ وَيَجْلِسُ إِلَيْهِمْ وَيُحَدِّثُهُمْ وَيُحَدِّثُونَهُ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَکْنِيهِ أَبَا الْمَسَاکِينِ-
عبداللہ بن سعید کندی، اسماعیل بن ابراہیم تیمی، ابویحییٰ، ابراہیم ابواسحاق مخزومی، مقبری، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے حضرت جعفر بن ابی طالب فقیروں سے محبت کرتے تھے ان کے پاس بیٹھا کرتے ان سے باتیں کرتے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جعفر کی یہ کنیت رکھی تھی ابوالمساکین یعنی مسکینوں کے باپ۔
It was narrated that Abu Hurairah said: Ja'far bin Abu Talib used to like the poor; he would sit with them and talk to them, and they would talk to him. And the Messenger of Allah P.B.U.H gave him the Kunyah of Abul-Masakin (Father of the Poor)." (Da'if)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي الْمُبَارَکِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ أَحِبُّوا الْمَسَاکِينَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي دُعَائِهِ اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مِسْکِينًا وَأَمِتْنِي مِسْکِينًا وَاحْشُرْنِي فِي زُمْرَةِ الْمَسَاکِينِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن سعید، ابوخالد احمر، یزید بن سنان، ابی مبارک، عطاء، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا مسکینوں سے محبت رکھو اس لئے کہ میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی دعا میں فرماتے تھے یا اللہ ! مجھ کو چلا مسکین اور میرا حشر کر مسکینوں میں۔
It was narrated that Abu Sa' eed Al-Khudri said: "Love the poor, for I heard the Messenger of Allah P.B.U.H say in his supplication: '0 Allah, cause me to live poor and cause me to die poor, and gather me among the poor (on the Day of Resurrection).'" (Da'if)
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْقَزِيُّ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ عَنْ السُّدِّيِّ عَنْ أَبِي سَعْدٍ الْأَزْدِيِّ وَکَانَ قَارِئَ الْأَزْدِ عَنْ أَبِي الْکَنُودِ عَنْ خَبَّابٍ فِي قَوْلِهِ تَعَالَی وَلَا تَطْرُدْ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ إِلَی قَوْلِهِ فَتَکُونَ مِنْ الظَّالِمِينَ قَالَ جَائَ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ التَّمِيمِيُّ وَعُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ فَوَجَدَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ صُهَيْبٍ وَبِلَالٍ وَعَمَّارٍ وَخَبَّابٍ قَاعِدًا فِي نَاسٍ مِنْ الضُّعَفَائِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ فَلَمَّا رَأَوْهُمْ حَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقَرُوهُمْ فَأَتَوْهُ فَخَلَوْا بِهِ وَقَالُوا إِنَّا نُرِيدُ أَنْ تَجْعَلَ لَنَا مِنْکَ مَجْلِسًا تَعْرِفُ لَنَا بِهِ الْعَرَبُ فَضْلَنَا فَإِنَّ وُفُودَ الْعَرَبِ تَأْتِيکَ فَنَسْتَحْيِي أَنْ تَرَانَا الْعَرَبُ مَعَ هَذِهِ الْأَعْبُدِ فَإِذَا نَحْنُ جِئْنَاکَ فَأَقِمْهُمْ عَنْکَ فَإِذَا نَحْنُ فَرَغْنَا فَاقْعُدْ مَعَهُمْ إِنْ شِئْتَ قَالَ نَعَمْ قَالُوا فَاکْتُبْ لَنَا عَلَيْکَ کِتَابًا قَالَ فَدَعَا بِصَحِيفَةٍ وَدَعَا عَلِيًّا لِيَکْتُبَ وَنَحْنُ قُعُودٌ فِي نَاحِيَةٍ فَنَزَلَ جِبْرَائِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ وَلَا تَطْرُدْ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ مَا عَلَيْکَ مِنْ حِسَابِهِمْ مِنْ شَيْئٍ وَمَا مِنْ حِسَابِکَ عَلَيْهِمْ مِنْ شَيْئٍ فَتَطْرُدَهُمْ فَتَکُونَ مِنْ الظَّالِمِينَ ثُمَّ ذَکَرَ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ وَعُيَيْنَةَ بْنَ حِصْنٍ فَقَالَ وَکَذَلِکَ فَتَنَّا بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لِيَقُولُوا أَهَؤُلَائِ مَنَّ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنْ بَيْنِنَا أَلَيْسَ اللَّهُ بِأَعْلَمَ بِالشَّاکِرِينَ ثُمَّ قَالَ وَإِذَا جَائَکَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلَامٌ عَلَيْکُمْ کَتَبَ رَبُّکُمْ عَلَی نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ قَالَ فَدَنَوْنَا مِنْهُ حَتَّی وَضَعْنَا رُکَبَنَا عَلَی رُکْبَتِهِ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْلِسُ مَعَنَا فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَقُومَ قَامَ وَتَرَکَنَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ وَلَا تَعْدُ عَيْنَاکَ عَنْهُمْ وَلَا تُجَالِسْ الْأَشْرَافَ تُرِيدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلَا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَنْ ذِکْرِنَا يَعْنِي عُيَيْنَةَ وَالْأَقْرَعَ وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَکَانَ أَمْرُهُ فُرُطًا قَالَ هَلَاکًا قَالَ أَمْرُ عُيَيْنَةَ وَالْأَقْرَعِ ثُمَّ ضَرَبَ لَهُمْ مَثَلَ الرَّجُلَيْنِ وَمَثَلَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا قَالَ خَبَّابٌ فَکُنَّا نَقْعُدُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا بَلَغْنَا السَّاعَةَ الَّتِي يَقُومُ فِيهَا قُمْنَا وَتَرَکْنَاهُ حَتَّی يَقُومَ-
احمد بن محمد بن یحییٰ بن سعید قطان، عمرو بن محمد عنقزی، اسباط بن نصر، سعد، ابی سعد ازدی، ابوکنود، خباب سے روایت ہے اس آیت کی تفسیر میں (وَلَا تَطْرُدِ الَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدٰوةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيْدُوْنَ وَجْهَه مَا عَلَيْكَ مِنْ حِسَابِهِمْ مِّنْ شَيْءٍ وَّمَا مِنْ حِسَابِكَ عَلَيْهِمْ مِّنْ شَيْءٍ فَتَطْرُدَهُمْ فَتَكُوْنَ مِنَ الظّٰلِمِيْنَ) 6۔ الانعام : 52) یعنی مت نکال ان لوگوں کو جو صبح شام اللہ کی یاد کرتے ہیں اپنے پاس سے انہوں نے کہا کہ اقرع بن حابس تمیمی اور عیینہ بن حصن فزاری آئے دیکھا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صہیب اور بلال اور عمار اور خباب کے پاس بیٹھے ہیں اور چند غریب مومنین کے ساتھ۔ جب اقرع اور عیینہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گرد ان لوگوں کو دیکھا تو ان کو حقیر جانا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آکر آپ سے خلوت کی اور عرض کیا ہم یہ چاہتے ہیں کہ آپ ہمارے لئے ایک مقام اور وقت آنے کے مقرر کر دیجئے جس کی وجہ سے عرب لوگوں کو ہماری بزرگی معلوم ہو کیونکہ آپ کے پاس عرب کی قوموں کے قاصد آتے ہیں اور ہم کو شرم معلوم ہوتی ہے کہ وہ دیکھیں ہم کو ان غلاموں کے ساتھ بیٹھا ہوا۔ تو جب ہم آپ کے پاس آئیں آپ ان کو اپنے پاس سے اٹھا دیا کیجئیے پھر جب ہم فارغ ہو کر چلے جائیں تو آپ کا اگر جی چاہے ان کے ساتھ بیٹھئے۔ آپ نے فرمایا ہاں یہ ہوسکتا ہے انہوں نے کہا آپ ایک تحریر اس مضمون کی لکھ دیجئیے آپ نے کاغذ منگوایا اور جناب علی مرتضی کو لکھنے کے لئے بلایا۔ خباب کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک کونے میں (خاموش) بیٹھے تھے کہ جو مرضی اللہ اور اسکے رسول کی۔ اتنے میں حضرت جبرائیل علیہ السلام اترے اور یہ آیت لائے (وَلَا تَطْرُدِ الَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدٰوةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيْدُوْنَ وَجْهَه مَا عَلَيْكَ مِنْ حِسَابِهِمْ مِّنْ شَيْءٍ وَّمَا مِنْ حِسَابِكَ عَلَيْهِمْ مِّنْ شَيْءٍ فَتَطْرُدَهُمْ فَتَكُوْنَ مِنَ الظّٰلِمِيْنَ) 6۔ الانعام : 52) یعنی مت ہانک اپنے پاس سے ان لوگوں کو جو اللہ کی یاد کرتے ہیں صبح اور شام وہ اللہ کی رضا مندی کے طالب ہیں تیرے اوپر ان کا حساب کچھ نہ ہوگا اور تیرا ان پر کچھ نہ ہوگا اگر تو ان کو ہانک دے تو تو ظالموں میں سے ہو جائے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اقرع بن حابس اور عیینہ کا ذکر کیا تو فرمایا (وَكَذٰلِكَ فَتَنَّا بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لِّيَقُوْلُوْ ا اَهٰ ؤُلَا ءِ مَنَّ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ مِّنْ بَيْنِنَا اَلَيْسَ اللّٰهُ بِاَعْلَمَ بِالشّٰكِرِيْنَ 53 وَاِذَا جَا ءَكَ الَّذِيْنَ يُؤْمِنُوْنَ بِاٰيٰتِنَا فَقُلْ سَلٰمٌ عَلَيْكُمْ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلٰي نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ) 6۔ الانعام : 53) خباب نے کہا یہ جب آیتیں اتریں تو ہم پھر آپ سے نزدیک ہوگئے یہاں تک کہ ہم نے اپنا گھٹنا آپ کے گھٹنے پر رکھ دیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ حال ہوگیا کہ آپ ہمارے ساتھ بیٹھتے تھے اور جب اٹھنے کا آپ قصد کرتے تو آپ کھڑے ہو جاتے اور ہم کو چھوڑ دیتے تو یہ آیت اتاری (وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدٰوةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيْدُوْنَ وَجْهَه وَلَا تَعْدُ عَيْنٰكَ عَنْهُمْ) 18۔ الکہف : 28) یعنی روکے رکھ اپنے آپ کو ان لوگوں کے ساتھ جو اپنے مالک کی یاد کرتے ہیں صبح اور شام اور (وَلَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَه عَنْ ذِكْرِنَا) 18۔ الکہف : 28) یعنی مت کہا مان ان لوگوں کا جن کے دل ہم نے غافل کر دئیے اپنی یاد سے۔ خباب نے کہا پھر تو یہ حال ہوگیا کہ ہم برابر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بیٹھے رہتے جب آپ کے اٹھنے کا وقت آتا تو ہم خود اٹھ جاتے اور آپ کو چھوڑ دیتے اٹھنے کے لئے۔
It was narrated from Khabbab, concerning the Verse: "And turn not away those who invoke their Lord, morning and afternoon ..." up to His Saying:" ... and thus become of the unjust He said: “Aqra’ bin Habis At-tamimi and ‘Uyainah bin Hisn Al-Fazari came and the Messenger of Allah P.B.U.H with Suhaib, Bilal, ‘Ammar and Khabbab, sitting with some of the believers who were weak (i.e., socially). When they saw them around the Prophet they looked down on them. They took him aside and said: ‘We want you to sit with us alone, so that the ‘Arabs will recognize our superiority. If the delegations of the Arabs come to you we will feel ashamed if the Arabs see us with these slaves. So, when we come to you, make them get up from your presence then when we have finished sit with them if you wish.’ He said: ‘Yes.’ They said: ‘Write a document for us binding you to that).’ So he called for a piece of paper and he called ‘Ali to write, and we were sitting in a corner. Then Jibra’il came down and said: “And turn not away those who invoke their Lord, morning and afternoon seeking His Face. You are accountable for them in nothing, and they are accountable for you in nothing, that you may turn them away, and thus become of the unjust.’ Then he mentioned Aqra’ bin Hâbis and Uyaynah bin Hisn, then he said: Thus We have tried some of them with others, that they might say: ‘Is it these (poor believers) whom Allah has favored from amongst us?’ Does not Allah know best those who are grateful.” Then he said: “When those who believe in Our Ayât come to you, say: Salamun ‘Alaykum (peace be on you); your Lord has written ( mercy for Himself’.” He said: “Then we got so close to bin-i that our knees were touching his, and the Messenger of Allah was sifting with us. When he wanted to get up, he stood up and left us. Then Allah revealed: “And keep yourself patiently with those who call on their Lord morning and afternoon, seeking His Face; and let not your eyes overlook them,” - and do not sit with the nobles - “desiring the pomp and glitter of the life of the world; and obey not him whose heart We have made heedless of Our remembrance,” — meaning ‘Uyainah and Aqra’ - “and who follows his own lusts, and whose affair (deeds) has been lost”t31 He said: ‘May they be doomed.’ He said: ‘May ‘Uyaynah and Aqra’ be doomed.’ Then he made the parable for them of two men and the parable of this world. Khabbãb said: “We used to sit with the Prophet and if the time came for him to leave, we would get up and leave him, then he would leave.” (Da’if)
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَکِيمٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَعْدٍ قَالَ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِينَا سِتَّةٍ فِيَّ وَفِي ابْنِ مَسْعُودٍ وَصُهَيْبٍ وَعَمَّارٍ وَالْمِقْدَادِ وَبِلَالٍ قَالَ قَالَتْ قُرَيْشٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّا لَا نَرْضَی أَنْ نَکُونَ أَتْبَاعًا لَهُمْ فَاطْرُدْهُمْ عَنْکَ قَالَ فَدَخَلَ قَلْبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَلِکَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَدْخُلَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا تَطْرُدْ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ الْآيَةَ-
یحییٰ بن حکیم، ابوداؤد، قیس بن ربیع، مقدام بن شریح، حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے یہ آیت ہم چھ آدمیوں کے بارے میں اتری میں، ابن مسعود، صہیب، عمار، مقداد اور بلال میں قریش کے لوگوں کے ساتھ بیٹھنا نہیں چاہتے انکو آپ اپنے پاس سے ہٹا (دھتکار) دیجئے اس بات کو سن کر آپ کے دل میں آیا جو اللہ کو آنامنظور تھا پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری (وَلَا تَطْرُدْ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ) 6۔ الانعام : 52) اس کا ترجمہ اوپر گزر چکا۔
It was narrated that Sa'd said: "This Verse was revealed concerning us six: Myself. Ibn Mas'ud, Suhaib, 'Ammar, Miqdad and Bilal.The Quraish said to the Messenger of Allah P.B.U.H: 'We do not want to join them, send them away.' Thoughts of that entered the heart of the Messenger of Allah as much as Allah willed, then Allah revealed: "And turn not away those who invoke their Lord, morning and afternoon seeking His Face. You are accountable for them in nothing, and they are accountable for you in nothing, that you may turn them the away, and thus become of unjust.''(Sahih)