فتنہ میں زبان روکے رکھنا ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ زِيَادِ سَيْمِينْ کُوشْ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَکُونُ فِتْنَةٌ تَسْتَنْظِفُ الْعَرَبَ قَتْلَاهَا فِي النَّارِ اللِّسَانُ فِيهَا أَشَدُّ مِنْ وَقْعِ السَّيْفِ-
عبداللہ بن معاویہ جمحی، حماد بن سلمہ، لیث، طاؤس، زیاد، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک فتنہ ایسا ہوگا جو تمام عرب کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا اس میں قتل ہونے والے دوزخ میں جائیں گے اس زبان (سے بات) تلوار کی ضرب سے زیادہ سخت ہوگی۔
It was narrated from 'Abdullah bin 'Amr that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "There will be a tribulation which will utterly destroy the Arabs, and those who are slain will be in Hell. At that time the tongue will be worse than a blow of the sword." (Da'if)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاکُمْ وَالْفِتَنَ فَإِنَّ اللِّسَانَ فِيهَا مِثْلُ وَقْعِ السَّيْفِ-
محمد بن بشار، محمد بن حارث، محمد بن عبدالرحمن بن بیلمانی، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا فتنوں سے بہت بچنا اس لئے کہ فتنوں میں زبان (سے بات) تلوار کی ضرب کی مانند ہوگی۔
It was narrated from Ibn 'Umar that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "Beware of 'tribulations, for at that time the tongue will be like the blow of a sword," (Da'if)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِيهِ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ قَالَ مَرَّ بِهِ رَجُلٌ لَهُ شَرَفٌ فَقَالَ لَهُ عَلْقَمَةُ إِنَّ لَکَ رَحِمًا وَإِنَّ لَکَ حَقًّا وَإِنِّي رَأَيْتُکَ تَدْخُلُ عَلَی هَؤُلَائِ الْأُمَرَائِ وَتَتَکَلَّمُ عِنْدَهُمْ بِمَا شَائَ اللَّهُ أَنْ تَتَکَلَّمَ بِهِ وَإِنِّي سَمِعْتُ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَحَدَکُمْ لَيَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَةِ مِنْ رِضْوَانِ اللَّهِ مَا يَظُنُّ أَنْ تَبْلُغَ مَا بَلَغَتْ فَيَکْتُبُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ بِهَا رِضْوَانَهُ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَإِنَّ أَحَدَکُمْ لَيَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَةِ مِنْ سُخْطِ اللَّهِ مَا يَظُنُّ أَنْ تَبْلُغَ مَا بَلَغَتْ فَيَکْتُبُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ بِهَا سُخْطَهُ إِلَی يَوْمِ يَلْقَاهُ قَالَ عَلْقَمَةُ فَانْظُرْ وَيْحَکَ مَاذَا تَقُولُ وَمَاذَا تَکَلَّمُ بِهِ فَرُبَّ کَلَامٍ قَدْ مَنَعَنِي أَنْ أَتَکَلَّمَ بِهِ مَا سَمِعْتُ مِنْ بِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن بشر، محمد بن عمرو، حضرت علقمہ بن وقاص کے پاس ایک مرد گزرا جو صاحب شرف تھا حضرت علقمہ نے اس سے کہا تمہارے ساتھ قرابت ہے اور تمہارا میرے اوپر حق ہے اور میں نے دیکھا کہ تم ان احکام کے پاس جاتے ہو اور جو اللہ چاہتا ہے گفتگو کرتے ہو اور میں نے صحابی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت بلال بن حارث مزنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ فرماتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سے ایک اللہ کی خوشنودی کی ایک بات کہتا ہے اسے گمان بھی نہیں ہوتا کہ یہ بات کہاں تک پہنچے گی (اور کس قدر موثر اور اللہ کی خوشنودی کا باعث ہوگی) تو اللہ عزوجل اس ایک بات کی وجہ سے قیامت تک کے لئے اپنی خوشنودی اس کے لئے لکھ دیتے ہیں اور تم میں سے ایک اللہ کی ناراضگی کی بات کہتا ہے اسے گمان بھی نہیں ہوتا کہ یہ بات کہاں تک پہنچے گی اللہ عزوجل اس بات کی وجہ سے قیامت تک کے لئے اپنی ناراضگی اس کے حق میں لکھ دیتے ہیں۔ حضرت علقمہ نے فرمایا نادان غور کیا کرو کہ تم کیا گفتگو کرتے ہو اور کون سی بات کہتے ہو میں بہت سے باتیں کرنا چاہتا ہوں لیکن بلال بن حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنی ہوئی حدیث مجھے وہ باتیں کہنے سے مانع ہو جاتی ہے ۔
It was narrated that ‘Alqamah bin Waqqás said that a man passed by him, who held a prominent position, and ‘Alqamah said to him: “You have kinship and rights, and I see you entering upon these rulers and spealdng to them as Allah wills you should speak. But I heard Bilâl bin Hârith Al-Muzani, the Companion of the Messenger of Allah P.B.U.H, say that the Messenger of Allah said: ‘One of you may speak a word that pleases Allah, and not know how far it reaches, but Allah will record for him his pleasure, until the Day of Resurrection due to that word. And one of you may speak a word that angers Allah, and not know how far it reaches, but Allah will record against him his anger until the Day he meets Him due to that word.” Alqamah said: “So look, woe to you at what you say and what you speak about, for there is something that I wanted to say but I refrained because of what I heard from Bilâl bin Hârith.” (Hasan)
حَدَّثَنَا أَبُو يُوسُفَ بْنُ الصَّيْدَلَانِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الرَّجُلَ لَيَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَةِ مِنْ سُخْطِ اللَّهِ لَا يَرَی بِهَا بَأْسًا فَيَهْوِي بِهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ سَبْعِينَ خَرِيفًا-
ابویوسف صیدلانی، محمد بن احمد رقی، محمد بن سلمہ، ابن اسحاق ، محمد بن ابراہیم، ابی سلمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آدمی اللہ کی ناراضگی کی کوئی بات کر بیٹھتا ہے اس میں کچھ حرج بھی نہیں سمجھتا حالانکہ اس کی وجہ سے وہ دوزخ کی آگ میں ستر برس گرے گا۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah said: "A man may speak a Wordthat angers Allah and not anything wrong with it, but it Will cause him to sink down in Hell the depth of seventy aUlumns." (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْکُتْ-
ابوبکر، ابواحوص، ابی حصین ابی صالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھے اسے چاہئے کہ بھلائی کی بات کہے یا خاموش رہے۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "Whoever believes in Allah and the Last Day, let him say something good, or else remain silent:' (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَاعِزٍ الْعَامِرِيِّ أَنَّ سُفْيَانَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيَّ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ حَدِّثْنِي بِأَمْرٍ أَعْتَصِمُ بِهِ قَالَ قُلْ رَبِّيَ اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقِمْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَکْثَرُ مَا تَخَافُ عَلَيَّ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلِسَانِ نَفْسِهِ ثُمَّ قَالَ هَذَا-
ابومروان محمد بن عثمان عثمانی، ابراہیم بن سعد، ابن شہاب، محمد بن عبدالرحمن بن ماعز عامری، حضرت سفیان بن عبداللہ ثقفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول مجھے ایسی بات بتائیے کہ مضبوطی سے تھامے رکھوں فرمایا کہو میرا پروردگار اللہ ہے پھر اس پر استقامت اختیار کرو۔ میں نے عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو میرے متعلق سب سے زیادہ کس چیز سے اندیشہ ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی زبان پکڑی اور فرمایا اس سے۔
Sufy an bin 'Abdullah Thaqafi said: "I said: '0 Messenger of Allah, tell me of something that I can adhere to: He said: 'Say: "Allah is my Lord," then stand straight (adhere steadfastly to Islam).' He said: '0 Messenger of Allah, what is the thing that you fear most for me?' The Messenger of Allah took hold of his own tongue, then he said: 'This:" (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النُّجُودِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ کُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَأَصْبَحْتُ يَوْمًا قَرِيبًا مِنْهُ وَنَحْنُ نَسِيرُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ وَيُبَاعِدُنِي مِنْ النَّارِ قَالَ لَقَدْ سَأَلْتَ عَظِيمًا وَإِنَّهُ لَيَسِيرٌ عَلَی مَنْ يَسَّرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ تَعْبُدُ اللَّهَ لَا تُشْرِکُ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِي الزَّکَاةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ وَتَحُجَّ الْبَيْتَ ثُمَّ قَالَ أَلَا أَدُلُّکَ عَلَی أَبْوَابِ الْخَيْرِ الصَّوْمُ جُنَّةٌ وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ کَمَا يُطْفِئُ النَّارَ الْمَائُ وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ ثُمَّ قَرَأَ تَتَجَافَی جُنُوبُهُمْ عَنْ الْمَضَاجِعِ حَتَّی بَلَغَ جَزَائً بِمَا کَانُوا يَعْمَلُونَ ثُمَّ قَالَ أَلَا أُخْبِرُکَ بِرَأْسِ الْأَمْرِ وَعَمُودِهِ وَذُرْوَةِ سَنَامِهِ الْجِهَادُ ثُمَّ قَالَ أَلَا أُخْبِرُکَ بِمِلَاکِ ذَلِکَ کُلِّهِ قُلْتُ بَلَی فَأَخَذَ بِلِسَانِهِ فَقَالَ تَکُفُّ عَلَيْکَ هَذَا قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَإِنَّا لَمُؤَاخَذُونَ بِمَا نَتَکَلَّمُ بِهِ قَالَ ثَکِلَتْکَ أُمُّکَ يَا مُعَاذُ وَهَلْ يُکِبُّ النَّاسَ عَلَی وُجُوهِهِمْ فِي النَّارِ إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِهِمْ-
محمد بن ابی عمر عدنی، عبداللہ بن معاذ، معمر، عاصم ابن ابی نجود، ابی وائل، حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک سفر میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ تھے ایک روز میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب ہوا ہم چل رہے تھے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول مجھے ایسا عمل بتا دیجئے جو مجھے جنت میں داخل کرا دے اور دوزخ سے دور کر دے۔ فرمایا تم نے بہت عظیم اور اہم بات پوچھی ہے اور جس کے لئے اللہ آسان فرما دیں یہ اس کے لئے بہت آسان بھی ہے تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی قسم کا شرک نہ کرو نماز کا اہتمام کرو زکوة ادا کرو اور بیت اللہ کا حج کرو پھر فرمایا میں تمہیں بھلائی کے دروازے نہ بتاؤں؟ روزہ ڈھال ہے اور صدقہ خطاؤں (کی آگ) کو ایسے بجھا دیتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے اور درمیان شب کی نماز (بہت بڑی نیکی ہے) پھر یہ آیت تلاوت فرمائی۔ تتجافی جنوبھم عن المضاجع سے جزاء بماکانوا یعملون تک۔ پھر فرمایا سب باتوں کی اصل اور سب سے اہم اور سب سے بلند کام نہ بتاؤں؟ وہ (اللہ کے حکم کو بلند کرنے اور کفر کا زور توڑنے کیلئے) کافروں سے لڑنا ہے پھر فرمایا میں تمہیں ان سب کاموں کی بنیاد نہ بتاؤں میں نے عرض کیا ضرور بتلائیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی زبان پکڑ کر فرمایا اس کو روک رکھو میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی جو گفتگو ہم کرتے ہیں اس پر بھی کیا مواخذہ ہوگا؟ فرمایا اے معاذ لوگوں کو اوندھے منہ دوزخ میں گرانے کا باعث صرف انکی زبان کی کھیتیاں (گفتگو) ہی تو ہوگی۔
It was narrated that Mu'adh bin Jabal said: I was with the Messenger of Allah P.B.U.H on a journey. One morning I drew close to him when we were on the move and said: '0 Messenger of Allah P.B.U.H tell me of an action that will gain me admittance to Paradise and keep me far away from Hell.' He said: 'You have asked for something great, but It is easy for the one for whom Allah makes it easy. Worship Allah and do not associate anything in worship with Him, establish prayer, pay charity, fast Ramadan,and perform Hajj to the House.' Then he said: 'Shall I not tell you of the means of goodness? Fasting is a shield, and charity extinguishes sin as water extinguishes fire, and a man's prayer in the middle of the night.' Then he recited: "Their sides forsake their beds" until he reached: "As a reward for what they used to do." Then he said: 'Shall I not tell you of the head of the matter, and its pillar and pinnacle? (It is) Jihad: Then he said: 'Shall I not tell you of the basis of all of that?' I said: 'Yes.' He took hold of his tongue then : 'Restrain this'. I said: '0 Prohet of Allah, will we be brought to account for what we say?' He said:' May your mother not found you, 0 Mu'adh Are people thrown onto their faces in Hell for anything other than the harvest of their tongues?'"(Hasan)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خُنَيْسٍ الْمَکِّيُّ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ حَسَّانَ الْمَخْزُومِيَّ قَالَ حَدَّثَتْنِي أُمُّ صَالِحٍ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کَلَامُ ابْنِ آدَمَ عَلَيْهِ لَا لَهُ إِلَّا الْأَمْرَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيَ عَنْ الْمُنْکَرِ وَذِکْرَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
محمد بن بشار، محمد بن یزید بن خنیس مکی، سعید بن حسان مخزومی، ام صالح، صفیہ بنت شیبہ، ام المومنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آدمی کا کلام اس کیلئے وبال ہے اس کے حق میں بھلا نہیں سوائے نیکی کا حکم کرنا برائی سے روکنا اور اللہ عزوجل کی یاد کے۔
It was narrated from Umm Habibah, the wife of the Prophet P.B.U.H ,that the Prophet said: "The words of the son of Adam count against him, not for him, except enjoining what is good and forbidding what is evil, and remembering Allah." (Da'if)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا خَالِي يَعْلَی عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي الشَّعْثَائِ قَالَ قِيلَ لِابْنِ عُمَرَ إِنَّا نَدْخُلُ عَلَی أُمَرَائِنَا فَنَقُولُ الْقَوْلَ فَإِذَا خَرَجْنَا قُلْنَا غَيْرَهُ قَالَ کُنَّا نَعُدُّ ذَلِکَ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النِّفَاقَ-
علی بن محمد، یعلی، اعمش، ابراہیم، حضرت ابوالشعثاء فرماتے ہیں کہ کسی نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کیا کہ ہم اپنے حکام کے پاس جا کر بات چیت کرتے ہیں اور جب ہم انکے پاس سے نکل آتے ہیں تو ان باتوں کے خلاف کہتے ہیں (مثلا انکے سامنے تعریف کرنا اور پس پشت مذمت کرنا) فرما یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہدمبارک میں ہم اسے نفاق شمار کرتے تھے۔
It was narrated that Abu Sha`tha` said: “It was said to Ibn Umar: ‘We enter upon our rulers and say one thing, when we leave them we say something else.' He said: At the time of Messenger of Allah P.B.U.H , we used to regard that as hypocrisy.'''(sahih)
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ شَابُورَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ قُرَّةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَيْوَئِيلَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْئِ تَرْکُهُ مَا لَا يَعْنِيهِ-
ہشام بن عمار، محمد بن شعیب بن شابور، اوزاعی، قرة بن عبدالرحمن بن حیوئیل، زہری، ابی سلمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا آدمی کے اسلام کی خوبیوں میں سے ایک یہ ہے کہ بے مقصد (کام کی بات) کو ترک کر دے۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah said: "Part of a person's goodness in Islam is his leaving alone that which does not concern him." (Daif)