فتنہ میں حق پر ثابت قدم رہنا۔

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ عُمَارَةَ بْنِ حَزْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کَيْفَ بِکُمْ وَبِزَمَانٍ يُوشِکُ أَنْ يَأْتِيَ يُغَرْبَلُ النَّاسُ فِيهِ غَرْبَلَةً وَتَبْقَی حُثَالَةٌ مِنْ النَّاسِ قَدْ مَرِجَتْ عُهُودُهُمْ وَأَمَانَاتُهُمْ فَاخْتَلَفُوا وَکَانُوا هَکَذَا وَشَبَّکَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ قَالُوا کَيْفَ بِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَا کَانَ ذَلِکَ قَالَ تَأْخُذُونَ بِمَا تَعْرِفُونَ وَتَدَعُونَ مَا تُنْکِرُونَ وَتُقْبِلُونَ عَلَی خَاصَّتِکُمْ وَتَذَرُونَ أَمْرَ عَوَامِّکُمْ-
ہشام بن عمار، محمد بن صباح، عبدالعزیزبن ابی حازم، عمارہ بن حزم، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب لوگ (آٹے کی طرح) چھانے جائیں گے اور (چھلنی میں یعنی دنیا میں) آٹے بھوسے کی طرح برے لوگ باقی رہ جائیں گے ان کے عہد اور امانتیں خلط ملط ہو جائیں گی اور برے لوگ مختلف ہو کر ایسے ہو جائیں گے یہ کہہ کر آپ نے اپنی انگلیوں میں انگلیاں داخل کیں صحابہ نے عرض کیا اللہ کے رسول ہم اسوقت کیا کریں جو بات اچھی سمجھو (قرآن وسنت کے دلائل سے) اسے اختیار کرلینا اور جو بری سمجھو اسے ترک کر دینا اور صرف اپنی فکر کرنا اور عوام کا معاملہ (ان کے حال پر) چھوڑ دینا۔
It was narrated from ‘Abdullâh bin ‘Amr that the Messenger of Allah P.B.U.H said: “How will you be at a time that will soon come, when the good people will pass away and only the worst ones will be left, who will break their promises and betray their trusts, and they will differ while they were previously together like this,” — and he interlaced his fingers. They said: “What should we do, 0 Messenger of Allah, when that come to pass?” He said: “Follow that which you know is true, and which you dislike. Take care of your own affairs and turn away from the common folk.” (Hasan)
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنْ الْمُشَعَّثِ بْنِ طَرِيفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَيْفَ أَنْتَ يَا أَبَا ذَرٍّ وَمَوْتًا يُصِيبُ النَّاسَ حَتَّی يُقَوَّمَ الْبَيْتُ بِالْوَصِيفِ يَعْنِي الْقَبْرَ قُلْتُ مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ أَوْ قَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ تَصَبَّرْ قَالَ کَيْفَ أَنْتَ وَجُوعًا يُصِيبُ النَّاسَ حَتَّی تَأْتِيَ مَسْجِدَکَ فَلَا تَسْتَطِيعَ أَنْ تَرْجِعَ إِلَی فِرَاشِکَ وَلَا تَسْتَطِيعَ أَنْ تَقُومَ مِنْ فِرَاشِکَ إِلَی مَسْجِدِکَ قَالَ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ أَوْ مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ قَالَ عَلَيْکَ بِالْعِفَّةِ ثُمَّ قَالَ کَيْفَ أَنْتَ وَقَتْلًا يُصِيبُ النَّاسَ حَتَّی تُغْرَقَ حِجَارَةُ الزَّيْتِ بِالدَّمِ قُلْتُ مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ قَالَ الْحَقْ بِمَنْ أَنْتَ مِنْهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا آخُذُ بِسَيْفِي فَأَضْرِبَ بِهِ مَنْ فَعَلَ ذَلِکَ قَالَ شَارَکْتَ الْقَوْمَ إِذًا وَلَکِنْ ادْخُلْ بَيْتَکَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنْ دُخِلَ بَيْتِي قَالَ إِنْ خَشِيتَ أَنْ يَبْهَرَکَ شُعَاعُ السَّيْفِ فَأَلْقِ طَرَفَ رِدَائِکَ عَلَی وَجْهِکَ فَيَبُوئَ بِإِثْمِهِ وَإِثْمِکَ فَيَکُونَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ-
احمد بن عبدہ، حماد بن زید، ابوعمران جونی، مشعث بن طریف، عبداللہ بن صامت، حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے ابوذر ! اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب لوگوں پر موت طاری ہوگی (وبا طاعون وغیرہ کی وجہ سے) حتی کہ قبر کی قیمت غلام کے برابر ہوگی میں نے عرض کیا جو اللہ اور اللہ کے رسول کو ہی علم ہے (کہ کیا کرنا چاہئے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا صبر کرنا اور فرمایا اس وقت تمہاری کیا حالت ہوگی جب لوگوں پر بھوک طاری ہوگی حتی کہ تم مسجد آؤ گے تو واپس اپنے بستر (گھر) تک جانے کی ہمت و استطاعت نہ ہوگی اور بستر سے اٹھ کر مسجد نہ آسکو گے میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اسکے رسول کو زیادہ علم ہے (کہ اس وقت کیا کرنا چاہئے) یا کہا کہ (وہ کروں گا) جو اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے لئے پسند فرمائیں۔ فرمایا اس وقت حرام سے بچنے کا خصوصی اہتمام کرنا۔ پھر فرمایا اسوقت تمہاری کیا حالت ہوگی جب لوگوں کا قتل عام ہوگا۔ یہاں تک کہ حِجَارَةُ الزَّيْتِ (مدینہ میں ایک جگہ کا نام ہے) خون میں ڈوب جائے گا میں نے عرض کیا کہ جو اللہ اور اسکے رسول میرے لئے پسند کریں۔ فرمایا تم جن لوگوں میں سے ہو انہی کے ساتھ مل جانا (یعنی مدینہ والوں کیساتھ) میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا میں اپنی تلوار لے کر ایسا (قتل عام) کرنے والوں کو نہ ماروں۔ فرمایا پھر تو تم بھی ان (فتنہ کرنے والوں) میں شریک ہو جاؤ گے اس لئے تم اپنے گھر میں گھس جانا میں نے عرض کیا کہ اگر فسادی میرے گھر میں گھس آئیں تو کیا کروں فرمایا اگر تمہیں تلوار کی چمک سے خوف آئے تو چادر منہ پر ڈال لینا تاکہ وہ قتل کرنے والا تمہارا اور اپنا گناہ سمیٹ کر دوزخی بن جائے ۔
It was narrated from Abu Dhar that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "What will you do, 0 Abu Dharr, when death overwhelms the people to such an that a grave will be equal In value to a slave?" I said: ·Whatever Allah and His Messenger choose for me or and His Messenger know best.'' He said: "Be patient." He Said' 'What will you do when e strikes the people so that You will go to the place where you pray and will not be able to return to your bed, or you will bed able to get up from your pray,go to the place where you pray?'' He said: "I said: 'Allah and Messenger know best, or whatever Allah and His Messenger choose for me." He said: ''You must refrain forbidden things.” He said: “What will you do when killing befalls the people so that Hijaratuz-Zait is covered with blood?” I said: “Whatever Allah and His Messenger choose for me.” He said: “Stay with those whom you belong to.” He said: “I said: ‘0 Messenger of Allah, should I not take my sword and strike those who do that?” He said: “Then you will be just like the people. Rather enter your house.” I said: “0 Messenger of Allah, what if they enter my house?” He said: “If you are afraid that the flashing of the sword will dazzle you, then put the edge of your garment over you face, and let him carry his own sin and your sin, and he will be one of the people of Hellfire.” (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَسِيدُ بْنُ الْمُتَشَمِّسِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ لَهَرْجًا قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْهَرْجُ قَالَ الْقَتْلُ فَقَالَ بَعْضُ الْمُسْلِمِينَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَقْتُلُ الْآنَ فِي الْعَامِ الْوَاحِدِ مِنْ الْمُشْرِکِينَ کَذَا وَکَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ بِقَتْلِ الْمُشْرِکِينَ وَلَکِنْ يَقْتُلُ بَعْضُکُمْ بَعْضًا حَتَّی يَقْتُلَ الرَّجُلُ جَارَهُ وَابْنَ عَمِّهِ وَذَا قَرَابَتِهِ فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَعَنَا عُقُولُنَا ذَلِکَ الْيَوْمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُنْزَعُ عُقُولُ أَکْثَرِ ذَلِکَ الزَّمَانِ وَيَخْلُفُ لَهُ هَبَائٌ مِنْ النَّاسِ لَا عُقُولَ لَهُمْ ثُمَّ قَالَ الْأَشْعَرِيُّ وَايْمُ اللَّهِ إِنِّي لَأَظُنُّهَا مُدْرِکَتِي وَإِيَّاکُمْ وَايْمُ اللَّهِ مَا لِي وَلَکُمْ مِنْهَا مَخْرَجٌ إِنْ أَدْرَکَتْنَا فِيمَا عَهِدَ إِلَيْنَا نَبِيُّنَا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا أَنْ نَخْرُجَ کَمَا دَخَلْنَا فِيهَا-
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، عوف، حسن، اسید بن متشمس، حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں فرمایا قیامت کے قریب ہرج (خون ریزی) ہوگی۔ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہرج سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا خون ریزی کسی مسلمان نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم تو اب بھی ایک سال میں اتنے اتنے مشرکوں کو قتل کر دیتے ہیں اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مشرکوں کا قتل نہ ہوگا بلکہ تم ایک دوسرے کو قتل کرو گے حتی کہ مرد اپنے پڑوسی کو، چچازاد بھائی کو، قرابت دار کو قتل کرے گا لوگوں میں کسی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اس وقت ہماری عقلیں قائم ہوں گی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ اس زمانہ میں اکثر لوگوں کی عقلیں سلب ہو جائیں گی اور ذروں کی طرح (ذلیل وخوار) لوگ باقی رہ جائیں گے۔ پھر حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا بخدا میرا گمان ہے کہ میں اور تم اس زمانہ کو پائیں گے اور بخدا اگر وہ زمانہ ہم پر آیا تو ہمارے لئے (اس جنگ سے) نکلنے کی کوئی راہ نہ ہوگی جیسا کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس میں سے نہ نکل سکیں گے جیسے داخل ہوئے تھے ویسے ہی۔
Abu Musa narrated that the Messenger of Allah said: "Before the Hour comes there will be Harj. I said “O Messenger of Allah, what is Harj?” He said: Killing.” Some of the Muslims said: “0 Messenger of Allah now we kill such and such a number of the idolators in one year.” The Messenger of Allah said: “That will not be like killing the idolatorsi rather you will kill one another, until a man will kill his neighbor and son of the cousin and a relative. Some of the people said: “0 Messenger of Alla will we be in our right minds that day?” The Messenger of Allah said: “No, reason will be taken away from most of the people at that thne, and there will be left the insignificant people who have no reason.” (Sahih) Then Ash’ari said: “By Allah, I think that you and I wifi see that, and by Allah, you and I will have no way out, if we see that which our Prophet described to us except the way we entered it.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدٍ مُؤَذِّنُ مَسْجِدِ حُرْدَانَ قَالَ حَدَّثَتْنِي عُدَيْسَةُ بِنْتُ أُهْبَانَ قَالَتْ لَمَّا جَائَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ هَاهُنَا الْبَصْرَةَ دَخَلَ عَلَی أَبِي فَقَالَ يَا أَبَا مُسْلِمٍ أَلَا تُعِينُنِي عَلَی هَؤُلَائِ الْقَوْمِ قَالَ بَلَی قَالَ فَدَعَا جَارِيَةً لَهُ فَقَالَ يَا جَارِيَةُ أَخْرِجِي سَيْفِي قَالَ فَأَخْرَجَتْهُ فَسَلَّ مِنْهُ قَدْرَ شِبْرٍ فَإِذَا هُوَ خَشَبٌ فَقَالَ إِنَّ خَلِيلِي وَابْنَ عَمِّکَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيَّ إِذَا کَانَتْ الْفِتْنَةُ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ فَأَتَّخِذُ سَيْفًا مِنْ خَشَبٍ فَإِنْ شِئْتَ خَرَجْتُ مَعَکَ قَالَ لَا حَاجَةَ لِي فِيکَ وَلَا فِي سَيْفِکَ-
محمد بن بشار، صفوان بن عیسیٰ ، عبداللہ بن عبید، حضرت عدیسہ بنت اہبان فرماتی ہیں کہ جب سیدنا علی کرم اللہ وجہہ یہاں بصرہ تشریف لائے تو میرے والد کے پاس آئے اور فرمایا اے ابوسلمہ ! ان لوگوں کے خلاف میری مدد نہ کرو گے ؟ عرض کیا ضرور پھر اپنی تلوار نکال لا۔ باندی تلوار لے آئی تو ایک بالشت کی مقدار تلوار نیام سے نکالی دیکھا تو وہ لکڑی کی تھی۔ قرم کہنے لگے میرے پیارے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچازاد بھائی نے مجھے یہ تاکید فرمائی تھی کہ جب مسلمانوں کے درمیان فتنہ ہو تو تلوار لکڑی کی بنالینا آپ چاہیں تو (یہی تلوار لے کر) میں آپ کیساتھ نکلوں فرمایا مجھے تمہاری اور تمہاری تلوار کی کچھ حاجت نہیں ۔
‘Udaisah bint Uhbãn said: "When Ali bin Abu Tâlib came to Basrah, he entered upon my father and said: ‘0 Abu Muslim,wll you not help me against these people? He said: ‘Of course.’ So he called a slave woman of his and said: ‘0 slave woman, bring me my sword.’ So she brought it, and he unsheathed it a span, and (I saw that) it was made of wood. He said: ‘My close Mend and your cousin P.B.U.H advised me, if tribulation (Fitnah) arose among the Muslims, that I should take a sword of wood. If you wish I will go out with you.’ He said: ‘I have no need of you or of your sword.” (Hasan)
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی اللَّيْثِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَرْوَانَ عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ فِتَنًا کَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي کَافِرًا وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ کَافِرًا الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنْ الْقَائِمِ وَالْقَائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنْ الْمَاشِي وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنْ السَّاعِي فَکَسِّرُوا قِسِيَّکُمْ وَقَطِّعُوا أَوْتَارَکُمْ وَاضْرِبُوا بِسُيُوفِکُمْ الْحِجَارَةَ فَإِنْ دُخِلَ عَلَی أَحَدِکُمْ فَلْيَکُنْ کَخَيْرِ ابْنَيْ آدَمَ-
عمران بن موسیٰ لیثی، عبدالوارث بن سعید، محمد بن حجادہ، عبدالرحمن بن ثروان ہذیل بن شرحبیل، حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت کے قریب فتنے ہوں گے سیاہ تاریک شب کے حصوں کے مانند ان فتنوں میں مرد صبح ایمان کی حالت میں کریگا تو شام کفر کی حالت میں اور کوئی شام ایمان کی حالت میں کریگا تو صبح کفر کی حالت میں۔ ان فتنوں میں بیٹھنے والا کھڑے ہونے والے اور کھڑا ہونے والا چلنے والے سے اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا (اسوقت) اپنی کمانیں توڑ دینا اور کمانوں کے چلے کاٹ دینا اپنی تلواریں پتھروں پر مار کر کند کر لینا اگر تم میں سے کسی کے پاس کوئی گھس آئے اور (مارنے لگے) تو وہ سیدنا آدم علیہ السلام کے دو بیٹوں (ہابیل اور قابیل) میں سے بہتر کی طرح ہو جائے ۔
It was narrated from Abu Musa Al-Ash’ari that the Messenger of Allah said: “Before the Hour comes, there wifi be tribulation like pieces of black night, when a man will wake up as a believer but be a disbeliever by evening, or he will be a believer in the evening but will be a disbeliever by morning. And the one who is sitting will be better than the one who is standing, and the one who is standing will be better than the one who is walking, and the one who is walking will be better than the one who is running. So break your bows, cut their strings and strike your swords against rocks, and if anyone enters upon anyone oyf you, let him be like the better of the two sons of Adam. (i.e. the one killed, not the killer).”(Hasan)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ أَوْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جَدْعَانَ شَکَّ أَبُو بَکْرٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهَا سَتَکُونُ فِتْنَةٌ وَفُرْقَةٌ وَاخْتِلَافٌ فَإِذَا کَانَ کَذَلِکَ فَأْتِ بِسَيْفِکَ أُحُدًا فَاضْرِبْهُ حَتَّی يَنْقَطِعَ ثُمَّ اجْلِسْ فِي بَيْتِکَ حَتَّی تَأْتِيَکَ يَدٌ خَاطِئَةٌ أَوْ مَنِيَّةٌ قَاضِيَةٌ فَقَدْ وَقَعَتْ وَفَعَلْتُ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ثابت، حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عنقریب فتنہ ہوگا اور افتراق واختلاف ہوگا جب یہ حالت ہو تو اپنی تلوار لے کر احد پہاڑ پر جانا اور اس پر مارتے رہنا یہاں تک کہ ٹوٹ جائے پھر اپنے گھر بیٹھے رہنا یہاں تک کہ خطا کار ہاتھ یا فیصلہ کن موت تم تک پہنچے فرمایا یہ حالت آن پہنچی اور میں نے وہی کیا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
It was narrated that Abu Burdah said: "I entered upon Muhammad bin Maslamah and he said that the Messenger of Allah P.B.U.H said: 'There will be tribulation, division and dissension, When that comes, take your sword to Uhud and strike it .