فتنہ دجال حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کا نزول اور خروج یاجوج ماجوج۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالُ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُسْرَی جُفَالُ الشَّعَرِ مَعَهُ جَنَّةٌ وَنَارٌ فَنَارُهُ جَنَّةٌ وَجَنَّتُهُ نَارٌ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، علی بن محمد، ابومعاویہ، اعمش، شقیق، حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دجال بائیں آنکھ سے کانا ہوگا اس کے سر پر بہت زیادہ بال ہوں گے اسکے ساتھ ایک جنت اور ایک دوزخ ہوگی لیکن اسکی دوزخ (درحقیقت اور انجام کے لحاظ سے) جنت اور اسکی جنت دوزخ ہوگی۔
It was narrated that Hudhaifah said: "The Messenger of AlIah P.B.U.H said: 'The DaJlal (False Quist) is blind in his left eye and has abundant hair. With him will be a Paradise and a Hell, but his Hell is Paradise and his Paradise is Hell.": (Sahih)
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالُوا حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ سُبَيْعٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ عَنْ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الدَّجَّالَ يَخْرُجُ مِنْ أَرْضٍ بِالْمَشْرِقِ يُقَالُ لَهَا خُرَاسَانُ يَتْبَعُهُ أَقْوَامٌ کَأَنَّ وُجُوهَهُمْ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ-
نصر بن علی جہضمی، محمد بن مثنی، روح بن عبادہ، سعید بن ابی عروبہ، ابی تیاح، مغیرہ بن سبیع، عمرو بن حریث، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں بتایا کہ دجال مشرق کے ایک علاقہ سے نکلے گا جس کا نام خراسان ہے اس کے ساتھ ایسے لوگ ہوں گے جن کے چہرے گویا تہ بہ تہ ڈھالیں ہیں (یعنی چپٹے اور پُرگوشت)۔
It was narrated that Abu Bakr Siddiq said: "The Messenger of Allah P.B.U.H told us: 'Dajjal will emerge in a land in the east called Khorasan, and will be followed by people with faces like hammered shields.' (Hasan)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ مَا سَأَلَ أَحَدٌ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدَّجَّالِ أَکْثَرَ مِمَّا سَأَلْتُهُ وَقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ أَشَدَّ سُؤَالًا مِنِّي فَقَالَ لِي مَا تَسْأَلُ عَنْهُ قُلْتُ إِنَّهُمْ يَقُولُونَ إِنَّ مَعَهُ الطَّعَامَ وَالشَّرَابَ قَالَ هُوَ أَهْوَنُ عَلَی اللَّهِ مِنْ ذَلِکَ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، علی بن محمد، وکیع، اساعیل بن ابی خالد، قیس بن ابی حازم، حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دجال کے بارے میں مجھ سے زیادہ کسی نے نہیں پوچھا۔ آپ نے (ایک مرتبہ) فرمایا تم اس کے متعلق کیا پوچھنا چاہتے ہو؟ میں نے عرض کیا لوگ کہتے ہیں کہ اس کے پاس کھانا پانی بھی ہوگا۔ فرمایا یہ اللہ کے لئے اس (دجال) سے بہت آسان ہے۔
It was narrated that Mughirah bin Shu'bah said: "No one asked the Prophet P.B.U.H about Dajjal more than I did." (One of the narrators) Ibn Numair said his version: ) ''(No one as ke) more difficult questions than I did." - "He said to me: 'What are you asking about him?' I said: 'They say that he will have food .and drink with him.' He said: 'He is too insignificant before Allah for that.": (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ قَالَتْ صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ وَصَعِدَ الْمِنْبَرَ وَکَانَ لَا يَصْعَدُ عَلَيْهِ قَبْلَ ذَلِکَ إِلَّا يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَاشْتَدَّ ذَلِکَ عَلَی النَّاسِ فَمِنْ بَيْنِ قَائِمٍ وَجَالِسٍ فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ بِيَدِهِ أَنْ اقْعُدُوا فَإِنِّي وَاللَّهِ مَا قُمْتُ مَقَامِي هَذَا لِأَمْرٍ يَنْفَعُکُمْ لِرَغْبَةٍ وَلَا لِرَهْبَةٍ وَلَکِنَّ تَمِيمًا الدَّارِيَّ أَتَانِي فَأَخْبَرَنِي خَبَرًا مَنَعَنِي الْقَيْلُولَةَ مِنْ الْفَرَحِ وَقُرَّةِ الْعَيْنِ فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَنْشُرَ عَلَيْکُمْ فَرَحَ نَبِيِّکُمْ أَلَا إِنَّ ابْنَ عَمٍّ لِتَمِيمٍ الدَّارِيِّ أَخْبَرَنِي أَنَّ الرِّيحَ أَلْجَأَتْهُمْ إِلَی جَزِيرَةٍ لَا يَعْرِفُونَهَا فَقَعَدُوا فِي قَوَارِبِ السَّفِينَةِ فَخَرَجُوا فِيهَا فَإِذَا هُمْ بِشَيْئٍ أَهْدَبَ أَسْوَدَ قَالُوا لَهُ مَا أَنْتَ قَالَ أَنَا الْجَسَّاسَةُ قَالُوا أَخْبِرِينَا قَالَتْ مَا أَنَا بِمُخْبِرَتِکُمْ شَيْئًا وَلَا سَائِلَتِکُمْ وَلَکِنْ هَذَا الدَّيْرُ قَدْ رَمَقْتُمُوهُ فَأْتُوهُ فَإِنَّ فِيهِ رَجُلًا بِالْأَشْوَاقِ إِلَی أَنْ تُخْبِرُوهُ وَيُخْبِرَکُمْ فَأَتَوْهُ فَدَخَلُوا عَلَيْهِ فَإِذَا هُمْ بِشَيْخٍ مُوثَقٍ شَدِيدِ الْوَثَاقِ يُظْهِرُ الْحُزْنَ شَدِيدِ التَّشَکِّي فَقَالَ لَهُمْ مِنْ أَيْنَ قَالُوا مِنْ الشَّامِ قَالَ مَا فَعَلَتْ الْعَرَبُ قَالُوا نَحْنُ قَوْمٌ مِنْ الْعَرَبِ عَمَّ تَسْأَلُ قَالَ مَا فَعَلَ هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي خَرَجَ فِيکُمْ قَالُوا خَيْرًا نَاوَی قَوْمًا فَأَظْهَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ فَأَمْرُهُمْ الْيَوْمَ جَمِيعٌ إِلَهُهُمْ وَاحِدٌ وَدِينُهُمْ وَاحِدٌ قَالَ مَا فَعَلَتْ عَيْنُ زُغَرَ قَالُوا خَيْرًا يَسْقُونَ مِنْهَا زُرُوعَهُمْ وَيَسْتَقُونَ مِنْهَا لِسَقْيِهِمْ قَالَ فَمَا فَعَلَ نَخْلٌ بَيْنَ عَمَّانَ وَبَيْسَانَ قَالُوا يُطْعِمُ ثَمَرَهُ کُلَّ عَامٍ قَالَ فَمَا فَعَلَتْ بُحَيْرَةُ الطَّبَرِيَّةِ قَالُوا تَدَفَّقُ جَنَبَاتُهَا مِنْ کَثْرَةِ الْمَائِ قَالَ فَزَفَرَ ثَلَاثَ زَفَرَاتٍ ثُمَّ قَالَ لَوْ انْفَلَتُّ مِنْ وَثَاقِي هَذَا لَمْ أَدَعْ أَرْضًا إِلَّا وَطِئْتُهَا بِرِجْلَيَّ هَاتَيْنِ إِلَّا طَيْبَةَ لَيْسَ لِي عَلَيْهَا سَبِيلٌ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی هَذَا يَنْتَهِي فَرَحِي هَذِهِ طَيْبَةُ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا فِيهَا طَرِيقٌ ضَيِّقٌ وَلَا وَاسِعٌ وَلَا سَهْلٌ وَلَا جَبَلٌ إِلَّا وَعَلَيْهِ مَلَکٌ شَاهِرٌ سَيْفَهُ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابواسماعیل بن ابی خالد، مجالد، شعبی، حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ ایک روز نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز ادا فرمائی اور منبر پر تشریف لائے اس سے قبل آپ جمعہ کے علاوہ منبر پر تشریف نہ لے جاتے تھے۔ لوگوں کو یہ بات گراں گزری (اور گھبرا گئے کہ نہ معلوم کیا بات ہے) کچھ لوگ کھڑے ہوئے تھے اور کچھ بیٹھے ہوئے آپ نے انہیں ہاتھ کے اشارہ سے بیٹھنے کا امر فرمایا (پھر فرمایا) بخدا میں اس جگہ کسی ایسے امر کی وجہ سے کھڑا نہیں ہوا جس سے تمہیں ترغیب یا ترتیب کا فائدہ ہو بلکہ (وجہ یہ ہوئی کہ) تمیم داری میرے پاس آئے اور مجھے ایسی بات بتائی کہ خوشی اور فرحت کیوجہ سے میں دوپہر سو نہ سکا تو میں نے چاہا کہ خوشی تمہارے اندر بھی پھیلادوں غور سے سنو تمیم داری کے چچازاد بھائی نے مجھے بتایا کہ (سمندری سفر میں) باد مخالف انہیں ایک غیر معروف جزیرہ میں لے گئی یہ (تمام مسافر) چھوٹی کشتیوں میں بیٹھ کر اس جزیرہ میں اترے وہاں لمبے بالوں والی ایک سیاہ چیز دیکھی انہوں نے اس سے پوچھا تو کون ہے؟ کہنے لگی میں جاسوس ہوں۔ انہوں نے کہا پھر ہمیں بتاؤ (خبریں دو کہ جاسوس کا یہی کام ہے) کہنے لگی میں تمہیں کچھ خبر نہ دوں گی اور نہ ہی تم سے کچھ پوچھوں گی لیکن اس مندر میں جاؤ اور دیکھو جو تم کو وہاں نظر آتا ہے۔ وہاں ایک شخص ہے جو تم سے باتیں کرنے کا بڑا شائق ہے یعنی تم سے خبر پوچھنے کا اور تم کو خبریں دینے کا ۔ خیر وہ لوگ اس مندر (عبادت خانہ) میں گئے۔ دیکھا تو ایک بوڑھا ہے جو خوب جکڑا ہوا ہے۔ ہائے ہائے کرتا ہے بہت رنج میں ہے اور شکایت میں۔ ہم نے اس سے کہا خرابی ہوتیری تو کون ہے؟ وہ بولا تم میری خبر لینے پر قادر ہوئے پہلے اپنی خبر بیان کرو۔ تم کون لوگ ہو؟ (پھر) اس نے کہا تم لوگ کہاں سے آئے ہو؟ انہوں نے کہا شام سے۔ اس نے پوچھا عرب کا کیا حال ہے؟ انہوں نے کہا ہم عرب ہی کے لوگ ہیں جن کو تو پوچھتا ہے۔ اس نے کہا اس شخص کا (نبی) کا کیا حال ہے جو تم لوگوں میں پیدا ہوا؟ ان لوگوں نے کہا اچھا حال ہے۔ اس نبی نے ایک قوم سے دشمنی کی لیکن اللہ نے اس کو غالب کر دیا۔ اب عرب کے لوگ مذہب میں ایک ہوگئے ان کا خدا ایک ہی ہے اور انکا دین بھی ایک ہی ہے۔ پھر اس نے پوچھا زُغر کے چشمہ کا کیا حال ہے؟ زغر ایک گاؤں ہے شام میں جہاں زغر حضرت لوط علیہ السلام کی بیٹی اتریں تھیں وہاں ایک چشمہ ہے اس کا پانی سوکھ جانا دجال کے نکلنے کی نشانی ہے۔ انہوں نے کہا اچھا حال ہے۔ لوگ اس میں سے اپنے کھیتوں کو پانی دیتے ہیں اور پینے کیلئے بھی اس میں سے پانی لیتے ہیں پھر اس نے پوچھاعمان اور بیسان کے درمیان کی کھجور کا کیا حال ہے؟ انہوں نے کہا ہر سال اس میں سے کھجور اترتی ہے۔ پھر اس نے کہا طبریہ کے تالاب کا کیا حال ہے؟ انہوں نے کہا اس کے دونوں کناروں پر پانی کودتا ہے یعنی اس میں پانی کثرت سے ہے۔ یہ سن کے تین بار وہ شخص کودا پھر کہنے لگا اگر میں اس قید سے چھوٹوں تو کسی زمین کو نہ چھوڑوں گا جہاں میں نہ جاؤں سوا (مدینہ) طیبہ کے۔ وہاں جانے کی مجھ کو طاقت نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس پر مجھے بہت خوشی ہوئی۔ طیبہ یہی شہر ہے۔ قسم اسکی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے مدینہ میں کوئی تنگ راہ ہو یا کشادہ ہو نرم زمین ہو یا سخت پہاڑ مگر اس جگہ ایک فرشتہ ننگی تلوار لئے ہوئے معین ہے قیامت تک۔
It was narrated that Fatimah bint Qais said: "The Messenger of Allah P.B.U.H prayed day, and ascended the pulpit, and that. excep alarmed by that, and people" were standing and some were sitting.' He gestured to them with his hand, telling them to sit.(Then he said:) 'By Allah,I am not standing here for something that will not benefit you, an exhortation or warning. Rather Tamim Dari has come to me and told me something that prevented me from taking a rest because of the joy and delight (I felt), and I wanted to spread that joy among you. A cousin of Tamim Dari told me that the wind drove them to an island that they did not know, so they sat in the rowing boats of the ship and set out. There they saw something black, with long eyelashes. They said to it: "What are you?" It said "I am Jassa'sah," They said: "Tell us." It said: "I will not tell you anything or ask you anything. Rather there is this monastery that you have looked at. Go to it, for there is a man there who is longing to hear your news and tell you news." So they Went there and entered upon him, and they saw an old man firmly shackled, with a sorrowful appearance and complaining a great deal. He said to them: "Where have you come from?" They said: "From Sham." He said: How are the Arabs faring?" They said: "We are from among the Arabs. What do you want to ask about?" He said: "What has man done who has appeared among you?" They said: "(He has done) well. He made enemies of some people, but Allah supported him against them and now they have become one, with one God and one religion." He said: "What happened to the spring of Zughar?" They said: "It is good; we irrigate our crops from it and drink from it." He said: "What happened to the date-palms between 'Amman and Baisan?" They said: "They bear fruit every year." He said: "What happened to the Lake of Tiberias?" They said: "It overflows because of the abundance of water." He gave three deep sighs, then he said: "If I were to free myself from these chains, I would not leave any land without entering it on these two feet of mine, except for Taibah, for I have no way to enter it." The Prophet P.B.U.H said: 'My joy is so great. This (Al-Madinah) is Taibah, and by the One in Whose Hand is my soul, there is no narrow or broad road in it, or any plain or mountain, but there is an angel (standing) over it with his sword unsheathed, until the Day of Resurrection:" (Daif)
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ سَمِعَ النَّوَّاسَ بْنَ سَمْعَانَ الْکِلَابِيَّ يَقُولُ ذَکَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالَ الْغَدَاةَ فَخَفَضَ فِيهِ وَرَفَعَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ فَلَمَّا رُحْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَفَ ذَلِکَ فِينَا فَقَالَ مَا شَأْنُکُمْ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَکَرْتَ الدَّجَّالَ الْغَدَاةَ فَخَفَضْتَ فِيهِ ثُمَّ رَفَعْتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ قَالَ غَيْرُ الدَّجَّالِ أَخْوَفُنِي عَلَيْکُمْ إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا فِيکُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ دُونَکُمْ وَإِنْ يَخْرُجْ وَلَسْتُ فِيکُمْ فَامْرُؤٌ حَجِيجُ نَفْسِهِ وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ إِنَّهُ شَابٌّ قَطَطٌ عَيْنُهُ قَائِمَةٌ کَأَنِّي أُشَبِّهُهُ بِعَبْدِ الْعُزَّی بْنِ قَطَنٍ فَمَنْ رَآهُ مِنْکُمْ فَلْيَقْرَأْ عَلَيْهِ فَوَاتِحَ سُورَةِ الْکَهْفِ إِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ خَلَّةٍ بَيْنَ الشَّامِ وَالْعِرَاقِ فَعَاثَ يَمِينًا وَعَاثَ شِمَالًا يَا عِبَادَ اللَّهِ اثْبُتُوا قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا لُبْثُهُ فِي الْأَرْضِ قَالَ أَرْبَعُونَ يَوْمًا يَوْمٌ کَسَنَةٍ وَيَوْمٌ کَشَهْرٍ وَيَوْمٌ کَجُمُعَةٍ وَسَائِرُ أَيَّامِهِ کَأَيَّامِکُمْ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَذَلِکَ الْيَوْمُ الَّذِي کَسَنَةٍ تَکْفِينَا فِيهِ صَلَاةُ يَوْمٍ قَالَ فَاقْدُرُوا لَهُ قَدْرَهُ قَالَ قُلْنَا فَمَا إِسْرَاعُهُ فِي الْأَرْضِ قَالَ کَالْغَيْثِ اسْتَدْبَرَتْهُ الرِّيحُ قَالَ فَيَأْتِي الْقَوْمَ فَيَدْعُوهُمْ فَيَسْتَجِيبُونَ لَهُ وَيُؤْمِنُونَ بِهِ فَيَأْمُرُ السَّمَائَ أَنْ تُمْطِرَ فَتُمْطِرَ وَيَأْمُرُ الْأَرْضَ أَنْ تُنْبِتَ فَتُنْبِتَ وَتَرُوحُ عَلَيْهِمْ سَارِحَتُهُمْ أَطْوَلَ مَا کَانَتْ ذُرًی وَأَسْبَغَهُ ضُرُوعًا وَأَمَدَّهُ خَوَاصِرَ ثُمَّ يَأْتِي الْقَوْمَ فَيَدْعُوهُمْ فَيَرُدُّونَ عَلَيْهِ قَوْلَهُ فَيَنْصَرِفُ عَنْهُمْ فَيُصْبِحُونَ مُمْحِلِينَ مَا بِأَيْدِيهِمْ شَيْئٌ ثُمَّ يَمُرَّ بِالْخَرِبَةِ فَيَقُولُ لَهَا أَخْرِجِي کُنُوزَکِ فَيَنْطَلِقُ فَتَتْبَعُهُ کُنُوزُهَا کَيَعَاسِيبِ النَّحْلِ ثُمَّ يَدْعُو رَجُلًا مُمْتَلِئًا شَبَابًا فَيَضْرِبُهُ بِالسَّيْفِ ضَرْبَةً فَيَقْطَعُهُ جِزْلَتَيْنِ رَمْيَةَ الْغَرَضِ ثُمَّ يَدْعُوهُ فَيُقْبِلُ يَتَهَلَّلُ وَجْهُهُ يَضْحَکُ فَبَيْنَمَا هُمْ کَذَلِکَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ عِيسَی ابْنَ مَرْيَمَ فَيَنْزِلُ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَائِ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ بَيْنَ مَهْرُودَتَيْنِ وَاضِعًا کَفَّيْهِ عَلَی أَجْنِحَةِ مَلَکَيْنِ إِذَا طَأْطَأَ رَأْسَهُ قَطَرَ وَإِذَا رَفَعَهُ يَنْحَدِرُ مِنْهُ جُمَانٌ کَاللُّؤْلُؤِ وَلَا يَحِلُّ لِکَافِرٍ يَجِدُ رِيحَ نَفَسِهِ إِلَّا مَاتَ وَنَفَسُهُ يَنْتَهِي حَيْثُ يَنْتَهِي طَرَفُهُ فَيَنْطَلِقُ حَتَّی يُدْرِکَهُ عِنْدَ بَابِ لُدٍّ فَيَقْتُلُهُ ثُمَّ يَأْتِي نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَی قَوْمًا قَدْ عَصَمَهُمْ اللَّهُ فَيَمْسَحُ وُجُوهَهُمْ وَيُحَدِّثُهُمْ بِدَرَجَاتِهِمْ فِي الْجَنَّةِ فَبَيْنَمَا هُمْ کَذَلِکَ إِذْ أَوْحَی اللَّهُ إِلَيْهِ يَا عِيسَی إِنِّي قَدْ أَخْرَجْتُ عِبَادًا لِي لَا يَدَانِ لِأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ وَأَحْرِزْ عِبَادِي إِلَی الطُّورِ وَيَبْعَثُ اللَّهُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَهُمْ کَمَا قَالَ اللَّهُ مِنْ کُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ فَيَمُرُّ أَوَائِلُهُمْ عَلَی بُحَيْرَةِ الطَّبَرِيَّةِ فَيَشْرَبُونَ مَا فِيهَا ثُمَّ يَمُرُّ آخِرُهُمْ فَيَقُولُونَ لَقَدْ کَانَ فِي هَذَا مَائٌ مَرَّةً وَيَحْضُرُ نَبِيُّ اللَّهِ وَأَصْحَابُهُ حَتَّی يَکُونَ رَأْسُ الثَّوْرِ لِأَحَدِهِمْ خَيْرًا مِنْ مِائَةِ دِينَارٍ لِأَحَدِکُمْ الْيَوْمَ فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَی وَأَصْحَابُهُ إِلَی اللَّهِ فَيُرْسِلُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ النَّغَفَ فِي رِقَابِهِمْ فَيُصْبِحُونَ فَرْسَی کَمَوْتِ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَيَهْبِطُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَی وَأَصْحَابُهُ فَلَا يَجِدُونَ مَوْضِعَ شِبْرٍ إِلَّا قَدْ مَلَأَهُ زَهَمُهُمْ وَنَتْنُهُمْ وَدِمَاؤُهُمْ فَيَرْغَبُونَ إِلَی اللَّهِ فَيُرْسِلُ عَلَيْهِمْ طَيْرًا کَأَعْنَاقِ الْبُخْتِ فَتَحْمِلُهُمْ فَتَطْرَحُهُمْ حَيْثُ شَائَ اللَّهُ ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مَطَرًا لَا يُکِنُّ مِنْهُ بَيْتُ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ فَيَغْسِلُهُ حَتَّی يَتْرُکَهُ کَالزَّلَقَةِ ثُمَّ يُقَالُ لِلْأَرْضِ أَنْبِتِي ثَمَرَتَکِ وَرُدِّي بَرَکَتَکِ فَيَوْمَئِذٍ تَأْکُلُ الْعِصَابَةُ مِنْ الرِّمَّانَةِ فَتُشْبِعُهُمْ وَيَسْتَظِلُّونَ بِقِحْفِهَا وَيُبَارِکُ اللَّهُ فِي الرِّسْلِ حَتَّی إِنَّ اللِّقْحَةَ مِنْ الْإِبِلِ تَکْفِي الْفِئَامَ مِنْ النَّاسِ وَاللِّقْحَةَ مِنْ الْبَقَرِ تَکْفِي الْقَبِيلَةَ وَاللِّقْحَةَ مِنْ الْغَنَمِ تَکْفِي الْفَخِذَ فَبَيْنَمَا هُمْ کَذَلِکَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ رِيحًا طَيِّبَةً فَتَأْخُذُ تَحْتَ آبَاطِهِمْ فَتَقْبِضُ رُوحَ کُلَّ مُسْلِمٍ وَيَبْقَی سَائِرُ النَّاسِ يَتَهَارَجُونَ کَمَا تَتَهَارَجُ الْحُمُرُ فَعَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ-
ہشام بن عمار، یحییٰ بن حمزہ، عبدالرحمن بن یزید بن جابر، عبدالرحمن بن جبیر بن نفیر، حضرت نو اس بن سمعان کلابی سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صبح کو دجال کا بیان کیا تو اس کی ذلت بھی بیان کی (کہ وہ کانا ہے اور اللہ کے نزدیک ذلیل ہے) اور اس کی بڑائی بھی بیان کی (کہ اس کا فتنہ سخت ہے اور وہ عادات کے خلاف باتیں دکھلائے گا یہاں تک کہ ہم سمجھے کہ وہ ان کھجوروں میں ہے (یعنی ایساقریب ہے گویا حاضر ہے یہ آپ کے بیان کا اثر اور صحابہ کے ایمان کا سبب تھا (جب ہم لوٹ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گئے (یعنی دوسرے وقت) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دجال کے ڈر کا اثر ہم میں پایا (ہمارے چہروں پر گھبراہٹ اور خوف سے) آپ نے پوچھا تمہارا کیا حال ہے؟ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کو آپ نے دجال کا ذکر کیا اس کی ذلت بھی بیان کی اور اسکی عظمت بھی بیان کی یہاں تک کہ ہم سمجھے کہ وہ انہی کھجور کے درختوں میں ہے۔ آپ نے فرمایا دجال کے سوا اوروں کا مجھے زیادہ ڈر ہے تم پر اور دجال اگر میری موجودگی میں نکلا تو میں اس سے حجت کروں گا تمہاری طرف سے (تم الگ رہو گے) اور اگر اس وقت نکلے جب میں تم میں نہ ہوں (بلکہ میری وفات ہو جائے (توہر ایک شخص اپنی حجت آپ کر لے اور اللہ میرا خلیفہ ہے ہر مسلمان پر۔ دیکھو! دجال جوان ہے (اور تمیم کی روایت میں گزرا کہ وہ بوڑھا ہے اور شاید رنج وغم سے تمیم کو بوڑھا معلوم ہوا ہو یہ بھی دجال کا کوئی شعبدہ ہو) اس کے بال بہت گھنگریالے ہیں اسکی آنکھ ابھری ہوئی ہے۔ گویا میں اسکی مشابہت دیکھتا ہوں عبدالعزی بن قطن سے (وہ ایک شخص تھا۔ قوم خزاعہ کا جو جاہلیت کے زمانہ میں مر گیا تھا) پھر جو کوئی تم میں سے دجال کو پائے تو شروع سورت کہف کی آیتیں اس پر پڑھے (ان آیتوں کے پڑھنے سے دجال کے فتنہ سے بچے گا) دیکھو دجال خلہ سے نکلے گا جو شام اور عراق کے درمیان (ایک راہ) ہے اور فساد پھیلاتا پھرے گا دائیں طرف اور بائیں طرف ملکوں میں اے اللہ کے بندوں مضبوط رہنا ایمان پر ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ کتنے دنوں تک زمین پر رہے گا؟ آپ نے فرمایا کہ چالیس دن تک جن میں ایک دن سال بھر کا ہوگا اور ایک دن ایک مہینے کا اور ایک دن ایک ہفتے کا اور باقی دن تمہارے ان دنوں کی طرح ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ دن جو ایک برس کا ہوگا جو اس میں ہم کو ایک دن کی (پانچ نمازیں کافی ہوں گی (قیاس تو یہی تھا کہ کافی ہوتیں مگر آپ نے فرمایا اندازہ کر کے نماز پڑھ لو۔ ہم نے عرض کیا وہ زمین میں کس قدر جلد چلے گا (جب تو اتنی تھوڑی مدت میں ساری دنیا گھوم آئیگا) آپ نے فرمایا ابر کی مثال ہوا اس کے پیچھے رہے گی وہ ایک قوم کے پاس آئے گا اور انکو اپنی طرف بلائے گا وہ اس کو مان لیں گے اور اس پر ایمان لائیں گے (معاذاللہ وہ الوہیت کا دعوی کرے گا) پھر وہ آسمان کو حکم دے گا وہ ان پر پانی برسائے گا اور زمین کو حکم دے گا وہ اناج اگائے گی اور ان کے جانور شام کو آئیں گے (چراگاہ سے لوٹ کر) انکی کوہان خوب اونچی یعنی خوب موٹے تازے ہو کر اور انکے تھن خوب خوب بھرے ہوئے دودھ والے اور انکی کھوکھیں پھولی ہوں گی پھر ایک قوم کے پاس آئے گا انکو اپنی طرف بلائے گا وہ اسکی بات نہ مانیں گے اسکے خدا ہونے کو رد کر دیں گے) آخر دجال انکے پاس سے لوٹ جائے گا صبح کو انکا ملک قحط زدہ ہوگا اور انکے ہاتھ میں کچھ نہیں رہے گا۔ پھر دجال ایک کھنڈر پر سے گزرے گا اور اس سے کہے گا اپنے خزانے نکال اس کھنڈر کے سب خزانے اسکے ساتھ ہولیں گے جیسے شہد کی مکھیاں بڑی مکھی یعنی یعسوب کے ساتھ ہوتی ہیں پھر ایک شخص کو بلائے گا جو اچھا موٹا تازہ جوان ہوگا اور تلوار سے اسکو مارے گا۔ وہ دو ٹکڑے ہو جائے گا اور ہر ایک ٹکڑے کو دوسرے ٹکڑے سے تیر کے (گرنے کے) فاصلہ تک کر دے گا۔ پھر اس کا نام لے کر اس کو بلائے گا وہ شخص زندہ ہو کر آئے گا اسکا منہ چمکتا ہوگا اور وہ ہنستا ہوگا۔ خیر دجال اور لوگ اسی حالت میں ہوں گے کہ اتنے میں اللہ حضرت عیسیٰ بن مریم کو بھیجے گا اور سفید مینار پر دمشق کے مشرق کیجانب اتریں گے۔ دو زرد کپڑے پہنے ہوئے (دو ورس یازعفران میں رنگے ہوں گے) اور اپنے دونوں ہاتھ فرشتوں کے بازو پر رکھے ہوئے جب وہ اپنا سر جھکائیں گے تو اس میں سے پسینہ ٹپکے گا اور جب اونچا کریں گے تو پسینے کے قطرے اس میں سے گریں گے موتی کی طرح اور جو کافر ان کے سانس کا اثر پائے گا (یعنی اسکی بو) وہ مرجائے گا اور اسکے سانس کا اثر وہاں تک جائے گا جہاں تک انکی نظر جائے گی آخر حضرت عیسیٰ چلیں گے اور دجال کو باب لد پر پائیں گے (وہ ایک پہاڑ ہے شام میں اور بعضوں نے کہا کہ بیت المقدس کا ایک گاؤں ہے) وہاں اس مردود کو قتل کریں گے (دجال انکو دیکھ کر ایسا پگھل جائے گا جیسے نمک پانی میں گھل جاتا ہے) پھر حضرت عیسیٰ اللہ کے نبی ان لوگوں کے پاس آئیں گے جنکو اللہ نے دجال کے شر سے بچایا اور انکے منہ پر ہاتھ پھیریں گے اور ان کو جنت میں جو درجے ملیں گے وہ ان سے بیان کرینگے لوگ اسی حال میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ وحی بھیجے گا۔ حضرت عیسیٰ پر اے عیسیٰ میں نے اپنے بندوں بندوں کو نکالا کریں یا کہ پہلے ہے کہ ان سے کوئی لڑنہیں سکتا تو میرے (مومن) بندوں کو طور پہاڑ پر لے جا اور اللہ تعالیٰ یاجوج اور ماجوج کو بھیجے گا جیسے اللہ نے فرمایا (من کل حدب ینسلون) یعنی ہر ایک ٹیلے پر سے چڑھ دوڑیں گے تو انکا پہل اگر وہ (جو مثل ٹڈیوں کے ہوں گے کثرت میں ان کا پہلا حصہ یعنی آگے کا حصہ طبریہ کے تالاب میں پانی تھا اور حضرت عیسیٰ اور آپ کے ساتھ رکے رہیں گے (طور پہاڑ پر) یہاں تک کہ ایک بیل کی سری ان کے لئے سو اشرفی سے بہتر ہوگی تمہارے لئے آج کے دن۔ آخر حضرت عیسیٰ اور آپ کے ساتھی اللہ کی درگاہ میں دعا کریں گے تو اللہ یاجوج ماجوج لوگوں پر ایک پھوڑا بھیجے گا (اس میں کیڑا ہوتا ہے) انکی گردنوں میں وہ دوسرے دن صبح کو سب مرے ہوئے ہوں گے جیسے ایک آدمی مرتا ہے اور حضرت عیسیٰ اور آپ کے ساتھی پہاڑ سے اتریں گے اور ایک بالشت برابر جگہ نہ پائیں گے جو انکی چکنائی بدبو اور خون سے خالی ہو آخر وہ پھر دعا کریں گے اللہ کی جناب میں اللہ تعالیٰ کچھ پرند جانور بھیجے گا جن کی گردنیں بختی اونٹوں کی گردنوں کے برابر ہوں گی (یعنی اونٹوں کے برابر پرند آئیں گے بختی اونٹ ایک قسم کا اونٹ ہے جو بڑا ہوتا ہے وہ انکی لاشیں اٹھا کر لے جائیں گے اور جہاں اللہ تعالیٰ کو منظور ہے وہاں ڈال دیں گے پھر اللہ تعالیٰ پانی برسائے گا کوئی گھر مٹی کا اس پانی کو نہ روک سکے گا یہ پانی ان سب کو دھوڈالے گا یہاں تک کہ زمین آئینہ کی طرح صاف ہو جائے گی پھر زمین سے کہا جائے گا اب اپنے پھل اگا اور اپنی برکت پھیر لا اس دن کئی آدمی مل کر ایک انار کھائینگے اور سیر ہو جائیں اور انار کے چھلکے سے سایہ کرینگے (چھتری کی طرح) اتنے بڑے بڑے انار ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ دودھ میں برکت دے گا یہاں تک کہ ایک دودھ والی اونٹنی لوگوں کی کئی جماعتوں پر کافی ہوگی ایک گائے دودھ والی ایک قبیلہ کے لوگوں کو کافی ہوگی اور ایک بکری دودھ والی ایک چھوٹے قبیلے کو کافی ہو جائے گی لوگ اسی حال میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ ایک پاکیزہ ہوا بھیجے گا وہ انکی بغلوں کے تلے اثر کرے گی اور ہر ایک مومن کی روح قبض کریگی اور باقی لوگ گدھوں کی طرح لڑتے جھگڑتے یا جماع کرتے (اعلانیہ) رہ جائیں گے ان لوگوں پر قیامت ہوگی۔
-
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ جَابِرٍ الطَّائِيِّ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّوَّاسَ بْنَ سَمْعَانَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَيُوقِدُ الْمُسْلِمُونَ مِنْ قِسِيِّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَنُشَّابِهِمْ وَأَتْرِسَتِهِمْ سَبْعَ سِنِينَ-
ہشام بن عمار، یحییٰ بن حمزہ، ابن جابر، یحییٰ بن جابر طائی، عبدالرحمن بن جبیر بن نفیر، حضرت نو اس بن سمعان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا قریب ہے کہ مسلمان یاجوج اور ماجوج کی کمانوں اور ڈھالوں کو سات برس تک جلائیں گے۔
It was narrated from Nawwas bin Sam'an that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "The Muslims will use the bows, arrows and shields of Gog and Magog, as firewood, for seven Years. (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ رَافِعٍ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ السَّيْبَانِيِّ يَحْيَی بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَانَ أَکْثَرُ خُطْبَتِهِ حَدِيثًا حَدَّثَنَاهُ عَنْ الدَّجَّالِ وَحَذَّرَنَاهُ فَکَانَ مِنْ قَوْلِهِ أَنْ قَالَ إِنَّهُ لَمْ تَکُنْ فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ مُنْذُ ذَرَأَ اللَّهُ ذُرِّيَّةَ آدَمَ أَعْظَمَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ وَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَبْعَثْ نَبِيًّا إِلَّا حَذَّرَ أُمَّتَهُ الدَّجَّالَ وَأَنَا آخِرُ الْأَنْبِيَائِ وَأَنْتُمْ آخِرُ الْأُمَمِ وَهُوَ خَارِجٌ فِيکُمْ لَا مَحَالَةَ وَإِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا بَيْنَ ظَهْرَانَيْکُمْ فَأَنَا حَجِيجٌ لِکُلِّ مُسْلِمٍ وَإِنْ يَخْرُجْ مِنْ بَعْدِي فَکُلُّ امْرِئٍ حَجِيجُ نَفْسِهِ وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ وَإِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ خَلَّةٍ بَيْنَ الشَّامِ وَالْعِرَاقِ فَيَعِيثُ يَمِينًا وَيَعِيثُ شِمَالًا يَا عِبَادَ اللَّهِ فَاثْبُتُوا فَإِنِّي سَأَصِفُهُ لَکُمْ صِفَةً لَمْ يَصِفْهَا إِيَّاهُ نَبِيٌّ قَبْلِي إِنَّهُ يَبْدَأُ فَيَقُولُ أَنَا نَبِيٌّ وَلَا نَبِيَّ بَعْدِي ثُمَّ يُثَنِّي فَيَقُولُ أَنَا رَبُّکُمْ وَلَا تَرَوْنَ رَبَّکُمْ حَتَّی تَمُوتُوا وَإِنَّهُ أَعْوَرُ وَإِنَّ رَبَّکُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ وَإِنَّهُ مَکْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ کَافِرٌ يَقْرَؤُهُ کُلُّ مُؤْمِنٍ کَاتِبٍ أَوْ غَيْرِ کَاتِبٍ وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنَّ مَعَهُ جَنَّةً وَنَارًا فَنَارُهُ جَنَّةٌ وَجَنَّتُهُ نَارٌ فَمَنْ ابْتُلِيَ بِنَارِهِ فَلْيَسْتَغِثْ بِاللَّهِ وَلْيَقْرَأْ فَوَاتِحَ الْکَهْفِ فَتَکُونَ عَلَيْهِ بَرْدًا وَسَلَامًا کَمَا کَانَتْ النَّارُ عَلَی إِبْرَاهِيمَ وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنْ يَقُولَ لِأَعْرَابِيٍّ أَرَأَيْتَ إِنْ بَعَثْتُ لَکَ أَبَاکَ وَأُمَّکَ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَبُّکَ فَيَقُولُ نَعَمْ فَيَتَمَثَّلُ لَهُ شَيْطَانَانِ فِي صُورَةِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ فَيَقُولَانِ يَا بُنَيَّ اتَّبِعْهُ فَإِنَّهُ رَبُّکَ وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنْ يُسَلَّطَ عَلَی نَفْسٍ وَاحِدَةٍ فَيَقْتُلَهَا وَيَنْشُرَهَا بِالْمِنْشَارِ حَتَّی يُلْقَی شِقَّتَيْنِ ثُمَّ يَقُولَ انْظُرُوا إِلَی عَبْدِي هَذَا فَإِنِّي أَبْعَثُهُ الْآنَ ثُمَّ يَزْعُمُ أَنَّ لَهُ رَبًّا غَيْرِي فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ وَيَقُولُ لَهُ الْخَبِيثُ مَنْ رَبُّکَ فَيَقُولُ رَبِّيَ اللَّهُ وَأَنْتَ عَدُوُّ اللَّهِ أَنْتَ الدَّجَّالُ وَاللَّهِ مَا کُنْتُ بَعْدُ أَشَدَّ بَصِيرَةً بِکَ مِنِّي الْيَوْمَ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الطَّنَافِسِيُّ فَحَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ الْوَصَّافِيُّ عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِکَ الرَّجُلُ أَرْفَعُ أُمَّتِي دَرَجَةً فِي الْجَنَّةِ قَالَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ وَاللَّهِ مَا کُنَّا نُرَی ذَلِکَ الرَّجُلَ إِلَّا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حَتَّی مَضَی لِسَبِيلِهِ قَالَ الْمُحَارِبِيُّ ثُمَّ رَجَعْنَا إِلَی حَدِيثِ أَبِي رَافِعٍ قَالَ وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنْ يَأْمُرَ السَّمَائَ أَنْ تُمْطِرَ فَتُمْطِرَ وَيَأْمُرَ الْأَرْضَ أَنْ تُنْبِتَ فَتُنْبِتَ وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنْ يَمُرَّ بِالْحَيِّ فَيُکَذِّبُونَهُ فَلَا تَبْقَی لَهُمْ سَائِمَةٌ إِلَّا هَلَکَتْ وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنْ يَمُرَّ بِالْحَيِّ فَيُصَدِّقُونَهُ فَيَأْمُرَ السَّمَائَ أَنْ تُمْطِرَ فَتُمْطِرَ وَيَأْمُرَ الْأَرْضَ أَنْ تُنْبِتَ فَتُنْبِتَ حَتَّی تَرُوحَ مَوَاشِيهِمْ مِنْ يَوْمِهِمْ ذَلِکَ أَسْمَنَ مَا کَانَتْ وَأَعْظَمَهُ وَأَمَدَّهُ خَوَاصِرَ وَأَدَرَّهُ ضُرُوعًا وَإِنَّهُ لَا يَبْقَی شَيْئٌ مِنْ الْأَرْضِ إِلَّا وَطِئَهُ وَظَهَرَ عَلَيْهِ إِلَّا مَکَّةَ وَالْمَدِينَةَ لَا يَأْتِيهِمَا مِنْ نَقْبٍ مِنْ نِقَابِهِمَا إِلَّا لَقِيَتْهُ الْمَلَائِکَةُ بِالسُّيُوفِ صَلْتَةً حَتَّی يَنْزِلَ عِنْدَ الظُّرَيْبِ الْأَحْمَرِ عِنْدَ مُنْقَطَعِ السَّبَخَةِ فَتَرْجُفُ الْمَدِينَةُ بِأَهْلِهَا ثَلَاثَ رَجَفَاتٍ فَلَا يَبْقَی مُنَافِقٌ وَلَا مُنَافِقَةٌ إِلَّا خَرَجَ إِلَيْهِ فَتَنْفِي الْخَبَثَ مِنْهَا کَمَا يَنْفِي الْکِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ وَيُدْعَی ذَلِکَ الْيَوْمُ يَوْمَ الْخَلَاصِ فَقَالَتْ أُمُّ شَرِيکٍ بِنْتُ أَبِي الْعَکَرِ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَيْنَ الْعَرَبُ يَوْمَئِذٍ قَالَ هُمْ يَوْمَئِذٍ قَلِيلٌ وَجُلُّهُمْ بِبَيْتِ الْمَقْدِسِ وَإِمَامُهُمْ رَجُلٌ صَالِحٌ فَبَيْنَمَا إِمَامُهُمْ قَدْ تَقَدَّمَ يُصَلِّي بِهِمْ الصُّبْحَ إِذْ نَزَلَ عَلَيْهِمْ عِيسَی ابْنُ مَرْيَمَ الصُّبْحَ فَرَجَعَ ذَلِکَ الْإِمَامُ يَنْکُصُ يَمْشِي الْقَهْقَرَی لِيَتَقَدَّمَ عِيسَی يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَيَضَعُ عِيسَی يَدَهُ بَيْنَ کَتِفَيْهِ ثُمَّ يَقُولُ لَهُ تَقَدَّمْ فَصَلِّ فَإِنَّهَا لَکَ أُقِيمَتْ فَيُصَلِّي بِهِمْ إِمَامُهُمْ فَإِذَا انْصَرَفَ قَالَ عِيسَی عَلَيْهِ السَّلَام افْتَحُوا الْبَابَ فَيُفْتَحُ وَوَرَائَهُ الدَّجَّالُ مَعَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ يَهُودِيٍّ کُلُّهُمْ ذُو سَيْفٍ مُحَلًّی وَسَاجٍ فَإِذَا نَظَرَ إِلَيْهِ الدَّجَّالُ ذَابَ کَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَائِ وَيَنْطَلِقُ هَارِبًا وَيَقُولُ عِيسَی عَلَيْهِ السَّلَام إِنَّ لِي فِيکَ ضَرْبَةً لَنْ تَسْبِقَنِي بِهَا فَيُدْرِکُهُ عِنْدَ بَابِ اللُّدِّ الشَّرْقِيِّ فَيَقْتُلُهُ فَيَهْزِمُ اللَّهُ الْيَهُودَ فَلَا يَبْقَی شَيْئٌ مِمَّا خَلَقَ اللَّهُ يَتَوَارَی بِهِ يَهُودِيٌّ إِلَّا أَنْطَقَ اللَّهُ ذَلِکَ الشَّيْئَ لَا حَجَرَ وَلَا شَجَرَ وَلَا حَائِطَ وَلَا دَابَّةَ إِلَّا الْغَرْقَدَةَ فَإِنَّهَا مِنْ شَجَرِهِمْ لَا تَنْطِقُ إِلَّا قَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ الْمُسْلِمَ هَذَا يَهُودِيٌّ فَتَعَالَ اقْتُلْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّ أَيَّامَهُ أَرْبَعُونَ سَنَةً السَّنَةُ کَنِصْفِ السَّنَةِ وَالسَّنَةُ کَالشَّهْرِ وَالشَّهْرُ کَالْجُمُعَةِ وَآخِرُ أَيَّامِهِ کَالشَّرَرَةِ يُصْبِحُ أَحَدُکُمْ عَلَی بَابِ الْمَدِينَةِ فَلَا يَبْلُغُ بَابَهَا الْآخَرَ حَتَّی يُمْسِيَ فَقِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ نُصَلِّي فِي تِلْکَ الْأَيَّامِ الْقِصَارِ قَالَ تَقْدُرُونَ فِيهَا الصَّلَاةَ کَمَا تَقْدُرُونَهَا فِي هَذِهِ الْأَيَّامِ الطِّوَالِ ثُمَّ صَلُّوا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَکُونُ عِيسَی ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام فِي أُمَّتِي حَکَمًا عَدْلًا وَإِمَامًا مُقْسِطًا يَدُقُّ الصَّلِيبَ وَيَذْبَحُ الْخِنْزِيرَ وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ وَيَتْرُکُ الصَّدَقَةَ فَلَا يُسْعَی عَلَی شَاةٍ وَلَا بَعِيرٍ وَتُرْفَعُ الشَّحْنَائُ وَالتَّبَاغُضُ وَتُنْزَعُ حُمَةُ کُلِّ ذَاتِ حُمَةٍ حَتَّی يُدْخِلَ الْوَلِيدُ يَدَهُ فِي فِي الْحَيَّةِ فَلَا تَضُرَّهُ وَتُفِرَّ الْوَلِيدَةُ الْأَسَدَ فَلَا يَضُرُّهَا وَيَکُونَ الذِّئْبُ فِي الْغَنَمِ کَأَنَّهُ کَلْبُهَا وَتُمْلَأُ الْأَرْضُ مِنْ السِّلْمِ کَمَا يُمْلَأُ الْإِنَائُ مِنْ الْمَائِ وَتَکُونُ الْکَلِمَةُ وَاحِدَةً فَلَا يُعْبَدُ إِلَّا اللَّهُ وَتَضَعُ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا وَتُسْلَبُ قُرَيْشٌ مُلْکَهَا وَتَکُونُ الْأَرْضُ کَفَاثُورِ الْفِضَّةِ تُنْبِتُ نَبَاتَهَا بِعَهْدِ آدَمَ حَتَّی يَجْتَمِعَ النَّفَرُ عَلَی الْقِطْفِ مِنْ الْعِنَبِ فَيُشْبِعَهُمْ وَيَجْتَمِعَ النَّفَرُ عَلَی الرُّمَّانَةِ فَتُشْبِعَهُمْ وَيَکُونَ الثَّوْرُ بِکَذَا وَکَذَا مِنْ الْمَالِ وَتَکُونَ الْفَرَسُ بِالدُّرَيْهِمَاتِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا يُرْخِصُ الْفَرَسَ قَالَ لَا تُرْکَبُ لِحَرْبٍ أَبَدًا قِيلَ لَهُ فَمَا يُغْلِي الثَّوْرَ قَالَ تُحْرَثُ الْأَرْضُ کُلُّهَا وَإِنَّ قَبْلَ خُرُوجِ الدَّجَّالِ ثَلَاثَ سَنَوَاتٍ شِدَادٍ يُصِيبُ النَّاسَ فِيهَا جُوعٌ شَدِيدٌ يَأْمُرُ اللَّهُ السَّمَائَ فِي السَّنَةِ الْأُولَی أَنْ تَحْبِسَ ثُلُثَ مَطَرِهَا وَيَأْمُرُ الْأَرْضَ فَتَحْبِسُ ثُلُثَ نَبَاتِهَا ثُمَّ يَأْمُرُ السَّمَائَ فِي الثَّانِيَةِ فَتَحْبِسُ ثُلُثَيْ مَطَرِهَا وَيَأْمُرُ الْأَرْضَ فَتَحْبِسُ ثُلُثَيْ نَبَاتِهَا ثُمَّ يَأْمُرُ اللَّهُ السَّمَائَ فِي السَّنَةِ الثَّالِثَةِ فَتَحْبِسُ مَطَرَهَا کُلَّهُ فَلَا تُقْطِرُ قَطْرَةً وَيَأْمُرُ الْأَرْضَ فَتَحْبِسُ نَبَاتَهَا کُلَّهُ فَلَا تُنْبِتُ خَضْرَائَ فَلَا تَبْقَی ذَاتُ ظِلْفٍ إِلَّا هَلَکَتْ إِلَّا مَا شَائَ اللَّهُ قِيلَ فَمَا يُعِيشُ النَّاسُ فِي ذَلِکَ الزَّمَانِ قَالَ التَّهْلِيلُ وَالتَّکْبِيرُ وَالتَّسْبِيحُ وَالتَّحْمِيدُ وَيُجْرَی ذَلِکَ عَلَيْهِمْ مُجْرَی الطَّعَامِ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ سَمِعْت أَبَا الْحَسَنِ الطَّنَافِسِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيَّ يَقُولُ يَنْبَغِي أَنْ يُدْفَعَ هَذَا الْحَدِيثُ إِلَی الْمُؤَدِّبِ حَتَّی يُعَلِّمَهُ الصِّبْيَانَ فِي الْکُتَّابِ-
علی بن محمد، عبدالرحمن محاربی، اسماعیل بن رافع ابی رافع، ابی زرعہ شیبانی، یحییٰ بن ابی عمرو حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم کو خطبہ سنایا تو بڑا خطبہ آپ کا دجال سے متعلق تھا آپ نے دجال کا حال ہم سے بیان کیا اور ہم کو اس سے ڈرایا تو فرمایا کوئی فتنہ جب سے اللہ تعالیٰ نے آدم کی اولاد کو پیدا کیا زمین دجال کے فتنے سے بڑھ کر نہیں ہوا اور اللہ تعالیٰ نے کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا جس نے اپنی امت کو دجال سے نہ ڈرایا ہو۔ اور میں تمام انبیاء کے آخر میں ہوں اور تم آخر میں ہو سب امتوں سے اور دجال تمہی لوگوں میں ضرور پیدا ہوگا پھر اگر وہ نکلے اور میں تم میں موجود ہوں تو میں ہر مسلمان کی طرف سے حجت کروں گا۔ دجال کا فتنہ ایسا بڑا ہو کہ اگر میرے سامنے نکلے تو مجھ کو اس سے بحث کرنا پڑے گی اور کوئی شخص اس کام کے لئے کافی نہ ہوگا اور اگر میرے بعد نکلے تو ہر شخص اپنی ذات کی طرف سے حجت کرلے اور اللہ میرا خلیفہ ہے ہر مسلمان پر دیکھو دجال نکلے گا خلہ سے جو شام اور عراق کے درمیان ہے (خلہ کہتے ہیں راہ کو) پھر فساد پھیلا دے گا بائیں طرف (ملکوں میں) اے اللہ کے بندو جمے رہنا ایمان پر کیونکہ میں تم سے اسکی ایسی صفت بیان کرتا ہوں جو مجھ سے پہلے کسی نبی نے بیان نہیں کی (پس اس صفت سے تم خوب اس کو پہچان لوگے) پہلے تو وہ کہے گا میں نبی ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے پھر دوبارہ کہے گا میں تمہارا رب ہوں اور دیکھو تم اپنے رب کو مرنے تک نہیں دیکھ سکتے اور ایک بات اور ہے وہ کانا ہوگا اور تمہارا رب کانا نہیں ہے اور دوسرے یہ کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان یہ لکھا ہوگا کافر۔ اس کو ہر ایک مومن (بقدر الہی) پڑھ لے گا خواہ لکھنا جانتا ہو یا نہ جانتا ہو اور اس کا فتنہ سخت ہوگا کہ اس کے ساتھ جنت اور دوزخ ہوگی لیکن اسکی جنت دوزخ ہے اور اسکی دوزخ جنت ہے پس جو کوئی اس کی دوزخ میں ڈالا جائیگا (اور وہ سچے مومنوں کو دوزخ میں ڈالنے کا حکم دے گا) وہ اللہ سے فریاد کرے اور سورت کہف کے شروع کی آیتیں پڑھے اور وہ دوزخ اللہ کے حکم سے اس پر ٹھنڈی ہو جائے گی اور سلامتی جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام پر آگ ٹھنڈی ہوگئی اور اسکا فتنہ یہ ہوگا کہ ایک گنوار دیہاتی سے کہے گا دیکھ اگر میں تیرے ماں باپ کو زندہ کروں جب تو مجھ کو اپنا رب کہے گا؟ وہ کہے گا بے شک پھر وہ شیطان دجال کے حکم سے اس کے ماں باپ کی صورت بن کر آئیں گے اور کہیں گے بیٹا اسکی اطاعت کر یہ تیرا رب ہے (معاذ اللہ یہ فتنہ اس کا یہ ہوگا کہ آدمی پر غالب ہو کر اس کو مار ڈالے گا بلکہ آری سے چیر کر اس کے دو ٹکڑے کر دے گا پھر (اپنے معتقدوں سے) کہے گا دیکھو میں اپنے اس بندے کو اب جلاتا ہوں اب بھی وہ یہ کہے گا کہ میرا رب اور کوئی ہے سوا میرے پھر اللہ تعالیٰ اس کو زندہ کر دے گا۔ اس سے دجال خبیث کہے گا تیرا رب کون ہے؟ وہ کہے گا میرا رب اللہ ہے اور تو اللہ کا دشمن ہے تو دجال ہے قسم خدا کی آج تو مجھے خوب معلوم ہوا کہ تو دجال ہی ہے۔ ابوالحسن علی بن محمد طنافسی نے کہا (جو شیخ ہیں ابن ماجہ کے اس حدیث میں) ہم سے عبیداللہ بن ولید وصافی نے بیان کیا انہوں نے عطیہ سے روایت کی۔ انہوں نے ابوسعید خدری سے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس مرد کا درجہ میری امت میں سب سے بلند ہوگا جنت میں اور ابوسعید نے کہا قسم خدا کی ہم تو یہ سمجھتے تھے کہ یہ مرد جو دجال سے ایسا مقابلہ کریں گے کوئی نہیں ہے سوائے حضرت عمر کے۔ یہاں تک کہ حضرت گزر گئے۔ محاربی نے کہا اب پھر ہم ابوامامہ کی حدیث کو جس کو ابورافع نے روایت کیا بیان کرتے ہیں (کیونکہ ابوسعید کی حدیث درمیان میں اس مرد کے ذکر پر آگئی تھی اخیر دجال کا ایک فتنہ یہ بھی ہوگا) کہ وہ آسمان کو حکم کرے گا پانی برسانے کے لئے تو پانی بر سے گا اور زمین کو حکم کرے غلہ اگانے کا وہ غلہ اگائے گی اور اس کا ایک فتنہ یہ ہوگا کہ وہ ایک قبیلے پر سے گزرے گا۔ وہ لوگ اسکو سچا کہیں گے تو وہ آسمان کو حکم کرے گا غلہ اور گھاس اگانے کا تو وہ اگ آئے گی یہاں تک ان کے جانور اسی دن شام کو نہایت موٹے اور بڑے اور کھوکھیں بھری ہوئی اور تھن دودھ سے پھولے ہوئے آئیں گے (ایک دن میں یہ سب باتیں ہو جائیں گی پانی بہت برسنا چارہ بہت پیدا ہونا جانوروں کا اس کو کھا کرتیار ہو جانا انکے تھن دودھ سے بھر جانا معاذ اللہ کیا بڑافتنہ ہوگا)۔ غرض دنیا میں کوئی ٹکڑا زمین کا باقی نہ رہے گا جہاں دجال نہ جائے گا اور اس پر غالب نہ ہوگا سواۓ مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کے ان دونوں شہر میں جس راہ میں آئے گا اس کو فرشتے ملیں گے ننگی تلواریں لئے ہوئے یہاں تک کہ دجال اتر پڑے گا چھوٹی لال پہاڑی کے پاس جہاں کھاری تر زمین ختم ہوئی ہے اور مدینہ میں تین بار زلزلہ آئے گا (یعنی مدینہ اپنے لوگوں کو لے کر تین بار حرکت کرے گا) تو جو منافق مرد یا منافق عورت مدینہ میں ہوں گے وہ دجال کے پاس چلے جائیں گے اور مدینہ پلیدی کو اپنے میں سے دور کر دے گا جیسے بھٹی لوہے کا میل دور کر دیتی ہے اس دن کا نام یوم الخلاص ہوگا (یعنی چھٹکارے کا دن) ام شریک بنت ابوعکر نے عرض کیا یا رسول اللہ ! عرب کے لوگ اس دن کہاں ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عرب کے لوگ (مومن مخلصین) اس دن کم ہوں گے اور دجال کے ساتھ بے شمار لوگ ہوں گے ان کو لڑنے کی طاقت نہ ہوگی) اور ان عرب (مومنین میں سے اکثر لوگ (اس وقت) بیت المقدس میں ہوں گے انکا امام ایک نیک شخص ہوگا یا آپ کے نائب ایک روز انکا امام آگے بڑھ کر صبح کی نماز پڑھنا چاہے گا اتنے میں حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام صبح کے وقت اتریں گے تو یہ امام انکو دیکھ کر الٹے پاؤں پیچھے ہٹے گا تاکہ حضرت عیسیٰ اپنا ہاتھ اس کے دونوں مونڈھوں کے درمیان رکھ دیں گے پھر اس سے کہیں گے تو ہی آگے بڑھ اور نماز پڑھا اس لئے کہ یہ نماز تیرے ہی لئے قائم ہوئی تھی (یعنی تکبیر تیری ہی امانت کی نیت سے ہوئی تھی) خیر وہ امام لوگوں کو نماز پڑھائے گا جب نماز سے فارغ ہوگا حضرت عیسیٰ (مسلمانوں سے) فرمائیں گے (جو قلعہ یا شہر میں محصور ہوں گے اور دجال ان کو گھیرے ہوگا) دروازہ قلعہ کا یا شہر کا کھول دو۔ دروازہ کھول دیا جائے گا وہاں پر دجال ہوگا ستر ہزار یہودیوں کے ساتھ جن میں سے ہر ایک کے پاس تلوار ہوگی اسکے زیور کے ساتھ اور چادر ہوگی جب دجال حضرت عیسیٰ کو دیکھے گا تو ایسا گھل جائے گا جیسے نمک پانی میں گھل جاتا اور بھاگے گا اور حضرت عیسیٰ فرمائیں گے میری ایک مار تجھ کو کھانا ہے تو اس سے بچ نہ سکے آخر باب لد کے پاس جو مشرق کی طرف ہے اسکو پائیں گے اور اسکو قتل کریں گے پھر اللہ تعالیٰ یہودیوں کو شکست دے گا (یہود مردود دجال کے پیدا ہوتے ہی اس کے ساتھ ہو جائیں گے اور کہیں گے یہی سچا مسیح ہے جس کے آنے کا وعدہ اگلے نبیوں نے کیا تھا اور چونکہ یہود مردود حضرت عیسیٰ کے دشمن تھے اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس لئے مسلمانوں کی ضد اور عداوت سے بھی اور دجال کے ساتھ ہو جائیں گے دوسری روایت میں ہے کہ اصفہان کے یہود میں سے ستر ہزار یہودی دجال کے پیرو ہو جائیں گے) خیر یہ حال ہو جائے گا کہ یہودی اللہ کی پیدا کی ہوئی چیزوں میں سے جس چیز کی آڑ میں چھپے گا اس چیز کو اللہ بولنے کی طاقت دے گا پتھر ہو یا درخت یا دیوار یا جانور سو ایک درخت کے جس کو غرقد کہتے ہیں وہ ایک کانٹے دار درخت ہوتا ہے) وہ یہودیوں کا درخت ہے (یہود اسکو بہت لگاتے ہیں اور اس کی تعظیم کرتے ہیں) نہیں بولے گا تو یہ چیز (جس کی آڑ میں یہودی چھپے گا) کہے گی اے اللہ کے مسلمان بندے یہ یہودی ہے تو آ اور اسکو مار ڈال اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ دجال ایک چالیس برس تک رہے گا لیکن ایک برس چھ مہینے کے برابر ہوگا اور ایک برس ایک مہینے کے برابر ہوگا اور ایک مہینہ ایک ہفتہ کے برابر اور اخیر دن دجال کے ایسے ہوں گے جیسے چنگاری اڑتی جاتی ہے (ہوا میں) تم میں سے کوئی صبح کو مدینہ کے ایک دروازے پر ہوگا پھر دوسرے دروازہ پر نہ پہنچے گا کہ شام ہو جائے گی۔ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم ان چھوٹے دنوں میں نماز کیونکر پڑھیں آپ نے فرمایا اندازہ سے نماز پڑھ لینا جیسے لمبے دنوں میں اندازہ کرتے ہو اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حضرت عیسیٰ میری امت میں ایک عادل حاکم اور منصف امام ہوں گے اور صلیب کو جو نصاری لٹکائے رہتے ہیں) توڑ ڈالیں گے۔ اور سور کو مار ڈالیں گے اس کا کھانا بند کرا دیں گے اور جزیہ موقوف کر دیں گے (بلکہ کہیں گے کافروں سے یا مسلمان ہو جاؤ یا قتل ہونا قبول کرو اور بعضوں نے کہا جزیہ لینا اس وجہ سے بند کر دیں گے کہ کوئی فقیر نہ ہوگا۔ سب مالدار ہوں گے پھر جزیہ کن لوگوں کے واسطے لیا جائے اور بعضوں نے کہا مطلب یہ ہے کہ جزیہ مقرر کر دیں گے سب کافروں پر یعنی لڑائی موقوف ہو جائے گی اور کافر جزئیے پر راضی ہو جائیں گے اور صدقہ (زکوة لینا) موقوف کر دیں گے تو نہ بکریوں پر نہ اونٹوں پر کوئی زکوة لینے والا مقرر کریں گے اور آپس میں لوگوں کے کینہ اور بغض اٹھ جائے گا اور ہر ایک زہریلے جانور کا زہر جاتا رہے گا۔ یہاں تک کہ بچہ اپنا ہاتھ سانپ کے منہ میں دے دے گا وہ کچھ نقصان نہ پہنچائے گا اور ایک چھوٹی بچی شیر کو بھگا دے گی وہ اسکو ضرر نہ پہنچائے گا اور بھیڑ یا بکریوں میں اس طرح رہے گا جیسے کتا، جو ان میں رہتا ہے اور زمین صلح سے بھر جائے گی جیسے برتن پانی سے بھرجاتا ہے اور سب لوگوں کا کلمہ ایک ہو جائے گا سواۓ خدا کے کسی کی پرستش نہ ہوگی (تو سب کلمہ لا الہ الا اللہ پڑھیں گے) اور لڑائی اپنے سب سامان ڈال دے گی۔ یعنی ہتھیار اور آلات اتار کر رکھ دیں گے مطلب یہ ہے کہ لڑائی دنیا سے اٹھ جائے گی اور قریش کی سلطنت جاتی رہے گی اور زمین کا یہ حال ہوگا کہ جیسے چاندی کی سینی (طشت) وہ اپنا میوہ ایسے آگائے گی جیسے آدم کے عہد میں اگاتی تھی۔ (یعنی شروع زمانہ میں جب زمین میں بہت قوت تھی) یہاں تک کہ کئی آدمی انگور کے ایک خوشے پر جمع ہوں گے اور سب سیر ہو جائیں گے (اتنے بڑے انگور ہوں گے) اور کئی کئی آدمی انگور کے ایک خوشے پر جمع ہوں گے اور سب سیر ہو جائیں گے اور بیل اس قدر داموں سے بکے گا (کیونکہ لوگوں کی زراعت کی طرف توجہ ہوگی تو بیل مہنگا ہوگا) اور گھوڑا تو چند روپوں میں بکے گا لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھوڑا کیوں سستا ہوگا۔ آپ نے فرمایا اس لئے کہ لڑائی کے لئے کوئی گھوڑے پر سوار نہ ہوگا پھر لوگوں نے عرض کیا بیل کیوں مہنگا ہوگا۔ آپ نے فرمایا ساری زمین میں کھیتی ہوگی اور دجال کے نکلنے سے تین برس پہلے قحط ہوگا ان تینوں سالوں میں لوگ بھوک سے سخت تکلیف اٹھائیں گے پہلے سال میں اللہ تعالیٰ یہ حکم کرے گا آسمان کو کہ دو تہائی بارش روک لے اور زمین کو یہ حکم کرے گا کہ تہائی پیداوار روک لے پھر تیسرے سال میں اللہ تعالیٰ آسمان کو یہ حکم کرے گا کہ بالکل پانی نہ برسائے ایک قطرہ بارش نہ ہوگا اور زمین کو یہ حکم ہوگا کہ ایک دانہ نہ اگائے تو گھاس تک نہ اگے گی نہ کوئی سبزی آخر گھر والا جانور (جیسے گائے بکری) تو کوئی باقی نہ رہے گا سب مرجائیں گے مگر جو اللہ چاہے لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پھر لوگ کیسے جئیں گے اس زمانہ میں آپ نے فرمایا جو لوگ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ اور اللَّهُ أَکْبَرُ اور سُبْحَانَ اللَّهِ اور الْحَمْدُ لِلَّهِ کہیں گے ان کو کھانے کی حاجت نہ رہے گی (یہ تسبیح اور تہلیل کھانے کے قائم مقام ہوگی) حافظ ابوعبداللہ ابن ماجہ نے کہا میں نے (اپنے شیخ) ابوالحسن طنافسی سے سنا وہ کہتے تھے میں نے عبدالرحمن محاربی سے سنا وہ کہتے تھے یہ حدیث تو اس لائق ہے کہ مکتب کے استاد کو دے دی جائے وہ بچوں کو مکتب میں سکھلائے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّی يَنْزِلَ عِيسَی ابْنُ مَرْيَمَ حَکَمًا مُقْسِطًا وَإِمَامًا عَدْلًا فَيَکْسِرُ الصَّلِيبَ وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ وَيَفِيضُ الْمَالُ حَتَّی لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، سفیان بن عیینہ، زہری، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ حضرت عیسیٰ بن مریم اتریں گے اور وہ عادل حاکم منصف امام ہوں گے اور صلیب کو توڑ ڈالیں گے اور سور کو قتل کریں گے اور جزیہ کو معاف کر دیں گے اور مال کو بہادیں گے لوگوں پر (بے شمار دیں گے یہاں تک کہ کوئی اسکو قبول نہ کرے گا)۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet P..B.U.H said: "The Hour will not begin until 'Eisa bin Maryam comes down as a just judge and a just ruler. He will break the cross, kill the pigs and abolish the Jizyah, and wealth will become so abundant that no one will accept it." (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُکَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تُفْتَحُ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ فَيَخْرُجُونَ کَمَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَی وَهُمْ مِنْ کُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ فَيَعُمُّونَ الْأَرْضَ وَيَنْحَازُ مِنْهُمْ الْمُسْلِمُونَ حَتَّی تَصِيرَ بَقِيَّةُ الْمُسْلِمِينَ فِي مَدَائِنِهِمْ وَحُصُونِهِمْ وَيَضُمُّونَ إِلَيْهِمْ مَوَاشِيَهُمْ حَتَّی أَنَّهُمْ لَيَمُرُّونَ بِالنَّهَرِ فَيَشْرَبُونَهُ حَتَّی مَا يَذَرُونَ فِيهِ شَيْئًا فَيَمُرُّ آخِرُهُمْ عَلَی أَثَرِهِمْ فَيَقُولُ قَائِلُهُمْ لَقَدْ کَانَ بِهَذَا الْمَکَانِ مَرَّةً مَائٌ وَيَظْهَرُونَ عَلَی الْأَرْضِ فَيَقُولُ قَائِلُهُمْ هَؤُلَائِ أَهْلُ الْأَرْضِ قَدْ فَرَغْنَا مِنْهُمْ وَلَنُنَازِلَنَّ أَهْلَ السَّمَائِ حَتَّی إِنَّ أَحَدَهُمْ لَيَهُزُّ حَرْبَتَهُ إِلَی السَّمَائِ فَتَرْجِعُ مُخَضَّبَةً بِالدَّمِ فَيَقُولُونَ قَدْ قَتَلْنَا أَهْلَ السَّمَائِ فَبَيْنَمَا هُمْ کَذَلِکَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ دَوَابَّ کَنَغَفِ الْجَرَادِ فَتَأْخُذُ بِأَعْنَاقِهِمْ فَيَمُوتُونَ مَوْتَ الْجَرَادِ يَرْکَبُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا فَيُصْبِحُ الْمُسْلِمُونَ لَا يَسْمَعُونَ لَهُمْ حِسًّا فَيَقُولُونَ مَنْ رَجُلٌ يَشْرِي نَفْسَهُ وَيَنْظُرُ مَا فَعَلُوا فَيَنْزِلُ مِنْهُمْ رَجُلٌ قَدْ وَطَّنَ نَفْسَهُ عَلَی أَنْ يَقْتُلُوهُ فَيَجِدُهُمْ مَوْتَی فَيُنَادِيهِمْ أَلَا أَبْشِرُوا فَقَدْ هَلَکَ عَدُوُّکُمْ فَيَخْرُجُ النَّاسُ وَيَخْلُونَ سَبِيلَ مَوَاشِيهِمْ فَمَا يَکُونُ لَهُمْ رَعْيٌ إِلَّا لُحُومُهُمْ فَتَشْکَرُ عَلَيْهَا کَأَحْسَنِ مَا شَکِرَتْ مِنْ نَبَاتٍ أَصَابَتْهُ قَطُّ-
ابوکریب، یونس بن بکیر، محمد بن اسحاق ، عاصم بن عمر بن قتادہ، محمود بن لبید، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یاجوج اور ماجوج کھول دئیے جائیں گے پھر وہ نکلیں گے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا (وھم من کل حدب ینسلون) وہ ساری زمین میں پھیل جائیں گے اور اپنے چرانے کے جانور بھی ساتھ لے جائیں گے یاجوج ماجوج کا یہ حال ہوگا کہ انکے لوگ ایک نہر پر سے گزریں گے اور اس کا سارا پانی پی ڈالیں گے یہاں تک کہ ایک قطرہ پانی کا نہ رہے گا اور ان میں سے کوئی یہ کہے گا یہاں تک کہ ان میں سے ایک کہے گا اب زمین والوں سے تو ہم فارغ ہوئے (کوئی ہمارا مقابل نہ رہا) اب آسمان والوں سے لڑیں گے آخر ان میں سے ایک اپناحربہ آسمان کی طرف پھینکے گا وہ خون میں رنگا ہوا لوٹ کر گرے گا وہ کہیں گے ہم نے آسمان والوں کو بھی مار ڈالا خیر یہ لوگ اسی حال میں ہوں گے کہ اللہ چند جانور بھیجے گا ٹڈی کے کیڑوں کی طرح۔ یہ کیڑے ان کی گردنوں کو کاٹیں گے یا گردن میں گھس جائیں گے وہ سب ٹڈیوں کی طرح یکبارگی مرجائیں گے۔ ایک پر ایک پڑا ہوگا اور مسلمان صبح کو اٹھیں گے (اپنے شہروں اور قلعوں میں) تو ان کی آواز نہیں سنیں گے وہ کہیں گے ہم میں سے کون ہے جو اپنی جان پر کھیلے یعنی اپنی جان کی پرواہ نہ کرے) اور جا کر دیکھے یاجوج ماجوج کیا کرتے ہیں آخر مسلمانوں میں سے ایک شخص نکلے گا یا اترے گا (قلعہ سے) یہ سمجھ کر کہ وہ مجھ کو ضرور مار ڈالیں گے دیکھے گا تو وہ مردہ ہیں وہ دوسرے مسلمانوں کو پکارے گا اے بھائیوخوش ہو جاؤ تمہارے دشمن مر گئے یہ سن کر سب مسلمان نکلیں گے اور اپنے جانوروں کو چرنے کے لیے چھوڑیں گے (جو مدت سے بیچارے بند ہوں گے) ان کے چرنے کو کچھ بھی نہ ہوگا سوائے یاجوج اور ماجوج کے گوشت کے کہ وہ انکا گوشت کھا کر خوب موٹے ہوں گے جیسے کبھی کوئی گھاس کھا کر موٹے ہوتے تھے۔
It was narrated from Abu Sa'eed Al-Khudri that the said: "Go Messenger and Magog people will be set free and they will emerge as Allah says: "swoop(ing) down from every mound," They will spread throughout the earth, and the Muslims will flee from them until the remainder of the Muslims are in their cities and fortresses, taking their flocks them. They will pass by a river and drink from it, until they leave nothing behind, and the last of them will follow in their footsteps and one of them will say: 'There was once water in this place.' They will prevail over the earth, and we have finished them off. Now let us fight the people of heaven!' Then one of them will throw his spear towards the sky and it will come back down smeared with blood. And they will say: 'We have killed the people of heaven.' While they are like that, Allah will send a worm like the worm that is found in the noses of sheep, which will penetrate their necks and they will die like locusts, one on top of another. In the morning the Muslims will not hear any sound from them, and they will say: 'Who will sell his soul for the sake of Allah and see what they are doing?' A man will go down, having prepared himself to be killed by them, and he will find them dead, so he will call out to them: 'Be of good cheer, for your enemy is dead!' Then the people will come out and will let their flocks loose, but they will not have anything to graze on except their flesh, and they will become very fat as if they were grazing on the best vegetation they ever found.'' (Hasan)
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو رَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ يَحْفِرُونَ کُلَّ يَوْمٍ حَتَّی إِذَا کَادُوا يَرَوْنَ شُعَاعَ الشَّمْسِ قَالَ الَّذِي عَلَيْهِمْ ارْجِعُوا فَسَنَحْفِرُهُ غَدًا فَيُعِيدُهُ اللَّهُ أَشَدَّ مَا کَانَ حَتَّی إِذَا بَلَغَتْ مُدَّتُهُمْ وَأَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَبْعَثَهُمْ عَلَی النَّاسِ حَفَرُوا حَتَّی إِذَا کَادُوا يَرَوْنَ شُعَاعَ الشَّمْسِ قَالَ الَّذِي عَلَيْهِمْ ارْجِعُوا فَسَتَحْفِرُونَهُ غَدًا إِنْ شَائَ اللَّهُ تَعَالَی وَاسْتَثْنَوْا فَيَعُودُونَ إِلَيْهِ وَهُوَ کَهَيْئَتِهِ حِينَ تَرَکُوهُ فَيَحْفِرُونَهُ وَيَخْرُجُونَ عَلَی النَّاسِ فَيُنْشِفُونَ الْمَائَ وَيَتَحَصَّنُ النَّاسُ مِنْهُمْ فِي حُصُونِهِمْ فَيَرْمُونَ بِسِهَامِهِمْ إِلَی السَّمَائِ فَتَرْجِعُ عَلَيْهَا الدَّمُ الَّذِي اجْفَظَّ فَيَقُولُونَ قَهَرْنَا أَهْلَ الْأَرْضِ وَعَلَوْنَا أَهْلَ السَّمَائِ فَيَبْعَثُ اللَّهُ نَغَفًا فِي أَقْفَائِهِمْ فَيَقْتُلُهُمْ بِهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ دَوَابَّ الْأَرْضِ لَتَسْمَنُ وَتَشْکَرُ شَکَرًا مِنْ لُحُومِهِمْ-
ازہر بن مروان، عبدالاعلی، سعید، قتادہ، ابورافع، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بے شک یاجوج اور ماجوج ہر روز کھودتے ہیں جب قریب ہوتا ہے کہ سورج کی روشنی انکو دکھائی دے تو جو شخص ان کا سردار ہوتا ہے وہ کہتا ہے اب گھر چلو کل آن کر کھودلیں گے پھر اللہ رات کو ویسا ہی مضبوط کر دیتا ہے جیسے وہ تھے جب انکے نکلنے کا وقت آئے گا اور اللہ یہ چاہے گا کہ انکوچھوڑ دے۔ لوگوں پر تو وہ (عادت کے موافق) سد کو کھودیں گے جب قریب ہوگا کہ سورج کی روشنی دیکھیں اسوقت انکا سردار کہے گا اب لوٹ چلو کل خدا چاہے تو اسکو کھود ڈالو گے اور ان شاء اللہ کا لفظ کہیں گے اس دن وہ لوٹ کر جائیں گے اور اسی حال پر رہے گی جیسے وہ چھوڑجائیں گے آخر وہ اسکو کھود کر نکل آئیں گے اور پانی سب پی جائیں گے اور لوگ ان سے بھاگ کر اپنے قلعوں میں چلے جائیں گے وہ اپنے تیر آسمان کی طرف ماریں گے تیر خون میں لپیٹے ہوئے اوپر سے لوٹیں گے۔ وہ کہیں گے ہم نے زمین والوں کو تو مغلوب کیا اور آسمان والوں پر بھی غالب ہوئے پھر اللہ تعالیٰ ان کی گدیوں میں ایک کیڑا پیدا کرے گا وہ ان کو مار ڈالے گا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے بے شک زمین کے جانور موٹے ہو جائیں گے اور چربی دار ان کے گوشت کھا کر۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "Gog and Magog people dig every day until, when dig every the rays of the sun, the one in charge of them says: ''Go back and we will dig it tomorrow." Then Allah puts it back, stronger than it was before. (This will continue) until, when their time has come, and Allah wants to send them against the people,they will dig until they can almost see the rays of the sun, then the one who is in charge of them will say: "Go back, we will dig it tomorrow "If Allah wills". Then they will come out to the people,and they will drink all the water. The people will fortify themselves against them in their fortresses. They will shoot their arrows towards the sky and they will come back with blood on them,and they will say: "We have defeated the people of earth and dominated the people of heaven," Then Allah will send a worm in the napes of their necks and kill them thereby.''' The Messenger of Allah P.B.U.H said: "By the One in Whose Hand is my soul, the beasts of the earth will grow fat on their flesh." (sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ حَدَّثَنِي جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ عَنْ مُؤْثِرِ بْنِ عَفَازَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ لَمَّا کَانَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَی وَعِيسَی فَتَذَاکَرُوا السَّاعَةَ فَبَدَئُوا بِإِبْرَاهِيمَ فَسَأَلُوهُ عَنْهَا فَلَمْ يَکُنْ عِنْدَهُ مِنْهَا عِلْمٌ ثُمَّ سَأَلُوا مُوسَی فَلَمْ يَکُنْ عِنْدَهُ مِنْهَا عِلْمٌ فَرُدَّ الْحَدِيثُ إِلَی عِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ فَقَالَ قَدْ عُهِدَ إِلَيَّ فِيمَا دُونَ وَجْبَتِهَا فَأَمَّا وَجْبَتُهَا فَلَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ فَذَکَرَ خُرُوجَ الدَّجَّالِ قَالَ فَأَنْزِلُ فَأَقْتُلُهُ فَيَرْجِعُ النَّاسُ إِلَی بِلَادِهِمْ فَيَسْتَقْبِلُهُمْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُمْ مِنْ کُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ فَلَا يَمُرُّونَ بِمَائٍ إِلَّا شَرِبُوهُ وَلَا بِشَيْئٍ إِلَّا أَفْسَدُوهُ فَيَجْأَرُونَ إِلَی اللَّهِ فَأَدْعُو اللَّهَ أَنْ يُمِيتَهُمْ فَتَنْتُنُ الْأَرْضُ مِنْ رِيحِهِمْ فَيَجْأَرُونَ إِلَی اللَّهِ فَأَدْعُو اللَّهَ فَيُرْسِلُ السَّمَائَ بِالْمَائِ فَيَحْمِلُهُمْ فَيُلْقِيهِمْ فِي الْبَحْرِ ثُمَّ تُنْسَفُ الْجِبَالُ وَتُمَدُّ الْأَرْضُ مَدَّ الْأَدِيمِ فَعُهِدَ إِلَيَّ مَتَی کَانَ ذَلِکَ کَانَتْ السَّاعَةُ مِنْ النَّاسِ کَالْحَامِلِ الَّتِي لَا يَدْرِي أَهْلُهَا مَتَی تَفْجَؤُهُمْ بِوِلَادَتِهَا قَالَ الْعَوَّامُ وَوُجِدَ تَصْدِيقُ ذَلِکَ فِي کِتَابِ اللَّهِ تَعَالَی حَتَّی إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُمْ مِنْ کُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ-
محمد بن بشار، یزید بن ہارون، عوام بن حوشب، جبلہ بن سحیم، مؤثر بن عفازہ، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جس شب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو معراج ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ملاقات کی حضرت ابراہیم اور حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہم السلام سے ان سب نے قیامت کا ذکر کیا تو حضرت ابراہیم سے سب نے پوچھا (یہ جان کر کہ وہ سب میں بزرگ ہیں انکو ضرور علم ہوگا) لیکن انکو کچھ علم نہ تھاقیامت کا پھر سب نے حضرت موسیٰ سے پوچھا انکو بھی علم نہ تھا۔ آخر حضرت عیسیٰ سے پوچھا انہوں نے کہا مجھ سے وعدہ ہوا ہے قیامت سے کچھ پہلے کا (یعنی قیامت کے قریب دنیا میں جانے کا) لیکن قیامت کاٹھیک وقت وہ تو کوئی نہیں جانتا سوائے اللہ تعالیٰ کے پھر بیان کیا انہوں نے دجال کے نکلنے کا حال اور کہا میں اتروں گا اور اس کو قتل کروں گا پھر لوگ اپنے اپنے ملکوں کو لوٹ جائیں گے اتنے میں یاجوج اور ماجوج ان کے سامنے آئیں گے اور ہر بلندی سے وہ چڑھ دوڑیں گے جس پانی پر وہ گزریں گے اسکو پی ڈالیں گے اور ہر ایک چیز کو خراب کر دیں گے آخر لوگ اللہ تعالیٰ سے گڑگڑائیں گے عاجزی سے (انکو دفع کرنے کیلئے میں دعا مانگوں گا کہ اللہ تعالیٰ ان کو مار ڈالے (وہ مرجائیں گے) اور زمین بدبودار ہو جائے گی انکے پاس پھر لوگ گڑگڑائیں گے اللہ کی درگاہ میں میں اللہ سے دعا کروں گا تو وہ پانی بھیجے گا جو انکی لاشیں اٹھا کر سمندر میں بہا لے جائے گا پھر پہاڑ اکھاڑ ڈالے جائیں گے اور زمین کھینچی جائے گی اور صاف ہموار ہوگی (اس میں پہاڑ اور ٹیلے اور سمندر گڑھے وغیرہ نہیں رہیں گے) پھر مجھ سے کہا گیا جب یہ باتیں ظاہر ہوں تو قیامت لوگوں سے ایسی قریب ہوگی جیسے عورت حاملہ کا جننا اس کے گھر والے نہیں جانتے کس وقت ناگہاں وہ جنتی ہے۔ عوام بن حوشب نے کہا اس واقعہ کی تصدیق اللہ کی کتاب میں موجود ہے حَتَّی إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُمْ مِنْ کُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ) یعنی جب کھل جائیں گے یاجوج اور ماجوج اور وہ ہر بلندی سے چڑھ دوڑیں گے۔
It was narrated that 'Abdullah bin Mas'ud said: "On the night on which the Messenger of Allah P.B.U.H was taken on the Night Journey (Isra'), he met Ibrahim, Musa and 'Eisa, and they discussed the Hour. They started with Ibrahim, and asked him about it, but he did not have any knowledge of it. Then they asked Musa, and he did not have any knowledge of it. Then they asked 'Eisa bin Maryam, and he said: 'I have been assigned to some tasks before it happens.' As for as when it will take place, no one knows that except Allah. Then he mentioned Dajjal and said: 'I will descend and kill him, then the people will return to their own lands and will be confronted with Gog and Magog people, who will: "swoop down from every mound."They will not pass by any water but they will drink it, (and they will not pass) by anything but they will spoil it. They (the people) will beseech Allah, and I will pray to Allah to kill them. The earth will be filled with their stench and (the people) will beseech Allah and I will pray to Allah, then the sky will send down rain that will carry them and through them in the sea.Then the mountains will turn dust and the earth will be stretched out like a hide. I have been promised that when that the Hour will come upon the peoples like a pregnant woman whose family does not know when she will suddenly give birth.” (One of the narrators) ‘Awwâm said: Confirmation of that is found in the Book of Allah, where Allah says: “Until, when Gog and Magog people are let loose (from their bather), and they swoop down from every mound.” (Sahih)