غیرت کا بیان

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ شَيْبَانَ أَبِي مُعَاوِيَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَهْمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْغَيْرَةِ مَا يُحِبُّ اللَّهُ وَمِنْهَا مَا يَکْرَهُ اللَّهُ فَأَمَّا مَا يُحِبُّ فَالْغَيْرَةُ فِي الرِّيبَةِ وَأَمَّا مَا يَکْرَهُ فَالْغَيْرَةُ فِي غَيْرِ رِيبَةٍ-
محمد بن اسماعیل، وکیع، شیبان، ابی معاویہ، یحییٰ بن ابی کثیر، ابی سہم، حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بعضی غیرت اللہ کو محبوب ہے بعضی ناپسند۔ جو پسند ہے وہ یہ ہے تہمت کے مقام پر غیرت کرے اور جو ناپسند ہے وہ یہ ہے کہ بغیر تہمت کے بے فائدہ غیرت کرے اور فقط گمان پر کوئی قدم اٹھانا جہالت ہے۔
It was narrated from Abu Hurairah that the essenger of Allah P.B.U.H said: “There is a kind of protective jealousy that Allah loves and a kind that Allah hates. As for that which Allah loves, it is protective jealousy when there are grounds for suspicion. And as for that which He hates, it is protective jealousy when there are no grounds for suspicion.” (Sahih)
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا غِرْتُ عَلَی امْرَأَةٍ قَطُّ مَا غِرْتُ عَلَی خَدِيجَةَ مِمَّا رَأَيْتُ مِنْ ذِکْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهَا وَلَقَدْ أَمَرَهُ رَبُّهُ أَنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ يَعْنِي مِنْ ذَهَبٍ قَالَهُ ابْن مَاجَةَ-
ہارون بن اسحاق ، عبدہ بن سلیمان، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میں نے کبھی کسی عورت پر غیرت نہیں کھائی ماسوا خدیجہ کے کیونکہ میں دیکھتی تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اکثر ان کو یاد کرتے (اگرچہ اس وقت وہ وفات پاچکی تھیں) اور اللہ عزوجل نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم دیا کہ خدیجہ جو جنت میں ہے اسے سونے سے بنائے گئے مکان کی بشارت دیدیں ۔
It was narrated that ‘Aishah said: “I never felt as jealous of any woman as I did of Khadijah, because I saw how the Messenger of Allah P.B.U.H remembered her, and his Lord had told him to give her the glad tidings of a house in Paradise made of Qasab.” (Sahih) Meaning of gold; Ibn Mâjah said that.
حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ يَقُولُ إِنَّ بَنِي هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ اسْتَأْذَنُونِي أَنْ يُنْکِحُوا ابْنَتَهُمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فَلَا آذَنُ لَهُمْ ثُمَّ لَا آذَنُ لَهُمْ ثُمَّ لَا آذَنُ لَهُمْ إِلَّا أَنْ يُرِيدَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ أَنْ يُطَلِّقَ ابْنَتِي وَيَنْکِحَ ابْنَتَهُمْ فَإِنَّمَا هِيَ بَضْعَةٌ مِنِّي يَرِيبُنِي مَا رَابَهَا وَيُؤْذِينِي مَا آذَاهَا-
عیسی بن حماد، لیث بن سعد، عبداللہ بن سعد، عبداللہ بن ابی ملیکہ، مسور بن مخرمہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کو فرماتے سنا ، جب آپ منبر پر تھے کہ بنی ہشام بن المغیرہ نے مجھ سے اجازت مانگی کہ وہ اپنی بیٹی کا نکاح علی بن ابی طالب سے کر دیں ؟ میں کبھی اجازت نہیں دیتا۔ کبھی اجازت نہیں دیتا۔ کبھی اجازت نہیں دیتا (تین بار ارشاد فرمایا) ہاں ! یہ ہوسکتا ہے کہ علی میری بیٹی (فاطمہ) کو طلاق دے اور ان کی بیٹی سے نکاح کرلے۔ اس لئے کہ فاطمہ میرا (جگر کا) ٹکڑا ہے اور جو اسے ناگوار لگے مجھے بھی لگتی ہے اور جس سے اسے صدمہ پہنچے مجھے بھی اس سے تکلیف ہوتی ہے ۔
It was narrated that Mishwar bin Makhramah said: "I heard the Messenger of Allah P.B.U.H when he was on the pulpit, say: 'Banu Hisham bin Mughirah asked me for permission to marry their daughter to 'Ali bin Abu Talib, but I will not give them permission, and I will not give them permission, and I will not give them permission, unless 'Ali bin Abu Talib wants to divorce my daughter and marry their daughter, for she is a part of me, and what bothers her bothers me, and what upsets her upsets me.''' (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ وَعِنْدَهُ فَاطِمَةُ بِنْتُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا سَمِعَتْ بِذَلِکَ فَاطِمَةُ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنَّ قَوْمَکَ يَتَحَدَّثُونَ أَنَّکَ لَا تَغْضَبُ لِبَنَاتِکَ وَهَذَا عَلِيٌّ نَاکِحًا ابْنَةَ أَبِي جَهْلٍ قَالَ الْمِسْوَرُ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُهُ حِينَ تَشَهَّدَ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي قَدْ أَنْکَحْتُ أَبَا الْعَاصِ بْنَ الرَّبِيعِ فَحَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي وَإِنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ بَضْعَةٌ مِنِّي وَأَنَا أَکْرَهُ أَنْ تَفْتِنُوهَا وَإِنَّهَا وَاللَّهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ عِنْدَ رَجُلٍ وَاحِدٍ أَبَدًا قَالَ فَنَزَلَ عَلِيٌّ عَنْ الْخِطْبَةِ-
محمد بن یحییٰ، ابوالیمان، شعیب، مسور بن مخرمہ، علی بن ابی طالب، مسور بن مخرمہ سے مروی ہے کہ حضرت علی نے ابوجہل کی بیٹی کو (نکاح کا) پیام دیا اور اسوقت ان کے نکاح میں فاطمہ تھیں۔ جب یہ خبر فاطمہ نے سنی تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا آپ کے متعلق لوگ کہتے ہیں کہ آپ کو اپنی بیٹیوں کے متعلق غصہ نہیں آتا۔ اسی وجہ سے علی اب (دوسرا) نکاح کرنے والے ہیں ابوجہل کی بیٹی سے۔ مسور نے کہا یہ خبر سن کر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور میں نے سنا آپ نے تشہد پڑھا پھر فرمایا امابعد ! میں نے نکاح کیا اپنی بیٹی (زینب) کا ابوالعاص بن الربیع سے اور انہوں نے جو کہا تھا سچ ثابت کیا اور بے شک فاطمہ محمد کی دختر میرا ایک ٹکڑا ہے اور میں نہیں چاہتا کہ لوگ اسکو گناہ میں گھسیٹنے کی کوشش کریں۔ اللہ کی قسم ! بے شک اللہ کے رسول اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک شخص کے پاس کبھی جمع نہیں ہوسکتیں۔ یہ سن کر حضرت علی کرم نے پیغام (ترک) کر دیا۔
'Ali bin Husain said that Miswar bin Makhramah told him that 'Ali bin Abu Talib proposed to the daughter of Abu Jahl, when he was married to Fatimah the daughter of the Prophet P.B.U.H. When Fatimah heard of that she went to the Prophet P.B.U.H and said: "Your people are saying that you do not feel angry for your daughters. This 'Ali is going to marry the daughter of Abu Jahl." Miswar said: "The Prophet P.B.U.H stood up, and I heard him when he bore witness (i.e., said the Shahadah), then he said: 'I married my daughter (Zainab) to Abul-As bin Rabi', and he spoke to me and was speaking the truth. Fatimah bint Muhammad is a part of me, and I hate to see her faced with troubles. By Allah, the daughter of the Messenger of Allah and the daughter of the enemy of Allah will never be joined together in marriags to one man.'"…. He said: So, 'Ali abandoned the marriage proposal. (Sahih)