عمدگی سے ادا کرنا

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ خَيْرَکُمْ أَوْ مِنْ خَيْرِکُمْ أَحَاسِنُکُمْ قَضَائً-
ابوبکر بن ابی شیبہ، شبابہ، ح، محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، سلمہ بن کہیل، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ نے بیان فرمایا کہ اللہ کے رسول نے ارشاد فرمایا تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جو اچھے طریقے سے دوسروں کے حقوق ادا کریں ۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah said: "The best of you - or among the best of you – are those who payoff their debts in the best manner."
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ الْمَخْزُومِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَلَفَ مِنْهُ حِينَ غَزَا حُنَيْنًا ثَلَاثِينَ أَوْ أَرْبَعِينَ أَلْفًا فَلَمَّا قَدِمَ قَضَاهَا إِيَّاهُ ثُمَّ قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَارَکَ اللَّهُ لَکَ فِي أَهْلِکَ وَمَالِکَ إِنَّمَا جَزَائُ السَّلَفِ الْوَفَائُ وَالْحَمْدُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، اسماعیل بن ابراہیم بن عبداللہ حضرت ابن ابی ربیعہ محزومی سے روایت ہے کہ نبی نے غزوہ حنین کے موقع پر ان سے تیس یا چالیس ہزار قرض لیا جب آپ تشریف لائے تو سارا قرض ادا کر دیا پھر نبی نے ان سے فرمایا اللہ تمہیں گھر میں اور مال میں برکت دے قرض کا بدلہ یہ ہے کہ پورا ادا کیا جائے اور شکریہ ادا کیا جائے۔
Isma’il bin Ibrahim bin 'Abdullah bin Abi Rabi'ah Al-Makhzumi narrated from his father, from his grandfather, that the Prophet borrowed thirty or forty thousand from him, when he fought at Hunain. When he came back he paid back the loan, then the Prophet said to him "May Allah bless your family and your wealth for you. The reward for lending is repayment and words of praise."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی الصَّنْعَانِيُّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَنَشٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَائَ رَجُلٌ يَطْلُبُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدَيْنٍ أَوْ بِحَقٍّ فَتَکَلَّمَ بِبَعْضِ الْکَلَامِ فَهَمَّ صَحَابَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْ إِنَّ صَاحِبَ الدَّيْنِ لَهُ سُلْطَانٌ عَلَی صَاحِبِهِ حَتَّی يَقْضِيَهُ-
محمد بن عبدالاعلی، معتمر بن سلیمان، حنش، عکرمہ، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ ایک مرد آیا اللہ کے نبی سے اپنے قرض یا حق کا مطالبہ کر رہا تھا اس نے کوئی سخت بات کہی تو اللہ کے رسول کے صحابہ نے اس کو سزا دینے کا ارادہ کیا تو اللہ کے رسول نے فرمایا ٹھہر جاؤ اس لیے کہ قرض خواہ کو مقروض پر غلبہ حاصل ہے یہاں تک کہ اس کا قرضہ ادا کر دے۔
It was narrated that Ibn Abbas said: "A man came to ask the Prophet of Allah for some debt or some right, and he spoke harshly to him, and the Companions of the Messenger of Allah wanted to rebuke him. But the Messenger of Allah said: 'Let him be, for the one who is owed something has authority over the debtor, until it is paid off.'''
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ أَبُو شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُبَيْدَةَ أَظُنُّهُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ جَائَ أَعْرَابِيٌّ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَقَاضَاهُ دَيْنًا کَانَ عَلَيْهِ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ حَتَّی قَالَ لَهُ أُحَرِّجُ عَلَيْکَ إِلَّا قَضَيْتَنِي فَانْتَهَرَهُ أَصْحَابُهُ وَقَالُوا وَيْحَکَ تَدْرِي مَنْ تُکَلِّمُ قَالَ إِنِّي أَطْلُبُ حَقِّي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلَّا مَعَ صَاحِبِ الْحَقِّ کُنْتُمْ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَی خَوْلَةَ بِنْتِ قَيْسٍ فَقَالَ لَهَا إِنْ کَانَ عِنْدَکِ تَمْرٌ فَأَقْرِضِينَا حَتَّی يَأْتِيَنَا تَمْرُنَا فَنَقْضِيَکِ فَقَالَتْ نَعَمْ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَأَقْرَضَتْهُ فَقَضَی الْأَعْرَابِيَّ وَأَطْعَمَهُ فَقَالَ أَوْفَيْتَ أَوْفَی اللَّهُ لَکَ فَقَالَ أُولَئِکَ خِيَارُ النَّاسِ إِنَّهُ لَا قُدِّسَتْ أُمَّةٌ لَا يَأْخُذُ الضَّعِيفُ فِيهَا حَقَّهُ غَيْرَ مُتَعْتَعٍ-
ابراہیم بن عبداللہ بن محمد، عثمان ، ابوشیبہ، ابن ابی عبیدہ، ابی اعمش حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی کے پاس آیا اور آپ سے دین کا مطالبہ کیا جو آپ کے ذمہ تھا اس نے آپ کے ساتھ سختی کا معاملہ کیا حتی کہ یہ کہا میں تمہیں تنگ کروں گا ورنہ میرا قرض ادا کرو۔ آپ کے صحابہ نے اسے ڈانٹا اور کہا تجھ پر افسوس ہے تجھے معلوم نہیں کہ تو کس سے گفتگو کر رہا ہے۔ کہنے لگا کہ میں تو اپنا حق مانگ رہا ہوں تو نبی نے فرمایا حق مانگنے والے کے ساتھ کیوں نہیں ہوتے (اس کی حمایت کیوں نہیں کرتے) پھر خولہ بنت قیس کے پاس کسی کو بھیجا اور یہ فرمایا کہ اگر تمہارے پاس کھجور ہو تو ہمیں قرض دیدو جب ہماری کھجور آئے گی تو ہم ادائیگی کر دیں گے کہنے لگی جی ہاں میرے والد آپ پر قربان اے اللہ کے رسول۔ راوی کہتے ہیں کہ خولہ نے کھجور قرض دی پھر آپ نے دیہاتی کا قرضہ ادا کیا اور اسے کھانا کھلایا پھر اس نے کہا کہ آپ نے میرا حق پورا دیا اللہ آپ کو پورا دے تو نبی نے فرمایا یہی لوگ بہترین ہیں وہ امت کبھی پاک نہ ہوگی جس میں نا تو اں وکمزور اپنا حق بغیر مشقت کے وصول نہ کرسکے۔
It was narrated that Abu sa'eed Al-Khudri said: "A Bedouin came to the Prophet to ask him to pay back a debt that he owed him, and he spoke, harshly, saying: 'I will make things difficult for you unless you repay me.' His Companions rebuked him and said: 'Woe to you, do you know who you are speaking to?' He said: 'I am only asking for my rights.' The Prophet said: 'Why do you not support the one who has a right?' Then he sent word to Khawlah bint Qais, saying to her: 'If you have dates, lend them to us until our dates come, then we will pay you back. She said: 'Yes, may my father be ransomed for you, O Messenger of Allah!' So she gave him a loan and he paid back the Bedouin and fed him. He (the Bedouin) said: 'You have paid me in full, may Allah pay you in full.' He (the Prophet) said: 'Those are the best of people. May that nation not be cleansed (of sin) among whom the weak cannot get their rights without trouble.'''