علی الصبح منی سے عرفات جانے کا بیان۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ غَدَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْيَوْمِ مِنْ مِنًی إِلَی عَرَفَةَ فَمِنَّا مَنْ يُکَبِّرُ وَمِنَّا مَنْ يُهِلُّ فَلَمْ يَعِبْ هَذَا عَلَی هَذَا وَلَا هَذَا عَلَی هَذَا وَرُبَّمَا قَالَ هَؤُلَائِ عَلَی هَؤُلَائِ وَلَا هَؤُلَائِ عَلَی هَؤُلَائِ-
محمد بن ابی عمر، سفیان بن عیینہ، محمد بن عقبہ، محمد بن ابی بکر، حضرت انس سے مروی ہے کہ ہم علی الصبح نبی کے ساتھ آج ہی کے دن (یعنی نویں ذی الحجہ کو) منی سے عرفات گئے۔ ہم میں سے کوئی تکبیر کہتا تھا کوئی تہلیل۔ نہ اس نے اس پر عیب کیا نہ اس نے اس پر یا یوں کہا کہ نہ انہوں نے عیب کیا نہ ان پر نہ انہوں نے ان پر۔ ہر کوئی ذکر الہی میں مصروف تھا کیسا ہی ذکر الہی ہو۔
It was narrated that Anas said: "We went in the morning on this, day with the Messenger of Allah P.B.U.H from Mina to 'Arafat, Some of us recited the Takbir (Allahu Akbar) and some of us recited ,the Tahlil and neither criticized the other." (Sahih)