علمائ(کرام) کی فضیلت اور طلب علم پر ابھارنا

حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ-
بکر بن خلف ابوبشر، عبدالاعلی، معمر، زہری، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھلائی کا ارادہ فرماتے ہیں اسے دین میں بصیرت عطاء فرما دیتے ہیں ۔
It was narrated that Abu Hurairab said: “The Messenger of Allah said: ‘When Allah wills good for a person, He causes him to understand the religion.’”(Sahih)
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ جَنَاحٍ عَنْ يُونُسَ بْنِ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْخَيْرُ عَادَةٌ وَالشَّرُّ لَجَاجَةٌ وَمَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ-
ہشام بن عمار، ولید بن مسلم مروان بن جناح، یونس بن میسرة بن حلبس، حضرت معاویہ بن ابی سفیان سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا بھلائی عادت ہے اور شر کسی مجبور سے ہوتا ہے اور جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھلائی کا ارادہ فرمائیں اسے دینی بصیرت عطا فرما دیتے ہیں ۔
It was narrated that Yunus bin Maisarah bin Halbas said: “I heard Mu’awiyah bin Abu Sufyn narrating that the Messenger of Allah P.B.U.H said: ‘Goodness is a (natural) habit while evil is a stubbornness (constant prodding from Satan). When Allah wills good for a person, He causes him to understand there ligion.’. (Hasan)
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ جَنَاحٍ أَبُو سَعْدٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيهٌ وَاحِدٌ أَشَدُّ عَلَی الشَّيْطَانِ مِنْ أَلْفِ عَابِدٍ-
ہشام بن عمار، ولید بن مسلم، روح بن جناح ابوسعید، مجاہد ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایک فقیہ شیطان پر ہزار عابدوں سے بہتر ہے۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “The Messenger of Allah P.B.U.H said: ‘One Faqih (knowledgeable man) is more formidable against the Shaitan than one thousand devoted worshippers.” (Da’if)
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ رَجَائِ بْنِ حَيْوَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ جَمِيلٍ عَنْ کَثِيرِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ أَبِي الدَّرْدَائِ فِي مَسْجِدِ دِمَشْقَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَبَا الدَّرْدَائِ أَتَيْتُکَ مِنْ الْمَدِينَةِ مَدِينَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَدِيثٍ بَلَغَنِي أَنَّکَ تُحَدِّثُ بِهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَمَا جَائَ بِکَ تِجَارَةٌ قَالَ لَا قَالَ وَلَا جَائَ بِکَ غَيْرُهُ قَالَ لَا قَالَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ سَلَکَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ طَرِيقًا إِلَی الْجَنَّةِ وَإِنَّ الْمَلَائِکَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا رِضًا لِطَالِبِ الْعِلْمِ وَإِنَّ طَالِبَ الْعِلْمِ يَسْتَغْفِرُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَائِ وَالْأَرْضِ حَتَّی الْحِيتَانِ فِي الْمَائِ وَإِنَّ فَضْلَ الْعَالِمِ عَلَی الْعَابِدِ کَفَضْلِ الْقَمَرِ عَلَی سَائِرِ الْکَوَاکِبِ إِنَّ الْعُلَمَائَ هُمْ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَائِ إِنَّ الْأَنْبِيَائَ لَمْ يُوَرِّثُوا دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا إِنَّمَا وَرَّثُوا الْعِلْمَ فَمَنْ أَخَذَهُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ-
نصر بن علی جہضمی، عبداللہ بن داؤد، عاصم بن رجاء بن حیوة، داؤد بن جمیل، کثیر بن قیس کہتے ہیں میں دمشق کی مسجد میں ابودرداء کے پاس بیٹھا تھا۔ ایک صاحب ان کے پاس آئے اور کہا اے ابودرداء میں آپ کے پاس مدینة الرسول سے آیا ہوں ، ایک حدیث کی خاطر۔ مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ وہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے (بلا واسطہ) روایت کرتے ہیں۔ فرمایا تم کسی تجارت کے لیے (بھی) آئے ہو؟ کہا نہیں۔ فرمایا اور کوئی بھی کام نہ تھا؟ عرض کیا نہیں۔ فرمایا بلاشبہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا جو طلب علم کی خاطر کوئی راستہ چلا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان فرما دیتے ہیں اور فرشتے طالب علم پر خوشی کی وجہ سے اپنے پر سمیٹ لیتے ہیں اور آسمان و زمین کی مخلوق طالب علم کے لیے بخشش طلب کرتی ہیں حتی کہ مچھلیاں پانی میں اور عالم کی فضیلت عابد کے مقابلہ میں ایسی ہے جیسے چاند کی فضیلت تمام ستاروں پر۔ بلاشبہ علماء انبیاء کے وارث ہیں۔ انبیاء دنیا و درہم کا وارث نہیں بناتے وہ صرف علم کا وارث بناتے ہیں اس لیے جس نے علم حاصل کیا بڑا حصہ حاصل کیا۔
It was narrated that Kathir bin Qais said: “I was sitting with Abu Dardâ’ in the Masjid of Damascus, when a man came to him arid said: ‘0 Abu Dardâ’, I have come to you from Al-Madinah, the city of the Messenger of Allah , for a Hadith which I have heard that you narrate from the Prophet p.b.u.h.’ He said: ‘Did you not come for trade?’ He said: ‘No.’ He said: ‘Did you not come for anything else?’ He said: ‘No.’ He said: ‘I heard the Messenger of Allah say: “Whoever follows a path in the pursuit of knowledge, Allah will make easy for him a path to Paradise. The angels lower their wings in approval of the seeker of knowledge, and everyone in the heavens and on earth prays for forgiveness for the seeker of knowledge, even the fish in the sea. The superiority of the scholar over the worshipper is like the superiority of the moon over all other heavenly bodies. The scholars are the heirs of the Prophets, for the Prophets did not leave behind Dinâr or Dirham, rather they left behind knowledge, so whoever takes it has taken a great share.” (Da’if)
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا کَثِيرُ بْنُ شِنْظِيرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ وَوَاضِعُ الْعِلْمِ عِنْدَ غَيْرِ أَهْلِهِ کَمُقَلِّدِ الْخَنَازِيرِ الْجَوْهَرَ وَاللُّؤْلُؤَ وَالذَّهَبَ-
ہشام بن عمار، حفص بن سلیمان، کثیر بن شنظیر، محمد بن سیرین، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا طلب علم ہر مسلمان پر فرض ہے اور نا اہل کو علم دینے والا سوروں کی گردن میں جواہر، موتی اور سونے پہنانے والے کی طرح ہے۔
It was narrated that Anas bin Mâlik said: “Seeking knowledge is a duty upon every Muslim, and he who imparts knowledge to those who do not deserve it, is like one who puts a necklace of jewels, pearls and gold around the neck of swines.” (Da’if)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُسْلِمٍ کُرْبَةً مِنْ کُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ کُرْبَةً مِنْ کُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمَنْ يَسَّرَ عَلَی مُعْسِرٍ يَسَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللَّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا کَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ وَمَنْ سَلَکَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَی الْجَنَّةِ وَمَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ يَتْلُونَ کِتَابَ اللَّهِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلَّا حَفَّتْهُمْ الْمَلَائِکَةُ وَنَزَلَتْ عَلَيْهِمْ السَّکِينَةُ وَغَشِيَتْهُمْ الرَّحْمَةُ وَذَکَرَهُمْ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ وَمَنْ أَبْطَأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ ولی بن محمد، ابومعاویہ، اعمش، ابوصالح، ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو کسی مسلمان کی ایک دنیوی تکلیف دور کرے گا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن مصیبتوں میں سے ایک مصیب دور فرمائیں گے اور جو کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا اللہ تعالیٰ دنیا آخرت میں اس کی پردہ پوشی فرمائیں گے اور جو کسی تنگدست کے لیے آسانی کرے گا اللہ تعالیٰ دنیا آخرت میں اس کے لیے آسانی فرمائیں گے اور اللہ تعالیٰ بندے کی مدد میں ہوتے ہیں جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں ہو اور جو کوئی علم (دین) کی طلب میں کوئی راستہ چلے تو اس کے بدلہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان فرما دیتے ہیں اور جب بھی کچھ لوگ اللہ کے گھر میں جمع ہو کر کتاب اللہ کی تلاوت کریں اور آپس میں کتاب اللہ سمجھیں سمجھائیں تو انہیں فرشتے گھیر لیتے ہیں اور ان پر سکینہ نازل ہوتی ہے رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے اور اللہ انکا ذکر اپنے پاس والے فرشتوں میں فرماتے ہیں اور جس کا عمل اسے پیچھے کر دے اس کا نسب اسے آگے نہیں بڑھا سکتا۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah P.B.U..H said: ‘Whoever relieves a Muslim of some worldly distress, Allah will relieve him of some of the distress of the Day of Resurrection, and whoever conceals (the faults oO a Muslim, Allah will conceal him (his faults) in this world and on the Day of Resurrection. And whoever relieves the burden from a destitute person, Allah will relieve him in this world and the next. Allah will help His slave so long as His slave helps his brother. Whoever follows a path in pursuit of knowledge, Allah will make easy for him a path to Paradise. No people gather in one of the houses of Allah, reciting the Book of Allah and teaching it to one another, but the angels will surround them, tranquility will descend upon them, mercy will envelop them and Allah will mention them to those who are with Him. And whoever is hindered because of his bad deeds, his lineage will be of no avail to him.’” (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ قَالَ أَتَيْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِيَّ فَقَالَ مَا جَائَ بِکَ قُلْتُ أُنْبِطُ الْعِلْمَ قَالَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ خَارِجٍ خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ فِي طَلَبِ الْعِلْمِ إِلَّا وَضَعَتْ لَهُ الْمَلَائِکَةُ أَجْنِحَتَهَا رِضًا بِمَا يَصْنَعُ-
محمد بن یحییٰ، عبدالرزاق، معمر، عاصم بن ابی نجود، حضرت زر بن حبیش فرماتے ہیں کہ میں حضرت صفوان بن عسال مرادی کی خدمت میں حاضر ہو۔ فرمایا کیسے آئے؟ عرض کیا علم حاصل کرنے کے لیے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا جو شخص بھی (دینی) علم کی طلب میں اپنے گھر سے نکلے فرشتے اس کے عمل کو پسند کرنے کی وجہ سے اس کے لیے پر پھیلا لیتے ہیں ۔
It was narrated that Zirr bin Hubaish said: “I went to Safwân bin ‘Assâl Al-Murâdi and he said: ‘What brought you here?’ I said: ‘I am seeking knowledge.’ He said: I heard the Messenger of Allah say: “There is no one who goes out of his house in order to seek knowledge, but the angels lower eir wings in approval of his tion.” (Hasan)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ صَخْرٍ عَنْ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ جَائَ مَسْجِدِي هَذَا لَمْ يَأْتِهِ إِلَّا لِخَيْرٍ يَتَعَلَّمُهُ أَوْ يُعَلِّمُهُ فَهُوَ بِمَنْزِلَةِ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَنْ جَائَ لِغَيْرِ ذَلِکَ فَهُوَ بِمَنْزِلَةِ الرَّجُلِ يَنْظُرُ إِلَی مَتَاعِ غَيْرِهِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، حاتم بن اسماعیل، حمید بن صخر، مقبری، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا جو میری اس مسجد میں صرف اس لیے آئے کہ بھلائی کی بات سیکھے یا سکھائے وہ راہ خدا میں لڑنے والے کے برابر ہے اور جو اس کے علاوہ کسی اور غرض سے آئے تو وہ اس شخص کی مانند ہے جو دوسرے کے سامان پر نظر رکھے۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “I heard the Messenger of Allah P.B.U.H say: ‘Whoever comes to this Masjid of mine, and only comes for a good purpose, such as to learn or to teach, his status is like that of one who fights in Jibed in the cause of Allah. Whoever comes for any other purpose, his status is that of a man who is keeping an eye on other people’s property.’”(Hasan)
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي عَاتِکَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْکُمْ بِهَذَا الْعِلْمِ قَبْلَ أَنْ يُقْبَضَ وَقَبْضُهُ أَنْ يُرْفَعَ وَجَمَعَ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ الْوُسْطَی وَالَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ هَکَذَا ثُمَّ قَالَ الْعَالِمُ وَالْمُتَعَلِّمُ شَرِيکَانِ فِي الْأَجْرِ وَلَا خَيْرَ فِي سَائِرِ النَّاسِ-
ہشام بن عمار، صدقہ بن خالد، عثمان بن ابی عاتکہ، علی بن یزید ، قاسم، حضرت ابوامامہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس دینی علم کو ضرور حاصل کرلو قبل ازیں کہ یہ چھین لیا جائے اور اس علم کا چھن جانا یہ ہے کہ اسے اٹھا لیا جائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے درمیانی اور شہادت کی انگلی ملا کر فرمایا عالم اور طالب علم اجر میں شریک ہیں اور باقی لوگوں میں کوئی خیر نہیں ۔
It was narrated that Abu Umâmah said: “The Messenger of Allah p.b.u.h said: ‘You must acquire this knowledge before it is taken away, and its taking away means that it will be lifted up.’ He joined his middle finger and the one that is next to the thumb like this, and said: ‘The scholar and the seeker of knowledge will share the reward, and there is no good in the rest of the people” (Da’if)
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ عَنْ بَکْرِ بْنِ خُنَيْسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ مِنْ بَعْضِ حُجَرِهِ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَإِذَا هُوَ بِحَلْقَتَيْنِ إِحْدَاهُمَا يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ وَيَدْعُونَ اللَّهَ وَالْأُخْرَی يَتَعَلَّمُونَ وَيُعَلِّمُونَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُلٌّ عَلَی خَيْرٍ هَؤُلَائِ يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ وَيَدْعُونَ اللَّهَ فَإِنْ شَائَ أَعْطَاهُمْ وَإِنْ شَائَ مَنَعَهُمْ وَهَؤُلَائِ يَتَعَلَّمُونَ وَإِنَّمَا بُعِثْتُ مُعَلِّمًا فَجَلَسَ مَعَهُمْ-
بشر بن ہلال صواف، داؤد بن زبر، بکر بن خنیس، عبدالرحمن بن زیاد، عبداللہ بن یزید، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے کسی حجرہ سے مسجد میں آئے۔ آپ نے دیکھا کہ دو حلقے ہیں ایک قرآن کی تلاوت کر رہا ہے اور دعا مانگ رہا ہے اور دوسرا حلقہ علم سیکھنے سکھانے میں مشغول ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دونوں بھلائی پر ہیں یہ قرآن پڑھ رہے ہیں اور اللہ سے مانگ رہے ہیں۔ اللہ چاہیں تو ان کو عطا فرمائیں اور چاہیں تو نہ دیں اور یہ علم دین سیکھ سکھا رہے ہیں اور مجھے تو معلم بنا کر بھیجا گیا ہے چنانچہ آپ حلقہ علم میں تشریف فرما ہوئے۔
It was narrated that ‘Abdullâh bin ‘Amr said: “The Messenger of Allah P.B.U.H came out of one of his apartments one day and entered the Masjid, where he saw two circles, one reciting Qur’ân and supplicating to Allah, and the other learning and teaching. The Prophet P.B.U.H said: ‘Both of them are good. These people are reciting Qur’ân and supplicating to Allah, and if He wills He will give them, and if He wills He will withhold from them. And these people are learning and teaching. Verily I have been sent as a teacher.’ Then he sat down with them.” (Da’if)