ظہار کا بیان ۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ صَخْرٍ الْبَيَاضِيِّ قَالَ کُنْتُ امْرَأً أَسْتَکْثِرُ مِنْ النِّسَائِ لَا أَرَی رَجُلًا کَانَ يُصِيبُ مِنْ ذَلِکَ مَا أُصِيبُ فَلَمَّا دَخَلَ رَمَضَانُ ظَاهَرْتُ مِنْ امْرَأَتِي حَتَّی يَنْسَلِخَ رَمَضَانُ فَبَيْنَمَا هِيَ تُحَدِّثُنِي ذَاتَ لَيْلَةٍ انْکَشَفَ لِي مِنْهَا شَيْئٌ فَوَثَبْتُ عَلَيْهَا فَوَاقَعْتُهَا فَلَمَّا أَصْبَحْتُ غَدَوْتُ عَلَی قَوْمِي فَأَخْبَرْتُهُمْ خَبَرِي وَقُلْتُ لَهُمْ سَلُوا لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا مَا کُنَّا نَفْعَلُ إِذًا يُنْزِلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِينَا کِتَابًا أَوْ يَکُونَ فِينَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلٌ فَيَبْقَی عَلَيْنَا عَارُهُ وَلَکِنْ سَوْفَ نُسَلِّمُکَ لِجَرِيرَتِکَ اذْهَبْ أَنْتَ فَاذْکُرْ شَأْنَکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَخَرَجْتُ حَتَّی جِئْتُهُ فَأَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْتَ بِذَاکَ فَقُلْتُ أَنَا بِذَاکَ وَهَا أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ صَابِرٌ لِحُکْمِ اللَّهِ عَلَيَّ قَالَ فَأَعْتِقْ رَقَبَةً قَالَ قُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا أَصْبَحْتُ أَمْلِکُ إِلَّا رَقَبَتِي هَذِهِ قَالَ فَصُمْ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهَلْ دَخَلَ عَلَيَّ مَا دَخَلَ مِنْ الْبَلَائِ إِلَّا بِالصَّوْمِ قَالَ فَتَصَدَّقْ أَوْ أَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْکِينًا قَالَ قُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَقَدْ بِتْنَا لَيْلَتَنَا هَذِهِ مَا لَنَا عَشَائٌ قَالَ فَاذْهَبْ إِلَی صَاحِبِ صَدَقَةِ بَنِي زُرَيْقٍ فَقُلْ لَهُ فَلْيَدْفَعْهَا إِلَيْکَ وَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْکِينًا وَانْتَفِعْ بِبَقِيَّتِهَا-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، محمد بن اسحاق ، محمد بن عمرو بن عطاء، سلیمان بن یسار، سلمہ بن صخرہ بیاضی سے مروی ہے میں عورتوں کو بہت چاہتا تھا اور میں کسی مرد کو نہیں جانتا جو عورتوں سے اتنی صحبت کرتا ہو جیسے میں کرتا تھا۔ خیر رمضان آیا تو میں نے اپنی عورت سے ظہار کرلیا اخیر رمضان تک۔ ایک رات میری بیوی مجھ سے گفتگو کر رہی تھی کہ اس کی ران سے کپڑا اوپر ہوگیا۔ میں اس سے صحبت کر بیٹھا۔ جب صبح ہوئی تو لوگوں کے پاس گیا اور ان سے بیان کیا اور عرض کی کہ میرے لئے یہ مسئلہ تم آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کرو۔ انہوں نے کہا ہم تو نہیں پوچھیں گے ایسا نہ ہو کہ ہماری شان (براء) میں کتاب نازل ہو جو تاقیامت باقی رہے یا نبی کچھ (غصہ) فرما دیں اور اسکی شرمندگی تاعمر ہمیں باقی رہے لیکن اب تو خود ہی اپنی غلطی کی سزا بھگت اور خود ہی جا اور نبی سے اپنا حال بیان کر۔ سلمہ نے بیان کیا کہ آپ نے فرمایا تو یہ کام کیا ہے؟ عرض کیا جی ہاں ! کیا ہے اور میں حاضر ہوں یا رسول اللہ ! اور میں اللہ عزوجل کے حکم پر صابر رہوں گا جو میرے بارے میں اترے۔ آپ نے فرمایا تو ایک بردہ آزاد کر میں نے کہا قسم اسکی جس نے آپ کو سچائی کیساتھ بھیجا میں تو بس اپنے ہی نفس کا مالک ہوں۔ آپ نے فرمایا اچھا! دو ماہ لگاتار روزے رکھ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! یہ جو بلا مجھ پر آئی یہ روزہ رکھنے ہی سے تو آئی۔ آپ نے فرمایا تو صدقہ دے اور ساٹھ مساکین کو کھانا کھلا۔ میں نے کہا قسم اسکی جس نے آپ کو سچائی کیساتھ بھیجا ہم تو اس رات بھی فاقے سے تھے ہمارے پاس رات کا کھانا نہ تھا۔ آپ نے فرمایا بنی زریق کے پاس جا اور اس سے کہہ وہ تجھے جو مال دے اس میں سے ساٹھ مساکین کو کھلا اور جو بچے اسے اپنے استعمال میں لا۔
It was narrated that Salamah bin Sakhr Al-Bayadi said: "I was a man who had a lot of desire for women, and I do not think there was any man who had as great a share of that as me. When Ramadan began, I declared Zilmr upon my wife (to last) until Ramadan ended. While she was talking to me one night, part of her body became uncovered. I jumped on her and hadintercourse with her. The next morning I went to my people and told them, and said to them: 'Ask the Messenger of Allah P.B.U.H for me.' They said: 'We will not do that, lest Allah reveal Qur'an concerning us or the Messenger of Allah P.B.U.H says something about us, and it will be a lasting source of disgrace for us. Rather we will leave you to deal with it yourself. Go yourself and tell the Messenger of Allah P.B.U.H about your problem.' So I went out and when I came to him, I told him what happened. The Messenger of Allah P.B.U.H: said: 'Did you really do that?' I said: 'I really did that, and here I am, 0 Messenger of Allah. I will bear Allah's ruling on me with patience.' He said: 'Free a slave.' I said: 'By the One Who sent you with the truth, I do not own anything but myself.' He sai?: 'Fast for two consecutive months. I said: '0 Messenger of Allah, the thing that happened to me was only because of fasting.' He said: 'Then give charity, or feed sixty poor persons.' I said: 'By the One Who sent you with the truth, we spent last night with no dinner.' He said: 'Then go to the collector of charity of Banu Zuraiq, and tell him to give you something, then feed sixty poor persons, and benefit from the rest: " (Da'if)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدَةَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ تَمِيمِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ تَبَارَکَ الَّذِي وَسِعَ سَمْعُهُ کُلَّ شَيْئٍ إِنِّي لَأَسْمَعُ کَلَامَ خَوْلَةَ بِنْتِ ثَعْلَبَةَ وَيَخْفَی عَلَيَّ بَعْضُهُ وَهِيَ تَشْتَکِي زَوْجَهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ تَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَکَلَ شَبَابِي وَنَثَرْتُ لَهُ بَطْنِي حَتَّی إِذَا کَبِرَتْ سِنِّي وَانْقَطَعَ وَلَدِي ظَاهَرَ مِنِّي اللَّهُمَّ إِنِّي أَشْکُو إِلَيْکَ فَمَا بَرِحَتْ حَتَّی نَزَلَ جِبْرَائِيلُ بِهَؤُلَائِ الْآيَاتِ قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُکَ فِي زَوْجِهَا وَتَشْتَکِي إِلَی اللَّهِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن ابی عبیدہ، اعمش، تمیم، ابن سلمہ، عروہ بن زبیر، عائشہ، عروہ بن زبیر سے مروی ہے کہ عائشہ نے کہا وہ بڑی برکت والا ہے جو ہر چیز کو سنتا ہے۔ میں (ساتھ والے کمرے میں ہو کر) خولہ بنت ثعلبہ کی بات نہ سن پائی وہ شکایت کر رہی تھی اپنے خاوند سے متعلق کہ یا رسول اللہ ! میرا خاوند میری جوانی کھا گیا اور میرا پیٹ اسکے لے چیرا گیا۔ جب میں ضعیف ہوئی اور اولاد پیدا کرنے کے قابل نہ رہی تو اس نے مجھ سے ظہار کیا۔ یا اللہ ! میں اپنا شکوہ تجھ سے کرتی ہوں۔ پھر وہ یہی کہتی رہی یہاں تک کہ جبرائیل یہ آیات لے کر اترے (قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُکَ فِي زَوْجِهَا وَتَشْتَکِي إِلَی اللَّهِ) یعنی سن لی اللہ نے اس عورت کی بات جو جھگڑتی تھی تجھ سے اپنے خاوند کے بارے میں اور اللہ سے شکوہ کرتی تھی۔
It was narrated from 'Urwah bin Zubair, that 'Aishah said: "Blessed is the One Whose hearing encompasses all things. I heard some of the words of Khawlah bint Tha'Iabah, but some of her words were not clear to me, when she complained to the Messenger of Allah P.B.U.H about her husband, and said: '0 Messenger of Allah, he has consumed my youth and I split my belly for him (i.e., bore him many children), but when I grew old and could no longer bear children, he declared Zihar upon me; 0 Allah, I complain to You.' She continued to complain until Jibrai l brought down these Verses: 'Indeed Allah has heard the statement of she who pleads with you (0 Muhammad) concerning her husband, and complains to Allah.'' (Sahih)