شفاعت کا ذکر۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِکُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ فَتَعَجَّلَ کُلُّ نَبِيٍّ دَعْوَتَهُ وَإِنِّي اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي فَهِيَ نَائِلَةٌ مَنْ مَاتَ مِنْهُمْ لَا يُشْرِکُ بِاللَّهِ شَيْئًا-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابومعاویہ، اعمش، ابوصالح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا ہر نبی کی ایک دعا ہوتی ہے جو ضرور قبول ہوتی ہے (اپنی امت کیلئے) تو ہر نبی نے اپنی دعا جلدی کر کے دنیا میں ہی پوری کرلی لیکن میں نے آخرت کیلئے اپنی دعا کو چھپا رکھا ہے اپنی امت کی بخشش کیلئے تو میری دعا ہر اس شخص کیلئے ہوگی جس نے شرک نہ کیا ہوگا۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "Every Prophet had prayer that was answered, and every Prophet offered this prayer in this world. But I am saving my prayer so that I can intercede for my nation, and it reaches every one of them who dies not associating anything with Allah." (Sahih)
حَدَّثَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَی وَأَبُو إِسْحَقَ الْهَرَوِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَاتِمٍ قَالَا حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ الْأَرْضُ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ وَلَا فَخْرَ وَلِوَائُ الْحَمْدِ بِيَدِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ-
مجاہد بن موسی، ابواسحاق ہروی، ابراہیم بن عبداللہ بن حاتم، ہشیم، علی زید بن جدعان، ابی نضرہ، حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا حضرت آدم کی اولاد کا سردار ہوں اور مجھے اس پر کوئی غرور نہیں ہے (یہ تو اللہ کافضل اور نعمت ہے) اور روز قیامت زمین سب سے پہلے میرے لئے پھٹے گی (میں قبر سے باہر نکلوں گا) میں غرور سے نہیں کہتا اور میں سب سے پہلے شفاعت کروں گا اور میری شفاعت سب سے پہلے منظور ہوگی اس پر مجھے کچھ غرور نہیں ہے اور میں یہ بھی کوئی غرور سے نہیں کہتا کہ روز قیامت میں حمد (اللہ کی تعریف) کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہوگا۔
It was narrated from Abu Sa’eed that the Messenger of Allah said: “I am the leader of the sons of Adam, and it is no boast. I will be the first one for whom the earth will be split open on the Day of Resurrection, and it is no boast. I will be the first to intercede and the first whose intercession will be accepted, and it is no boast. The banner of praise will be in my hand on the Day of Resurrection, and it is no boast.” (Sahih)
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ قَالَا حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا أَهْلُ النَّارِ الَّذِينَ هُمْ أَهْلُهَا فَلَا يَمُوتُونَ فِيهَا وَلَا يَحْيَوْنَ وَلَکِنْ نَاسٌ أَصَابَتْهُمْ نَارٌ بِذُنُوبِهِمْ أَوْ بِخَطَايَاهُمْ فَأَمَاتَتْهُمْ إِمَاتَةً حَتَّی إِذَا کَانُوا فَحْمًا أُذِنَ لَهُمْ فِي الشَّفَاعَةِ فَجِيئَ بِهِمْ ضَبَائِرَ ضَبَائِرَ فَبُثُّوا عَلَی أَنْهَارِ الْجَنَّةِ فَقِيلَ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ أَفِيضُوا عَلَيْهِمْ فَيَنْبُتُونَ نَبَاتَ الْحِبَّةِ تَکُونُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ کَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ کَانَ فِي الْبَادِيَةِ-
نصر بن علی، اسحاق بن ابراہیم بن حبیب، بشر بن مفضل، سعید بن یزید، حضرت ابوسعید سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جہنم کے لوگ جو جہنم میں رہیں گے وہ نہ اس میں مریں گے نہ جیئیں گے (بے آرام رہیں گے) لیکن کچھ لوگ ایسے ہوں گے کہ آگ ان کے گناہوں اور خطاؤں کیوجہ سے ان کو جکڑے گی اور ان کو ختم کر ڈالے گی یہاں تک کہ وہ کوئلہ کی طرح ہو جائیں گے اور اس وقت انکی شفاعت کا حکم ہوگا اور وہ گروہ در گروہ جنت کی نہر پر پھیل جائیں گے اور جنت کے لوگوں سے کہا جائے گا کہ ان پر جنت کا پانی ڈالو اور وہ اس طرح اگیں گے جیسے دانہ نالی کے بہاؤ میں اگتا ہے بہت جلد بڑھتا ہے کھاد اور پانی کیوجہ سے۔ ایک شخص یہ حدیث سن کر بولا کہ ایسے لگتا ہے کہ جیسے حضور پاک جنگل میں بھی رہے ہیں اور زراعت کا حال بھی پوری طرح جانتے ہیں کہ کس جگہ دانہ خوب اگتا ہے۔
It was narrated from Abu Sa'eed that the Messenger of Allah P.B.U.H said: As for the people of Hell. who are its people (i.e., its permanent residents), they will neither die nor live therein. But there are some people who will be punished with fire because of their sins, whom it will kill, then when they have become like coal, permission will be granted for intercession for them. They will be brought, group by group, and scattered on the banks of the rivers of Paradise. It will be said: '0 people of Paradise, pour water on them.' Then they will grow like seeds carried by a flood (i.e., quickly)." A man among the people said: It is as if the Messenger of Allah P.B.U.H has been in the desert." (Sahih)
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ لِأَهْلِ الْکَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي-
عبدالرحمن بن ابراہیم دمشقی، ولید بن مسلم، زہیر بن محمد، جعفر بن محمد، حضرت جابر سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے تھے کہ روز قیامت میری شفاعت ان لوگوں کیلئے ہوگی جو میری امت میں سے بہت نیک پرہیزگار ہیں یعنی صلحاء اور اولیاء کرام کی شفاعت ترقی کے درجات کیلئے ہوگی۔
It was narrated that Jabir said: "I heard the Messenger of Allah P.B.U.H say: 'My intercession on the Day of Resurrection will be for those among my nation who committed major sins.": (Hasan)
حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ خَيْثَمَةَ عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُيِّرْتُ بَيْنَ الشَّفَاعَةِ وَبَيْنَ أَنْ يَدْخُلَ نِصْفُ أُمَّتِي الْجَنَّةَ فَاخْتَرْتُ الشَّفَاعَةَ لِأَنَّهَا أَعَمُّ وَأَکْفَی أَتُرَوْنَهَا لِلْمُتَّقِينَ لَا وَلَکِنَّهَا لِلْمُذْنِبِينَ الْخَطَّائِينَ الْمُتَلَوِّثِينَ-
اسماعیل بن اسد، ابوبدر، زیاد بن خیثمہ، نعیم بن ابی ہند، ربعی بن حراش، حضرت موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے اختیار ملا ہے کہ یا شفاعت کروں یا میری آدھی امت کو جنت ملے اور آدھی دوزخ میں جائے تو میں نے شفاعت کو اپنایا کیونکہ وہ تو عام ہوگی کافی ہوگی اور تم سمجھتے ہو کہ میری شفاعت صرف پرہیزگاروں کیلئے ہوگی نہیں وہ ان سب سے پہلے ہوگی جو گناہگار خطاکار اور قصوروار ہوں گے۔
It was narrated from Abu Musa Al-Ashari that the Messenger of Allah p.b.u.h said: "I was given the choice between intercession and half of my nation being admitted to Paradise, and I chose intercession, because it is more general and more sufficient. Do you think it is for the pious? No, it is for the impure sinners."(Hasan)
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَجْتَمِعُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُلْهَمُونَ أَوْ يَهُمُّونَ شَكَّ سَعِيدٌ فَيَقُولُونَ لَوْ تَشَفَّعْنَا إِلَى رَبِّنَا فَأَرَاحَنَا مِنْ مَكَانِنَا فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ أَنْتَ آدَمُ أَبُو النَّاسِ خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَأَسْجَدَ لَكَ مَلَائِكَتَهُ فَاشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّكَ يُرِحْنَا مِنْ مَكَانِنَا هَذَا فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ وَيَشْكُو إِلَيْهِمْ ذَنْبَهُ الَّذِي أَصَابَ فَيَسْتَحْيِي مِنْ ذَلِكَ وَلَكِنْ ائْتُوا نُوحًا فَإِنَّهُ أَوَّلُ رَسُولٍ بَعَثَهُ اللَّهُ إِلَى أَهْلِ الْأَرْضِ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ سُؤَالَهُ رَبَّهُ مَا لَيْسَ لَهُ بِهِ عِلْمٌ وَيَسْتَحْيِي مِنْ ذَلِكَ وَلَكِنْ ائْتُوا خَلِيلَ الرَّحْمَنِ إِبْرَاهِيمَ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ وَلَكِنْ ائْتُوا مُوسَى عَبْدًا كَلَّمَهُ اللَّهُ وَأَعْطَاهُ التَّوْرَاةَ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ قَتْلَهُ النَّفْسَ بِغَيْرِ النَّفْسِ وَلَكِنْ ائْتُوا عِيسَى عَبْدَ اللَّهِ وَرَسُولَهُ وَكَلِمَةَ اللَّهِ وَرُوحَهُ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ وَلَكِنْ ائْتُوا مُحَمَّدًا عَبْدًا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ قَالَ فَيَأْتُونِي فَأَنْطَلِقُ قَالَ فَذَكَرَ هَذَا الْحَرْفَ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ فَأَمْشِي بَيْنَ السِّمَاطَيْنِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ ثُمَّ عَادَ إِلَى حَدِيثِ أَنَسٍ قَالَ فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي فَيُؤْذَنُ لِي فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي ثُمَّ يُقَالُ ارْفَعْ يَا مُحَمَّدُ وَقُلْ تُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَحْمَدُهُ بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَيُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَعُودُ الثَّانِيَةَ فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي ثُمَّ يُقَالُ لِي ارْفَعْ مُحَمَّدُ قُلْ تُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَحْمَدُهُ بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَيُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَعُودُ الثَّالِثَةَ فَإِذَا رَأَيْتُ رَبِّي وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي ثُمَّ يُقَالُ ارْفَعْ مُحَمَّدُ قُلْ تُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَحْمَدُهُ بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَيُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَعُودُ الرَّابِعَةَ فَأَقُولُ يَا رَبِّ مَا بَقِيَ إِلَّا مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ-
نصر بن علی، خالد بن حارث، سعید، قتادہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ روز قیامت سب مومنین اکھٹے ہوں گے پھر اللہ ان کے دلوں میں ڈالے گا اور وہ کہیں گے کہ کاش ہم کسی کی سفارش اپنے آقا کے پاس لے جائیں اور اس تکلیف سے رہائی پائیں (کیونکہ میدان حشر میں گرمی کی شدت پسینے کی کثرت اور پیاس حد سے زیادہ ہوگی) آخر تمام امت حضرت آدم کی خدمت میں آئیں گے اور کہیں گے کہ آپ سارے آدمیوں کے باپ ہیں اور اللہ نے اپنے ہاتھ سے آپ کی تعمیر کی اور اپنے فرشتوں سے آپ کو سجدہ کرایا۔ اب آپ ہماری سفارش کریں اپنے مالک سے کہ وہ ہمیں اس جگہ سے نکال کر کسی آرام دہ جگہ پر لے جائیں وہ کہیں گے کہ میرا مرتبہ ایسا نہیں کہ اسوقت میں مالک سے کچھ عرض کرسکوں وہ اپنے گناہوں کو یاد کر کے لوگوں سے بیان کریں گے کہ البتہ تم لوگ ایسے وقت میں حضرت نوح کے پاس جاؤ وہ پہلے رسول ہیں جن کو اللہ نے زمین والوں کے پاس بھیجا۔ پھر یہ لوگ حضرت نوح کے پاس آئیں گے (ان سے بھی وہی کہیں گے جو حضرت آدم سے کہا) وہ بھی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں اور یاد کریں گے اپنے اس سوال کو جو انہوں نے دنیا میں اللہ سے کہا تھا جسکا انہیں علم نہ تھا اور شرم کریں گے اس وقت مالک کے پاس جانے میں اور سوال یاد کریں گے وہ یہ تھا کہ طوفان کے بعد نوح نے اللہ سے عرض کیا کہ تو نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ میرے گھر والوں کو تو بچالے گا اب بتا میرا بیٹا کہاں ہے جو اپنی بے وقوفی سے کشتی پر سوار نہیں ہوا اور ڈوب گیا تھا۔ اس پر اللہ کا عتاب ہوا اور ارشاد ہوا کہ وہ تیرے گھر والوں سے نہ تھا (اور جو بات تجھ کو معلوم نہیں وہ مت پوچھ) اور کہیں گے کہ تم البتہ موسیٰ کے پاس جاؤ اور وہ اللہ کے ایسے بندے ہیں جن سے اللہ نے بات کی اور ان کو توراة نازل کی پھر یہ سب لوگ حضرت موسیٰ کے پاس جائیں گے وہ کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں جو انہوں نے دنیا میں بغیر کسی وجہ سے خون (قبطی کا) کیا تھا اس کو یاد کریں گے (حالانکہ یہ عمداً نہ تھا) انہوں نے صرف ڈرانے کیلئے ایک مکا لگایا تھا اور وہ مر گیا البتہ تم حضرت عیسیٰ کے پاس جاؤ وہ اللہ کے بندے اور اسکے رسول ہیں اور اللہ کا کلمہ اور روح ہیں پھر یہ سب حضرت عیسیٰ کے پاس آئیں گے وہ کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں کیونکہ میری امت نے مجھے خدا بنا کر پوجا اس وجہ سے مجھے اللہ کے سامنے جاتے ہوئے شرم آتی ہے البتہ تم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤ ان کے اگلے پچھلے سب گناہ معاف ہیں۔ آپ نے فرمایا وہ میرے پاس آئیں گے میں ان کے ساتھ چلوں گا ان کی ہر خواہش پوری کرنے کیلئے (آفرین ہے آپ کی ہمت اور محبت پر) دو صفوں کے درمیان سے (مومنوں کی) اپنے رب سے آنے کی اجازت مانگوں گا اور جب میں اپنے مالک کو دیکھوں گا اسی وقت سجدے میں گر پڑوں گا اور جب تک اللہ کو منظور ہوگا میں سجدے میں ہی رہوں گا پھر اللہ حکم کرے گا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سر اٹھا اور کہہ جو کہنا چاہتا ہے ہم اس کو سنیں گے اور جو تو چاہے گا ہم دیں گے اور جس کی تو سفارش کرے گا ہم منظور کریں گے۔ میں اس کی تعریف کروں گا اسی طرح سے جس طرح وہ خود مجھے سکھا دے گا۔ اس کے بعد شفاعت کروں گا لیکن میری شفاعت کیلئے ایک حد مقرر کر دی جائے گی کہ جو لوگ اس قابل ہوں گے انہی کی سفارش قبول ہوگی۔ اس کے بعد میں دوبارہ اللہ عزوجل کے پاس آؤں گا۔
It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah p.b.u.h said: "The believers will be gathered on the Day of Resurrection, inspired or worried." - Sa' eed was not sure -And they will say: 'If we seek someone to intercede for us with our Lord, we may find relief from our situation.' So they will go to Adam and will say: 'You are Adam, the father of mankind. Allah created you with His Hand and His angels prostrated to you. Intercede for us with your Lord, that He might grant us relief from our situation.' He will say: 'I am not the one,' and he will mention to them and complain of the sin that he committed. He will feel too shy to do that (and will say): 'Rather go to Nuh, for he is the first Messenger whom Allah sent to the people of earth.' So they will go to him, but he will say: 'I am not the one,' and he will mention how he asked of Allah that of which he had no knowledge.!' He will feel too shy to do that (and will say): 'Rather go to the Close Friend of the Most Merciful, Ibrahim.' So they will go to him and he will say: 'I am not the one. Rather go to Musa, a slave to whom Allah spoke and to Whom He gave the Torah.' s0 they will go to him and he will say: 'I am not the one: and he Willmention how he killed a soul, not in retaliation for murder (and will say): 'Rather go to 'isa, the slave of Allah and His Messenger, the Word of Allah and a spirit created by Him: So they will go to him, but he will say: 'I am not the one. Rather go to Muhammad, a slave whose past and future sins Allah forgave: So they will come to me and Iwill go with them:' - There was a similar report from Hasan who added (the Prophet P.B.U.H said:) And Iwill walk between two rows of the believers:' Then he went back to the Hadith of Anas. - And he said: "And I will ask my Lord for permission and permission will be given to me. When I see Him I will fall down prostrating, and I will be left as long as Allah wills to leave me. Then it will be said: 'Get up, 0 Muhammad. Speak, you will be heard; ask, you will be given; intercede, your intercession will be accepted: I will praise Him with praise that He will teach me, then I will intercede, and a limit will be set. Then they will be admitted to Paradise, and I will come back a second time. When I see Him I will fall down prostra ting. and I will be left as long as Allah wills to leave me. Then it will be said: 'Get up, 0 Muhammad. Speak, you will be heard; ask, you will be given; intercede, your intercession will be accepted: I will praise Him with praise that He will teach me, then I will intercede, and a limit will be set. Then they will be admitted to Paradise, and I will come back a third time. When I see Him, I will fall down see prostrating, and I will be left as long as Allah wills to leave me. Then it will be said 'Get up, 0 Muhammad. Speak,. you will be heard; ask, you will be given; intercede, your intercession will be accepted: I will praise Him with praise that He will teach me, then I will intercede, and a limit will be set. Then they will be admitted to Paradise, and I will come back a fourth time and will say: '0 Lord, there is no one left except those who are detained by the Qur'an. He (the narrator Sa'eed) said: Qatadah said, following this Hadith: Anas bin Malik told us that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "Everyone who says La ilaha iIlallah and has in his heart goodness as much as a grain of barley will be brought forth from Hell. Everyone who says La ilaha illallah and has in his heart goodness as much as a grain of wheat will be brought forth from Hell. Everyone who says La ilaha illallah and has goodness as much as a small ant will be brought forth from Hell:' (Sahih)
قَالَ يَقُولُ قَتَادَةُ عَلَى أَثَرِ هَذَا الْحَدِيثِ وَحَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَخْرُجُ مِنْ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ شَعِيرَةٍ مِنْ خَيْرٍ وَيَخْرُجُ مِنْ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ بُرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ وَيَخْرُجُ مِنْ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ-
ترجمہ نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلَّاقِ بْنِ أَبِي مُسْلِمٍ عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْفَعُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثَلَاثَةٌ الْأَنْبِيَائُ ثُمَّ الْعُلَمَائُ ثُمَّ الشُّهَدَائُ-
سعید بن مروان، احمد بن یونس، عنبسہ بن عبدالرحمن، علاق بن ابی مسلم، ابان بن عثمان، ابن عثمان، حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن تین لوگ شفاعت کریں گے۔۔ انبیاء یعنی پیغبر۔۔ علماء کرام۔۔ پھر شہداء۔
It was narrated from 'Uthman bin 'Affan that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "Three will intercede on the Day of Resurrection: The Prophets, then the scholars, then the martyrs."
حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا کَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ کُنْتُ إِمَامَ النَّبِيِّينَ وَخَطِيبَهُمْ وَصَاحِبَ شَفَاعَتِهِمْ غَيْرَ فَخْرٍ-
اسماعیل بن عبداللہ رقی، عبیداللہ بن عمرو، عبداللہ بن محمد بن عقیل، طفیل بن حضرت ابی بن کعب سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب قیامت کا دن ہوگا تو میں سارے انبیاء کرام کا امام ہوں گا اور انکاخطیب اور انکی شفاعت کرنے والا اور یہ میں فخر کیلئے نہیں کہتا بلکہ حق تعالیٰ نے یہ نعمت مجھے عطا فرمائی اس کو ظاہر کرتا ہوں۔
It was narrated from Ubayy bin Ka'b, from his father,that the Messenger of Allah p.b.u.h said: "When the Day of Resurrection comes, I will be the leader of the Prophets and the one who addresses them, and the one among them who will agree to intercede, and it is no boast." (Hasan)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ ذَکْوَانَ عَنْ أَبِي رَجَائٍ الْعُطَارِدِيِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيَخْرُجَنَّ قَوْمٌ مِنْ النَّارِ بِشَفَاعَتِي يُسَمَّوْنَ الْجَهَنَّمِيِّينَ-
محمد بن بشار، یحییٰ بن سعید، حسین بن ذکوان، ابی رجاء عطار، حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری شفاعت کیوجہ سے کچھ لوگ جہنم سے نکالے جائیں گے انکانام (ہی) جہنمی ہوگا۔
It was narrated from 'Imran bin Husain that the Prophet p.b.u.h said: "Some people will be brought forth from Hell by my intercession, who will be called Al-jahannamiyyin (those who came out of Hell)." (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْجَدْعَائِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ بِشَفَاعَةِ رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَکْثَرُ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ سِوَاکَ قَالَ سِوَايَ قُلْتُ أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَنَا سَمِعْتُهُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان، وہیب، خلاد، عبداللہ بن شقیق، حضرت عبداللہ بن ابی الجدعاء سے روایت ہے انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ فرماتے تھے قیامت کے دن میری امت کے ایک شخص کی شفاعت سے بنی تمیم سے زیادہ شمار میں لوگ جنت میں داخل ہوں گے عرض کیا یا رسول اللہ آپ کے سوا یہ شخص بھی شفاعت کریں گے؟ آپ نے فرمایا ہاں میرے سوا۔ عبداللہ بن شقیق نے کہا میں نے ابن الجدعاء سے پوچھا تم نے یہ حدیث نبی سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا ہاں میں نے سنی ہے۔
It was narrated from 'Abdullah bin Abu Jad'a' that he heard the Prophet p.b.u.h say: "More than (the members of the tribe of) Banu Tamim will enter Paradise through the intercession of a man from among my nation." They said: "0 Messenger of Allah, besides you?" He said: "Besides me." (Sahih) I (the narrator) said: "Did you hear that from the Messenger of Allah P.B.U.H?" He said: "I heard it."
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ سُلَيْمَ بْنَ عَامِرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِکٍ الْأَشْجَعِيَّ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَدْرُونَ مَا خَيَّرَنِي رَبِّيَ اللَّيْلَةَ قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهُ خَيَّرَنِي بَيْنَ أَنْ يَدْخُلَ نِصْفُ أُمَّتِي الْجَنَّةَ وَبَيْنَ الشَّفَاعَةِ فَاخْتَرْتُ الشَّفَاعَةَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنَا مِنْ أَهْلِهَا قَالَ هِيَ لِکُلِّ مُسْلِمٍ-
ہشام بن عمار، صدقہ بن خالد، ابن جابر، سلیم بن عامر، عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم جانتے ہو مالک نے آج کی رات مجھ کو کون سی دو باتوں میں اختیار دیا؟ ہم نے عرض کیا اللہ اور اسکا رسول خوب جانتا ہے آپ نے فرمایا پروردگار نے مجھ کو اختیار دیا ہے کہ یا میں تیری آدھی امت کو جنت میں داخل کر دیتا ہوں یا تو شفاعت کی اجازت لے لے میں نے شفاعت کو اختیار کیا ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ اللہ سے دعا فرمائیے کہ ہم کو آپ کی شفاعت نصیب کرے۔ آپ نے فرمایا وہ تو ہر مسلمان کیلئے ہوگی۔
Awf bin Malik Al-Ashjai' said: "The Messenger of Allah P.B.U.H said: 'Do you know what choice my Lord gave me this night?' We 'Allah and His Messenger know best.' He said: 'He gave me the choice between admitting half of my nation to Paradise and intercession, and I chose intercession.' We said: '0 Messenger of Allah, pray that we will be among its people (the people for whom you will intercede).' He said: 'It is for every Muslim.'" (Sahih)