سورج اور چاند گرہن کی نماز

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ مِنْ النَّاسِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَقُومُوا فَصَلُّوا-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، عبداللہ بن نمیر، اسماعیل بن ابی خالد، قیس بن ابی حازم، حضرت ابومسعود فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سورج اور چاند کو کسی انسان کی موت کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا جب تم گرہن دیکھو تو کھڑے ہو کر نماز پڑھو ۔
It was narrated that Abu Mas'ud said: The Messenger of Allah SAW said: "The sun and the moon do not become eclipsed for the death of anyone among mankind. If you see that, then stand and perform prayer."(Sahih).
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَأَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ وَجَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ انْکَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ فَزِعًا يَجُرُّ ثَوْبَهُ حَتَّی أَتَی الْمُسْجِدَ فَلَمْ يَزَلْ يُصَلِّي حَتَّی انْجَلَتْ ثُمَّ قَالَ إِنَّ أُنَاسًا يَزْعُمُونَ أَنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْکَسِفَانِ إِلَّا لِمَوْتِ عَظِيمٍ مِنْ الْعُظَمَائِ وَلَيْسَ کَذَلِکَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا تَجَلَّی اللَّهُ لِشَيْئٍ مِنْ خَلْقِهِ خَشَعَ لَهُ-
محمد بن مثنی و احمد بن ثابت و جمیل بن حسن، عبدالوہاب، خالد حذاءابوقلابہ، حضرت نعمان بن بشیر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد مبارک میں سورج کو گرہن لگا تو آپ گھبرا کر کپڑے سمیٹتے ہوئے باہر تشریف لائے یہاں تک کہ مسجد میں آکر نماز میں مشغول رہے حتیٰ کہ سورج اور چاند کو کسی بڑے آدمی کی موت کی وجہ سے گرہن لگتا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے کسی کی موت اور حیات کی وجہ سے سورج اور چاند کو گرہن لگا کرتا جب اللہ تعالیٰ کسی چیز پر اپنی تجلی (اظہار قدرت) فرماتا ہے تو وہ اس کی عاجزی کرنے لگتی ہے ۔
It was narrated that Nu'man bin Bashir said: "The sun was eclipsed at the time of the Messenger of Allah SAW, and he came out alarmed, dragging his lower garment, until he reached the Masjid. He continued to perform prayer until the eclipse was over then he said: 'Some people claim that the sun and moon only become eclipsed because of the death of a great leader. That is not so. The sun and the moon do not become eclipsed for the death or birth of anyone. When Allah manifests Himself to anything in His creation, it humbles itself before Him.'" (Da'if).
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَسَفَتْ الشَّمْسُ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَقَامَ فَکَبَّرَ فَصَفَّ النَّاسُ وَرَائَهُ فَقَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِرَائَةً طَوِيلَةً ثُمَّ کَبَّرَ فَرَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ثُمَّ قَامَ فَقَرَأَ قِرَائَةً طَوِيلَةً هِيَ أَدْنَی مِنْ الْقِرَائَةِ الْأُولَی ثُمَّ کَبَّرَ فَرَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا هُوَ أَدْنَی مِنْ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّکْعَةِ الْأُخْرَی مِثْلَ ذَلِکَ فَاسْتَکْمَلَ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ وَانْجَلَتْ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَنْصَرِفَ ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَأَثْنَی عَلَی اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَافْزَعُوا إِلَی الصَّلَاةِ-
احمد بن عمرو بن سرح مصری، عبداللہ بن وہب، یونس، ابن شہاب، عروة بن زبیر، سیدہ عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی میں ایک بار سورج گرہن ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد کی طرف گئے اور کھڑے ہو کر اللَّهُ أَکْبَرُ کہا تو لوگوں نے آپ کے پیچھے صفیں بنا لیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طویل قرآت فرمائی پھر اللَّهُ أَکْبَرُ کہہ کر طویل رکوع کیا پھر کہا سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ پھر کھڑے ہو کر طویل قرآت فرمائی لیکن یہ پہلی قرآت کی بنسبت ذرا کم تھی پھر اللَّهُ أَکْبَرُ کہہ کر لمبا رکوع کیا لیکن پہلے رکوع سے نسبتاً مختصر پھر سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ کہا پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا۔ تو پھر چار رکوع اور چار سجدے کئے اور سورج سلام پھیرنے سے قبل ہی صاف ہو گیا پھر آپ نے کھڑے ہو کر لوگوں کو خطبہ دیا اور اللہ جل جلالہ کی حسب شان حمد و ثناء کی پھر فرمایا سورج اور چاند اللہ کی نشانیاں ہیں کسی کی موت و حیات سے ان کو گرہن نہیں لگتا جب تم ان کو گرہن دیکھو تو نماز کی طرف متوجہ ہو جاؤ ۔
It was narrated that 'Aishah said: "The sun was eclipsed during the life of the Messenger of Allah SAW. The Messenger of Allah SAW went out to the Masjid and stood and said the Takbir, and the people formed rows behind him. The Messenger, of Allah SAW recited for a long time, then he said the Takbir and bowed for a long time. Then he raised his head and said: 'Sami Allahu liman hamidah, Rabbana wa lakal-hamd.' Then he stood and recited for a long time, but shorter than the first recitation. Then he said the Takbir and bowed for a long time, but less than the first bowing. Then he said: 'Sami Allahu liman hamidah, Rabbana wa lakal-hamd.' Then he did the same in the next Rak'ah, and he completed four Rak'ah and four sets of prostration, and the eclipse ended before he finished. Then he stood and addressed the people. He praised Allah as He deserves to be praised, then he said: 'The sun and the moon are two of the signs of Allah. They do not become eclipsed for the death or birth of anyone. If you see that then seek help in prayer.'" (Sahih).
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ عِبَادٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْکُسُوفِ فَلَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا-
علی بن محمد و محمد بن اسماعیل، وکیع، سفیان، اسود بن قیس، ثعلبہ بن عباد، حضرت سمرہ بن جندب بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں نماز کسوف پڑھائی تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آواز نہ سنی
It was narrated that Samurah bin Jundab said: "The Messenger of Allah SAW led us in the eclipse prayer, and we did not hear his voice." (Hasan).
حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ سَلَمَةَ الْعَدَنِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ قَالَتْ صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْکُسُوفِ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ لَقَدْ دَنَتْ مِنِّي الْجَنَّةُ حَتَّی لَوْ اجْتَرَأْتُ عَلَيْهَا لَجِئْتُکُمْ بِقِطَافٍ مِنْ قِطَافِهَا وَدَنَتْ مِنِّي النَّارُ حَتَّی قُلْتُ أَيْ رَبِّ وَأَنَا فِيهِمْ قَالَ نَافِعٌ حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ وَرَأَيْتُ امْرَأَةً تَخْدِشُهَا هِرَّةٌ لَهَا فَقُلْتُ مَا شَأْنُ هَذِهِ قَالُوا حَبَسَتْهَا حَتَّی مَاتَتْ جُوعًا لَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا وَلَا هِيَ أَرْسَلَتْهَا تَأْکُلُ مِنْ خِشَاشِ الْأَرْضِ-
محرز بن سلمہ عدنی، نافع بن عمر جمحی، ابن ابی ملیکہ ، حضرت اسماء ابی بکر فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز کسوف پڑھائی تو طویل قیام اور طویل رکوع فرمایا پھر رکوع سے سر اٹھایا پھر طویل سجدہ کیا پھر سر اٹھا کر دوسرا سجدہ بھی طویل کیا پھر سلام پھیر کر فرمایا جنت میرے اتنی قریب آگئی کہ اگر ذرا سی کوشش کرتا تو جنت کا ایک خوشہ تمہیں لا دیتا اور دوزخ بھی اتنی قریب ہوئی کہ میں نے کہا اے میرے پروردگار ! ابھی تو میں ان لوگوں میں موجود ہوں (اور آپ کا وعدہ ہے کہ جب تک میں لوگوں میں موجود رہو گا عذاب نہ ہوگا تو پھر یہ دوزخ اتنے قریب کیسے ۔) نافع (راوی حدیث) کہتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ یہ بھی فرمایا کہ میں نے دیکھا ایک عورت کو اسکی بلّی نوچ رہی ہے۔ میں نے پوچھا اسکو کیا ہوا؟ فرشتوں نے) بتایا کہ اس نے بلّی کو باندھے رکھا حتیٰ کہ بھوکی مر گئی نہ خود کھلایا نہ کھولا کہ کیڑے مکوڑے (ہی) کھا لیتی ۔
It was narrated that Asma' bint Abu Bakr said: "The Messenger of Allah SAW performed the eclipse prayer. He stood for a long time, then he bowed for a long time, then he stood up and stood for a long time, then he bowed for a long time, then he stood up, then he prostrated for a long time, then he sat up, then he prostrated for a long time. He stood for a long time, then he bowed for a long time, then he stood up and stood for a long time, then he bowed for a long time, then he stood up, then he prostrated for a long time, then he sat up, then he prostrated for a long time. Then he finished and said: 'Paradise was brought close to me, so that if I had dared, I could have brought you some of its fruits. And Hell was brought near to me, until I said, O Lord, am I one of them?" Nafi' said: "l think that he said: 'And I saw a woman being scratched by a cat that belonged to her. I said: "What is wrong with this woman?" They said: "She detained it until it died of hunger; she did not feed it and she did not let it loose to eat of the vermin of the earth." (Sahih).