سفر میں نماز کا قصر کر نا

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَرِيکٌ عَنْ زُبَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ عُمَرَ قَالَ صَلَاةُ السَّفَرِ رَکْعَتَانِ وَالْجُمُعَةُ رَکْعَتَانِ وَالْعِيدُ رَکْعَتَانِ تَمَامٌ غَيْرُ قَصْرٍ عَلَی لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، شریک، زبید، عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ، حضرت عمر نے فرمایا کہ سفر کی نماز دو رکعتیں ہیں۔ جمعہ دو رکعتیں ہیں عیدین دو رکعتیں ہیں یہ مکمل اور پوری نماز ہے اس میں کوئی قصر اور کمی نہیں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان سے (ایسا ہی معلوم ہوا )
It was narrated that ‘Umar said: “The prayer while traveling is two Rak’ah, and Friday is two Rak’ah, and ‘Eid is two Rak’ah. They are complete and are not shortened, as told by Muhammad P.B.U.H.” (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ أَنْبَأَنَا يَزِيدُ بْنُ زِيَادِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ زُبَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ عَنْ عُمَرَ قَالَ صَلَاةُ السَّفَرِ رَکْعَتَانِ وَصَلَاةُ الْجُمُعَةِ رَکْعَتَانِ وَالْفِطْرُ وَالْأَضْحَی رَکْعَتَانِ تَمَامٌ غَيْرُ قَصْرٍ عَلَی لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، محمد بن بشر، یزید بن زیاد بن ابی الجعد، زبید، عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ، حضرت عمر بن خطاب نے بیان فرمایا سفر کی نماز دو رکعتیں ہیں۔ جمعة المبارک کی نماز (بھی) دو رکعتیں ہیں اور عید الفطر اور عید الاضحی (بھی) دو دو رکعتیں ہیں اور یہ پوری نماز ہے اس میں کوئی کمی نہیں ہوئی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان مبارک سے ۔
'Umar said: "The prayer when traveling is two Rak'oh, and Friday is two Rak'ah, and AI-Fitr and AI-Adha are two Rakah, complete, not shortened, as told by Muhammad P.B.U.H," (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ عَنْ يَعْلَی بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ سَأَلْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قُلْتُ لَيْسَ عَلَيْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنْ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَکُمْ الَّذِينَ کَفَرُوا وَقَدْ أَمِنَ النَّاسُ فَقَالَ عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْکُمْ فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن ادریس، ابن جریج، ابن ابی عمار، عبداللہ بن بابیہ، حضرت یعلی بن امیہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عمر بن خطاب سے پوچھا کہ (اللہ تعالیٰ کا ارشاد تو یہ ہے) تم پر کچھ حرج نہیں کہ نماز میں قصر کرو اگر تمہیں کافروں کی طرف سے اندیشہ ہو اور اب تو لوگ امن میں ہوتے ہیں۔ (لہذا قصر جائز نہ ہونا چاہئے) فرمایا مجھے بھی اسی سے تعجب ہوا جس سے تمہیں تعجب ہوا تو میں نے اسکے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا۔ فرمایا یہ صدقہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم پر کیا ہے لہذا تم اس کے صدقہ کو قبول کرلو ۔
It was narrated that Ya'la bin Umayyah said: "I asked 'Umar bin Khattab: 'Allah says: "And when you travel in the land, there is no sin on you if you shorten the prayer if you fear that the disbelievers may put you in trial (attack you), verily, the disbelievers are ever to you open enemies,'' but now there is security and people are safe.' He said: 'I found it strange just as you do, so I asked the Messenger of Allah P.B.U.H about that, and he said: "It is a charity that Allah has bestowed upon you, so accept His charity." (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَالِدٍ أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ إِنَّا نَجِدُ صَلَاةَ الْحَضَرِ وَصَلَاةَ الْخَوْفِ فِي الْقُرْآنِ وَلَا نَجِدُ صَلَاةَ السَّفَرِ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ إِلَيْنَا مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَعْلَمُ شَيْئًا فَإِنَّمَا نَفْعَلُ کَمَا رَأَيْنَا مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ-
محمد بن رمح، لیث بن سعد، ابن شہاب، عبداللہ بن ابی بکر بن عبدالرحمن، حضرت امیہ بن عبداللہ بن خالد نے حضرت عبداللہ بن عمر سے کہا ہمیں قرآن میں حضر کی اور خوف کی نماز تو ملی لیکن سفر کی نماز نہ ملی تو ان سے حضرت عبداللہ بن عمر نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہماری طرف ایسی حالت میں مبعوث فرمایا کہ ہم کچھ بھی نہ جانتے تھے لہذا ہم تو اسی طرح کریں گے جیسے ہم نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کرتے دیکھا۔
It was narrated from Umayyah bin' Abdullah bin Khalid that he said to 'Abdullah bin 'Umar: "We find (mention of) the prayer of the resident and the prayer in a state of fear in the Qur'an, but we do not find any mention of the prayer of the traveler. 'Abdullah said to him: "Allah sent Muhammad m to us, and we did not know anything, rather we do what we saw Muhammad P.B.U.H doing." (Hasan)
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ بِشْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ مِنْ هَذِهِ الْمَدِينَةِ لَمْ يَزِدْ عَلَی رَکْعَتَيْنِ حَتَّی يَرْجِعَ إِلَيْهَا-
احمد بن عبدة، حماد بن زید، بشر بن حرب، حضرت ابن عمر نے بیان فرما یا رسول اللہ جب مدینہ طیبہ سے باہر جاتے تو دو رکعتوں سے زیادہ نہ پڑھتے حتیٰ کہ واپس مدینہ آجاتے۔
It was narrated that Ibn “Umar said: When the Messenger of Allah P.B.U.H went out from this city (Al-Madinah) he did not perform more than two Rak’ah for prayer until he returned.” (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ وَجُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ بُکَيْرِ بْنِ الْأَخْنَسِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ افْتَرَضَ اللَّهُ الصَّلَاةَ عَلَی لِسَانِ نَبِيِّکُمْ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا وَفِي السَّفَرِ رَکْعَتَيْنِ-
محمد بن عبدالملک بن ابی شوا رب و جبارة بن مغلس، ابوعوانہ، بکیر بن الاخنس، مجاہد، حضرت ابن عباس نے بیان فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہارے بنی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبانی حضر میں چار اور سفر میں دو رکعتیں فرض فرمائیں
It was narrated that Ibn 'Abbas said: "Allah enjoined the prayer upon the tongue of your Prophet P.B.U.H Four Rak'oh. while a resident and two Rak' ah when traveling." (Sahih)