زندگی میں خرچ سے بخیلی اور موت کے وقت فضول خرچی سے ممانعت

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَرِيکٌ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ شُبْرُمَةَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَبِّئْنِي مَا حَقُّ النَّاسِ مِنِّي بِحُسْنِ الصُّحْبَةِ فَقَالَ نَعَمْ وَأَبِيکَ لَتُنَبَّأَنَّ أُمُّکَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أُمُّکَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أُمُّکَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أَبُوکَ قَالَ نَبِّئْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ عَنْ مَالِي کَيْفَ أَتَصَدَّقُ فِيهِ قَالَ نَعَمْ وَاللَّهِ لَتُنَبَّأَنَّ أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ تَأْمُلُ الْعَيْشَ وَتَخَافُ الْفَقْرَ وَلَا تُمْهِلْ حَتَّی إِذَا بَلَغَتْ نَفْسُکَ هَا هُنَا قُلْتَ مَالِي لِفُلَانٍ وَمَالِي لِفُلَانٍ وَهُوَ لَهُمْ وَإِنْ کَرِهْتَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، شریک، عمارہ بن قعقاع بن شبرمہ، ابوزرعہ، حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ ایک مرد نبی کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول مجھے بتائیے کہ حسن صحبت کی وجہ سے لوگوں کا مجھ پر کیا حق ہے؟ آپ نے فرمایا جی ہاں تیرے باپ کی قسم تجھے بتا دیا جائے گا تیری ماں کا تجھ پر سب سے زیادہ حق ہے کہنے لگا پھر کس کا؟ فرمایا پھر بھی ماں کا بولا پھر کس کا؟ فرمایا پھر بھی ماں کا بولا پھر کس کا فرمایا باپ کا بولا اے اللہ کے رسول مجھے بتائیے کہ اپنے مال میں سے کیسے صدقہ کروں فرمایا جی ہاں اللہ کی قسم تجھے ضرور بتا دیا جائے گا تو تندرست ہو تجھ میں مال کی حرص ہو، تجھے زندگی کی امید ہو اور فقر کا خوف ہو ایسی حالت میں صدقہ کر اور صدقہ میں تاخیر نہ کر یہاں تک کہ جب تیری روح یہاں (حلق میں) پہنچ جائے تو کہے کہ میرا مال فلاں کے لیے ہے اور فلاں کے لیے حالانکہ وہ ان کا ہوچکا ہے خواہ تجھے پسند نہ ہو۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “A man came to the Prophet and said: 'O Messenger of Allah, tell me, which of the people has most right to my good companionship?' He said: 'Yes, by your father, you will certainly be told. He said: 'Your mother.' He said, 'Then who?' He said: 'Then your mother.' He said: 'Then who?' He said: 'Then your mother.' He said: 'Then who?' He said: 'Then your father.' He said: 'Tell me, 0 Messenger of Allah, about my wealth - how should I give in charity?' He said: 'Yes, by Allah, you will certainly be told. You should give in charity when you are still healthy and greedy for wealth, hoping for a long life and fearing poverty. Do not tarry until your soul reaches here and you say: "My wealth is for so-and-so," and "My wealth is for so-and-so," and it will be for them even though you dislike that.'"
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ بُسْرِ بْنِ جَحَّاشٍ الْقُرَشِيِّ قَالَ بَزَقَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي کَفِّهِ ثُمَّ وَضَعَ أُصْبُعَهُ السَّبَّابَةَ وَقَالَ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنَّی تُعْجِزُنِي ابْنَ آدَمَ وَقَدْ خَلَقْتُکَ مِنْ مِثْلِ هَذِهِ فَإِذَا بَلَغَتْ نَفْسُکَ هَذِهِ وَأَشَارَ إِلَی حَلْقِهِ قُلْتَ أَتَصَدَّقُ وَأَنَّی أَوَانُ الصَّدَقَةِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، جریر بن عثمان، عبدالرحمن بن میسرہ، جبیر بن نفیر، حضرت بسر بن حجاج قرشی فرماتے ہیں کہ نبی نے اپنی ہتھیلی میں تھتکارا پھر اپنی شہادت کی انگلی اس پر رکھ کر فرمایا اللہ عزوجل فرماتے ہیں آدم کا یٹا مجھے کہاں عاجزو بے بس کرسکتا ہے حالانکہ میں نے تجھ کو ایسی ہی چیز (منی) سے پیدا کیا ہے پھر جب تیرا سانس یہاں پہنچ جاتا ہے اور آپ نے حلق کی طرف اشارہ کیا تو تو کہتا ہے میں صدقہ کرتا ہوں اب صدقہ کرنے کا وقت کہاں رہا۔
It was narrated that Busr bin Jahhash Al-Qurashi that the Prophet spat in his palm then pointed to it with his index finger and said: "Allah says: 'Do you think you can escape from My punishment, O son of Adam, when I have created you from something like this? When your soul reaches here' - and (the Prophet) pointed to his throat- 'You say: I give charity.' But it is too late for charity?"