رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مرض الوفات کی نمازوں کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَضَهُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ وَقَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ لَمَّا ثَقُلَ جَائَ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ تَعْنِي رَقِيقٌ وَمَتَی مَا يَقُومُ مَقَامَکَ يَبْکِي فَلَا يَسْتَطِيعُ فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ فَصَلَّی بِالنَّاسِ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَإِنَّکُنَّ صَوَاحِبَاتُ يُوسُفَ قَالَتْ فَأَرْسَلْنَا إِلَی أَبِي بَکْرٍ فَصَلَّی بِالنَّاسِ فَوَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً فَخَرَجَ إِلَی الصَّلَاةِ يُهَادَی بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَرِجْلَاهُ تَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ فَلَمَّا أَحَسَّ بِهِ أَبُو بَکْرٍ ذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ فَأَوْمَی إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ مَکَانَکَ قَالَ فَجَائَ حَتَّی أَجْلَسَاهُ إِلَی جَنْبِ أَبِي بَکْرٍ فَکَانَ أَبُو بَکْرٍ يَأْتَمُّ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ يَأْتَمُّونَ بِأَبِي بَکْرٍ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابومعاویہ و وکیع، اعمش، علی بن محمد، وکیع، اعمش، ابراہیم، اسود، حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس بیماری میں مبتلا ہوئے جس میں انتقال ہوا (اور ابومعاویہ نے کہا جب بیمار ہوئے) تو بلال آپ کو نماز کی اطلاع دینے کے لئے آئے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ابوبکر سے کہو لوگوں کو نماز پڑھائے۔ ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! ابوبکر رقیق القلب مرد ہیں جب آپکی جگہ کھڑے ہوں گے (تو آپ کے خیال سے) رونے لگیں گے۔ اس لئے نماز بھی نہ پڑھا سکیں گے اگر آپ عمر کو حکم دیں اور وہ نماز پڑھائیں (تو یہ اچھا ہوگا) آپ نے فرمایا ابوبکر سے کہو نماز پڑھائیں۔ تم تو یوسف علیہ السلام کے ساتھ والی ہو (جیسے حضرت یوسف علیہ السلام کے ساتھ زلیخا نے یہ معاملہ کیا کہ عورتوں کی دعوت کی اور مقصد دعوت نہ تھی بلکہ یوسف کے حسن وجمال کا اظہار مقصود تھا تاکہ وہ عورتیں زلیخا کو معذور سمجھیں) ایسے ہی تم ظاہر میں تو یہ کہہ رہی ہو کہا ابوبکر نرم دل آدمی ہیں نماز میں رونے لگیں گے اصل مقصد یہ ہے کہ لوگ ابوبکر کو منحوس نہ سمجھنے لگیں اگر میری وفات ہوگئی تو ان کو پسند نہ کریں گے اس بات سے ابوبکر کو بچانا چاہتی ہو) عائشہ فرماتی ہیں کہ ہم نے ابوبکر کو کہلا بھیجا۔ آپ نماز پڑھانے لگے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے محسوس کیا کہ اب طبیعت ہلکی ہوگئی ہے تو دو مردوں کے سہارے نماز کیلئے تشریف لائے اور آپ کے قدم مبارک زمین پر گھسٹ رہے تھے۔ جب ابوبکر کو آپ کی تشریف آوری کا احساس ہوا تو پیچھے ہٹنے لگے۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اشارہ سے فرمایا کہ اپنی جگہ پر رہو اور آتے رہے حتیٰ کہ ان دو مردوں نے آپ کو ابوبکر کے ساتھ ہی بٹھا دیا تو ابوبکر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اور لوگ ابوبکر کی اقتداء کر رہے تھے یعنی امام نبی تھے اور سیدنا ابوبکر مکبر تھے ۔
It was narrated that 'Aishah said: "When the Messenger of Allah SAW fell ill with the sickness that would be his last" - (one of the narrators) Abu Mu'awiyah said: "When he was overcome by sickness" - "Bilal came to tell him that it was time for prayer. He said, 'Tell Abu Bakr to lead the people in prayer." We said: 'O Messenger of Allah! Abu Bakr is a tenderhearted man, and when he takes your place he will weep and will not be able to do it. Why do you not tell "Umar to lead the people in prayer?' He said: 'Tell Abu Bakr to lead the people in prayer; you are (like) the female companions of Yusuf.''' She said: "So we sent word to Abu Bakr, and he led the people in prayer. Then the Messenger of Allah SAW began to feel a little better, so he came out to the prayer, supported by two men and with his feet making lines along the ground. When Abu Bakr realized that he was there, he wanted to step back, but the Prophet SAW gestured to him to stay where he was. Then (the two men) brought him to sit beside Abu Bakr, and Abu Bakr was following the lead of the Prophet SAW and the people were following Abu Bakr." (Sahih).
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَکْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فِي مَرَضِهِ فَکَانَ يُصَلِّي بِهِمْ فَوَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خِفَّةً فَخَرَجَ وَإِذَا أَبُو بَکْرٍ يَؤُمُّ النَّاسَ فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَکْرٍ اسْتَأْخَرَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ کَمَا أَنْتَ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِذَائَ أَبِي بَکْرٍ إِلَی جَنْبِهِ فَکَانَ أَبُو بَکْرٍ يُصَلِّي بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ أَبِي بَکْرٍ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، ہشام بن عروة، عروة، حضرت عائشہ صدیقہ بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیماری میں ابوبکر کو نماز پڑھانے کا حکم دیا۔ آپ نے نماز پڑھانی شروع کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو طبعیت ہلکی محسوس ہوئی۔ آپ باہر نکلے تو ابوبکر لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔ جب ابوبکر نے آپ کو دیکھا تو پیچھے ہٹنے لگے۔ آپ نے اشارہ سے منع فرمایا کہ اپنی حالت پر ہی رہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابوبکر کے پہلوں میں برابر ہی بیٹھ گئے تو ابوبکر نبی کو دیکھ دیکھ کر نماز پڑھ رہے تھے اور لوگ ابوبکر کی نماز کے مطابق نماز پڑھ رہے تھے ۔
It was narrated that 'Aishah said: "The Messenger of Allah SAW told Abu Bakr to lead the people in prayer when he was sick, and Abu Bakr used to lead them in prayer. Then the Messenger of Allah SAW began to feel a little better, so he came out, and saw Abu Bakr leading the people in prayer. When Abu Bakr saw him, he stepped back, but the Messenger of Allah SAW gestured to him to stay where he was. Then the Messenger of Allah SAW sat beside Abu Bakr. Abu Bakr was following the prayer of the Messenger of Allah SAW, and the people were following the prayer of Abu Bakr." (Sahih).
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ مِنْ کِتَابِهِ فِي بَيْتِهِ قَالَ سَلَمَةُ بْنُ نُبَيْطٍ أَنْبَأَنَا عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ نُبَيْطِ بْنِ شَرِيطٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ أُغْمِيَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ قَالُوا نَعَمْ قَالَ مُرُوا بِلَالًا فَلْيُؤَذِّنْ وَمُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ ثُمَّ أُغْمِيَ عَلَيْهِ فَأَفَاقَ فَقَالَ أَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ قَالُوا نَعَمْ قَالَ مُرُوا بِلَالًا فَلْيُؤَذِّنْ وَمُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ ثُمَّ أُغْمِيَ عَلَيْهِ فَأَفَاقَ فَقَالَ أَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ قَالُوا نَعَمْ قَالَ مُرُوا بِلَالًا فَلْيُؤَذِّنْ وَمُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ إِنَّ أَبِي رَجُلٌ أَسِيفٌ إِذَا قَامَ ذَلِکَ الْمَقَامَ يَبْکِي لَا يَسْتَطِيعُ فَلَوْ أَمَرْتَ غَيْرَهُ ثُمَّ أُغْمِيَ عَلَيْهِ فَأَفَاقَ فَقَالَ مُرُوا بِلَالًا فَلْيُؤَذِّنْ وَمُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَإِنَّکُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ أَوْ صَوَاحِبَاتُ يُوسُفَ قَالَ فَأُمِرَ بِلَالٌ فَأَذَّنَ وَأُمِرَ أَبُو بَکْرٍ فَصَلَّی بِالنَّاسِ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ خِفَّةً فَقَالَ انْظُرُوا لِي مَنْ أَتَّکِئُ عَلَيْهِ فَجَائَتْ بَرِيرَةُ وَرَجُلٌ آخَرُ فَاتَّکَأَ عَلَيْهِمَا فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَکْرٍ ذَهَبَ لِيَنْکِصَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَنْ اثْبُتْ مَکَانَکَ ثُمَّ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی جَلَسَ إِلَی جَنْبِ أَبِي بَکْرٍ حَتَّی قَضَی أَبُو بَکْرٍ صَلَاتَهُ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُبِضَ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَمْ يُحَدِّثْ بِهِ غَيْرُ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ-
نصر بن علی جہضمی، عبداللہ بن داؤد، سلمہ بن بہیط، نعیم بن ابی ہند، نبیط بن شریط، حضرت سالم بن عبید کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بیماری میں بے ہوشی ہوگئی افاقہ ہوا تو فرمایا کیا نماز کا وقت ہوگیا ؟ صحابہ نے عرض کیا جی۔ فرمایا بلال سے کہو کہ اذان دیں اور ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ پھر بے ہوشی ہوگئی۔ جب افاقہ ہوا تو پوچھا کیا نماز کا وقت ہو گیا ؟ عرض کیا جی۔ فرمایا بلال سے کہو کہ اذان دیں اور ابوبکر سے کہو کہ لوگوں نماز پڑھائیں پھر بے ہوشی ہوگئی جب افاقہ ہوا تو فرمایا کیا نماز کا وقت ہو گیا ؟ عرض کیا جی۔ فرمایا بلال سے کہو کہ اذان دیں اور ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں تو عائشہ نے عرض کیا میرے والد مرد رقیق القلب ہیں جب اس جگہ کھڑے ہوں گے تو (آپ کے خیال سے) رونے لگیں گے اور نماز نہ پڑھا سکیں گے۔ لہذا اگر آپ کسی اور سے کہہ دیں (تو بہتر ہوگا) پھر بے ہوشی ہوگئی پھر افاقہ ہوا تو فرمایا بلال سے کہو کہ اذان دیں اور ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں تم تو یوسف کے ساتھ والیاں ہو۔ راوی کہتے ہیں پھر بلال کو حکم دیا گیا انہوں نے اذان دی اور ابوبکر کو آپ کا حکم سنا گیا تو انہوں نے نماز پڑھانی شروع کر دی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو طبیعت ہلکی محسوس ہوئی۔ تو فرمایا کسی کو دیکھو کہ میں اس سے سہارا لوں۔ اتنے میں (عائشہ کی باندی) بریرہ اور ایک صاحب (عباس یا علی) آئے۔ آپ انکے سہارے تشریف لائے۔ جب ابوبکر نے آپ کو تشریف لاتے دیکھا تو پیچھے ہٹنے لگے۔ آپ نے اشارہ سے فرمایا اپنی جگہ ٹھہرے رہو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آ کر ابوبکر کے ساتھ بیٹھ گئے یہاں تک کہ ابوبکر نے نماز پوری کی پھر اسکے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انتقال ہو گیا ۔
It was narrated that Salim bin 'Ubaid said: "The Messenger of Allah P.B.U.H fainted when he was sick, then he woke up and said: 'Has the time for prayer come?' They said: 'Yes.’ He said: 'Tell Bilal to call the Adhan, and tell Abu Bakr to lead the people in prayer: Then he fainted, then he woke up and said: 'Has the time for prayer come?' They said: 'Yes: He said: 'Tell Bilal to call the, Adhan", and tell Abu Bakr to lead the people in prayer: Then he fainted, then he woke up and said: 'Has the time for prayer come?' They said: 'Yes: He said: 'Tell Bilal to call the Adhan", and tell Abu Bakr to lead the people in prayer: 'Aishah said: 'My father is a tenderhearted man, ' and if he Stands in that place he will weep and will not be able to do it. If you told someone else to do it (that would be better): Then he fainted, then woke up and said: 'Tell Bilal to call the Adhan, and tell Abu Bakr to lead the people in prayer. You are (like) the female companions of Yusuf.' So Bilal was told to call the Adhan and he did so, and Abu Bakr was told to lead the people in prayer. And he did so then the Messenger of Allah SAW felt a little better, and he said: 'Find me someone I can lean on: Barirah and another man came, and he leaned on them. When Abu Bakr saw him, he started to step back, but (the Prophet SAW) gestured him to stay where he was. Then the Messenger of Allah SAW came and sat beside Abu Bakr, until Abu Bakr finished praying. Then the Messenger of Allah SAW passed away." (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْأَرْقَمِ بْنِ شُرَحْبِيلَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَضَهُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ کَانَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ فَقَالَ ادْعُوا لِي عَلِيًّا قَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَدْعُو لَکَ أَبَا بَکْرٍ قَالَ ادْعُوهُ قَالَتْ حَفْصَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَدْعُو لَکَ عُمَرَ قَالَ ادْعُوهُ قَالَتْ أُمُّ الْفَضْلِ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَدْعُو لَکَ الْعَبَّاسَ قَالَ نَعَمْ فَلَمَّا اجْتَمَعُوا رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ فَنَظَرَ فَسَکَتَ فَقَالَ عُمَرُ قُومُوا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ جَائَ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا بَکْرٍ رَجُلٌ رَقِيقٌ حَصِرٌ وَمَتَی لَا يَرَاکَ يَبْکِي وَالنَّاسُ يَبْکُونَ فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَخَرَجَ أَبُو بَکْرٍ فَصَلَّی بِالنَّاسِ فَوَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفْسِهِ خِفَّةً فَخَرَجَ يُهَادَی بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَرِجْلَاهُ تَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ فَلَمَّا رَآهُ النَّاسُ سَبَّحُوا بِأَبِي بَکْرٍ فَذَهَبَ لِيَسْتَأْخِرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ مَکَانَکَ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ عَنْ يَمِينِهِ وَقَامَ أَبُو بَکْرٍ فَکَانَ أَبُو بَکْرٍ يَأْتَمُّ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ يَأْتَمُّونَ بِأَبِي بَکْرٍ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْقِرَائَةِ مِنْ حَيْثُ کَانَ بَلَغَ أَبُو بَکْرٍ قَالَ وَکِيعٌ وَکَذَا السُّنَّةُ قَالَ فَمَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ ذَلِکَ-
علی بن محمد، وکیع، اسرائیل، ابواسحاق ، ارقم بن شرحبیل، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مرض وفات میں مبتلا ہوئے تو عائشہ کے گھر تھے۔ عائشہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! ہم آپ کے لئے ابوبکر کو بلائیں۔ حفصہ نے عرض کیا ہم آپ کے لئے عمر کو بلائیں۔ امّ الفضل نے عرض کیا ہم آپ کے لئے عباس کو بلائیں ؟ فرمایا ٹھیک ہے۔ جب سب جمع ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سر مبارک اٹھا کر دیکھا اور خاموش ہو گئے تو عمر نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے اٹھ جائیں۔ پھر بلال نے حاضر ہو کر اطلاع دی کہ نماز کا وقت ہو گیا۔ تو آپ نے فرمایا ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں تو عائشہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! ابوبکر مرد قیق القلب اور کم گو ہیں اور جب آپ کو نہ دیکھیں گے تو رونے لگیں گے اور لوگ بھی رونے لگیں گے۔ لہذا اگر آپ کو حکم دیں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں (تو بہتر ہوگا) سو (حسب ارشاد) ابوبکر تشریف لائے اور لوگوں کو نماز پڑھانے لگے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو طبیعت ہلکی محسوس ہوئی تو آپ دو مردوں کے سہارے باہر تشریف لائے اور آپ کے پاؤں زمین پر گھسٹ رہے تھے۔ جب لوگوں نے آپ کو دیکھا تو ابوبکر کو متوجہ کرنے کے لئے سُبْحَانَ اللَّهِ کہا وہ پیچھے ہٹنے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو اشارہ سے فرمایا کہ اپنی جگہ ٹھہرے رہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آکر ان کی دائیں طرف بیٹھ گئے اور ابوبکر کھڑے رہے اور ابوبکر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اقتداء کر رہے تھے اور لوگ ابوبکر کی اقتداء کر رہے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہیں سے قرآت شروع فرمائی جہاں ابوبکر پہنچے تھے۔ وکیع کہتے ہیں کہ سنت یہی ہے۔ فرمایا کہ پھر اسی بیماری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انتقال ہوگیا ۔
It was narrated that Ibn 'Abbas said: "When the Messenger of Allah SAW fell ill with what would be his final illness, he was in the house of 'Aishah. He said: 'Call 'Ali for me: 'Aishah said: 'O Messenger of Allah, should we call Abu Bakr for you?' He said: 'Call him: Hafsah said: 'O Messenger of Allah, should we call 'Umar for you?' He said: 'Call him.' Ummul-Fadl said: 'O Messenger of Allah, should we call Al-'Abbas for you?' He said: 'Yes.’ When they had gathered, the Messenger of Allah SAW lifted his head, looked and fell silent. "Umar said: 'Get up and leave the Messenger of Allah SAW. Then Bilal came to tell him that the time for prayer had come, and he said: 'Tell Abu Bakr to lead the people in prayer.' 'Aishah said: 'O Messenger of Allah, Abu Bakr is a soft and tenderhearted man, and if he does not see you, he will weep and the people will weep with him. If you tell 'Umar to lead the people in prayer (that will be better).’ Abu Bakr went out and led the people in prayer, then the Messenger of Allah SAW felt a little better, so he came out, supported by two men, with his feet making lines along the ground. When the people saw him, they said: 'Subhan-Allah,’ to alert Abu Bakr, He wanted to step back, but the Prophet SAW gestured him to stay where he was. Then the Messenger of Allah SAW came and sat on his right. Abu Bakr stood up, and he was following the lead of the Prophet SAW, and the people were following the lead of Abu Bakr. Ibn 'Abbas said: 'And the Messenger of Allah SAW started to recite from where Abu Bakr had reached.''' (Da'if).