رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات اور تدفین کا تذکرہ

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ عِنْدَ امْرَأَتِهِ ابْنَةِ خَارِجَةَ بِالْعَوَالِي فَجَعَلُوا يَقُولُونَ لَمْ يَمُتْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا هُوَ بَعْضُ مَا کَانَ يَأْخُذُهُ عِنْدَ الْوَحْيِ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ فَکَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ وَقَبَّلَ بَيْنَ عَيْنَيْهِ وَقَالَ أَنْتَ أَکْرَمُ عَلَی اللَّهِ مِنْ أَنْ يُمِيتَکَ مَرَّتَيْنِ قَدْ وَاللَّهِ مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعُمَرُ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ يَقُولُ وَاللَّهِ مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يَمُوتُ حَتَّی يَقْطَعَ أَيْدِيَ أُنَاسٍ مِنْ الْمُنَافِقِينَ کَثِيرٍ وَأَرْجُلَهُمْ فَقَامَ أَبُو بَکْرٍ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ مَنْ کَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَيٌّ لَمْ يَمُتْ وَمَنْ کَانَ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَی أَعْقَابِکُمْ وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلَی عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللَّهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللَّهُ الشَّاکِرِينَ قَالَ عُمَرُ فَلَکَأَنِّي لَمْ أَقْرَأْهَا إِلَّا يَوْمَئِذٍ-
علی بن محمد، ابومعاویہ، عبدالرحمن بن ابی بکر، ابن ابی ملیکہ، حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہوا، عوالی میں تھے (عوالی بستیاں تھیں مدینہ کے اطراف میں) تو لوگ ہی کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انتقال نہیں ہوا بلکہ وہی کیفیت طاری ہے جو کبھی وحی کے وقت ہوا کرتی ہے۔ ابوبکر صدیق آئے آپ کا چہرہ مبارک کھولا اور دونوں آنکھوں کے درمیان بوسہ لیا اور کہا کہ آپ کا اعزاز اللہ تعالیٰ کے ہاں اس سے زیادہ ہے کہ آپ کو دو بار موت دے۔ بخدا! یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انتقال فرما گئے اور حضرت عمر مسجد کے ایک کونے میں یہ کہہ رہے تھے کہ اللہ کی قسم ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انتقال نہیں ہوا اور جب تک آپ بہت سے منافقوں کے ہاتھ پاؤں نہ کٹوا دیں آپ کا وصال نہ ہوگا۔ تو ابوبکر اٹھ کر منبر پر تشریف لے گئے اور فرمایا جو اللہ تعالیٰ کی پرستش اور بندگی کرتا تھا تو اللہ تعالیٰ زندہ ہیں مرے نہیں اور جو محمد کی بندگی کرتا تھا تو محمد کا انتقال ہو چکا پھر یہ آیت پڑھی ( وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ اَفَا ى ِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰ ى اَعْقَابِكُمْ وَمَنْ يَّنْقَلِبْ عَلٰي عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَّضُرَّ اللّٰهَ شَ يْ ً ا وَسَيَجْزِي اللّٰهُ الشّٰكِرِيْنَ) 3۔ ال عمران : 144) اور محمد پیغبر ہی تو ہیں ان سے قبل بہت سے پیغمبر ہو گزرے پھر اگر ان کا انتقال ہو جائے یا شہید کر دیئے جائیں تو کیا تم ایڑیوں کے بل واپس ہو جاؤ گے اور جو اپنی ایڑوں کے بل واپس ہو جاؤ گے تو وہ اللہ کا کچھ نقصان نہ کرے گا اور عنقریب اللہ تعالیٰ جزا دیں گے شکر کرنے والوں کو حضرت عمر فرماتے ہیں گویا یہ آیت میں نے اسی دن سمجھی ۔
It was narrated that 'Aishah said: "When the Messenger of Allah P.B.U.H passed away, Abu Bakr was with his wife, the daughter of Kharijah, in villages surrounding Al-Madinah. They started to say: 'The Prophet P.B.U.H has not died, ra ther he has been overcome with what used to overcome him at the time of Revelation.' Then Abu Bakr came and uncovered his (the Prophet's) face, kissed him between the eyes and said: 'You are too noble before Allah for Him to cause you to die twice. By Alla h, the Messenger of Allah P.B.U.H has indeed died.' 'Umar was in a corner of the Masjid saying: 'By Allah, the Messenger of Allah P.B.U.H has not died and he will never die until the hands and feet of most of the hypocrites are cut off.' Then Abu Bakr stood up, ascended the pulpit and said: 'Whoever used to worship Allah, Allah is alive and will never die. Whoever used to worship Muhammad, Muhammad is dead. "Muhammad is no more than a Messenger, and indeed (many) Messengers have passed away before him. If he dies or is killed, will you then tum back on your heels (as disbelievers)? And he who turns back on his heels, not the least harm will he do to Allah; and Allah will give reward to those who are grateful." 'Umar said: 'It was as if I had never read (that Verse) before that day.'" (Da'if)
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ أَنْبَأَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا أَرَادُوا أَنْ يَحْفِرُوا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثُوا إِلَی أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ وَکَانَ يَضْرَحُ کَضَرِيحِ أَهْلِ مَکَّةَ وَبَعَثُوا إِلَی أَبِي طَلْحَةَ وَکَانَ هُوَ الَّذِي يَحْفِرُ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ وَکَانَ يَلْحَدُ فَبَعَثُوا إِلَيْهِمَا رَسُولَيْنِ وَقَالُوا اللَّهُمَّ خِرْ لِرَسُولِکَ فَوَجَدُوا أَبَا طَلْحَةَ فَجِيئَ بِهِ وَلَمْ يُوجَدْ أَبُو عُبَيْدَةَ فَلَحَدَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَلَمَّا فَرَغُوا مِنْ جِهَازِهِ يَوْمَ الثُّلَاثَائِ وُضِعَ عَلَی سَرِيرِهِ فِي بَيْتِهِ ثُمَّ دَخَلَ النَّاسُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَالًا يُصَلُّونَ عَلَيْهِ حَتَّی إِذَا فَرَغُوا أَدْخَلُوا النِّسَائَ حَتَّی إِذَا فَرَغُوا أَدْخَلُوا الصِّبْيَانَ وَلَمْ يَؤُمَّ النَّاسَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدٌ لَقَدْ اخْتَلَفَ الْمُسْلِمُونَ فِي الْمَکَانِ الَّذِي يُحْفَرُ لَهُ فَقَالَ قَائِلُونَ يُدْفَنُ فِي مَسْجِدِهِ وَقَالَ قَائِلُونَ يُدْفَنُ مَعَ أَصْحَابِهِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا قُبِضَ نَبِيٌّ إِلَّا دُفِنَ حَيْثُ يُقْبَضُ قَالَ فَرَفَعُوا فِرَاشَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي تُوُفِّيَ عَلَيْهِ فَحَفَرُوا لَهُ ثُمَّ دُفِنَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَطَ اللَّيْلِ مِنْ لَيْلَةِ الْأَرْبِعَائِ وَنَزَلَ فِي حُفْرَتِهِ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَالْفَضْلُ بْنُ الْعَبَّاسِ وَقُثَمُ أَخُوهُ وَشُقْرَانُ مَوْلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ أَوْسُ بْنُ خَوْلِيٍّ وَهُوَ أَبُو لَيْلَی لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنْشُدُکَ اللَّهَ وَحَظَّنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ عَلِيٌّ انْزِلْ وَکَانَ شُقْرَانُ مَوْلَاهُ أَخَذَ قَطِيفَةً کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُهَا فَدَفَنَهَا فِي الْقَبْرِ وَقَالَ وَاللَّهِ لَا يَلْبَسُهَا أَحَدٌ بَعْدَکَ أَبَدًا فَدُفِنَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
نصر بن علی جہضمی، وہب بن جریر، جریر، محمد بن اسحاق ، حسین بن عبد اللہ، عکرمہ، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب صحابہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے قبر کھودنے لگے تو حضرت ابوعبیدہ بن الجراح کی طرف آدمی بھیجا اور وہ اہل مکہ کی طرح صندوقی کھودتے تھے اور ابوطلحہ کی طرف بھی آدمی بھیجا وہ اہل مدینہ کے لئے بغلی قبر کھودا کرتے۔ غرض صحابہ نے دونوں کی طرف بلاوا بھیجا اور یہ کہنے لگے اے اللہ ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے (بہتر صورت کو) اختیار فرما لیجئے۔ آخر ابوطلحہ ملے وہ آئے اور ابوعبیدہ نہ ملے تو رسول اللہ کے لئے بغلی قبر کھودی گئی۔ جب منگل کے روز رسول اللہ کی تجہیز و تدفین سے فارغ ہوئے تو آئے تو آپ کے گھر میں تخت پر رکھا گیا پھر لوگ فوج در فوج آپ کے گھر جا کر نماز پڑھتے رہے جب مرد فارغ ہو گئے تو عورتوں کو موقع دیا جب عورتیں فارغ ہو گئیں تو بچوں کو موقع دیا۔ آپ کے جنازہ میں کسی نے امامت نہیں کی (بلکہ لوگوں نے فرداً فرداً نماز جنازہ پڑھی) پھر مقام تدفین کے بارے میں لوگوں کی رائے مختلف ہوئی۔ بعض نے کہا کہ آپ کو مسجد نبوی میں دفن کیا جائے اور بعض نے کہا کہ آپ صحابہ کے ساتھ ہی دفن کیا جائے۔ تو ابوبکر نے فرمایا کہ میں نے نبی کو یہ فرماتے سنا جس نبی کا بھی انتقال ہوا تو اس کو وہیں دفن کیا گیا جہاں اس کا انتقال ہوا۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ پھر صحابہ نے رسول اللہ کا وہ بستر اٹھایا جس پر آپ کا انتقال ہو اور وہیں آپ کی قبر کھودی اور بدھ کی شب کے درمیان آپ کو دفن کیا گیا۔ آپ کی قبر میں حضرت علی بن ابی طالب ، حضرت فضل بن عباس انکے بھائی قسم اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام شقران اترے اور حضرت ابولیلیٰ اوس بن خولی نے حضرت علی بن ابی طالب سے کہا کہ میں تمہیں اللہ تعالیٰ کی قسم دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہمارا بھی تعلق ہے۔ حضرت علی نے ان سے کہا (قبر میں) اترو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام شقران نے چادر پکڑی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اوڑھا کرتے تھے اور یہ کہہ کر قبر میں دفن کر دی کہ اللہ کی قسم ! آپ کے بعد کوئی بھی یہ چادر نہیں اوڑھ سکتا سو وہ چادر آپ کے ساتھ ہی دفن ہوئی ۔
It was narrated that Ibn ‘Abbás said: “When they wanted to dig a grave for the Messenger of Allah , they sent for Abu ‘Ubaidah bin Jarrâh, who used to dig graves hi the manner of the people of Makkah, and they sent for Abu Talhah, who used to dig graves for the people of Al Madinah, and he used to make a niche in the grave. They sent two messengers to both of them, and they said: ‘0 Allah, choose what is best for Your Messenger.’ They found Abu Talhah and brought him, but they did not find Abu ‘Ubaidah. So he dug a grave with a niche for the Messenger of Allah When they had finished preparing him, on Tuesday, he was placed on his bed in his house. Then the people entered upon the Messenger of Allah in groups and offered the funeral prayer for him, and when they finished the women entered, and when they finished the children entered, and no one led the people in offering the funeral prayer for the Messenger of Allah… The Muslims differed concerning the place where he should be buried. Some said that he should be buried in his mosque. Others said that he should be buried with his Companions. Then Abu Bakr said: ‘I heard the Messenger of Allah say: “No Prophet ever passed away but he was buried where he died.” So they lifted up the bed of the Messenger of Allah , on which he had died, and dug the grave for him, then he was buried in the middle of Tuesday night. ‘Ali bin Abu Tâ FadI bin ‘Abbâs and his brother Qutham, and Shuqrân the freed slave of the Messenger of AllAh went down in his grave. Aws bin Khawli, who was Abu Laila, said to ‘All bin Abi Talib: ‘I adjure you by Allah Give us our share of the Messenger of Allah ‘ So ‘Ali said to him: ‘Come down.’ Shuqran, his freed slave, had taken a Qatifah which the Messenger of Allah , used to wear. He buried it in his grave and said, ‘By Allah, no one will ever Wear it after you.’ So it was buried With the Messenger of Allah .“ (Da’if)
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ أَبُو الزُّبَيْرِ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ لَمَّا وَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ کَرْبِ الْمَوْتِ مَا وَجَدَ قَالَتْ فَاطِمَةُ وَا کَرْبَ أَبَتَاهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا کَرْبَ عَلَی أَبِيکِ بَعْدَ الْيَوْمِ إِنَّهُ قَدْ حَضَرَ مِنْ أَبِيکِ مَا لَيْسَ بِتَارِکٍ مِنْهُ أَحَدًا الْمُوَافَاةُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
نصر بن علی، عبداللہ بن زبیر، ثابت بنانی، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سکرات شروع ہوئی تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا ہائے میرے والد کی تکلیف۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آج کے بعد تمہارے والد پر کبھی سختی اور تکلیف نہ آئے گی۔ تمہارے والد پر وہ وقت آگیا جو سب پر آنے والا ہے اب قیامت کے روز ملاقات ہوگی۔
It was narrated that Anas bin Malik said: "When the Messenger of Allah P.B.U.H suffered the agonies of death that he suffered, Fatimah said: '0 my father, what severe agony!' The Messenger of Allah P.B.U.H said: 'Your father will suffer no more agony after this day. There has come to your father that which no one can avoid, the death that everyone will encounter until the Day of Resurrection.'" (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنِي حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنِي ثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَتْ لِي فَاطِمَةُ يَا أَنَسُ کَيْفَ سَخَتْ أَنْفُسُکُمْ أَنْ تَحْثُوا التُّرَابَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
علی بن محمد، ابواسامہ، حماد بن زید، ثابت، حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت فاطمہ نے کہا اے انس ! تمہارے دلوں کو یہ کیسے گوارا ہو کہ تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر مٹی ڈال دی۔
It was narrated that Anas bin Malik said: "Fatimah said to me: '0 An as, how did you manage to scatter dust on the Messenger of Allah P.B.U.H?'" And Thabit narrated to us from Anas that Fatimah said: "When the Messenger of Allah P.B.U.H passed away: '0 my father! To Jibra'il we announce his death; a my father, how much closer he is now to his Lord; a my father, the Paradise of Firdaws is his abode; a my father, he has answered the call of his Lord." (Sahih) (One of the narrators) Hammad said: "I saw Thdbit, when he narrated this Haditn, weeping until I could see his ribs moving up and down."
و حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ فَاطِمَةَ قَالَتْ حِينَ قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَا أَبَتَاهُ إِلَی جِبْرَائِيلَ أَنْعَاهُ وَا أَبَتَاهُ مِنْ رَبِّهِ مَا أَدْنَاهُ وَا أَبَتَاهُ جَنَّةُ الْفِرْدَوْسِ مَأْوَاهُ وَا أَبَتَاهُ أَجَابَ رَبًّا دَعَاهُ قَالَ حَمَّادٌ فَرَأَيْتُ ثَابِتًا حِينَ حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ بَکَی حَتَّی رَأَيْتُ أَضْلَاعَهُ تَخْتَلِفُ-
حضرت ثابت ، حضرت انس سے روایت کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہوا تو حضرت فاطمہ نے کہا آہ میرے والد ! میں جبرائیل علیہ السلام کو ان کے وصال کی اطلاع دیتی ہوں۔ آہ میرے والد ! اپنے ربّ کے کس قدر قریب ہو گئے۔ آہ میرے والد ! جنت فردوس ان کا ٹھکانہ ہے۔ حماد کہتے ہیں کہ میں دیکھ رہا تھا کہ ثابت ہمیں یہ حدیث سناتے ہوئے رو رہے تھے حتیٰ کہ ان کی پسلیاں اوپر تلے ہو گیئں ۔
-
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَمَّا کَانَ الْيَوْمُ الَّذِي دَخَلَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ أَضَائَ مِنْهَا کُلُّ شَيْئٍ فَلَمَّا کَانَ الْيَوْمُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ أَظْلَمَ مِنْهَا کُلُّ شَيْئٍ وَمَا نَفَضْنَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَيْدِيَ حَتَّی أَنْکَرْنَا قُلُوبَنَا-
بشر بن ہلال صواف، جعفر بن سلیمان ضبحی، ثابت، حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ تشریف لائے مدینہ کی ہر ہر چیز روشن ہوگی اور جس روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات ہوئی تو ہر چیز تاریک ہوگئی اور ہم نے تو ابھی آپکی تدفین کے بعد ہاتھ بھی نہ جھاڑے تھے کہ دلوں میں تبدیلی محسوس ہونے لگی ۔
It was narrated that Anas said: "On the day when the Messenger of Allah P.B.U.H entered Al-Madinah, everything was lit up, and on the day when he died, everything went dark, and no sooner had we dusted off our hands (after burying him) but we felt that our hearts had changed: (Hasan)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ کُنَّا نَتَّقِي الْکَلَامَ وَالِانْبِسَاطَ إِلَی نِسَائِنَا عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَخَافَةَ أَنْ يُنْزَلَ فِينَا الْقُرْآنُ فَلَمَّا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَکَلَّمْنَا-
محمد بن بشار، عبدالرحمن بن مہدی، سفیان، عبداللہ بن دینار، حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں اپنی عورتوں سے باتیں کرنے اور زیادہ کھلنے سے بھی بچتے تھے اس خوف سے کہ کہیں ہمارے متعلق قرآن نازل نہ ہو جائے جب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال ہوا تو ہم باتیں کرنے لگے ۔
It was narrated that Ibn 'Umar said: "We used to be guarded in our speech even with our wives at the time of the Messenger of Allah P.B.U.H fearing that Qur'an may be revealed amongst us, bu t when the Messenger of Allah P.B.U.H died, we began to speak freely." (Sahih)
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَائٍ الْعِجْلِيُّ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّمَا وَجْهُنَا وَاحِدٌ فَلَمَّا قُبِضَ نَظَرْنَا هَکَذَا وَهَکَذَا-
اسحاق بن منصور، عبدالوہاب بن عطاء عجلی، ابن عون، حسن، حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ کے ہوتے ہوئے ہماری نگاہیں ایک ہی طرف لگی رہتی تھیں۔ آپ کے وصال کے بعد ہم ادھر ادھر دیکھنے لگے ۔
It was narrated that Ubayy bin Ka'b said: "We were with the Messenger of Allah P.B.U.H and we all had a single focus, but when he passed away we started to look here and there (i.e., have different interests)." (Da'if)
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ حَدَّثَنَا خَالِي مُحَمَّدُ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ السَّائِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ السَّهْمِيُّ حَدَّثَنِي مُوسَی بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ الْمَخْزُومِيُّ حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ بِنْتِ أَبِي أُمَيَّةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ کَانَ النَّاسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ الْمُصَلِّي يُصَلِّي لَمْ يَعْدُ بَصَرُ أَحَدِهِمْ مَوْضِعَ قَدَمَيْهِ فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَانَ النَّاسُ إِذَا قَامَ أَحَدُهُمْ يُصَلِّي لَمْ يَعْدُ بَصَرُ أَحَدِهِمْ مَوْضِعَ جَبِينِهِ فَتُوُفِّيَ أَبُو بَکْرٍ وَکَانَ عُمَرُ فَکَانَ النَّاسُ إِذَا قَامَ أَحَدُهُمْ يُصَلِّي لَمْ يَعْدُ بَصَرُ أَحَدِهِمْ مَوْضِعَ الْقِبْلَةِ وَکَانَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَکَانَتْ الْفِتْنَةُ فَتَلَفَّتَ النَّاسُ يَمِينًا وَشِمَالًا-
ابراہیم بن منذر حزامی، خالد بن محمد بن ابراہیم بن مطلب بن سائب بن ابی وداعہ سہمی، موسیٰ بن عبداللہ بن ابی امیہ مخزومی، مصعب بن عبد اللہ، ام المؤمنین حضرت ام سلمہ بنت ابی امیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد میں نمازی کی نگاہ نماز میں اپنے قدموں سے آگے نہ پڑھتی تھی۔ جب رسول اللہ کا انتقال ہوا تو اس کے بعد جب کوئی نماز میں کھڑا ہوتا تو اس کی نگاہ پیشانی کی جگہ سے آگے نہ پڑھتی پھر جب حضرت ابوبکر کا بھی انتقال ہوگیا اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دور آیا تو لوگوں کی نگاہیں قبلہ کی طرف سے متجاوز نہ ہوئیں (یعنی دائیں بائیں نہ دیکھتا) اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں فتنہ عام ہو گیا تو لوگ دائیں بائیں متوجہ ہونے لگے ۔
It was narrated that Umm Salamah bint Abi Umayyah the wife of the Prophet P.B.U.H' said: "At the time of the Messenger of Allah P.B.U.H' if a person stood to pray, his gaze would not go beyond his feet. When the Messenger of Allah P.B.U.H died, if a person stood to pray, his gaze would not go beyond the place where he put his forehead when prostrating. Then Abu Bakr died and it was 'Umar (the caliph). So, when any person stood to pray his gaze would not go beyond the Qiblah. Then came the time of 'Uthman bin 'Affan, and there was Fitnah (tribulation, turmoil), and the people started to look right and left." (Da'if)
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُمَرَ انْطَلِقْ بِنَا إِلَی أُمِّ أَيْمَنَ نَزُورُهَا کَمَا کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزُورُهَا قَالَ فَلَمَّا انْتَهَيْنَا إِلَيْهَا بَکَتْ فَقَالَا لَهَا مَا يُبْکِيکِ فَمَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ لِرَسُولِهِ قَالَتْ إِنِّي لَأَعْلَمُ أَنَّ مَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ لِرَسُولِهِ وَلَکِنْ أَبْکِي أَنَّ الْوَحْيَ قَدْ انْقَطَعَ مِنْ السَّمَائِ قَالَ فَهَيَّجَتْهُمَا عَلَی الْبُکَائِ فَجَعَلَا يَبْکِيَانِ مَعَهَا-
حسن علی خلال، عمرو بن عاصم، سلیمان بن مغیرة، ثابت، حضرت انس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد ابوبکر نے عمر سے کہا آؤ ہمارے ساتھ ، ام ایمن سے مل کر آئیں جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملنے جایا کرتے تھے۔ انس فرماتے ہیں جب ہم انکے پاس پہنچے تو رو پڑیں تو حضرت شیخین نے ان سے کہا کہ آپ روتی کیوں ہیں ؟ اللہ کے ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے خیر ہیں خیر ہے فرمانے لگیں مجھے یہ یقین ہے کہ اللہ کے ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیلئے خیر ہے لیکن میں اسلئے رو رہی ہوں کہ اب آسمان سے وحی اترنا موقوف ہوگئی ہے۔ فرماتے ہیں کہ ام ایمن نے حضرات شیخین کو بھی رلا دیا اور وہ بھی انکے ساتھ رونے لگے ۔
It was narrated that Anas said: "After the Messenger of Allah P.B.U.H had died, Abu Bakr said to 'Umar: 'Let us go and visit Umm Ayman as the Messenger of Allah P.B.U.H used to visit her: He said: 'When we reached her she wept.: They said: 'Why are you weeping? What is with Allah is better for His Messenger.' She said: I know that what is with Allah is better for His Messenger, but I am weeping because the Revelation from heaven has ceased.' She moved them to tears and they started to weep with her."(Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِکُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ النَّفْخَةُ وَفِيهِ الصَّعْقَةُ فَأَکْثِرُوا عَلَيَّ مِنْ الصَّلَاةِ فِيهِ فَإِنَّ صَلَاتَکُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ تُعْرَضُ صَلَاتُنَا عَلَيْکَ وَقَدْ أَرِمْتَ يَعْنِي بَلِيتَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَی الْأَرْضِ أَنْ تَأْکُلَ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَائِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، حسین بن علی، عبدالرحمن بن یزید بن جابر، ابوالشعث صنعانی، حضرت اوس بن اوس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہارے افضل دنوں میں جمعہ کا دن ہے۔ اسی روز آدم پیدا ہوئے اور اسی دن صور پھونکا جائے گا ، اسی دن بے ہوش کیا جائے گا لہذا اس دن مجھ پر درود کی کثرت کیا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جائے گا۔ ایک صاحب نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اللہ ! ہمارا درود آپ کے سامنے کیسے لایا جائے گا ؟ حالانکہ آپ گل کر مٹی ہوگئے ہوں گے۔ آپ نے فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ نے زمین پر انبیاء کے بدنوں کو کھانا حرام کر دیا ہے ۔
It was narrated from Aws bin Aws that the Messenger of Allah P.B.U.H said: 'The best of your days is Friday. On it Adam was created; on it shall be the Najakhah}'l on it all creation will swoon. So send a great deal of blessing upon me on this day, for your blessing will be presented to me.' A man said: "0 Messenger of Allah P.B.U.H How will our blessing be presented to you when you have disintegrated?" He said: "Allah has forbidden the earth to consume the bodies of the Prophets." (Da'if)
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْمِصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَيْمَنَ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَکْثِرُوا الصَّلَاةَ عَلَيَّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَإِنَّهُ مَشْهُودٌ تَشْهَدُهُ الْمَلَائِکَةُ وَإِنَّ أَحَدًا لَنْ يُصَلِّيَ عَلَيَّ إِلَّا عُرِضَتْ عَلَيَّ صَلَاتُهُ حَتَّی يَفْرُغَ مِنْهَا قَالَ قُلْتُ وَبَعْدَ الْمَوْتِ قَالَ وَبَعْدَ الْمَوْتِ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَی الْأَرْضِ أَنْ تَأْکُلَ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَائِ فَنَبِيُّ اللَّهِ حَيٌّ يُرْزَقُ-
عمرو بن سواد مصری، عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، سعید بن ابی ہلال، حضرت ابوالدرداء اضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ پر جمعہ کے روز بکثرت درود پڑھا کرو کیونکہ اس روز فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور جو بھی مجھ پر درود بھیجے فرشتے اس کا درود میرے سامنے لاتے رہتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ درود سے فارغ ہو جائے۔ میں نے عرض کیا آپ کے وصال کے بعد بھی ؟ فرمایا موت کے بعد بھی اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے زمین پر انبیاء کے اجسام کھانا حرام کر دیا پس اللہ کا نبی زندہ ہے اور ان کو روزی دی جاتی ہے ۔
It was narrated from Abu- Darda' that the Messenger of Allah P.B.U.H said. "Send a great deal of blessing upon me on Fridays, for it is witnessed by the angels. No one sends blessing upon me but his blessing will be presented to me, until he finishes them." A man said: "Even after death?" He said: "Even after death, for Allah has forbidden the earth to consume the bodies of the Prophets, so the Prophet of Allah is alive and receives provision.'"(Da'if)