دنیا سے بے رغبتی کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ أَبِي السَّفَرِ حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَمْرٍو الْقُرَشِيُّ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ دُلَّنِي عَلَی عَمَلٍ إِذَا أَنَا عَمِلْتُهُ أَحَبَّنِي اللَّهُ وَأَحَبَّنِي النَّاسُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ازْهَدْ فِي الدُّنْيَا يُحِبَّکَ اللَّهُ وَازْهَدْ فِيمَا فِي أَيْدِي النَّاسِ يُحِبُّوکَ-
ابوعبیدہ بن ابی سفر، شہاب بن عباد، خالد بن عمرو قرشی، سفیان ثوری، ابی حازم، سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ کو کوئی ایسا کام بتلائیے جب میں اسکو کروں تو اللہ تعالیٰ بھی مجھ کو دوست رکھے اور لوگ بھی دوست رکھیں۔ آپ نے فرمایا دنیا سے نفرت کر اللہ تعالیٰ تجھ کو دوست رکھے گا اور جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے نفرت کر۔ کسی سے دنیا کی خواہش مت کر لوگ تجھ کو دوست رکھیں گے۔
It was narrated that Sahl bin Sa'd As-Sa'idi said: "A man came to the Prophet P.B.U.H and said: '0 Messenger of Allah, show me a deed which, if I do it, Allah will love me and people will love me. The Messenger of Allah P.B.U.H said: "Be indifferent towards this world, and Allah will love you. Be indifferent to what is in people's hands, and they will love you." (Da'if)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ سَهْمٍ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ قَالَ نَزَلْتُ عَلَی أَبِي هَاشِمِ بْنِ عُتْبَةَ وَهُوَ طَعِينٌ فَأَتَاهُ مُعَاوِيَةُ يَعُودُهُ فَبَکَی أَبُو هَاشِمٍ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ مَا يُبْکِيکَ أَيْ خَالِ أَوَجَعٌ يُشْئِزُکَ أَمْ عَلَی الدُّنْيَا فَقَدْ ذَهَبَ صَفْوُهَا قَالَ عَلَی کُلٍّ لَا وَلَکِنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيَّ عَهْدًا وَدِدْتُ أَنِّي کُنْتُ تَبِعْتُهُ قَالَ إِنَّکَ لَعَلَّکَ تُدْرِکُ أَمْوَالًا تُقْسَمُ بَيْنَ أَقْوَامٍ وَإِنَّمَا يَکْفِيکَ مِنْ ذَلِکَ خَادِمٌ وَمَرْکَبٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَدْرَکْتُ فَجَمَعْتُ-
محمد بن صباح، جریر، منصور، ابی وائل، سمرہ بن سہم سے روایت ہے میں ابوہاشم بن عتبہ کے پاس گیا ان کو برچھا لگا تھا۔ معاویہ رضی اللہ عنہ انکی عیادت کو آئے ابوہاشم رونے لگے معاویہ نے کہا ماموں جان کیوں روتے ہو درد کی شدت سے یا دنیا کا رنج ہے اگر دنیا کا رنج ہے تو اسکا کیا رنج ہے ؟ ابوہاشم نے کہا میں ان دونوں میں سے کسی کیلئے نہیں روتا لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو ایک نصیحت کی تھی مجھے آرزو رہ گئی کاش میں اسکی پیروی کرتا آپ نے مجھ سے فرمایا تھا شاید تو ایسازمانہ پائے جب لوگ مالوں کو تقسیم کریں گے تو تجھ کو کافی ہے دنیا کے مالوں میں سے ایک خادم اور ایک جانور سواری کیلئے جہاد میں لیکن میں نے دنیا کے مال کو پایا اور جمع کیا۔
It was narrated from Abu Wa'il that a man from his people - Samurah bin Sahm - said: "We stopped with Abu Hashim bin Utbah, who had been stabbed, and Muawiyah came to visit him. Abu Hashim wept and Muawiayah said to him : Why are you weeping? O maternal Uncle? Is there some pain bothering you, or it is because of this world , the best of which has already passed? He said: It is not for any of these reasons.But the Messenger of Allah P.B.U.H give me some advise and I wish that I had follow it . He P.B.U.H said: There may come a time when u will see wealth divided among the people, and all u need this is a servant and a mount in the cause of Allah .That time came ,but I accumulated wealth. (Hasan)
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ اشْتَکَی سَلْمَانُ فَعَادَهُ سَعْدٌ فَرَآهُ يَبْکِي فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ مَا يُبْکِيکَ يَا أَخِي أَلَيْسَ قَدْ صَحِبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَيْسَ أَلَيْسَ قَالَ سَلْمَانُ مَا أَبْکِي وَاحِدَةً مِنْ اثْنَتَيْنِ مَا أَبْکِي ضِنًّا لِلدُّنْيَا وَلَا کَرَاهِيَةً لِلْآخِرَةِ وَلَکِنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيَّ عَهْدًا فَمَا أُرَانِي إِلَّا قَدْ تَعَدَّيْتُ قَالَ وَمَا عَهِدَ إِلَيْکَ قَالَ عَهِدَ إِلَيَّ أَنَّهُ يَکْفِي أَحَدَکُمْ مِثْلُ زَادِ الرَّاکِبِ وَلَا أُرَانِي إِلَّا قَدْ تَعَدَّيْتُ وَأَمَّا أَنْتَ يَا سَعْدُ فَاتَّقِ اللَّهَ عِنْدَ حُکْمِکَ إِذَا حَکَمْتَ وَعِنْدَ قَسْمِکَ إِذَا قَسَمْتَ وَعِنْدَ هَمِّکَ إِذَا هَمَمْتَ قَالَ ثَابِتٌ فَبَلَغَنِي أَنَّهُ مَا تَرَکَ إِلَّا بِضْعَةً وَعِشْرِينَ دِرْهَمًا مِنْ نَفَقَةٍ کَانَتْ عِنْدَهُ-
حسن بن ابی ربیع، عبدالرزاق، جعفر بن سلیمان، ثابت، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیمار ہوئے تو سعید بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ انکی عیادت کو گئے دیکھا تو وہ رو رہے ہیں۔ سعد نے کہا تم کیوں روتے ہو بھائی کیا تم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت نہیں اٹھائی کیا یہ بات تم میں نہیں ہے ؟ سلمان نے کہا میں ان دو باتوں میں سے ایک بات کی وجہ سے بھی نہیں روتا نہ تو دنیا کی حرص کی وجہ سے بخیلی کی راہ سے اور نہ اسوجہ سے کہ میں آخرت کو برا جانتا ہوں لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو ایک نصیحت کی تھی اور میں دیکھتا ہوں کہ اپنے تئیں میں نے اس میں فرق کیا۔ سعد نے کہا کیا نصیحت کی تھی؟ سلمان نے کہا آپ نے فرمایا تھا تم میں سے ایک کو دنیا میں اس قدر کافی ہے جتنا سواری کو کافی ہوتا ہے لیکن تو اے سعد جب حکومت کرے تو اللہ سے ڈر کر کرنا اور جب تقسیم کرے تو اللہ سے ڈر کر کرنا اور جب کسی کام کا قصد کرے تو اللہ سے ڈر کر کرنا ثابت نے کہا مجھے خبر پہنچی کہ سلمان نے کہا نہیں چھوڑا مگر بیس پر کئی درہم وہ انکے خرچ میں سے انکے پاس باقی رہ گئے تھے۔
It was narrated from Thibit that Anas said: "Salman sick and Sa'd came to visit and when he saw him he wept. Sa'd said to him: 'Why are you weeping, my brother? Are you not a Companion of the Messenger of Allah P.B.U.H? Are you not?' Salman said: 'I am only weeping for one reason: I am not weeping because of longing for this world or for dislike of the Hereafter. But the Messenger of Allah P.U.B.H gave me some advice and I think that I have transgressed.' He said: 'What was his advice to you?' He said: 'He advised me that something like the provision of a rider is sufficient for anyone of you, and I think that I have transgressed that. As for you, a Sa'd, fear Allah when you pass a verdict, and when you distribute (spoils of war), and when you decide to do anything.''' (Hasan) Thabit said: "I heard that he only left behind twenty-odd Dirham, from the expenses that he had."