خواب کی تعبیر

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ کَاسِبٍ الْمَدَنِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مُنْصَرَفَهُ مِنْ أُحُدٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ ظُلَّةً تَنْطُفُ سَمْنًا وَعَسَلًا وَرَأَيْتُ النَّاسَ يَتَکَفَّفُونَ مِنْهَا فَالْمُسْتَکْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ وَرَأَيْتُ سَبَبًا وَاصِلًا إِلَی السَّمَائِ رَأَيْتُکَ أَخَذْتَ بِهِ فَعَلَوْتَ بِهِ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ بَعْدَکَ فَعَلَا بِهِ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ بَعْدَهُ فَعَلَا بِهِ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ بَعْدَهُ فَانْقَطَعَ بِهِ ثُمَّ وُصِلَ لَهُ فَعَلَا بِهِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ دَعْنِي أَعْبُرُهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ اعْبُرْهَا قَالَ أَمَّا الظُّلَّةُ فَالْإِسْلَامُ وَأَمَّا مَا يَنْطُفُ مِنْهَا مِنْ الْعَسَلِ وَالسَّمْنِ فَهُوَ الْقُرْآنُ حَلَاوَتُهُ وَلِينُهُ وَأَمَّا مَا يَتَکَفَّفُ مِنْهُ النَّاسُ فَالْآخِذُ مِنْ الْقُرْآنِ کَثِيرًا وَقَلِيلًا وَأَمَّا السَّبَبُ الْوَاصِلُ إِلَی السَّمَائِ فَمَا أَنْتَ عَلَيْهِ مِنْ الْحَقِّ أَخَذْتَ بِهِ فَعَلَا بِکَ ثُمَّ يَأْخُذُهُ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِکَ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ آخَرُ فَيَنْقَطِعُ بِهِ ثُمَّ يُوَصَّلُ لَهُ فَيَعْلُو بِهِ قَالَ أَصَبْتَ بَعْضًا وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا قَالَ أَبُو بَکْرٍ أَقْسَمْتُ عَلَيْکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَتُخْبِرَنِّي بِالَّذِي أَصَبْتُ مِنْ الَّذِي أَخْطَأْتُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُقْسِمْ يَا أَبَا بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَجُلًا أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْتُ ظُلَّةً بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ تَنْطِفُ سَمْنًا وَعَسَلًا فَذَکَرَ الْحَدِيثَ نَحْوَهُ-
یعقوب بن حمید بن کا سب مدنی، سفیان بن عیینہ، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ ابن عباس جنگ احد سے واپس ہوئے تو ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے خواب دیکھا کہ ایک سائبان ہے (ابر کا ٹکڑا) جس میں سے گھی اور شہد ٹپک رہا ہے اور دیکھا کہ لوگ ہاتھ پھیلا پھیلا کر اس میں سے لے رہے ہیں کسی نے زیادہ لیا اور کسی نے کم اور میں نے دیکھا کہ ایک رسی (زمین سے) مل رہی ہے اور آسمان تک پہنچتی ہے میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی رسی کو تھاما اوپر چلے گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد ایک اور شخص نے اسے تھاما اور اوپر چلا گیا پھر ایک اور مرد نے تھاما تو وہ رسی ٹوٹ گئی لیکن پھر جوڑ دی گئی بالآخر وہ بھی اوپر چلا گیا اس پر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے اس خواب کی تعبیر بیان کرنے کا موقع دیجیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ٹھیک ہے بتاؤ کیا تعبیر ہے ؟ عرض کیا سائبان (ابر کا ٹکڑا) تو اسلام ہے اور جو گھی شہد ٹپک رہا ہے وہ قرآن ہے اسکی شیرینی اور نرمی ہے اور جو اسکو ہاتھ پھیلا پھیلا کر حاصل کر رہے ہیں وہ قرآن حاصل کرنے والے ہیں کوئی کم لے رہا ہے اور کوئی زیادہ اور وہ رسی جو آسمان تک پہنچتی ہے اس سے وہ حق مراد ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قائم ہیں (یعنی تنفیذ اسلام) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے تھاما اور اسی حالت میں اوپر چلے گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد اسے ایک شخص تھامے گا (آپ کا خلیفہ بنے گا) اور اس کے ذریعے اوپر چلا جائے گا پھر ایک اور شخص اسے تھامے گا اور اس کے ذریعے اوپر چلا جائے گا پھر ایک اور مرد اسے تھامے گا اور اس کے لیے رسی ٹوٹ جائے گی پھر اس کے لیے اسے جوڑا جائے گا اور وہ بھی اس کے ذریعے اوپر چلا جائے گا حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ترک خلافت کے لیے تیار ہو گئے تھے پھر خواب میں زیارت سے مشرف ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عثمان جو کرتہ (خلافت) اللہ نے تمہیں پہنایا ہے اپنی خوشی سے اسے مت اتارنا بیدار ہو کر عہد کیا کہ خلافت نہ چھوڑیں گے بالآخر اسی حالت میں شہید ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم نے کچھ درست بیان کیا اور کچھ خطاء ہوئی تم سے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں آپ کو قسم دیتا ہوں مجھے ضرور بتائیے کہ میں نے کیا غلطی کی اور کیا صحیح بیان کیا ؟ فرمایا اے ابوبکر قسم مت دو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی ایسی ہی روایت نقل کی ہے
It was narrated that Ibn 'Abbas said: "A man came to the Prophet(saw), upon his return from Uhud, and said: 'O Messenger of Allah, in my dream I saw a cloud giving shade, from which drops of ghee and honey were falling, and I saw people collecting them in the palms of their hands, some gathering a lot and some a little. And I saw a rope reaching up into heaven, and I saw you take hold of it and rise with it. Then another man took hold of it after you and rose with it, then another man took hold of it after him and rose with it. Then a man took hold of it after him and it broke, then it was reconnected and he rose with it.' Abu Bakr said: 'Let me interpret it, a Messenger of Allah.' He said: 'Interpret it.' He said: 'As for the cloud giving shade, it is Islam and the drops of honey and ghee that fall from it (represent) the Qur'an with its sweettness and softness. As for the people collecting that in their palms some learn a lot of the Quran and some learn a little. As for the rope reaching up into heaven. it is the truth that you are following;you took hold of it and rose with it, then another man will take hold of it after you and rise with you, then another, who will rise with it, then another, but it will break and then he reconnected,then he will rise with it' He said: 'You have got some of it right and some of it wrong.' Abu Bakr said: 'I adjure you a O Messengerof Allah, tell me what I got right and what I got wrong.' The Prophet(saw) said: 'Do not swear,O Abu Bakr." (Sahih) Another chain with similar wording.
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الصَّنْعَانِيُّ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ کُنْتُ غُلَامًا شَابًّا عَزَبًا فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکُنْتُ أَبِيتُ فِي الْمَسْجِدِ فَکَانَ مَنْ رَأَی مِنَّا رُؤْيَا يَقُصُّهَا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ اللَّهُمَّ إِنْ کَانَ لِي عِنْدَکَ خَيْرٌ فَأَرِنِي رُؤْيَا يُعَبِّرُهَا لِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنِمْتُ فَرَأَيْتُ مَلَکَيْنِ أَتَيَانِي فَانْطَلَقَا بِي فَلَقِيَهُمَا مَلَکٌ آخَرُ فَقَالَ لَمْ تُرَعْ فَانْطَلَقَا بِي إِلَی النَّارِ فَإِذَا هِيَ مَطْوِيَّةٌ کَطَيِّ الْبِئْرِ وَإِذَا فِيهَا نَاسٌ قَدْ عَرَفْتُ بَعْضَهُمْ فَأَخَذُوا بِي ذَاتَ الْيَمِينِ فَلَمَّا أَصْبَحْتُ ذَکَرْتُ ذَلِکَ لِحَفْصَةَ فَزَعَمَتْ حَفْصَةُ أَنَّهَا قَصَّتْهَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَجُلٌ صَالِحٌ لَوْ کَانَ يُکْثِرُ الصَّلَاةَ مِنْ اللَّيْلِ قَالَ فَکَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُکْثِرُ الصَّلَاةَ مِنْ اللَّيْلِ-
ابراہیم بن منذرحزامی، عبداللہ بن معاذ صنعانی، معمر، زہری، سالم، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں غیر شادی شدہ نوجوان تھا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں چنانچہ میں مسجد ہی رات گزارتا تھا ہم (صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) میں سے جو بھی کوئی خواب دیکھتا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں عرض کرتا میں نے دعا مانگی اے اللہ گر میرے لیے آپ کے یہاں خیر ہے (اور میں اچھا ہوں) تو مجھے خواب دکھائیے جس کی تعبیر مجھے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بتائیں میں سویا تو دیکھا کہ دو فرشتے پاس آئے اور مجھے لے کر چلے پھر انہیں اور فرشتہ ملا اور اس نے (مجھے) کہا گھبرانا مت وہ دونوں فرشتے مجھے دوزخ کی طرف لے گئے اور اسمیں انسان ہیں کچھ کو میں نے پہچان لیا پھر وہ مجھے دائیں طرف لے گئے صبح ہوئی تو میں نے اپنا خواب اپنی ہمشیرہ ام المومنین سیدہ حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بتایا کہ یہ خواب انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ عبداللہ مرد صالح ہے اگر رات کو نماز زیادہ پڑھے (تو بہت اچھا ہو) راوی کہتے ہیں کہ اسی وجہ سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رات کو زیادہ نماز پڑھا کرتے تھے
It was narrated that Ibn 'Umar said: "I was a young unmarried man at the time of the Messenger of Allah ,and I used to stay overnight in the Masjid. If any of us had seen a dream, he would tell it to the Prophet P.B.U.H. I said: '0 Allah, if there is any good in me before You, show me a dream that the Prophet P.B.U.H can interpret for me: So I went to sleep and I saw two angels who came to me and took me away. They were met by another angel who said: 'Do not be alarmed: and they took me to Hell which was built like a well. In it were people, some of whom I recognized. Then they took me off to the right. In the morning I mentioned that to Hafsah, and Hafsah said that she told the Messenger of Allah P.U.B.H about it, and he said: 'Abdullah is a righteous man, if only he would pray more at night:" (Sahih) He (the narrator) said: "And 'Abdullah used to pray a great deal at night."
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی الْأَشْيَبُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَجَلَسْتُ إِلَی شِيَخَةٍ فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ شَيْخٌ يَتَوَکَّأُ عَلَی عَصًا لَهُ فَقَالَ الْقَوْمُ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَی رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَلْيَنْظُرْ إِلَی هَذَا فَقَامَ خَلْفَ سَارِيَةٍ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ لَهُ قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ کَذَا وَکَذَا قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الْجَنَّةُ لِلَّهِ يُدْخِلُهَا مَنْ يَشَائُ وَإِنِّي رَأَيْتُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُؤْيَا رَأَيْتُ کَأَنَّ رَجُلًا أَتَانِي فَقَالَ لِي انْطَلِقْ فَذَهَبْتُ مَعَهُ فَسَلَکَ بِي فِي نَهْجٍ عَظِيمٍ فَعُرِضَتْ عَلَيَّ طَرِيقٌ عَلَی يَسَارِي فَأَرَدْتُ أَنْ أَسْلُکَهَا فَقَالَ إِنَّکَ لَسْتَ مِنْ أَهْلِهَا ثُمَّ عُرِضَتْ عَلَيَّ طَرِيقٌ عَنْ يَمِينِي فَسَلَکْتُهَا حَتَّی إِذَا انْتَهَيْتُ إِلَی جَبَلٍ زَلَقٍ فَأَخَذَ بِيَدِي فَزَجَّلَ بِي فَإِذَا أَنَا عَلَی ذُرْوَتِهِ فَلَمْ أَتَقَارَّ وَلَمْ أَتَمَاسَکْ وَإِذَا عَمُودٌ مِنْ حَدِيدٍ فِي ذُرْوَتِهِ حَلْقَةٌ مِنْ ذَهَبٍ فَأَخَذَ بِيَدِي فَزَجَّلَ بِي حَتَّی أَخَذْتُ بِالْعُرْوَةِ فَقَالَ اسْتَمْسَکْتَ قُلْتُ نَعَمْ فَضَرَبَ الْعَمُودَ بِرِجْلِهِ فَاسْتَمْسَکْتُ بِالْعُرْوَةِ فَقَالَ قَصَصْتُهَا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَأَيْتَ خَيْرًا أَمَّا الْمَنْهَجُ الْعَظِيمُ فَالْمَحْشَرُ وَأَمَّا الطَّرِيقُ الَّتِي عُرِضَتْ عَنْ يَسَارِکَ فَطَرِيقُ أَهْلِ النَّارِ وَلَسْتَ مِنْ أَهْلِهَا وَأَمَّا الطَّرِيقُ الَّتِي عُرِضَتْ عَنْ يَمِينِکَ فَطَرِيقُ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَمَّا الْجَبَلُ الزَّلَقُ فَمَنْزِلُ الشُّهَدَائِ وَأَمَّا الْعُرْوَةُ الَّتِي اسْتَمْسَکْتَ بِهَا فَعُرْوَةُ الْإِسْلَامِ فَاسْتَمْسِکْ بِهَا حَتَّی تَمُوتَ فَأَنَا أَرْجُو أَنْ أَکُونَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَإِذَا هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، حسن بن موسیٰ اشیب، حماد بن سلمہ، عاصم بن بہدلہ، مسیب بن رافع، حضرت خرشہ بن حر فرماتے ہیں کہ میں مدینہ طیبہ حاضر ہوا اور مسجد نبوی میں چند عمر رسیدہ افراد کے ساتھ بیٹھ گیا اتنے میں ایک شخص اپنی لاٹھی ٹیکتے ہوئے تشریف لائے تو لوگوں نے کہا جسے جنتی مرد کو دیکھنے سے خوشی ہو تو وہ ان کی زیارت کر لے وہ ایک ستون کے پیچھے کھڑے ہوئے اور دو رکعتیں ادا کیں میں ان کے پاس گیا اور ان سے کہا کہ کچھ لوگوں نے یہ بات کہی فرمانے لگے اَلحَمدُ للہِ جنت اللہ تعالیٰ کی ہے اللہ تعالیٰ جسے چاہیں گے جنت میں داخل فرمائیں گے میں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد مبارک میں خواب دیکھا میں نے دیکھا کہ ایک مرد میرے پاس آیا اور کہا چلو میں اس کے ساتھ چل دیا وہ مجھے لے کر ایک بڑے راستہ میں چلا پھر میرے سامنے ایک راستہ آیا جو میرے بائیں طرف کو میں نے اس پر چلنا چاہا تو وہ بولا کہ تم اس راستہ والوں میں سے نہیں پھر مجھے اپنے دائیں طرف راستہ دکھائی دیا میں اس پر چلا یہاں تک کہ میں ایک پھسلن والے پہاڑ پر پہنچا تو اس نے میرا ہاتھ تھام لیا اور مجھے سہارا دے کر چلایا جب میں اسکی چوٹی پر پہنچا تو وہاں ٹہر نہ سکا اور نہ ہی کسی چیز کا سہارا لے سکا اچانک ایک لوہے کا ستون دکھائی دیا جس کی چوٹی پر ایک سونے کا کڑا تھا اس شخص نے پکڑا اور زور دیا یہاں تک کہ میں نے اس کڑے کو تھام لیا تو کہنے لگا تم نے مضبو طی سے تھام لیا میں نے کہا ہاں تو اس نے ستون کو ٹھوکر لگائی لیکن میں نے کڑے کو تھامے رکھا وہ معمر شخص کہنے لگے میں نے یہ خواب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم نے بڑا اچھا خواب دیکھا بڑا راستہ میدان حشر ہے اور جو راستہ بائیں طرف دکھائی دیا تھا وہ دوزخیوں کا راستہ تھا اور تم دوزخی نہیں اور جو راستہ دائیں طرف دکھائی دیا وہ جنتیوں کا راستہ تھا اور پھسلن والا پہاڑ شہداء کی منزل ہے اور جو کڑا تم نے تھاما تھا وہ اسلام کا کڑا ہے اسے مرتے دم تک مضبوطی سے تھامے رکھنا اس لیے مجھے امید ہے کہ میں جنتی ہوں (حضرت خرشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں تحقیق سے معلوم ہوا کہ) وہ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں
It was narrated that bin Hurr said: “I came to Al-Madinah and sat with some 0ld men in the mosque of the prophet P.B.U.H. Then an old man came leaning on his stick, and the people said: ‘Whoever would like to look at a man from among the people of Paradise, let him look at He stood behind a this man. pillar and prayed two Rak’ah. I got up and went to him, and said to him: ‘Some of the people said such and such.’ He said: ‘Praise is to Allah. Paradise belongs to Allah and He admits whomsoever He wills to it. At the time of the Messenger of Allah P.B.U.H I saw a dream in which a man came to me and said: “Let’s go.” So I went with him and he took me along a great road. A mad was shown to me on the left and I wanted to follow it, but he said: “You are not one of its people.” Then a road was shown to me on the right, and I followed it until I reached a slippew mountain. He took me by the hand and helped me up. When I reached the top I could not stand firm. There was an iron pillar there with a golden ring at the top. He took my hand and helped me up until I reached the han then he said: “Have YOU gotten a firm hold?” I said: ‘Yes.” Then he struck the pillar With his foot and I held fight to the Pillar. I told this to the Prophet and he said.” You have seen SOflletb The great road the plain of gathering (on the Day of Resurrection). The road that you were shown on your left is the way of the people of Hell, and you are not one of its people. The road which you were shown on your right is the way of the people of Paradise. The slippery mountain is the place of the martyrs, and the handhold that you held on tight to is the handhold of Islam. Hold on tight to it until you die.” I hope to be one of the people of Paradise,’ and he was ‘Abdulláh bin Salãm.” (Sahih)
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا بُرَيْدَةُ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أُهَاجِرُ مِنْ مَکَّةَ إِلَی أَرْضٍ بِهَا نَخْلٌ فَذَهَبَ وَهَلِي إِلَی أَنَّهَا يَمَامَةُ أَوْ هَجَرٌ فَإِذَا هِيَ الْمَدِينَةُ يَثْرِبُ وَرَأَيْتُ فِي رُؤْيَايَ هَذِهِ أَنِّي هَزَزْتُ سَيْفًا فَانْقَطَعَ صَدْرُهُ فَإِذَا هُوَ مَا أُصِيبَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ ثُمَّ هَزَزْتُهُ فَعَادَ أَحْسَنَ مَا کَانَ فَإِذَا هُوَ مَا جَائَ اللَّهُ بِهِ مِنْ الْفَتْحِ وَاجْتِمَاعِ الْمُؤْمِنِينَ وَرَأَيْتُ فِيهَا أَيْضًا بَقَرًا وَاللَّهُ خَيْرٌ فَإِذَا هُمْ النَّفَرُ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ وَإِذَا الْخَيْرُ مَا جَائَ اللَّهُ بِهِ مِنْ الْخَيْرِ بَعْدُ وَثَوَابِ الصِّدْقِ الَّذِي آتَانَا اللَّهُ بِهِ يَوْمَ بَدْرٍ-
محمود بن غیلان، ابواسامہ، بریدہ، ابوبردہ، حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں نے خواب میں دیکھا کہ میں کھجوروں والی زمین کی طرف ہجرت کر رہا ہوں تو مجھے یہ خیال ہوا کہ یہ یمامہ ہجر ہے لیکن وہ تو مدینہ تھا اور میں نے اسی خواب میں دیکھا کہ میں نے تلوار ہلائی تو اسکا سر الگ ہو گیا معلوم ہو گیا کہ یہ وہ نقصان تھا جو احد کے دن اہل ایمان کو ہوا پھر میں نے دوبارہ تلوار کو حرکت دی تو وہ پہلے سے بھی اچھی ہوگئی یہ وہ فتح ہے جو اللہ نے تعالیٰ نے عطاء فرمائی
It was narrated from Abu Musa that the Prophet P.B.U.H said: "In a dream I saw myself emigrating from Makkah to a land in which there were date-palm trees, and I thought that it was Yamamah or Hajar, but it was Al-Madinah, Yathrib. And I saw in this dream of mine that I was wielding a sword then it broke in the middle. That was what befell the believers on the Day of Uhud. Then I wielded it again and it was better than it had been before, and that is what Allah brought about of the conquest and the regrouping of the believers. And I also saw cows, and by Allah it is good, for they are the group of the believers (who were martyred) on the Day of Uhud, and the goodness is that which Allah brought forth after that, and the reward of the truth which Allah brought us on the Day of Badr.” (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُ فِي يَدِي سِوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ فَنَفَخْتُهُمَا فَأَوَّلْتُهُمَا هَذَيْنِ الْکَذَّابَيْنِ مُسَيْلِمَةَ وَالْعَنْسِيَّ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن بشر، محمد بن عمرو، ابی سلمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے خواب میں سونے کے دو کنگن دیکھے میں نے انہیں پھونک ماری (تو وہ اڑ گئے) میں نے اسکی تعبیر یہ سمجھی کہ یہ دونوں کذاب مسیلمہ اور اسود عنسی ہیں
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah P.B.U.H said: “ I saw wristbands of gold on my arms, so I blew into them, and I interpreted them as being these two liars, Musailimah and ‘Ansi” (Hasan)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ قَابُوسَ قَالَ قَالَتْ أُمُّ الْفَضْلِ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْتُ کَأَنَّ فِي بَيْتِي عُضْوًا مِنْ أَعْضَائِکَ قَالَ خَيْرًا رَأَيْتِ تَلِدُ فَاطِمَةُ غُلَامًا فَتُرْضِعِيهِ فَوَلَدَتْ حُسَيْنًا أَوْ حَسَنًا فَأَرْضَعَتْهُ بِلَبَنِ قُثَمٍ قَالَتْ فَجِئْتُ بِهِ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعْتُهُ فِي حَجْرِهِ فَبَالَ فَضَرَبْتُ کَتِفَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْجَعْتِ ابْنِي رَحِمَکِ اللَّهُ-
ابوبکر، معاذ بن ہشام، علی بن صالح، سماک، قابوس، حضرت ام الفضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے گھر میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اعضاء میں سے کوئی ٹکڑا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم نے اچھا خواب دیکھا فاطمہ کے یہاں لڑکا ہوگا تم اسکو دودھ پلاؤ گی چنانچہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاں حضرت حسین یا حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہوئے تو میں نے انہیں دودھ پلایا اس وقت میں قثم کی زوجیت میں تھی میں اس بچہ کو لے کر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لائی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گود بٹھا دیا بچہ نے پیشاب کر دیا تو میں نے اس کے کندھے پر مارا اس پر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم نے میرے بچہ کو تکلیف دی اللہ تم پر رحم فرمائے
It was narrated that Qabus said: "Umm Fadl said: '0 Messenger of Allah It is as if I saw (in a dream) one of Your limbs in my house.' He sa id: 'What you have seen is good. Fatimah will give birth to a boy and you will breastfeed him.' Fatimah gave birth to Husain or Hasan, and I breastfed him with the milk of Qutham.' She said: 'I brought him to the Prophet P.B.U.H and placed him in his lap, and he urinated, so I struck him on the shoulder." The Prophet said "You have hurt my son, may Allah have mercy on you."(Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَأَيْتُ امْرَأَةً سَوْدَائَ ثَائِرَةَ الرَّأْسِ خَرَجَتْ مِنْ الْمَدِينَةِ حَتَّی قَامَتْ بِالْمَهْيَعَةِ وَهِيَ الْجُحْفَةُ فَأَوَّلْتُهَا وَبَائً بِالْمَدِينَةِ فَنُقِلَ إِلَی الْجُحْفَةِ-
محمد بن بشار، ابوعاصم، ابن جریج، موسیٰ بن عقبہ، سالم بن عبداللہ ، عبداللہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں نے خواب میں دیکھا ایک سیاہ فام عورت بکھرے بالوں والی مدینہ سے نکلی اور مہیعہ جحفہ میں جا ٹہری تو اسکی تعبیر میں نے یہ سمجھی کہ مدینہ میں وباء تھی جسے جحفہ کی طرف منتقل کر دیا گیا
It was narrated 'Abdullah bin 'Umar concem the dream of the Prophet P.B.U.H that he (the Prophet ) said: "I saw a black woman with disheveled hair, who left Al-Madina and went to stay in AI-Mahya`ah which is Juhfah. I interpreted it as referring to an epidemic in Al-Madinah which moved to Juhfah." (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ أَنَّ رَجُلَيْنِ مِنْ بَلِيٍّ قَدِمَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ إِسْلَامُهُمَا جَمِيعًا فَکَانَ أَحَدُهُمَا أَشَدَّ اجْتِهَادًا مِنْ الْآخَرِ فَغَزَا الْمُجْتَهِدُ مِنْهُمَا فَاسْتُشْهِدَ ثُمَّ مَکَثَ الْآخَرُ بَعْدَهُ سَنَةً ثُمَّ تُوُفِّيَ قَالَ طَلْحَةُ فَرَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ بَيْنَا أَنَا عِنْدَ بَابِ الْجَنَّةِ إِذَا أَنَا بِهِمَا فَخَرَجَ خَارِجٌ مِنْ الْجَنَّةِ فَأَذِنَ لِلَّذِي تُوُفِّيَ الْآخِرَ مِنْهُمَا ثُمَّ خَرَجَ فَأَذِنَ لِلَّذِي اسْتُشْهِدَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيَّ فَقَالَ ارْجِعْ فَإِنَّکَ لَمْ يَأْنِ لَکَ بَعْدُ فَأَصْبَحَ طَلْحَةُ يُحَدِّثُ بِهِ النَّاسَ فَعَجِبُوا لِذَلِکَ فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَدَّثُوهُ الْحَدِيثَ فَقَالَ مِنْ أَيِّ ذَلِکَ تَعْجَبُونَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا کَانَ أَشَدَّ الرَّجُلَيْنِ اجْتِهَادًا ثُمَّ اسْتُشْهِدَ وَدَخَلَ هَذَا الْآخِرُ الْجَنَّةَ قَبْلَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَيْسَ قَدْ مَکَثَ هَذَا بَعْدَهُ سَنَةً قَالُوا بَلَی قَالَ وَأَدْرَکَ رَمَضَانَ فَصَامَ وَصَلَّی کَذَا وَکَذَا مِنْ سَجْدَةٍ فِي السَّنَةِ قَالُوا بَلَی قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا بَيْنَهُمَا أَبْعَدُ مِمَّا بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ-
ابن رمح، لیث بن سعد، ابن ہاد، محمد بن ابراہیم تیمی، اب سلمہ بن عبدالرحمن طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ دور دراز علاقہ سے دو شخص نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ایک ساتھ مشرف باسلام ہوئے ان میں سے ایک دوسرے سے بڑھ کر جدوجہد اور عبادت و ریاضت کرتا تھا یہ زیادہ عبادت کرنے والا لڑائی میں شریک ہوا بالآخر شہید ہوگیا دوسرا اس کے بعد سال بھر تک زندہ رہا پھر انتقال کر گیا حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں جنت کے دروازے کے پاس کھڑا ہوں دیکھتا ہوں کہ میں ان دونوں کے قریب ہی ہوں جنت کے اندر سے ایک شخص نکلا اور ان میں سے بعد میں فوت ہونے والے کو (جنت میں داخلہ) کی اجازت دی کچھ دیر بعد پھر نکلا اور شہید ہونے والے کو اجازت دی پھر لوٹ کر آیا اور مجھے کہنے لگا واپس ہو جا ابھی تمہارا وقت نہیں آیا صبح ہوئی تو میں نے یہ خواب لوگوں کو سنایا لوگوں کو اس سے بہت تعجب ہوا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ معلوم ہوا اور تمام قصہ سنایا تو فرمایا تمہیں کس بات سے حیرانگی ہو رہی ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان دونوں میں پہلا شخص زیادہ محنت و ریاضت کرتا تھا پھر شہید بھی ہوا اور (اس کے باوجود) دوسرا جنت میں اس سے پہلے داخل ہوا فرمایا کیا دوسرا اس کے بعد ایک برس زندہ نہیں رہا ؟ صحابہ نے عرض کیا بالکل رہا فرمایا اسے رمضان نصیب ہوا تو اس نے روزے رکھے اور سال بھر اتنے اتنے سجدے کئے (نمازیں ادا کیں) صحابہ نے عرض کیا یہ بات تو ضرور ہے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر تو ان دونوں کے درجوں میں آسمان و زمین سے فاصلہ ہے
It was narrated from Talhah bin 'Ubaidullah that two Ten from Bali came to the Messenger of Allah P.B.U.H. They had becomeMuslim together, but one ofthem used to strive harder than the other. The one who used to strive harder went out to fight and was martyred. The other one stayed for a year longer, then he passed away. Talhah said: "I saw in a dream that I was at the gate ofParadise and I saw them (those two men). Someone came out of Paradise and admitted the one who had died last, then he came out and admitted the one who hadbeen martyred. Then he came backto me and said: 'Go back, for yourtime has not yet come.''' The next morning, Talhah told the people of that and they were amazect.News of that reached the Messengerof Allah and they told him the story. He said: "Why "': you so amazed at that?" They: "0 Messenger of Allah, the one Was the one who strove the er, then he was martyred, but other one was admitted to Paradise to him.The Messenger of Allah P.B.U.H said: "Did he not stay behind for a year?" They said: "Yes." He said: "And did not Ramadan come and he fasted, and he offered such and such prayers during that year?" They said: "Yes." The Messenger of Allah P.B.U.H said: "The difference between them is greater than the difference between heaven and earth." (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْهُذَلِيُّ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَکْرَهُ الْغِلَّ وَأُحِبُّ الْقَيْدَ الْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ-
علی بن محمد، وکیع، ابوبکرہدلی، ابن سیرین، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں خواب میں (گلے میں) طوق کو اچھا نہیں سمجھتا اور (پاؤں میں) بیڑی کو اچھا سمجھتا ہوں کیونکہ یہ دین میں ثابت قدمی ہے
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "I dislike (to see in a dream) a chain around the neck, but I like to see fetters on the feet. for fetters (represent) steadfastness in religion." (Da'if)