خلفاء راشدین کے طریقہ کی پیروی

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَشِيرِ بْنِ ذَکْوَانَ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ أَبِي الْمُطَاعِ قَالَ سَمِعْتُ الْعِرْبَاضَ بْنَ سَارِيَةَ يَقُولُ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَوَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً وَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ وَذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَعَظْتَنَا مَوْعِظَةَ مُوَدِّعٍ فَاعْهَدْ إِلَيْنَا بِعَهْدٍ فَقَالَ عَلَيْکُمْ بِتَقْوَی اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ عَبْدًا حَبَشِيًّا وَسَتَرَوْنَ مِنْ بَعْدِي اخْتِلَافًا شَدِيدًا فَعَلَيْکُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ عَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ وَإِيَّاکُمْ وَالْأُمُورَ الْمُحْدَثَاتِ فَإِنَّ کُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ-
عبداللہ بن احمد بن بشیر بن ذکوان دمشقی، ولید بن مسلم، عبداللہ بن علاء حضرت عرباض بن ساریہ فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے ایسا جامع وعظ کیا کہ دل کانپ اٹھے اور آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے، عرض کیا گیا یا رسول اللہ آپ نے ہمیں ایسی نصیحت فرمائی ہے جس طرح رخصت کرنے والا نصیحت کرتا ہے آپ ہم سے کوئی عہد لے لیں ، انہوں نے فرمایا ، اللہ کے ڈر کو مظبوطی سے پکڑو امیر کا حکم سننا اور ماننا لازم کرلو اگرچہ وہ حبشی غلام ہو۔ عنقریب تم میرے بعد سخت اختلافات دیکھو گے، پس تم میری اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء کی سنت کو لازم پکڑ لینا ان کے طریقہ کو دانتوں سے پکڑ لینا بدعات سے اپنے آپ کو بچانا کیونکہ ہر بدعت گمراہی ہے۔
Yahya bin Abu Mutâ’ said: “I heard ‘Irbâd bin Sâriyah say: ‘One day, the Messenger of Allah (s.a.w.w) stood up among us and delivered a deeply moving speech to us that melted our hearts and caused our eyes to overflow with tears. It was said to him: ‘0 Messenger of Allah, you have delivered a speech of farewell, so enjoin sometlthg upon us.’ He said: ‘I urge you to fear Allah, and to listen and obey, even if (your leader) is an Abyssinian slave. After I am gone, you will see great conflict. I urge you to adhere to my Sunnah and the path of the Rightly-Guided Caliphs, and cling stubbornly to it. And beware of newly-invented matters, for even, innovation is a going astray.” (Hasan)
حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ بِشْرِ بْنِ مَنْصُورٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ السَّوَّاقُ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ حَبِيبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو السُّلَمِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ الْعِرْبَاضَ بْنَ سَارِيَةَ يَقُولُ وَعَظَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَوْعِظَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذِهِ لَمَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ فَمَاذَا تَعْهَدُ إِلَيْنَا قَالَ قَدْ تَرَکْتُکُمْ عَلَی الْبَيْضَائِ لَيْلُهَا کَنَهَارِهَا لَا يَزِيغُ عَنْهَا بَعْدِي إِلَّا هَالِکٌ مَنْ يَعِشْ مِنْکُمْ فَسَيَرَی اخْتِلَافًا کَثِيرًا فَعَلَيْکُمْ بِمَا عَرَفْتُمْ مِنْ سُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ عَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ وَعَلَيْکُمْ بِالطَّاعَةِ وَإِنْ عَبْدًا حَبَشِيًّا فَإِنَّمَا الْمُؤْمِنُ کَالْجَمَلِ الْأَنِفِ حَيْثُمَا قِيدَ انْقَادَ-
اسماعیل بن بشر بن منصور و اسحاق بن ابراہیم سواق، عبدالرحمن بن مہدی، معاویہ بن صالح، ضمرة بن حبیب، عبدالرحمن بن عمرو سلمی، حضرت عرباض بن ساریہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں وعظ فرمایا، جس سے آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے اور دل کانپ اٹھے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ تو رخصت کرنے والے کی نصیحت ہے ، آپ ہم سے کسی چیز کا عہد لے لیں ، آپ نے فرمایا میں تم کو ایسی صاف ہموار زمین پر چھوڑے جا رہا ہوں جس کے دن اور رات برابر ہیں ، اس سے وہ ہٹے گا جو ہلاک ہونے والا ہوگا، جو تم میں سے زندہ رہے گا وہ عنقریب شدید اختلاف دیکھے گا تم پر میرا طریقہ اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء کا طریقہ لازم ہے اس کو دانتوں سے مضبوط پکڑ لینا اور تم پر اطاعت امیر لازم ہے خواہ وہ حبشی غلام ہو کیونکہ مومن نکیل ڈالے اونٹ کی طرح ہوتا ہے جیسے چلایا جاتا اطاعت کرتا ہے۔
It was narrated from ‘Abdur-Rehumân bin ‘Amr As-Sulami that he heard Al-’Irbâd bin Sâriyah say: “The Messenger of Allah s.a.w.w delivered a moving speech to us which made our eyes flow with tears and made our hearts melt. We said: ‘0 Messenger of Allah, this is a speech of farewell. What do you enjoin upon us?’ He said: ‘I am leaving you upon a (path of) brightness whose night is like its day. No one wlll deviate from it after I am gone but one who is doomed. Whoever among you lives will see great conflict. I urge you to adhere to what you know of my Sunnah and the path of the Rightly-Guided Caliphs, and cling stubbornly to it. And you must obey, even if (your leader is) an Abyssinian slave. For the true believer is like a camel with a ring in its nose; wherever it is driven, it complies.” (Sahih)
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَکِيمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْمِسْمَعِيُّ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ قَالَ صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَوَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً فَذَکَرَ نَحْوَهُ-
یحییٰ بن حکیم، عبدالملک بن صباح مسمعی، ثور بن یزید ، خالد بن معدان، عبدالرحمن بن عمرو، حضرت عرباض بن ساریہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور ہمیں جامع نصیحت فرمائی اس کے بعد عرباض نے پہلی کی مثل روایت ذکر کی ۔
It was narrated that ‘Irbad bin Sâriyah said: “The Messenger of Allah (s.a.w.w) led us in Fajr (morning) prayer, then he turned to us and delivered an eloquent speech.” And he mentioned something similar (as no. 43). (Sahih)