خاوند کے ذمہ بیوی کا حق

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي قَزْعَةَ عَنْ حَکِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا حَقُّ الْمَرْأَةِ عَلَی الزَّوْجِ قَالَ أَنْ يُطْعِمَهَا إِذَا طَعِمَ وَأَنْ يَکْسُوَهَا إِذَا اکْتَسَی وَلَا يَضْرِبْ الْوَجْهَ وَلَا يُقَبِّحْ وَلَا يَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَيْتِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، شعبہ، ابی قزرہ، حکیم بن معاویہ فرماتے ہیں کہ ایک مرد نے نبی سے پوچھا کہ خاوند کے ذمہ بیوی کا کیا حق ہے آپ نے فرمایا جب خود کھائے تو اسے بھی کھلائے اور جب خود پہنے تو اسے بھی پہنائے اور چہرے پر نہ مارے اور برا بھلا نہ کہے اور اسے الگ نہ سلائے مگر اپنے ہی گھر میں ۔
It was narrated from Hakim bin Mu' awiyah, from his father, that a man asked the Prophet P.B.U.H "What are the rights of the woman over her husband?" He said: "That he should feed her as he feeds himself and clothe her as he clothes himself; he should not strike her on the face nor disfigtue her, and he should not abandon her except in the house (as a form of discipline)." (Hasan)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ الْبَارِقِيِّ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ شَهِدَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ وَذَکَّرَ وَوَعَظَ ثُمَّ قَالَ اسْتَوْصُوا بِالنِّسَائِ خَيْرًا فَإِنَّهُنَّ عِنْدَکُمْ عَوَانٍ لَيْسَ تَمْلِکُونَ مِنْهُنَّ شَيْئًا غَيْرَ ذَلِکَ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ فَإِنْ فَعَلْنَ فَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ ضَرْبًا غَيْرَ مُبَرِّحٍ فَإِنْ أَطَعْنَکُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا إِنَّ لَکُمْ مِنْ نِسَائِکُمْ حَقًّا وَلِنِسَائِکُمْ عَلَيْکُمْ حَقًّا فَأَمَّا حَقُّکُمْ عَلَی نِسَائِکُمْ فَلَا يُوَطِّئَنَّ فُرُشَکُمْ مَنْ تَکْرَهُونَ وَلَا يَأْذَنَّ فِي بُيُوتِکُمْ لِمَنْ تَکْرَهُونَ أَلَا وَحَقُّهُنَّ عَلَيْکُمْ أَنْ تُحْسِنُوا إِلَيْهِنَّ فِي کِسْوَتِهِنَّ وَطَعَامِهِنَّ-
ابوبکر بن شیبہ، حسین بن علی، زائدہ ، شبیب بن غرقدہ، سلیمان بن حضرت عمرو بن احوص فرماتے ہیں کہ وہ حجة الوداع میں نبی اکرم کے ساتھ شریک ہوئے آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کی اور وعظ و نصیحت فرمائی پھر فرمایا عورتوں کے ساتھ بھلائی کرنے کی وصیت (مجھ سے) لو اس لئے کہ وہ تمہارے پاس قیدی ہیں تم ان سے (جماع) کے علاوہ اور کسی چیز کے مالک نہیں ہو الاّ یہ کہ وہ کھلی بدکاری کریں اور اگر وہ ایسا کریں تو ان کو بستروں میں اکیلا چھوڑ دو (یعنی اپنے ساتھ مت سلا) اور انہیں مارو لیکن سخت نہ مارو (کہ ہڈی پسلی توڑ دو) پھر اگر یہ تمہاری بات مان لیں تو ان کے لئے اور راہ نہ تلاش کرو تمہارا حق عورتوں پر ہے اور تمہاری عورتوں کا حق تم پر ہے تمہارا بیویوں پر یہ حق ہے کہ تمہارا بستر اسے نہ روندنے دیں جسے تم ناپسند کرتے ہو (یعنی تمہاری اجازت اور مرضی کے بغیر گھر نہ آنے دیں) اور جس کو تم ناپسند کرتے ہو اسے تمہارے گھر آنے کی اجازت نہ دیں اور سنو! ان کا تم پر یہ حق ہے کہ تم لباس اور کھانا دینے میں ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو۔
It was narrated that Sulaiman bin 'Amr bin Ahwas said: "My father told me that he was present on the Farewell pilgrimage with the Messenger of Allah P.B.U.H. He praised and glorified Allah, and reminded and exhorted (the people). Then he said: 'I enjoin good treatment of women, for they are prisoners with you, and you have no right to treat them otherwise, unless they commit clear indecency. If they do that, then forsake them in their beds and hit them, but without causing injury or leaving a mark. lf they obey you, then do not seek means of annoyance against them. You have rights over your women and your women have rights over you. Your rights over your women are that they are not to allow anyone whom you dislike to tread on your bedding (furruture), nor allow anyone whom you dislike to enter your houses. And their rights over you are that you should treat them kindly with regard to their clothing and food." (Sahih)