حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم اور اس کا مقابلہ کرنے والے پر سختی

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ جَابِرٍ عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِيکَرِبَ الْکِنْدِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُوشِکُ الرَّجُلُ مُتَّکِئًا عَلَی أَرِيکَتِهِ يُحَدَّثُ بِحَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِي فَيَقُولُ بَيْنَنَا وَبَيْنَکُمْ کِتَابُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَا وَجَدْنَا فِيهِ مِنْ حَلَالٍ اسْتَحْلَلْنَاهُ وَمَا وَجَدْنَا فِيهِ مِنْ حَرَامٍ حَرَّمْنَاهُ أَلَّا وَإِنَّ مَا حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلُ مَا حَرَّمَ اللَّهُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، زید بن حباب، معاویہ بن صالح، حسن بن جابر، مقدام بن معدیکرب الکندی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ، قریب ہے کہ ایک شخص تکیہ لگائے ہوئے اپنے پلنگ پر، بیان کی جائے اس سے میری باتوں میں سے کوئی بات تو وہ کہے گا، ہمارے اور تمہارے درمیان اللہ کی کتاب ہے جو کچھ ہم پائیں گے اس میں حلال حلال جانیں گے اسی کو اور جو کچھ ہم اس میں پائیں گے حرام حرام جانیں گے اسی کو، خبردار کہ جو کچھ حرام کیا اللہ کے رسول نے اسی طرح ہے جیسے حرام کیا اللہ نے۔
It was narrated from Miqdâm bin Ma’dikarib Al-Kindi that the Messenger of Allah (P.B.U.H) said: “Soon there will come a time that a man will be reclining on his pillow, and when one of my Ahadith is narrated, he will say: ‘The Book of Allah is (sufficient) between us and you. Whatever it states is permissible, we will take as permissible; and whatever it states is forbidden, we will take as forbidden.’ Verily, whatever the Messenger of Allah has forbidden is like that which Allah has forbidden.” (Hasan)
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ فِي بَيْتِهِ أَنَا سَأَلْتُهُ عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ ثُمَّ مَرَّ فِي الْحَدِيثِ قَالَ أَوْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَکُمْ مُتَّکِئًا عَلَی أَرِيکَتِهِ يَأْتِيهِ الْأَمْرُ مِمَّا أَمَرْتُ بِهِ أَوْ نَهَيْتُ عَنْهُ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي مَا وَجَدْنَا فِي کِتَابِ اللَّهِ اتَّبَعْنَاهُ-
نصر بن علی جہضمی، سفیان بن عیینہ، سالم، ابونضر، زید بن اسلم، عبیداللہ بن ابی رافع، ابورافع سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تم میں سے کسی کو اس حالت میں نہ پاؤں گا کہ تکیہ لگائے اپنے پلنگ پر بیٹھا ہو اس کو کوئی ایسا معاملہ پہنچے جس کا میں نے حکم دیا ہو جس سے میں نے روکا ہو تو وہ یوں کہے گا میں نہیں جانتا ہم نے اس کو اللہ کی کتاب میں نہیں پایا کہ اس کی اتباع کرلیں ، ہمیں جو کتاب اللہ میں ملے گا بس اس کا اتباع کریں گے۔
It was narrated from ‘Ubaidullâh bin Abu Râfi’ from his father, that the Messenger of Allah(P.B.U.H) said: “I do not want to find anyone of you reclining on his pillow, and when news comes to him of something that I have commanded or forbidden, he says, ‘I do not know, whatever we find in the Book of Allah, we will follow.” (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ-
ابومروان محمد بن عثمان عثمانی، ابراہیم بن سعد بن ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف، ان کے والد، قاسم بن محمد، حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے ہمارے دین میں ایسی بات کا اضافہ کیا جو اس میں نہیں تو اس کی بات ناقابل قبول ہے۔
It was narrated from ‘Aishah that the Messenger of Allah(P.B.U.H) said: “Whoever innovates something in this matter of ours (ie., Islam) that is not part of it, will have it rejected.” (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ الْمِصْرِيُّ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ سَرِّحْ الْمَائَ يَمُرُّ فَأَبَی عَلَيْهِ فَاخْتَصَمَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَائَ إِلَی جَارِکَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ کَانَ ابْنَ عَمَّتِکَ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ يَا زُبَيْرُ اسْقِ ثُمَّ احْبِسْ الْمَائَ حَتَّی يَرْجِعَ إِلَی الْجَدْرِ قَالَ فَقَالَ الزُّبَيْرُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَحْسِبُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِکَ فَلَا وَرَبِّکَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّی يُحَکِّمُوکَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا-
محمد بن رمح بن مہاجر مصری ، لیث بن سعد، ابن شہاب، عروة بن زبیر، حضرت عبداللہ بن زبیر بیان فرماتے ہیں کہ انصار میں سے ایک صاحب نے حضرت زبیر سے حضور کے پاس حرہ کی کھال (چھوٹی نہر) کے بارے میں جھگڑا کیا جس سے وہ حضرات کھجور کے باغات سیراب کرتے تھے، انصاری نے یوں کہا تھا کہ پانی کو کھلا چھوڑ دو تاکہ وہ چلتا رہے انہوں نے انکار کیا جھگڑا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پہنچا، آپ نے فرمایا زبیر تم اپنے باغ کو سیراب کرنے کے بعد بقیہ پانی اپنے پڑوسی کے لئے چھوڑ دو اس بات پر وہ انصاری غصہ میں آگئے اور کہنے لگے کہ اس لئے کہ یہ آپ کا پھوپھی زاد بھائی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرے کا رنگ (غصہ کی وجہ سے) متغیر ہو گیا پھر فرمایا، زبیر! اپنے باغ وغیرہ کو سیراب کرو اور اس وقت پانی روکے رکھو جب تک کہ وہ منڈیروں تک بلند نہ ہو جائے، حضرت زبیر فرماتے ہیں کہ مجھے یقین ہے کہ یہ آیت اسی بارے میں نازل ہوئی (فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ حَتّٰي يُحَكِّمُوْكَ فِيْمَا شَجَ رَ بَيْنَھُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوْا فِيْ اَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوْا تَسْلِ يْمًا 65 ) 4۔ النساء : 65)
It was narrated from ‘Urwah bin Zubair that ‘Abdullâh bin Zubair told him that a man from the Ansâr had a dispute with Zubair in the presence of the Messenger of Allah concerning a stream in the Harrah which they used to irrigate the date- palm trees. The Ansâri said: “Let the water flow,” but (Zubair) refused. So they referred the dispute to the Messenger of Allah (P.B.U.H) who said: “Irrigate (your land), O Zubair, then let the water flow to your neighbor.” The Ansâri became angry and said: “O Messenger of Allah is it because he is your cousin?” The face of the Messenger of Allah (SAW) changed color (because of anger) and he said: “O Zubair, irrigate (your land) then block the water until it flows back to the walls around the date-palm trees.” Zubair said: “By Allah, I think that this Verse was revealed concerning this matter: ‘But no, by your Lord, they can have no Faith, until they make you (O Muhammad) judge in all disputes between them , and find in themselves no resistance against your decisions, and accept (them) with full submission.(Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی النَّيْسَابُورِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَمْنَعُوا إِمَائَ اللَّهِ أَنْ يُصَلِّينَ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ ابْنٌ لَهُ إِنَّا لَنَمْنَعُهُنَّ فَغَضِبَ غَضَبًا شَدِيدًا وَقَالَ أُحَدِّثُکَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ إِنَّا لَنَمْنَعُهُنَّ-
محمد بن یحییٰ نیشاپوری، عبدالرزاق، معمر، زہری، سالم، حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ کی بندیوں کو مسجد میں نماز پڑھنے سے نہ روکو۔ ان کے صاحبزادے نے کہا کہ ہم تو ان کو ضرور منع کریں گے، اس پر حضرت ابن عمر شدید غصہ ہو گئے اور فرمایا کہ میں تجھ سے رسول اللہ کا فرمان بیان کرتا ہوں اور تو کہتا ہے کہ ہم ضرور منع کریں گے۔
It was narrated from Ibn‘Umar that the Messenger of ALLAH (P.B.U.H) said: “Do not prevent the female slaves of Allah from praying in the Masjid.” A son of his said: “We will indeed prevent them!” He got very angry and said: “I tell you a Hadith from the Messenger of Allah (P.B.U.H) and you say, we will indeed prevent them(Sahih)
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ وَأَبُو عَمْرٍو حَفْصُ بْنُ عُمَرَ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّهُ کَانَ جَالِسًا إِلَی جَنْبِهِ ابْنُ أَخٍ لَهُ فَخَذَفَ فَنَهَاهُ وَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْهَا فَقَالَ إِنَّهَا لَا تَصِيدُ صَيْدًا وَلَا تَنْکِي عَدُوًّا وَإِنَّهَا تَکْسِرُ السِّنَّ وَتَفْقَأُ الْعَيْنَ قَالَ فَعَادَ ابْنُ أَخِيهِ فَخَذَفَ فَقَالَ أُحَدِّثُکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْهَا ثُمَّ عُدْتَ تَخْذِفُ لَا أُکَلِّمُکَ أَبَدًا-
احمد بن ثابت جحدری وابوعمرو وحفص بن عمر، عبدالوہاب ثقفی، ایوب، سعید بن جبیر حضرت عبداللہ بن مغفل کے متعلق مروی ہے کہ ان کے پاس ان کا بھتیجا بیٹھا ہوا تھا اس نے کنکری پھینکی، انہوں نے اسے منع فرمایا اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے روکا ہے اور فرمایا کہ اس سے نہ تو شکار کیا جاتا ہے اور نہ دشمن کو زخمی کیا جا سکتا ہے (الٹا گزرنے والے کی) آنکھ پھوڑ سکتا ہے اور دانت توڑ سکتا ہے، بھتیجے نے پھر وہی حرکت کی فرمانے لگے کہ میں تجھے بتاتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا اور تو پھر وہ کام کرتا ہے میں تجھ سے کبھی بات نہیں کروں گا۔
It was narrated from Sa’eed bin Jubair that ‘Abdullâh bin Mughaffal was sitting beside a nephew of his; the nephew hurled a pebble and he told him not to do that, and he said: “The Messenger of Allah P.B.U.H had forbidden that. He (the Prophet) said: ‘It cannot be used for hunting and it cannot harm an enemy, but it may break a tooth or put an eye out.” He said: “His nephew hurled another pebble and he (‘Abdullâh bin Mughaffal) said: ‘I tell you that the Messenger of Allah forbade that (and you go and hurl another pebble)? I will never speak to you again.’” (Sahih)
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنِي بُرْدُ بْنُ سِنَانٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ قَبِيصَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ الْأَنْصَارِيَّ النَّقِيبَ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا مَعَ مُعَاوِيَةَ أَرْضَ الرُّومِ فَنَظَرَ إِلَی النَّاسِ وَهُمْ يَتَبَايَعُونَ کِسَرَ الذَّهَبِ بِالدَّنَانِيرِ وَکِسَرَ الْفِضَّةِ بِالدَّرَاهِمِ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّکُمْ تَأْکُلُونَ الرِّبَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تَبْتَاعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ لَا زِيَادَةَ بَيْنَهُمَا وَلَا نَظِرَةً فَقَالَ لَهُ مُعَاوِيَةُ يَا أَبَا الْوَلِيدِ لَا أَرَی الرِّبَا فِي هَذَا إِلَّا مَا کَانَ مِنْ نَظِرَةٍ فَقَالَ عُبَادَةُ أُحَدِّثُکَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُحَدِّثُنِي عَنْ رَأْيِکَ لَئِنْ أَخْرَجَنِي اللَّهُ لَا أُسَاکِنُکَ بِأَرْضٍ لَکَ عَلَيَّ فِيهَا إِمْرَةٌ فَلَمَّا قَفَلَ لَحِقَ بِالْمَدِينَةِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مَا أَقْدَمَکَ يَا أَبَا الْوَلِيدِ فَقَصَّ عَلَيْهِ الْقِصَّةَ وَمَا قَالَ مِنْ مُسَاکَنَتِهِ فَقَالَ ارْجِعْ يَا أَبَا الْوَلِيدِ إِلَی أَرْضِکَ فَقَبَحَ اللَّهُ أَرْضًا لَسْتَ فِيهَا وَأَمْثَالُکَ وَکَتَبَ إِلَی مُعَاوِيَةَ لَا إِمْرَةَ لَکَ عَلَيْهِ وَاحْمِلْ النَّاسَ عَلَی مَا قَالَ فَإِنَّهُ هُوَ الْأَمْرُ-
ہشام بن عمار، یحییٰ بن حمزة، برد بن سنان، اسحاق بن قبیصہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھی حضرت عبادہ بن صامت انصاری سر زمین روم میں معاویہ کے ساتھ لڑائی میں شریک تھے انہوں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ سونے کے ٹکڑوں کو دیناروں اور چاندی کے ٹکروں کی درہموں کے بدلے میں خرید و فروخت کر رہے ہیں ، انہوں نے فرمایا کہ اے لوگوں تم سود کھا رہے ہو میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا سونا سونے کے بدلہ میں صرف برابر برابر بیچو جس میں نہ تو کمی ہو نہ زیادتی ہو اور نہ ادھار۔ معاویہ نے ان سے کہا اے ابوالولید! میرے نزدیک یہ سود نہیں ہے الا یہ کہ ادھار ہو، عبادہ نے کہا میں آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بات بتاتا ہوں اور آپ اپنی رائے بیان کرتے ہو۔ اگر اللہ نے مجھے یہاں سے نکلنے کا موقع دیا تو میں آپ کے ساتھ ایسی سر زمین میں نہیں ٹھہروں گا جس کے والی آپ ہوں ، پھر جب وہ لوٹے تو مدینہ منورہ آئے، عمر بن خطاب نے ان سے پوچھا اے ابوالولید کس چیز نے آپ کو واپس کیا؟ انہوں نے پورا واقعہ بیان کیا اور اپنے ٹھہرنے کے متعلق اپنے قول کا تذکرہ کیا، عمر نے فرمایا اے ابوالولید اسی سر زمین کی طرف لوٹ جاؤ اللہ یسی زمین کو قبیح کریں جس میں آپ نہ ہوں یا آپ جیسے نہ ہوں اور معاویہ کو خط لکھا کہ آپ کو ان پر کوئی ولایت نہیں لوگوں کو ویسا کرنے کا حکم دیں جیسا انہوں نے فرمایا ہے کیونکہ (دین کا) حکم وہی ہے۔
It was narrated from Ishâq bin Qabisah from his father that ‘Ubâdah bin Sâmit Al-Ansâri, head of the army unit, the Companion of the Messenger of Allah (P.B.U.H) , went on a military campaign with Mu’âwiyah in the land of the Byzantines. He saw people trading pieces of gold for Dinár and pieces of silver for Dirham. He said: “0 people, you are consuming Ribâ (usury)! For I heard the Messenger of Allah (P.B.U.H) say: ‘Do not sell gold for gold unless it is like for like; there should be no increase and no delay (between the two transactions).” Mu’âwiyah said to him: “0 Abu Walid, I do not think there is any Riba involved in this, except in cases where there is a delay.”‘Ubâdah said to him: “I tell you a Hadith from the Messenger of Allah (P.B.U.H) , and you tell me your opinion! If Allah brings me back safely I will never live in a land in which you have authority over me.” When he returned, he stayed in Al-Madinah, and ‘Umar bin Khattâb said to him: “What brought you here, 0 Abu Walid?” So he told him the story, and what he had said about not living in the same land as Mu’âwiyah. ‘Umar said: “Go back to your land, 0 Abu Walid, for what a bad land is the land from where you and people like you are absent.” Then he wrote to Mu’âwiyah and said: “You have no authority over him; make the people follow what he says, for he is right.” (Hasan)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْخَلَّادِ الْبَاهِلِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ أَنْبَأَنَا عَوْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ إِذَا حَدَّثْتُکُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَظُنُّوا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي هُوَ أَهْنَاهُ وَأَهْدَاهُ وَأَتْقَاهُ-
ابوبکر بن خلاد باہلی، یحییٰ بن سعید، شعبہ بن عجلان، عون بن عبد اللہ، حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ جب میں تمہیں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب سے کوئی بات بتاؤں تو تم حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے متعلق ایسا گمان کیا کرو جو ان کے شایان شان، صحیح اور پاکیزہ ہو (اس متن کو صرف مصنف نے روایت کیا ہے) ۔
‘Abdullâh bin Mas’ud said:“When I tell you of a Hadith from the Messenger of Allah (S.A.W.W.) , then think of the Messenger of Allah as being the best, the utmost rightly guided and the one with the utmost Taqwa (piety, righteousness).” (Da’if)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ إِذَا حَدَّثْتُکُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا فَظُنُّوا بِهِ الَّذِي هُوَ أَهْنَاهُ وَأَهْدَاهُ وَأَتْقَاهُ-
محمد بن بشار، یحییٰ بن سعید، شعبہ، عمرو بن مرة، ابوالبختری، ابوعبدالرحمن سامی، حضرت علی بن ابی طالب فرماتے ہیں کہ جب میں تمہیں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کوئی بات بتاؤں تو تم حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے متعلق ایسا گمان کیا کرو جو ان کے لائق شان درست اور پاکیزہ ہو۔
It was narrated that ‘Ali bin Abu Tâlib said: “When I narrate a Hadith from the Messenger of Allah (S.A.W.W.) to you, then think of him as being the best, the most rightly guided and the one with the utmost Taqwa (piety, righteousness).” (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ حَدَّثَنَا الْمَقْبُرِيُّ عَنْ جَدِّهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا أَعْرِفَنَّ مَا يُحَدَّثُ أَحَدُکُمْ عَنِّي الْحَدِيثَ وَهُوَ مُتَّکِئٌ عَلَی أَرِيکَتِهِ فَيَقُولُ اقْرَأْ قُرْآنًا مَا قِيلَ مِنْ قَوْلٍ حَسَنٍ فَأَنَا قُلْتُهُ-
علی بن منذر، محمد بن فضیل، مقبری، ان کے دادا، حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں تم میں سے کسی کو اس حالت میں نہ پاؤں کہ اس کے سامنے میری حدیث بیان کی جائے اور وہ پلنگ پر تکیہ لگائے ہوئے ہو یوں کہے کہ صرف قرآن پڑھو کیونکہ جو اچھی بات ہے وہ میری کہی ہوئی ہے۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet S.A.W.W said:“I do not want to hear of anyone of you who, upon hearing a Hadith narrated from me, says while reclining on his pillow:‘Recite Qur’ân (to verify this Hadith).’ (Here the Prophet said:) Any excellent word that is said, it is I who have said it.” [How then can you reject what I have said? (Da’if)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادِ بْنِ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ شُعْبَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ح و حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ لِرَجُلٍ يَا ابْنَ أَخِي إِذَا حَدَّثْتُکَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا فَلَا تَضْرِبْ لَهُ الْأَمْثَالَ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْکَرَابِيسِيُّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ مِثْلَ حَدِيثِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَی عَنْهُ-
محمد بن عباد بن آدم، عباد، شعبہ، محمد بن عمرو، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ نے ایک آدمی سے بیان فرمایا اے بھتیجے! جب میں تم کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کوئی حدیث مبارکہ بیان کیا کروں تو تم (اس کے مقابلے میں) لوگوں کی باتیں (قیل وقال) بیان نہ کیا کرو۔
It was narrated from Abu Salamah that Abu Hurairah said to a man: “0 son of my brother, when I narrate a Hadith of the Messenger of Allah S.A.W.W to you, then do not try to make any examples for it.” (Hasan)