حج تمتع کا بیان۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ يَعْنِي دُحَيْمًا حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَا حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ أَبِي کَثِيرٍ حَدَّثَنِي عِکْرِمَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ بِالْعَقِيقِ أَتَانِي آتٍ مِنْ رَبِّي فَقَالَ صَلِّ فِي هَذَا الْوَادِي الْمُبَارَکِ وَقُلْ عُمْرَةٌ فِي حَجَّةٍ وَاللَّفْظُ لِدُحَيْمٍ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن مصعب، عبدالرحمن بن ابراہیم، حضرت عمر بن خطاب سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ذوالحجہ کے دنوں میں تو آپ نے اس ممانعت نہ فرمائی اور نہ قرآن میں اس کا نسخ اترا لیکن ایک شخص نے اپنی رائے سے جو چاہا اس بارے میں کہا۔ آپ فرماتے تھے جب کہ عقیق میں تھے کہ میرے پاس ایک آنے والا (فرشتہ) آیا میرے رب کے ہاں سے اور کہا نماز پڑھو اس مبارک وادی میں اور کہہ عمرہ ہے حج میں۔ یہ بات دُحیم یعنی عبدالرحمن بن ابراہیم دمشقی کی ہے۔
'Umar bin Khattab said: I heard the Messenger of Allah say, when he was in "Aqiq: "Someone came to me from my Lord and said: 'Pray in this blessed valley and say: (I intend to do) 'Umran in Hajj.''' (Sahih) This is the wording of (one of the narrators) Duhaim. (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ سُرَاقَةَ بْنِ جُعْشُمٍ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا فِي هَذَا الْوَادِي فَقَالَ أَلَا إِنَّ الْعُمْرَةَ قَدْ دَخَلَتْ فِي الْحَجِّ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن محمد، وکیع، مسعر، عبدالملک بن میسرہ، طاؤس، حضرت سراقہ بن جعشم بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وادی میں کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرمایا اس (خطبہ) میں ارشاد فرمایا غور سے سنو عمرہ حج میں داخل ہوگیا تا روز قیامت۔
It was narrated that Suraqah bin Ju'shum said: "The Messenger of Allah stood up to deliver a speech in this valley, and said: 'Lo! 'Umrah has been included in Hajj until the Day of Resurrection." (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي الْعَلَائِ يَزِيدَ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ أَخِيهِ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ قَالَ قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ الْحُصَيْنِ إِنِّي أُحَدِّثُکَ حَدِيثًا لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَنْفَعَکَ بِهِ بَعْدَ الْيَوْمِ اعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ اعْتَمَرَ طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِهِ فِي الْعَشْرِ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ فَلَمْ يَنْهَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَنْزِلْ نَسْخُهُ قَالَ فِي ذَلِکَ بَعْدُ رَجُلٌ بِرَأْيِهِ مَا شَائَ أَنْ يَقُولَ-
علی بن محمد، ابواسامہ، حریری، ابی علاء، یزید بن شخیر، حضرت مطرف بن عبداللہ بن شخیر فرماتے ہیں کہ حضرت عمران بن حصین نے مجھے فرمایا کہ میں تمہیں حدیث سناتا ہوں شاید اللہ تعالیٰ آج کی بعد تمہیں اس حدیث کے ذریعہ نفع عطا فرمائیں۔ جان لو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چند گھر والوں نے ذی الحجہ کے دس دنوں میں عمرہ کیا۔
It was narrated that Mutarrif bin ‘Abdullah Shikhir said: Imran bin Hussain said to me: ‘I will tell you a Hadith, that Allah may benefit thereby after this day. Know Allah’s Messenger had a ip from his family perform air dining the ten (days) of Hijjah, and the Messenger of did not forbid that, and rogatlon of that was revealed, and it does not matter anyone else suggests.’(sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ح و حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي مُوسَی عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ أَنَّهُ کَانَ يُفْتِي بِالْمُتْعَةِ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ رُوَيْدَکَ بَعْضَ فُتْيَاکَ فَإِنَّکَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي النُّسُکِ بَعْدَکَ حَتَّی لَقِيتُهُ بَعْدُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ عُمَرُ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَهُ وَأَصْحَابُهُ وَلَکِنِّي کَرِهْتُ أَنْ يَظَلُّوا بِهِنَّ مُعْرِسِينَ تَحْتَ الْأَرَاکِ ثُمَّ يَرُوحُونَ بِالْحَجِّ تَقْطُرُ رُئُوسُهُمْ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن بشار، محمد بن جعفر، ح، نصر بن علی، شعبہ، حکم، عمارہ بن عمیر، ابراہیم بن موسیٰ اشعری، حضرت ابوموسی اشعری حج تمتع کے جواز کا فتوی دیا کرتے تھے۔ کسی نے ان سے کہا اپنے بعض فتوے چھوڑ دیجئے۔ آپ کو شاید معلوم نہیں کہ امیرالمومنین (عمر) نے آپ کی لاعلمی میں حج کے بارے میں نئے احکام جاری کئے ہیں۔ ابوموسی نے کہا میں اس کے بعد عمر سے ملا اور ان سے پوچھا انہوں نے کہا میں جانتا ہوں کہ تمتع نبی اور آپ کے اصحاب نے کیا ہے لیکن مجھے برا معلوم ہوا کہ لوگ عورتوں سے جماع کریں پیلو کے درخت کے سائے میں پھر حج کو جائیں اور ان کے سروں سے (تاحال) پانی ٹپک رہا ہو۔
It was narrated from Ibrahim bin Abu Musa: "Abu Musa AI-Ash' ari used to issue rulings concerning Tamaitu', Then a man said to him: 'Withhold some of your rulings, for you do not know what the Commander of the Believers has introduced into the rites after you.' (Abu Musa said:) 'Then when I met him later on, I asked him.' 'Umar said: 'I know that the Messenger of Allah and his Companions did it, but I did not like that people should lie with their wives in the shade of the Ariik trees and then go out for Hajj with their heads dripping: (i.e. due to the bath after sexual relations)." (Sahih)