جہیمیہ کے انکار کے بارے میں

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي وَوَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا خَالِي يَعْلَی وَوَکِيعٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَظَرَ إِلَی الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ قَالَ إِنَّکُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّکُمْ کَمَا تَرَوْنَ هَذَا الْقَمَرَ لَا تَضَامُّونَ فِي رُؤْيَتِهِ فَإِنْ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا تُغْلَبُوا عَلَی صَلَاةٍ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا فَافْعَلُوا ثُمَّ قَرَأَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، عبداللہ بن نمیر وکیع، علی بن محمد، یعلی و وکیع وابومعاویہ، اسماعیل بن ابی خالد، قیس بن ابی حازم، جریر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے۔ آپ نے چودھویں رات کے چاند کی طرف دیکھا (اور) فرمایا کہ عنقریب تم اپنے پرودگار کو اسی طرح دیکھو گے جس طرح تم اس چاند کو دیکھتے ہو کہ تم کو اس کے دیکھنے میں کسی قسم کی دشواری نہیں ہوتی۔ اگر تم طاقت رکھتے ہو (تو کرو) کہ سورج نکلنے اور غروب ہونے سے پہلے نماز سے مغلوب نہ ہو جاؤ، پھر آپ نے یہ آیت پڑھی " اور پاکی بیان کیجیے اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ طلوع شمس اور غروب شمس سے پہلے"۔
It was narrated that Jarir bin Abdullâh said: “We were sitting with the Messenger of Allah (P.B.U.H). He looked at the moon, which was full, and said, ‘Indeed, you will see your Lord as you see this moon. You will not feel the slightest inconvenience and overcrowding in seeing Him. If you have the power not to be overcome and to say this prayer before the sun rises and before it sets, then do that.’ Then he recited: “And glorify the praises of your Lord, before the rising of the sun and before (its) setting.” (Sahik)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ عِيسَی الرَّمْلِيُّ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَضَامُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ قَالُوا لَا قَالَ فَکَذَلِکَ لَا تَضَامُّونَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّکُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، یحییٰ بن عیسیٰ رملی، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا چودھویں رات میں چاند دیکھنے میں کوئی دشواری پاتے ہو ، صحابہ نے عرض کی کہ نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن اسی طرح اپنے پروردگار دیکھنے میں کسی قسم کی دشواری نہ پاؤ گے۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah p.b.u.h said: ‘Do you crowd one another in order to see the moon on the night when it is full?’ They said: ‘No’ He said: ‘And you will not crowd one another in order to see your Lord on the Day of Resurrection.” (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَرَی رَبَّنَا قَالَ تَضَامُّونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ فِي الظَّهِيرَةِ فِي غَيْرِ سَحَابٍ قُلْنَا لَا قَالَ فَتَضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ فِي غَيْرِ سَحَابٍ قَالُوا لَا قَالَ إِنَّکُمْ لَا تَضَارُّونَ فِي رُؤْيَتِهِ إِلَّا کَمَا تَضَارُّونَ فِي رُؤْيَتِهِمَا-
محمد بن علاء ہمدانی، عبداللہ بن ادریس، اعمش، ابوصالح سمان، ابوسعید سے مروی ہے کہ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ہم اپنے رب کو دیکھیں گے؟ فرمایا کیا تم دوپہر کے وقت بادل نہ ہونے کی صورت میں سورج دیکھنے میں کوئی دشواری پاتے ہو صحابہ نے عرض کی کہ نہیں ، آپ نے فرمایا کیا تم چودھویں رات بادل نہ ہونے کی صورت میں چاند کے دیکھنے میں کسی قسم کا ضرر پاتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا، نہیں فرمایا جس طرح تم ان کے دیکھنے میں کوئی تنگی نہیں پاتے اس رب کے دیکھنے میں بھی کوئی ضرر نہیں پاؤ گے۔
It was narrated that Abu Sa’eed said: “We said: ‘0 Messenger of Allah p.b.u.h Will we see our Lord?’ He said: ‘Do you crowd one another to see the sun at midday when there are no clouds?’ We said: ‘No.’ He said: ‘Do you crowd one another to see the moon on the night when it is hill and there are no clouds?’ We said: ‘No.’ He said: u will not crowd one another to see Him, just as you do not crowd o see these two things.’” (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَنْ وَکِيعِ بْنِ حُدُسٍ عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَرَی اللَّهَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَا آيَةُ ذَلِکَ فِي خَلْقِهِ قَالَ يَا أَبَا رَزِينٍ أَلَيْسَ کُلُّکُمْ يَرَی الْقَمَرَ مُخْلِيًا بِهِ قَالَ قُلْتُ بَلَی قَالَ فَاللَّهُ أَعْظَمُ وَذَلِکَ آيَةٌ فِي خَلْقِهِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، حماد بن سلمہ، یعلی بن عطاء، وکیع بن حدس، حضرت ابوزرین فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ہم قیامت کے دن اللہ کو دیکھیں گے اور اس کی مخلوق میں اس کی علامت کیا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ اے ابورزین کیا تم سب چاند کو بغیر کسی رکاوٹ کے نہیں دیکھتے ہو؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تو بہت بڑے ہیں اور یہ (چاند کی روئیت) اس کی مخلوق میں (اس کی روئیت کی نشانی) ہے۔
Waki’ bin Hudus narrated his paternal uncle Abu Razin “I said: ‘0 Messenger of will we see Allah on the day of Resurrection? And what is the sign of that in His creation?’ said: ‘0 Abu Razin, do each of you not see the moon individually? I said: ‘Of course.’ He said: ‘Allah is Greater, and that is His sign in His creation.’’ (Hasan)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَنْ وَکِيعِ بْنِ حُدُسٍ عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِکَ رَبُّنَا مِنْ قُنُوطِ عِبَادِهِ وَقُرْبِ غِيَرِهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَ يَضْحَکُ الرَّبُّ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ لَنْ نَعْدَمَ مِنْ رَبٍّ يَضْحَکُ خَيْرًا-
ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، حماد بن سلمہ، یعلی بن عطاء، وکیع بن حدس، ابورزین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہنسا پروردگار ہمارا اپنے بندوں کے نا امید ہو جانے سے اور عذاب کے قریب ہونے سے۔ میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! کیا ہنستا ہے رب ہمارا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہاں۔ میں نے عرض کی کہ ہرگز محروم نہ رہیں گے ہم ایسے رب کی خیر سے جو ہنستا ہے۔
Waki’ bin Hudus narrated that his paternal uncle Abu Razin said: “The Messenger of Allah said: ‘Allah laughs at the despair of His slaves although He soon changes it. I said: ‘0 Messenger of Allah, does the Lord laugh?’ He said: ‘Yes.’ I said: ‘We shall never be deprived of good by a Lord Who laughs.’“(Hasan)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يَعْلَی بْنِ عَطَائٍ عَنْ وَکِيعِ بْنِ حُدُسٍ عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ کَانَ رَبُّنَا قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ خَلْقَهُ قَالَ کَانَ فِي عَمَائٍ مَا تَحْتَهُ هَوَائٌ وَمَا فَوْقَهُ هَوَائٌ وَمَا ثَمَّ خَلْقٌ عَرْشُهُ عَلَی الْمَائِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ ومحمد بن صباح، یزید بن ہارون، حماد بن سلمہ، یعلی بن عطاء، وکیع بن حدس، ابورزین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! کہ ہمارا رب مخلوق کو تخلیق کرنے سے پہلے کہاں تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اندھیرے میں تھا اس کے نیچے ہوا (خلا) اور اس کے اوپر ہوا اور پانی تھا پھر اس نے اپنا عرش پانی پر تخلیق کیا۔
Waki’ bin Hudus narrated that his paternal uncle Abu Razin said: “I said: ‘0 Messenger of Allah, where was our Lord before He created His creation?’ He said: He was above the clouds, below which was air, and above which was air arid water. Then He created His Throne above the water.’” (Hasan)
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ الْمَازِنِيِّ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ إِذْ عَرَضَ لَهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا ابْنَ عُمَرَ کَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْکُرُ فِي النَّجْوَی قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُدْنَی الْمُؤْمِنُ مِنْ رَبِّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّی يَضَعَ عَلَيْهِ کَنَفَهُ ثُمَّ يُقَرِّرُهُ بِذُنُوبِهِ فَيَقُولُ هَلْ تَعْرِفُ فَيَقُولُ يَا رَبِّ أَعْرِفُ حَتَّی إِذَا بَلَغَ مِنْهُ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَبْلُغَ قَالَ إِنِّي سَتَرْتُهَا عَلَيْکَ فِي الدُّنْيَا وَأَنَا أَغْفِرُهَا لَکَ الْيَوْمَ قَالَ ثُمَّ يُعْطَی صَحِيفَةَ حَسَنَاتِهِ أَوْ کِتَابَهُ بِيَمِينِهِ قَالَ وَأَمَّا الْکَافِرُ أَوْ الْمُنَافِقُ فَيُنَادَی عَلَی رُئُوسِ الْأَشْهَادِ قَالَ خَالِدٌ فِي الْأَشْهَادِ شَيْئٌ مِنْ انْقِطَاعٍ هَؤُلَائِ الَّذِينَ کَذَبُوا عَلَی رَبِّهِمْ أَلَا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَی الظَّالِمِينَ-
حمید بن مسعدہ، خالد بن حارث، سعید، قتادة، صفوان بن محرز مازنی فرماتے ہیں کہ دریں اثنا کہ ہم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے، وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ اچانک ایک آدمی ان سے ملا اور کہنے لگا اے ابن عمر! آپ نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سرگوشی کے متعلق کس طرح فرماتے ہوئے سنا؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ مومن کو قیامت کے دن اپنے رب کے قریب کیا جائے گا یہاں تک کہ وہ (پروردگار اس کو پردے میں کرے گا پھر اس کو اس کے گناہ یاد دلائے گا پھر اس سے کہے گا کہ کیا تم مانتے ہو؟ وہ کہے گا اے میرے رب! میں اعتراف کرتا ہوں۔ یہاں تک کہ جہاں تک اللہ پہنچ کر چاہے گا کہے گا کہ میں نے دنیا میں تیرے گناہوں تجھ سے پردہ پوشی کی تھی اور میں آج تیرے گناہ بخش دوں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اس کی نیکیوں صحیفہ یا کتاب اس کے داہنے ہاتھ میں دی جائے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کافر اور منافق کو سب لوگوں کے سامنے بلایا جائے گا۔ خالد بن حارث فرماتے ہیں۔ یہی ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار پر جھوٹ بولا خبردار اللہ کی لعنت ہے ظالموں پر۔
It was narrated that Safwân bin Muhriz Al-Mâzini said: “We were with ‘Abdullâh bin ‘Umar when he was circumambulating the House; a man came up to him and said: ‘0 Ibn ‘Umar, what did you hear the Messenger of Allah p.b.u.h say about the Najwa?’ He said: ‘I heard the Messenger of Allah p.b.u.h say: ‘On the Day of Resurrection, the believer will be brought close to his Lord until He will cover him with His screen, then He will make him confess his sins. He will ask hint “Do you confess?” He will say: “0 Lord, I confess.” This will continue as long as AJlah wills, then He will say: “I concealed them for you in the world, and I forgive you for them today.” Then he will be given the scroll of his good deeds, or his record, in his right hand. But as for the disbeliever or the hypocrite, sins) will be announced before the witnesses.’” (One of the narrators) Khalid said: “At: ‘before the witnesses’ there is something missing. “These are the ones who lied against their Lord!’ No doubt! the curse of Allah is on the wrongdoers.” (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الْعَبَّادَانِيُّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ الرَّقَاشِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا أَهْلُ الْجَنَّةِ فِي نَعِيمِهِمْ إِذْ سَطَعَ لَهُمْ نُورٌ فَرَفَعُوا رُئُوسَهُمْ فَإِذَا الرَّبُّ قَدْ أَشْرَفَ عَلَيْهِمْ مِنْ فَوْقِهِمْ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ قَالَ وَذَلِکَ قَوْلُ اللَّهِ سَلَامٌ قَوْلًا مِنْ رَبٍّ رَحِيمٍ قَالَ فَيَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَيَنْظُرُونَ إِلَيْهِ فَلَا يَلْتَفِتُونَ إِلَی شَيْئٍ مِنْ النَّعِيمِ مَا دَامُوا يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ حَتَّی يَحْتَجِبَ عَنْهُمْ وَيَبْقَی نُورُهُ وَبَرَکَتُهُ عَلَيْهِمْ فِي دِيَارِهِمْ-
محمد بن عبدالملک بن ابی شوارب، ابوعاصم عبادانی، فضل رقاشی، محمد بن منکدر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس وقت اہل جنت اپنی نعمتوں میں (مشغول) ہوں گے جب ان کے لیے ایک نور ظاہر ہوگا وہ اپنے سر اٹھائیں گے ان کا رب ان کے اوپر ان کی طرف متوجہ ہوگا۔ وہ کہے گا اے جنت والو تم پر سلامتی ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے سلامتی ہو مہربان رب کی طرف سے ارشاد ہے۔ (سلام قولا من رب الرحیم) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ (اب) ان کی طرف دیکھے گا اور وہ اس کی طرف دیکھتے ہوں گے وہ نعمتوں میں سے کسی چیز کی طرف متوجہ نہیں ہوں گے۔ جب تک وہ اس کی طرف دیکھیں گے یہاں تک کہ وہ ان سے پردہ کرے گا اور اس کا نور اور برکت ان پر ان کی جگہوں میں باقی رہ جائے گی۔
It was narrated that Jabir bin ‘Abdulláh said: “The Messenger of Allah p.b.u.h said: ‘While the people of Paradise are enjoying their blessings, a light will shine upon them, and they will raise their heads, and they will see their Lord looking down upon them from above. He will say: “Peace be upon you, 0 people of Paradise.” This is what Allah says in the Verse: “ Salam (peace be on you) — a Word from the Lord (Allah), Most Merciful.” He will look at them and they will look at Him, and they will not pay any attention to the delights (of Paradise) so long as they look at Him, until He will screen Himself from them. But His light and blessing will remain with them in their abodes,” (Da’if)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ خَيْثَمَةَ عَنْ عَدِيِّ ابْنِ حَاتِمٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا سَيُکَلِّمُهُ رَبُّهُ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ تَرْجُمَانٌ فَيَنْظُرُ مِنْ عَنْ أَيْمَنَ مِنْهُ فَلَا يَرَی إِلَّا شَيْئًا قَدَّمَهُ ثُمَّ يَنْظُرُ مِنْ عَنْ أَيْسَرَ مِنْهُ فَلَا يَرَی إِلَّا شَيْئًا قَدَّمَهُ ثُمَّ يَنْظُرُ أَمَامَهُ فَتَسْتَقْبِلُهُ النَّارُ فَمَنْ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ أَنْ يَتَّقِيَ النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ فَلْيَفْعَلْ-
علی بن محمد وکیع، اعمش، خیثمہ، حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سے ہر ایک کے ساتھ اس کا رب اس طرح کلام کرے گا کہ اس کے اور اس کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہوگا وہ اپنی داہنی جانب دیکھے گا۔ پھر وہ اپنے سامنے دیکھے گا تو آگ اس کے سامنے آئے گی جو تم میں سے استطاعت رکھتا ہے کہ آگ سے بچ جائے اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے ساتھ ہو تو وہ ایسا کرے۔
It was narrated that ‘Adi bin Hätim said: “The Messenger of Allah said: ‘There is no one among you but his Lord will speak to him without any intermediary between them. He will look to his right and will not see anything but that which he sent forth. He will look to his left and will not see anything but that which he sent forth. Then he will look in front of him and will be faced with the Fire. So whoever among you can protect himself from the Fire, even by means of half a date, let him do so.” (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ الْأَشْعَرِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَنَّتَانِ مِنْ فِضَّةٍ آنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا وَجَنَّتَانِ مِنْ ذَهَبٍ آنِيَتُهُمَا وَمَا فِيهِمَا وَمَا بَيْنَ الْقَوْمِ وَبَيْنَ أَنْ يَنْظُرُوا إِلَی رَبِّهِمْ تَبَارَکَ وَتَعَالَی إِلَّا رِدَائُ الْکِبْرِيَائِ عَلَی وَجْهِهِ فِي جَنَّةِ عَدْنٍ-
محمد بن بشار، ابوعبدالصمد عبدالعزیز بن عبدالصمد، ابوعمران جونی، ابوبکر بن عبداللہ بن قیس اشعری، قیس اشعری سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا دو جنتیں ہیں جن کے برتن اور جو کچھ ان میں ہے چاندی کا ہے ہے اور دو جنتیں ہیں جن کے برتن اور جو کچھ اس میں ہے سونے کا ہے۔ لوگوں! کو اپنے پروردگار کی طرف دیکھنے کے درمیان صرف بڑائی کی چادر ان کے چہرے پر ہوگی جنت عدن میں ۔
Abu Bakr bin Qais AlAsh’ari narrated that his father said: “The Messenger of Allah P.B.U.H said: ‘Two gardens of silver, their vessels and everything in them; and two gardens of gold, their vessels and everything in them, and nothing between the people and their seeing their Lord, the Blessed and Exalted, except the Veil of Pride covering His Face in the Garden of Eden (Jannat ‘Adn).” (Sahih)
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ صُهَيْبٍ قَالَ تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الْآيَةَ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَی وَزِيَادَةٌ وَقَالَ إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ نَادَی مُنَادٍ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ إِنَّ لَکُمْ عِنْدَ اللَّهِ مَوْعِدًا يُرِيدُ أَنْ يُنْجِزَکُمُوهُ فَيَقُولُونَ وَمَا هُوَ أَلَمْ يُثَقِّلْ اللَّهُ مَوَازِينَنَا وَيُبَيِّضْ وُجُوهَنَا وَيُدْخِلْنَا الْجَنَّةَ وَيُنْجِنَا مِنْ النَّارِ قَالَ فَيَکْشِفُ الْحِجَابَ فَيَنْظُرُونَ إِلَيْهِ فَوَاللَّهِ مَا أَعَطَاهُمْ اللَّهُ شَيْئًا أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِنْ النَّظَرِ يَعْنِي إِلَيْهِ وَلَا أَقَرَّ لِأَعْيُنِهِمْ-
عبدالقدوس بن محمد، حجاج، حماد، ثابت بنانی، عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ، صہیب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی ان لوگوں کے لیے جنہوں نے بھلائی کی بھلائی اور زیادت ہے۔ اور فرمایا جب جنت والے جنت میں اور جہنم والے جہنم میں داخل ہو جائیں گے تو ایک پکارنے والا پکارے گا اے جنت والو! تمہارے لیے اللہ کے ہاں ایک وعدہ ہے، وہ ارادہ کرتا ہے کہ اس کو تم سے پورا کر دے۔ وہ کہیں گے کہ وہ کیا ہے؟ کیا اللہ نے ہمارے ترازوؤں کو وزنی نہیں کیا اور ہمارے چہروں کو روشن نہیں کیا۔ ہمیں جنت میں داخل نہیں کیا اور ہمیں آگ سے نجات نہیں دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ پردہ ہٹا دیں گے وہ اس کی طرف دیکھیں گے اللہ کی قسم! اللہ نے کوئی چیز ان کو اس نظر یعنی اپنی جانب نظر سے زیادہ پسندیدہ عطا نہیں کی ہوگی اور نہ اس سے زیادہ آنکھوں کو ٹھنڈا کرنے والی شے عطا کی ہو گی۔
It was narrated that Suhaib said: “The Messenger of Allah P.B.U.H recited this Verse: ‘For those who he said: ‘When the people of Paradise enter Paradise, and the people of the Fire enter the Fire, a caller will cry out: “0 people of Paradise! You have a covenant with Allah and He wants to fulfill it.” They will say: “What is it? Has Allah not made the Balance (of our good deeds) heavy, and made our faces bright, and admitted us to Paradise and have done good is the best reward and even more.’’ Then saved us from Hell?” Then the Veil will be lifted and they will look upon Him, and by Allah, Allah will not give them anything that is more beloved to them or more delightful, than looking upon Him.” (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ تَمِيمِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَسِعَ سَمْعُهُ الْأَصْوَاتَ لَقَدْ جَائَتْ الْمُجَادِلَةُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا فِي نَاحِيَةِ الْبَيْتِ تَشْکُو زَوْجَهَا وَمَا أَسْمَعُ مَا تَقُولُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُکَ فِي زَوْجِهَا-
علی بن محمد، ابومعاویہ، اعمش، تمیم بن سلمہ، عروة بن زبیر، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں۔ تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس کا آوازوں کو سننا اپنی وسعت رکھتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جھگڑا آیا درآنحالیکہ میں گھر کے ایک گوشہ میں تھی وہ (عورت) اپنے خاوند کے متعلق شکایت کر رہی تھی اور میں اس کی بات کو نہیں سن رہی تھی اللہ تعالیٰ نے قرآن نازل کیا اللہ نے سن لی بات اس (عورت) کی جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے خاوند کے سلسلہ میں مجادلہ کر رہی تھی۔
It was narrated that ‘Aishah said: “Praise is to Allah Whose hearing encompasses all voices. The woman who disputed concerning her husband (Al-Mujadilah) came to the Prophet p.b.u.h when I was (sitting) in a corner of the house, and she complained about her husband, but I did not hear what she said. Then Allah revealed: ‘Indeed Allah has heard the statement of her that disputes with you concerning her husband.” (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَی عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَتَبَ رَبُّکُمْ عَلَی نَفْسِهِ بِيَدِهِ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ الْخَلْقَ رَحْمَتِي سَبَقَتْ غَضَبِي-
محمد بن یحییٰ، صفوان بن عیسیٰ، ابن عجلان، عجلان، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارے پرودگار نے مخلوق کی تخلیق سے پہلے اپنے آپ پر اپنے ہاتھ سے لکھ لیا کہ میری رحمت میرے غصہ سے آگے ہے۔
t was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah P.B.U.H said: ‘Your Lord wrote for Himself with His Own Hand before He created the creation: “My mercy precedes My wrath.” (Sahih)
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ وَيَحْيَی بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ قَالَا حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ کَثِيرٍ الْأَنْصَارِيُّ الْحَرَامِيُّ قَالَ سَمِعْتُ طَلْحَةَ بْنَ خِرَاشٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ لَمَّا قُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَرَامٍ يَوْمَ أُحُدٍ لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا جَابِرُ أَلَا أُخْبِرُکَ مَا قَالَ اللَّهُ لِأَبِيکَ وَقَالَ يَحْيَی فِي حَدِيثِهِ فَقَالَ يَا جَابِرُ مَا لِي أَرَاکَ مُنْکَسِرًا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتُشْهِدَ أَبِي وَتَرَکَ عِيَالًا وَدَيْنًا قَالَ أَفَلَا أُبَشِّرُکَ بِمَا لَقِيَ اللَّهُ بِهِ أَبَاکَ قَالَ بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا کَلَّمَ اللَّهُ أَحَدًا قَطُّ إِلَّا مِنْ وَرَائِ حِجَابٍ وَکَلَّمَ أَبَاکَ کِفَاحًا فَقَالَ يَا عَبْدِي تَمَنَّ عَلَيَّ أُعْطِکَ قَالَ يَا رَبِّ تُحْيِينِي فَأُقْتَلُ فِيکَ ثَانِيَةً فَقَالَ الرَّبُّ سُبْحَانَهُ إِنَّهُ سَبَقَ مِنِّي أَنَّهُمْ إِلَيْهَا لَا يَرْجِعُونَ قَالَ يَا رَبِّ فَأَبْلِغْ مَنْ وَرَائِي قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَائٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ-
ابراہیم بن منذر حزامی و یحییٰ بن حبیب بن عربی، موسیٰ بن ابراہیم بن کثیر انصاری حزامی، طلحہ بن خراش کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب (ان کے والد) عبداللہ بن عمرو بن حرام جنگ احد کے دن مقتول ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے ملے اور فرمایا اے جابر! کیا میں تم کو نہ بتلاؤں جو تمہارے والد سے اللہ تعالیٰ نے کہا (یحیی بن حبیب اپنی حدیث میں یوں کہتے ہیں) کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے جابر! میں تمہیں شکستہ دل کیوں دیکھ رہا ہوں ؟ جابر کہتے ہیں میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میرے والد شہید ہو گئے اور عیال و قرض چھوڑ گئے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں خوشخبری نہ سناؤں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے والد کے ساتھ کیسے ملاقات کی (یعنی کیا معاملہ فرمایا؟) عرض کیا ضرور اے اللہ کے رسول! فرمایا اللہ نے کبھی کسی سے بغیر حجاب کے گفتگو نہ فرمائی اور تمہارے والد سے بلا حجاب کلام کیا اور فرمایا اے میرے بندے میرے سامنے آرزو ظاہر کرو تاکہ میں تمہیں عطا کرو۔ عرض کیا اے میرے پروردگار مجھے زندگی عطا فرما دیجئے تاکہ دوبارہ آپ کی خاطر قتل (شہید) کیا جاؤں تو اللہ پاک نے فرمایا یہ تو ہماری طرف سے پہلے طے ہو چکا ہے کہ لوگوں کو دوبارہ دنیا میں نہ بھیجا جائے گا۔ عرض کیا پھر میرے پیچھے والوں کو پیغام پہنچا دیجئے (ہمارا حال بتا دیجئے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اور نہ خیال کرو ان لوگوں کو جو قتل کر دئیے جائیں راہ خدا میں مردہ بلکہ زندہ ہیں اپنے رب کے پاس رزق دیئے جاتے ہیں ۔
Talhah bin Khirâsh said: “I heard Jâbir bin ‘AbdulIah say: ‘When ‘Abdullâh bin ‘Ant bin (Harâm) was killed on the Day of Uhud, the Messenger of Allah p.b.u.h met me, and said: “0 Jâbir, shall I not tell you what Allah has said to your father?” Yahya said in his Hadith: “And he said: ‘0 Jâbir, why do I see you brokenhearted?’ I (Jâbir) said: ‘0 Messenger of Allah, my father has been martyred and he has left behind dependents and debts.’ He said: ‘Shall I not give you the glad tidings of that with which Allah met your father?’ I said: ‘Yes, 0 Messenger of Allah.’ He said: ‘Allah never spoke to anyone except from behind a screen, but He spoke to your father directly, and He said: “0 My slave! Ask something from Me and I shall give it to you.” He said: “0 Lord, bring me back to life so that I may be killed in Your cause a second time.” The Lord, Glorified is He, said: “I have already decreed that they will not return to life.” He said: “My Lord, then convey (this news) to those whom I have left behind.” Allah said: “Think not of those as dead who are killed in the way of Allah, Nay, they are alive, with their Lord, and they have provision.” (Hasan)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يَضْحَکُ إِلَی رَجُلَيْنِ يَقْتُلُ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ کِلَاهُمَا دَخَلَ الْجَنَّةَ يُقَاتِلُ هَذَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُسْتَشْهَدُ ثُمَّ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَی قَاتِلِهِ فَيُسْلِمُ فَيُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُسْتَشْهَدُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، سفیان، ابوزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ دو شخصوں کی جانب دیکھ کر ہنستے ہیں جن میں سے ایک نے دوسرے کو قتل کیا لیکن دونوں جنت میں داخل ہوئے ایک اللہ کے راستے میں لڑتے لڑتے شہید ہو گیا پھر اللہ کی رحمت قاتل کی طرف متوجہ ہوئی اور اس نے اسلام قبول کیا۔ پھر اللہ کے رستے میں لڑتے لڑتے شہید ہو گیا۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah P.B.U.H said: ‘Allah will laugh at two persons — one of them kills the other, and both of them enter Paradise, for the first one fought in the cause of Allah and was martyred, then his killer repented to Allah and became Muslim, then he also fought in the cause of Allah and was martyred.’” (Sahih)
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ کَانَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْبِضُ اللَّهُ الْأَرْضَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَطْوِي السَّمَائَ بِيَمِينِهِ ثُمَّ يَقُولُ أَنَا الْمَلِکُ أَيْنَ مُلُوکُ الْأَرْضِ-
حرملہ بن یحییٰ و یونس بن عبدالاعلیٰ، عبداللہ بن وہب، یونس ، ابن شہاب، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت کے روز اللہ تعالیٰ زمین کو اپنی مٹھی میں لے لیں گے اور آسمان کو اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لیں گے پھر فرمائیں گے میں ہی ہوں بادشاہ۔ کہاں ہیں زمین کے بادشاہ۔
Sa’eed bin Musayyab narrated that Abu Hurairah used to say: “The Messenger of Allah P.B.U.H said: Allah will seize the earth on the Day of Resurrection, and He will roll up the heavens in His Right Hand, then He will say, “I am the Sovereign. Where are the kings of the earth?” (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي ثَوْرٍ الْهَمْدَانِيُّ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمِيرَةَ عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ کُنْتُ بِالْبَطْحَائِ فِي عِصَابَةٍ وَفِيهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَرَّتْ بِهِ سَحَابَةٌ فَنَظَرَ إِلَيْهَا فَقَالَ مَا تُسَمُّونَ هَذِهِ قَالُوا السَّحَابُ قَالَ وَالْمُزْنُ قَالُوا وَالْمُزْنُ قَالَ وَالْعَنَانُ قَالَ أَبُو بَکْرٍ قَالُوا وَالْعَنَانُ قَالَ کَمْ تَرَوْنَ بَيْنَکُمْ وَبَيْنَ السَّمَائِ قَالُوا لَا نَدْرِي قَالَ فَإِنَّ بَيْنَکُمْ وَبَيْنَهَا إِمَّا وَاحِدًا أَوْ اثْنَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا وَسَبْعِينَ سَنَةً وَالسَّمَائُ فَوْقَهَا کَذَلِکَ حَتَّی عَدَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ ثُمَّ فَوْقَ السَّمَائِ السَّابِعَةِ بَحْرٌ بَيْنَ أَعْلَاهُ وَأَسْفَلِهِ کَمَا بَيْنَ سَمَائٍ إِلَی سَمَائٍ ثُمَّ فَوْقَ ذَلِکَ ثَمَانِيَةُ أَوْعَالٍ بَيْنَ أَظْلَافِهِنَّ وَرُکَبِهِنَّ کَمَا بَيْنَ سَمَائٍ إِلَی سَمَائٍ ثُمَّ عَلَی ظُهُورِهِنَّ الْعَرْشُ بَيْنَ أَعْلَاهُ وَأَسْفَلِهِ کَمَا بَيْنَ سَمَائٍ إِلَی سَمَائٍ ثُمَّ اللَّهُ فَوْقَ ذَلِکَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی-
محمد بن یحییٰ، محمد بن صباح، ولید بن ابی ثور ہمدانی، سماک، عبداللہ بن عمیرة، احنف بن قیس، عباس بن عبدالمطلب فرماتے ہیں کہ میں ایک جماعت کے ساتھ بطحاء میں تھا ان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی تھے وہاں سے بادل گزرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اسے کیا نام دیتے ہو؟ عرض کیا سحاب۔ فرمایا اور مزن بھی؟ لوگوں نے عرض کیا اور مزن بھی۔ فرمایا اور عنان بھی؟ عرض کیا عنان بھی کہتے ہیں۔ فرمایا تمہارے خیال میں کتنا فاصلہ ہے آسمان و زمین کے درمیان ؟ عرض کیا؟ معلوم نہیں۔ فرمایا تمہارے اور آسمان کے درمیان اکہتر بہتر سال کا فاصلہ ہے جتنا دو آسمانوں کے درمیان پھر اس کے اوپر آٹھ فرشتے ہیں پہاڑی بکروں کی مانند ان کے کھروں اور گھٹنوں کے درمیان اتنا ہی فاصلہ ہے جتنا دو آسمانوں کے درمیان پھر ان پشتوں پر عرش ہے جس کے زیریں اور بالائی حصہ کے درمیان اتنا ہی فاصلہ ہے جتنا دو آسمانوں کے درمیان پھر اس کے اوپر ہیں اللہ برکت والے اور بلند۔
It was narrated that ‘Abbâs bin ‘Abdul-Muttalib said: “I was in Bathâ’ with a group of people, among whom was the Messenger of Allah . A cloud passed over him, and he looked at it and said: ‘What do you call this?’ They said: ‘Sahab (a cloud).’ He said: ‘And Mum (rain cloud).’ They said: ‘And Muzn.’ He said: ‘And ‘Andn (clouds).’ Abu Bakr said: “They said: ‘And ‘Anám.” He said: ‘How much (distance) do you think there is between you and the heavens?’ They said: ‘We do not know.’ He said: ‘Between you and it is seventy-one, or seventy-two, or seventy-three years, and there is a similar distance between it and the heaven above it (and so on)’ until he counted seven heavens. ‘Then above the seventh heaven there is a sea, between whose top and bottom is a distance like that between one heaven and another. Then above that there are eight (angels in the form of) mountain goats. The distance between their hooves and their knees is like the distance between one heaven and the next. Then on their backs is the Throne, and the distance between the top and the bottom of the Throne is like the distance between one heaven and another. Then Allah is above that, the Blessed and Exalted.” (Da’if)
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ کَاسِبٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قَضَی اللَّهُ أَمْرًا فِي السَّمَائِ ضَرَبَتْ الْمَلَائِکَةُ أَجْنِحَتَهَا خُضْعَانًا لِقَوْلِهِ کَأَنَّهُ سِلْسِلَةٌ عَلَی صَفْوَانٍ فَ إِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ قَالُوا مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ قَالُوا الْحَقَّ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْکَبِيرُ فَيَسْمَعُهَا مُسْتَرِقُو السَّمْعِ بَعْضُهُمْ فَوْقَ بَعْضٍ فَيَسْمَعُ الْکَلِمَةَ فَيُلْقِيهَا إِلَی مَنْ تَحْتَهُ فَرُبَّمَا أَدْرَکَهُ الشِّهَابُ قَبْلَ أَنْ يُلْقِيَهَا إِلَی الَّذِي تَحْتَهُ فَيُلْقِيهَا عَلَی لِسَانِ الْکَاهِنِ أَوْ السَّاحِرِ فَرُبَّمَا لَمْ يُدْرَکْ حَتَّی يُلْقِيَهَا فَيَکْذِبُ مَعَهَا مِائَةَ کَذْبَةٍ فَتَصْدُقُ تِلْکَ الْکَلِمَةُ الَّتِي سُمِعَتْ مِنْ السَّمَائِ-
یعقوب بن حمید بن کا سب، سفیان بن عیینہ، عمرو بن دینار، عکرمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ آسمان میں کسی امر کا فیصلہ فرماتے ہیں تو فرشتے اس کے احترام میں پر بچھا دیتے ہیں (اور نزول حکم کے وقت ایسی آواز ہوتی ہے) گویا کوئی چٹان پر پتھر مار رہا ہو پھر جب فرشتوں کے دلوں سے گھبراہٹ زائل ہوتی ہے تو کہتے ہیں (ایک دوسرے سے) کیا کہا تمہارے رب نے وہ جواب دیتے ہیں کہ حق فرمایا اور اللہ بلند اور بڑے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ پھر اس فیصلہ کو بات چرانے والے (جن) سننے کی کوشش کرتے ہیں ایک دوسرے پر چڑھ کر پس ایک آدھ بات سن کر اوپر والا نیچے والے کو بتا دیتا بہت مرتبہ اس کے نیچے والے کو بتانے سے قبل شعلہ آلیتا ہے کہ کاہن یا ساحر کو نہ بتائے اور کبھی شعلہ نہیں لگتا تو وہ آگے بتا دیتا ہے پھر وہ اس کے ساتھ سو جھوٹ ملاتا ہے اور ایک وہی بات جو آسمان سے سنی تھی سچی ہوتی ہے۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet p.b.u.h said: “When Allah decrees a matter in heaven, the angels beat their wings in submission to His decree (with a sound) like a chain beating a rock. Then “When fear is banished from their hearts, they say: ‘What is it that your Lord has said?’ They say: ‘The truth. And He is the Most High, the Most Creat.” He said: ‘Then the eavesdroppers (from among the jirin) listen out for that, one above the other, so (one of them) hears the words and passes it on to the one beneath him. The Shihab (shooting star) may strike him before he can pass it on to the one beneath him and the latter can pass it on to the soothsayer or sorcerer, or it may not strike him until he has passed it on. And he adds one hundred lies to it, and only that word which was overheard from the heavens is true.” (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَمْسِ کَلِمَاتٍ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ لَا يَنَامُ وَلَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَنَامَ يَخْفِضُ الْقِسْطَ وَيَرْفَعُهُ يُرْفَعُ إِلَيْهِ عَمَلُ اللَّيْلِ قَبْلَ عَمَلِ النَّهَارِ وَعَمَلُ النَّهَارِ قَبْلَ عَمَلِ اللَّيْلِ حِجَابُهُ النُّورُ لَوْ کَشَفَهُ لَأَحْرَقَتْ سُبُحَاتُ وَجْهِهِ مَا انْتَهَی إِلَيْهِ بَصَرُهُ مِنْ خَلْقِهِ-
علی بن محمد، ابومعاویہ، اعمش، عمرو بن مرة، ابوعبیدة، حضرت ابوموسیٰ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (ایک بار) ہم میں کھڑے ہو کر پانچ باتیں ارشاد فرمائیں فرمایا اللہ سوتا نہیں اور سونا اس کے شایان شان نہیں ، اللہ ترازوں کو جھکاتے اور اوپر اٹھاتے ہیں یعنی کسی کا رزق زیادہ، کسی کا کم کر دیتے ہیں۔ دن کے اعمال رات کو (انسان کے) عمل کرنے سے قبل ان کی بارگاہ میں پیش کیے جاتے ہیں اور رات کے اعمال کے دن کے عمل کرنے سے قبل۔ ان کا حجاب نور ہے اگر اسے ہٹا دیں تو ان کے چہرہ کی روشنیاں تاحد نگاہ اس کی مخلوق کو جلا دیں ۔
It was narrated that Abu Musa said: “The Messenger of Allah p.b.u.h stood up among us and said five things. He said: ‘Allah does not sleep, and it is not befitting that He should sleep. He lowers the Scales and raises them. The deed done during the day is taken up to Him before the deed done during the night, and the deed done during the night before the deed done during the day. His Veil is Light and if He were to remove it, the glory of His Face would burn everything of His creation, as far as His gaze reaches.’” (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ لَا يَنَامُ وَلَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَنَامَ يَخْفِضُ الْقِسْطَ وَيَرْفَعُهُ حِجَابُهُ النُّورُ لَوْ کَشَفَهَا لَأَحْرَقَتْ سُبُحَاتُ وَجْهِهِ کُلَّ شَيْئٍ أَدْرَکَهُ بَصَرُهُ ثُمَّ قَرَأَ أَبُو عُبَيْدَةَ أَنْ بُورِکَ مَنْ فِي النَّارِ وَمَنْ حَوْلَهَا وَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ-
علی بن محمد، وکیع، مسعودی، عمرو بن مرة، ابوعبیدة، حضرت ابوموسیٰ اشعری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ سوتے نہیں اور سونا ان کے شایان نہیں ترازو کو جھکاتے اور اٹھاتے ہیں۔ ان کا حجاب نور ہے اگر اس کو ہٹا دیں تو ان کے چہرے کی روشنیاں ہر اس چیز کو جلا ڈالیں جہاں ان کی نگاہ پہنچے۔ اس کے بعد ابوموسی کے شاگرد ابوعبیدہ (بطور استدلال) یہ آیت پڑھی (اَنْ بُوْرِكَ مَنْ فِي النَّارِ ) 27۔ النمل : 8) بابرکت ہے جو آگ میں ہے اور جو اس کے گرد ہے پاک ہے اللہ پالنے والا تمام جہانوں کا ۔
It was narrated that Abu Musa said: “The Messenger of Allah P.B.U.H said: ‘Allah does not sleep, and it is not befitting that He should sleep. He lowers the Scales and raises them. His Veil is Light and if He were to remove it, the glory of His Face would burn everything of His creation, as far as His gaze reaches.’” Then Abu ‘Ubaidah recited the Verse: ‘Blessed is whosoever is in the fire, (i.e. the light of Allah) and whosoever is round about it! And Glorified is Allah, the Lord of all that exists.” (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينُ اللَّهِ مَلْأَی لَا يَغِيضُهَا شَيْئٌ سَحَّائُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ وَبِيَدِهِ الْأُخْرَی الْمِيزَانُ يَرْفَعُ الْقِسْطَ وَيَخْفِضُ قَالَ أَرَأَيْتَ مَا أَنْفَقَ مُنْذُ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَمْ يَنْقُصْ مِمَّا فِي يَدَيْهِ شَيْئًا-
ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، محمد بن اسحاق ، ابوزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا دست راست بھرا ہوا ہے کوئی چیز اسے کم نہیں کر سکتی۔ رات دن برستا ہے اور ان کے دوسرے ہاتھ میں ترازو ہے بلند کرتے ہیں تول کر اور جھکاتے ہیں۔ فرمایا دیکھو جب سے آسمان و زمین پیدا فرمائے کتنا خرچ کیا لیکن اس سے اللہ کے ہاتھوں میں جو کچھ ہے اس میں ذرا بھی کمی نہ ہوئی۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet P.B.U.H said: “The Eight Hand of Allah is full and that is never affected by the continuous spending, night and day. In His other Hand is the Scale, which He raises and lowers. Have you seen what Allah has spent since He created the heavens and the earth? And that has not decreased what is in His Hands in the slightest.” (Sahih)
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ يَقُولُ يَأْخُذُ الْجَبَّارُ سَمَاوَاتِهِ وَأَرْضَهُ بِيَدِهِ وَقَبَضَ بِيَدِهِ فَجَعَلَ يَقْبِضُهَا وَيَبْسُطُهَا ثُمَّ يَقُولُ أَنَا الْجَبَّارُ أَيْنَ الْجَبَّارُونَ أَيْنَ الْمُتَکَبِّرُونَ قَالَ وَيَتَمَيَّلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ حَتَّی نَظَرْتُ إِلَی الْمِنْبَرِ يَتَحَرَّکُ مِنْ أَسْفَلِ شَيْئٍ مِنْهُ حَتَّی إِنِّي أَقُولُ أَسَاقِطٌ هُوَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ہشام بن عمار و محمد بن صباح، عبدالعزیز بن ابی حازم، ابوحازم ، عبیداللہ بن مقسم، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا اللہ جبار اپنے آسمان و زمین کو ہاتھ میں لے لیں گے اور مٹھی بند کی اور اسے کھولنے لگے پھر فرمائیں گے میں جبار ہوں ، کہاں ہیں جبار؟ کہاں ہیں تکبر کرنے والے؟ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دائیں بائیں جھک رہے تھے حتی کہ میں نے دیکھا منبر نیچے تک ہل رہا ہے مجھے یہ اندیشہ ہوا کہ کہیں یہ گر نہ پڑے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لے کر۔
It was narrated that ‘Abdullâh bin Umar said: “I heard the Messenger of Allah P.B.U.H say, when he was on the pulpit ‘The Compeller will seize the heavens and the earths on His Hand' and he clenched his and began to open and close it. Then He will say I am the compeller! Where are the tyrants? Where are the arrogant ? He said , the Messanger of Allah was turning to his right and to his left, until I saw pulpit moving from below and I thought: What if it falls with the Messanger of Allah P.B.U.H on it? (sahih )
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ بُسْرَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيَّ يَقُولُ حَدَّثَنِي النَّوَّاسُ بْنُ سَمْعَانَ الْکِلَابِيُّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ قَلْبٍ إِلَّا بَيْنَ إِصْبَعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ الرَّحْمَنِ إِنْ شَائَ أَقَامَهُ وَإِنْ شَائَ أَزَاغَهُ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَا مُثَبِّتَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قُلُوبَنَا عَلَی دِينِکَ قَالَ وَالْمِيزَانُ بِيَدِ الرَّحْمَنِ يَرْفَعُ أَقْوَامًا وَيَخْفِضُ آخَرِينَ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ-
ہشام بن عمار صدقہ بن خالد، ابن جابر، بسر بن عبید اللہ، ابوادریس خولانی، حضرت نو اس بن سمعان کلابی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہر دل اللہ کی دو انگلیوں کے درمیان ہے چاہیں تو اسے سیدھا فرما دیں اور چاہیں تو ٹیڑھا کر دیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ دعا مانگا کرتے تھے۔ اے دلوں کو جمانے والے ہمارے دلوں کو اپنے دین پر ثابت فرما دے اور فرمایا ترازو رحمان کے ہاتھوں میں ہے وہ قیامت تک قوموں کو زیر وزبر کرتے رہیں گے۔
Nawwâs bin Sam’ân AlKilabi said: “I heard the Messenger of Allah p.b.u.h say: ‘There is no heart that is not between two of the Fingers of the Most Merciful. if He wills, He guides it and if He wills, He sends it astray.’ The Messenger of Allah used to say: ‘0 You Who makes hearts steadfast, make our hearts steadfast in adhering to Your religion.’ And he said: ‘The scale is in the Hand of the Most Merciful; He will cause some peoples to rise and others to fall untll the Day of Resurrection.” (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ أَبِي الْوَدَّاکِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ لَيَضْحَکُ إِلَی ثَلَاثَةٍ لِلصَّفِّ فِي الصَّلَاةِ وَلِلرَّجُلِ يُصَلِّي فِي جَوْفِ اللَّيْلِ وَلِلرَّجُلِ يُقَاتِلُ أُرَاهُ قَالَ خَلْفَ الْکَتِيبَةِ-
ابوکریب محمد بن علاء، عبداللہ بن اسماعیل، مجالد، ابووداک، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ تین چیزوں سے خوش ہوتے ہیں نماز کی صف سے اور اس آدمی سے جو درمیان شب نماز پڑھے اور اس شخص سے جو قتل کرے غالبا فرمایا لشکر کے پیچھے (یعنی لشکر بھاگ جانے کے بعد بھی) ۔
It was narrated that Abu Sa’eed Al-IKhudri said: “The Messenger of Allah said: ‘Allah smiles at three things: a row in the prayer, a man who prays in the depths of the night, and a man who fights’ I think he said, ‘behind the battalion.’” (Da’if)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَائٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عُثْمَانَ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ الثَّقَفِيَّ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُ نَفْسَهُ عَلَی النَّاسِ فِي الْمَوْسِمِ فَيَقُولُ أَلَا رَجُلٌ يَحْمِلُنِي إِلَی قَوْمِهِ فَإِنَّ قُرَيْشًا قَدْ مَنَعُونِي أَنْ أُبَلِّغَ کَلَامَ رَبِّي-
محمد بن یحییٰ، عبداللہ بن رجاء، اسرائیل، عثمان بن مغیرة ثقفی، سالم بن ابی الجعد، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم موسم حج میں اپنے آپ کو لوگوں کے سامنے کرتے اور فرماتے کوئی ایسا مرد نہیں جو مجھے اپنی قوم میں لے جائے۔ اس لیے کہ قریش نے مجھے اپنے رب کا کلام پہنچانے سے روک دیا ہے۔
It was narrated that Jâbir bin ‘Abdullâh said: “The Messenger of Allah used to appear before the people during the Hajj season and say: ‘Is there any man who can take me to his people, for the Quraish have prevented me from conveying the speech (i.e. the Message) of my Lord.’” (Sahih)
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا الْوَزِيرُ بْنُ صَبِيحٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ حَلْبَسٍ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ تَعَالَی کُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِي شَأْنٍ قَالَ مِنْ شَأْنِهِ أَنْ يَغْفِرَ ذَنْبًا وَيُفَرِّجَ کَرْبًا وَيَرْفَعَ قَوْمًا وَيَخْفِضَ آخَرِينَ-
ہشام بن عمار، وزیر بن صبیح، یونس بن جلبس، ام درداء، حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کل یوم ھو فی شان کی تفسیر میں نقل فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل کی ایک شان یہ (بھی) ہے کہ گناہ معاف فرماتے ہیں اور مصیبت کو زائل فرماتے ہیں اور کسی قوم کو بلند کرتے ہیں اور دوسری قوم کو زیر کرتے ہیں ۔
It was narrated from Abu Dardâ’ that the Prophet said concerning the Verse: “Every day He is (engaged) in some affair.” “His affairs includes forgiving sins, relieving distress raising some people and others low.” (Hasan)