تہائی مال کی وصیت

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَالْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَرْوَزِيُّ وَسَهْلٌ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَرِضْتُ عَامَ الْفَتْحِ حَتَّی أَشْفَيْتُ عَلَی الْمَوْتِ فَعَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي مَالًا کَثِيرًا وَلَيْسَ يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي قَالَ لَا قُلْتُ فَالشَّطْرُ قَالَ لَا قُلْتُ فَالثُّلُثُ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَکَ أَغْنِيَائَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ-
ہشام بن عمار، حسین بن حسن مروزی، سہل ، سفیان بن عیینہ، زہری، عابر بن حضرت سعد فرماتے ہیں کہ میں فتح مکہ کے سال بیمار ہوا یہاں تک کہ موت کے قریب ہوگیا تو اللہ کے رسول نے میری عیادت کے لیے تشریف لائے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میرے پاس بہت سا مال ہے اور میرا وارث ایک بیٹی کے علاوہ کوئی نہیں تو کیا میں اپنا دو تہائی مال صدقہ کر دوں ؟ فرمایا نہیں صدقہ مت کرو میں نے عرض کیا پھر آدھا صدقہ کر دوں ؟ فرمایا آدھا بھی مت کر۔ میں نے عرض کیا پھر تہائی صدقہ فرمایا تہائی کرسکتے ہو اور تہائی بھی بہت ہے تم اپنے وارثوں کو مالدار اور لوگوں سے مستغنی چھوڑو یہ اس سے بہتر ہے کہ تم ان کو محتاج چھوڑو کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں ۔
It was narrated from' Amir bin Sa'd that his father said: "I became sick during the year of the Conquest, and was at death's door. The Messenger of Allah came to visit me and I said: 'O Messenger of Allah, I have a great deal of wealth and no one will inherit from me apart from my daughter. Can I give two thirds of my wealth in charity?' He said: 'No.' I said: 'Then half?' He said: 'No.' I said: 'One third?' He said: 'One third and one third is a lot. If you leave your heirs rich that is better than leaving them destitute and begging from people.'"
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ تَصَدَّقَ عَلَيْکُمْ عِنْدَ وَفَاتِکُمْ بِثُلُثِ أَمْوَالِکُمْ زِيَادَةً لَکُمْ فِي أَعْمَالِکُمْ-
علی بن محمد، وکیع، طلحہ بن عمر، عطاء، حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول نے فرمایا اللہ نے تمہاری وفات کے وقت تم پر تمہارا تہائی مال صدقہ فرمایا تاکہ تم اپنے اعمال خیر میں اضافہ کرسکو۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah said: "Allah has been charitable with you over the disposal of one third of your wealth at the time of your death, so that you may be able to add to the record of your good deeds."
حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُحَمَّدِ بنِ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی أَنْبَأَنَا مُبَارَکُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا ابْنَ آدَمَ اثْنَتَانِ لَمْ تَکُنْ لَکَ وَاحِدَةٌ مِنْهُمَا جَعَلْتُ لَکَ نَصِيبًا مِنْ مَالِکَ حِينَ أَخَذْتُ بِکَظَمِکَ لِأُطَهِّرَکَ بِهِ وَأُزَکِّيَکَ وَصَلَاةُ عِبَادِي عَلَيْکَ بَعْدَ انْقِضَائِ أَجَلِکَ-
صالح بن محمد بن یحییٰ بن سعید، عبداللہ بن موسی، مبارک بن حسان، نافع، حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول نے فرمایا اے آدم کے بیٹے دو چیزوں میں تیرا کچھ حق نہ تھا ایک تیرا سانس روکتے وقت تیرے مال میں ایک (تہائی) حصہ تیرے اختیار میں کر دیا تاکہ میں تجھے اس کے ذریعہ پاک اور صاف کروں اور دوسری چیز میرے بندوں کا تیری نماز جنازہ تیری عمر پوری ہونے کے بعد۔
It was narrated from Ibn 'Umar that the Messenger of Allah said: "(Allah says :) O son of Adam I have given you two things which you do not deserve (except by the mercy of Allah): I allow you to dispose of a share of your wealth when you are on your deathbed, in order to cleanse and purify you, and My slaves pray for you after your life is over."
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ وَدِدْتُ أَنَّ النَّاسَ غَضُّوا مِنْ الثُّلُثِ إِلَی الرُّبُعِ لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الثُّلُثُ کَبِيرٌ أَوْ کَثِيرٌ-
علی بن محمد، وکیع، ہشام بن عروہ، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ مجھے پسند ہے کہ لوگ وصیت کرنے میں تہائی سے کم کر کے چوتھائی کو اختیار کرلیں اس لیے کہ اللہ کے رسول نے فرمایا تہائی زیادہ ہے یا تہائی بڑا ہے۔
It was narrated that Ibn 'Abbas said: "I would like the people to reduce (the will) from one third to one quarter, because the Messenger of Allah said: 'One third is a lot.’"