توبہ کا بیان ۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ أَحَدِکُمْ مِنْهُ بِضَالَّتِهِ إِذَا وَجَدَهَا-
ابوبکر بن ابی شیبہ، شبابہ، ورقاء، ابی زناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بے شک اللہ عزوجل تم میں سے کسی کے توبہ کرنے سے ایساخوش ہوتا ہے جیسے کوئی اپنی گم شدہ چیز پانے سے۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet P.B.U.H said: "Allah rejoices more over the repentance of anyone of you, than you rejoice over your lost animal when you find it." (Sahih)
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ کَاسِبٍ الْمَدِينِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ أَخْطَأْتُمْ حَتَّی تَبْلُغَ خَطَايَاکُمْ السَّمَائَ ثُمَّ تُبْتُمْ لَتَابَ عَلَيْکُمْ-
یعقوب بن حمید بن کا سب مدینی، ابومعاویہ، جعفر بن برقان، یزید بن اصم، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تم اتنے گناہ کرو کہ آسمان تک پہنچ جائیں پھر تم توبہ کر تو اللہ تعالیٰ تم کو معاف کر دے اس قدر اس کی رحمت وسیع ہے۔
It was narrated frm Abu Huraira that the Prophet P.B.U.H said:If you were to commited to sin until your reached the heavens , then were to repent, your repentance would be accepted". (Hassan)
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَلَّهُ أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ رَجُلٍ أَضَلَّ رَاحِلَتَهُ بِفَلَاةٍ مِنْ الْأَرْضِ فَالْتَمَسَهَا حَتَّی إِذَا أَعْيَی تَسَجَّی بِثَوْبِهِ فَبَيْنَا هُوَ کَذَلِکَ إِذْ سَمِعَ وَجْبَةَ الرَّاحِلَةِ حَيْثُ فَقَدَهَا فَکَشَفَ الثَّوْبَ عَنْ وَجْهِهِ فَإِذَا هُوَ بِرَاحِلَتِهِ-
سفیان بن وکیع، فضیل بن مرزوق، عطیہ، حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے توبہ کرنے سے اس شخص سے زیادہ خوش ہوتا ہے جس کا ایک اونٹ بے آب ودانہ جنگل میں کھو جائے وہ اسکو ڈھونڈتا رہے یہاں تک کہ تھک کر اپنا کپڑا اوڑھ لے اور لیٹ جائے یہ سمجھ کر اب مرنے میں کوئی شک نہیں پانی سب اسی اونٹ پر تھا اور اس جنگل میں پانی تک نہیں اتنے میں وہ اونٹ کی آواز سنے اور کپڑا اپنے منہ سے اٹھا کر دیکھے تو اسی کا اونٹ آتا ہو۔
It was narrated from Abu saeed that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "Allah rejoices more over the repentance of His slave, than a man who loses his mount in a barren land, and he searches for it until he gets tired and covers his face with his garment, and while he is like that,he hears the footsteps of his mount where he lost it, so he lift the garment from his face and there is his mount." (Da'if)
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَبْدِ الْکَرِيمِ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّائِبُ مِنْ الذَّنْبِ کَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ-
احمد بن سعید دارمی، محمد بن عبداللہ رقاشی، وہیب بن خالد، معمر، عبدالکریم، ابوعبیدہ بن عبد اللہ، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بے شک گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسے وہ جس نے گناہ نہیں کیا۔
It was narrated from Abu 'Ubaidah bin Abdullah, that his father said: "The Messenger of Allah p.b.u.h said: 'The one who repents from sin is like one who did not sin.": (Da'if)
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَسْعَدَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُلُّ بَنِي آدَمَ خَطَّائٌ وَخَيْرُ الْخَطَّائِينَ التَّوَّابُونَ-
احمد بن منیع، زید بن حباب، علی بن مسعدہ، قتادہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سارے آدمی گناہ گار ہیں اور بہتر گناہ گار وہ ہیں جو توبہ کرتے ہیں۔
It was narrated from Anas that the Messenger of Allah p.b.u.h said: "Every son of Adam commits sin, and the best of those who commit sin are those who repent.": (Hasan)
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْکَرِيمِ الْجَزَرِيِّ عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ ابْنِ مَعْقِلٍ قَالَ دَخَلْتُ مَعَ أَبِي عَلَی عَبْدِ اللَّهِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّدَمُ تَوْبَةٌ فَقَالَ لَهُ أَبِي أَنْتَ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ النَّدَمُ تَوْبَةٌ قَالَ نَعَمْ-
ہشام بن عمار، سفیان ، عبدالکریم، زیاد بن ابی مریم، ابن معقل سے روایت ہے میں اپنے باپ کے ساتھ عبداللہ کے پاس گیا وہ کہتے تھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ندامت ہی توبہ ہے میرے باپ نے کہا تم نے یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ ندامت توبہ ہے؟ انہوں نے کہا ہاں۔
It was narrated that Ibn Ma’qil said: “I entered with my father upon Abdullâh, and I heard him say: The Messenger of Allah P.B.U.H said: “Regret is repentance. My father said: ‘Did you hear the Prophet P.B.U.H say: "Regret is repentance?”He said: Yes.(Hasan)
حَدَّثَنَا رَاشِدُ بْنُ سَعِيدٍ الرَّمْلِيُّ أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ ابْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيَقْبَلُ تَوْبَةَ الْعَبْدِ مَا لَمْ يُغَرْغِرْ-
راشد بن سعید رملی، ولید بن مسلم، ابن ثوبان، مکحول، جبیر بن نفیر، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ بندے کی توبہ قبول کرتا ہے جب تک اس کی جان حلق میں نہ آئے اس کے بعد قبول نہیں کیونکہ عالم آخرت کا ظہور شروع ہوگیا بعضوں نے کہا یہ کافروں سے خاص ہے لیکن اس تخصیص پر کوئی دلیل نہیں ہے۔
It was narrated from 'Abdullah bin 'Amr that the Prophet P.B.U.H said: the repentance of His slave so long as the death rattle has not yet reached his throat." (Hasan)
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ سَمِعْتُ أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ أَنَّهُ أَصَابَ مِنْ امْرَأَةٍ قُبْلَةً فَجَعَلَ يَسْأَلُ عَنْ کَفَّارَتِهَا فَلَمْ يَقُلْ لَهُ شَيْئًا فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَأَقِمْ الصَّلَاةَ طَرَفَيْ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنْ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِکَ ذِکْرَی لِلذَّاکِرِينَ فَقَالَ الرَّجُلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلِي هَذِهِ فَقَالَ هِيَ لِمَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ أُمَّتِي-
اسحاق بن ابراہیم بن حبیب، معتمر، ابوعثمان، حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ایک شخص نبی کے پاس آیا اور عرض کیا کہ اس نے ایک عورت کا بوسہ لیا۔ وہ اس کا کفارہ پوچھنے لگا آپ نے اس سے کچھ نہیں فرمایا تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری (وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ الَّيْلِ اِنَّ الْحَسَنٰتِ يُذْهِبْنَ السَّ يِّاٰتِ ذٰلِكَ ذِكْرٰي لِلذّٰكِرِيْنَ) 11۔ہود : 114) یعنی دن کے دونوں کناروں میں نماز پڑھ اور رات کے حصوں میں بے شک نیکیاں دور کر دیتی ہیں برائیوں کو تب وہ شخص بولا یہ حکم خاص میرے لئے ہے؟ آپ نے فرمایا نہیں جو کوئی میری امت میں سے اس پر عمل کرلے۔
It was narrated from Ibn Mas'ud that a man came to the Prophet P.B.U.H and said that he kissed a woman, and he started to ask about expiation, but he (the Prophet P.B.U.H) did not say anything to him. Then Allah revealed the Verse: “And perform prayers at the two ends of the day and in some hours of the night. Verily, the good deeds remove the evil deeds. That is a reminder for the mindful.” The man said: “0 Messenger of Allah, is this (the Verse) just for me?” He said: “It is for whoever acts upon it among my nation.” (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی وَإِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ قَالَ قَالَ الزُّهْرِيُّ أَلَا أُحَدِّثُکَ بِحَدِيثَيْنِ عَجِيبَيْنِ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَسْرَفَ رَجُلٌ عَلَی نَفْسِهِ فَلَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ أَوْصَی بَنِيهِ فَقَالَ إِذَا أَنَا مِتُّ فَأَحْرِقُونِي ثُمَّ اسْحَقُونِي ثُمَّ ذَرُّونِي فِي الرِّيحِ فِي الْبَحْرِ فَوَاللَّهِ لَئِنْ قَدَرَ عَلَيَّ رَبِّي لَيُعَذِّبُنِي عَذَابًا مَا عَذَّبَهُ أَحَدًا قَالَ فَفَعَلُوا بِهِ ذَلِکَ فَقَالَ لِلْأَرْضِ أَدِّي مَا أَخَذْتِ فَإِذَا هُوَ قَائِمٌ فَقَالَ لَهُ مَا حَمَلَکَ عَلَی مَا صَنَعْتَ قَالَ خَشْيَتُکَ أَوْ مَخَافَتُکَ يَا رَبِّ فَغَفَرَ لَهُ لِذَلِکَ-
محمد بن یحییٰ، اسحاق بن منصور، عبدالرزاق، معمر، زہری، حمید بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک شخص نے گناہ کئے تھے جب اس کی موت آن پہنچی تو اپنے بیٹوں کو یہ وصیت کی کہ جب میں مرجاؤں مجھ کو جلانا پھر پیسنا پھر تیز ہوا میں میری خاک سمندر میں ڈال دینا اسلئے کہ اللہ مجھ کو پکڑ لے گا تو ایساعذاب کرے گا کہ ویساعذاب کسی کو نہیں کیا خیر اس کے بیٹوں نے ایسا ہی کیا اللہ تعالیٰ نے زمین کو حکم دیا کہ جو تو نے لیا ہے وہ حاضر کر حکم ہوتے ہی وہ شخص اپنے مالک کے سامنے کھڑا تھا۔ مالک نے اس سے پوچھا تو نے ایسا کیوں کیا؟ وہ بولا اے میرے داتا! تیرے ڈر سے آخر مالک نے اسکو بخش دیا۔
lt was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "A man went to extremes in committing sins. When death came to him, he left instructions to his sons, saying:'When I die, burn me, then grind me into powder, then scatter me I in the wind and in the sea, for by Allah, if my Lord has power over me, He will subject me to a punishment that He has never subjected anyone to.' So they did that to him, then (Allah) said to the earth: 'Return what you have taken,' and there he was, standing. He said to him: 'What I made you do what you have l done?' He said: 'Fear of You, O Lord His forgave him because of that (fear).(Sahih)
قَالَ الزُّهْرِيُّ وَحَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ دَخَلَتْ امْرَأَةٌ النَّارَ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا فَلَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا وَلَا هِيَ أَرْسَلَتْهَا تَأْکُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ حَتَّی مَاتَتْ قَالَ الزُّهْرِيُّ لِئَلَّا يَتَّکِلَ رَجُلٌ وَلَا يَيْئَسَ رَجُلٌ-
زہری، حمید بن عبدالرحمن، ابوہریرہ سے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک عورت دوزخ میں گئی ایک بلی کیوجہ سے جس کو اس نے باندھ رکھا تھا نہ اس کو کھانا دیا نہ چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے کھاتی یہاں تک کہ مر گئی۔ زہری نے کہا ان دونوں حدیثوں سے یہ مطلب نکلتا ہے کہ کسی آدمی کو اپنے اعمال پر بھروسہ نہ کرنا چاہئے کہ ضرور ہم جنت میں جائیں گے اور نہ اللہ کی رحمت سے مایوس ہونا چاہئے۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "A woman entered Hell because of a cat which she tied up and did not feed, or let It loose to eat of the vermin of the earth, until it died." (Sahih) (One of the narrators) Zuhri said: "S0 a man should neither rely completely [on the mercy of Allah (and become complacent), nor should he despair (of the mercy of Allah)."
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ الْمُسَيَّبِ الثَّقَفِيِّ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی يَقُولُ يَا عِبَادِي کُلُّکُمْ مُذْنِبٌ إِلَّا مَنْ عَافَيْتُ فَسَلُونِي الْمَغْفِرَةَ فَأَغْفِرَ لَکُمْ وَمَنْ عَلِمَ مِنْکُمْ أَنِّي ذُو قُدْرَةٍ عَلَی الْمَغْفِرَةِ فَاسْتَغْفَرَنِي بِقُدْرَتِي غَفَرْتُ لَهُ وَکُلُّکُمْ ضَالٌّ إِلَّا مَنْ هَدَيْتُ فَسَلُونِي الْهُدَی أَهْدِکُمْ وَکُلُّکُمْ فَقِيرٌ إِلَّا مَنْ أَغْنَيْتُ فَسَلُونِي أَرْزُقْکُمْ وَلَوْ أَنَّ حَيَّکُمْ وَمَيِّتَکُمْ وَأَوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ وَرَطْبَکُمْ وَيَابِسَکُمْ اجْتَمَعُوا فَکَانُوا عَلَی قَلْبِ أَتْقَی عَبْدٍ مِنْ عِبَادِي لَمْ يَزِدْ فِي مُلْکِي جَنَاحُ بَعُوضَةٍ وَلَوْ اجْتَمَعُوا فَکَانُوا عَلَی قَلْبِ أَشْقَی عَبْدٍ مِنْ عِبَادِي لَمْ يَنْقُصْ مِنْ مُلْکِي جَنَاحُ بَعُوضَةٍ وَلَوْ أَنَّ حَيَّکُمْ وَمَيِّتَکُمْ وَأَوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ وَرَطْبَکُمْ وَيَابِسَکُمْ اجْتَمَعُوا فَسَأَلَ کُلُّ سَائِلٍ مِنْهُمْ مَا بَلَغَتْ أُمْنِيَّتُهُ مَا نَقَصَ مِنْ مُلْکِي إِلَّا کَمَا لَوْ أَنَّ أَحَدَکُمْ مَرَّ بِشَفَةِ الْبَحْرِ فَغَمَسَ فِيهَا إِبْرَةً ثُمَّ نَزَعَهَا ذَلِکَ بِأَنِّي جَوَادٌ مَاجِدٌ عَطَائِي کَلَامٌ إِذَا أَرَدْتُ شَيْئًا فَإِنَّمَا أَقُولُ لَهُ کُنْ فَيَکُونُ-
عبداللہ بن سعید، عبدہ بن سلیمان، موسیٰ بن مسیب ثقف، شہر بن حوشب، عبدالرحمن بن غنم، حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بے شک اللہ فرماتا ہے اے میرے بندو تم سب گنہگار ہو مگر جسکو میں بچا رکھوں تو مجھ سے بخشش مانگو میں تم کو بخش دوں گا اور جو کوئی تم میں سے یہ جانے کہ مجھ کو گناہ بخشنے کی طاقت ہے پھر مجھ سے بخشش چاہے میری قدرت کیوجہ سے تو میں اسکو بخش دوں گا اے میرے بندو تم سب گمراہ ہو مگر جس کو میں راہ بتلاؤں تو مجھ سے راہ کی ہدایت مانگو میں تم کو راہ بتلاؤں گا اور تم سب محتاج ہو مگر جس کو میں مالدار کروں تو مجھ سے مانگو میں تم کو روزی دوں گا اور اگر تم میں جو زندہ ہیں جو مرچکے ہیں۔ اگلے اور پچھلے اور دریا والے اور خشکی والے یا تر اور خشک اور سب مل کر اس بندے کی طرح ہو جائیں جو میرے سب بندوں میں زیادہ پرہیز گار اور زیادہ متقی ہے تو میری سلطنت میں ایک ذرہ برابر زیادہ نہ ہوگا اور اگر یہ سب مل کر اس بندے کی طرح ہو جائیں جو انتہا درجہ کا بدبخت ہے میرے بندوں میں تو میری سلطنت میں ایک مچھر کے بازو کے برابر کمی نہیں آسکتی ان خر دماغوں کی مخالفت اور سرکشی اور بغاوت سے بہ نسبت سابق کے ایک ذرہ برابر فتور اور اگر تم میں سے جو زندہ ہیں مر چکے ہیں اگلے پچھلے صحرائی یا تر وخشک سب مل کر جہاں تک انکی آرزو پہنچے جہاں تک خیال ان کا بلند پرواز کرے مجھ سے مانگیں تو میرے خزانہ دولت میں سے کچھ کم نہ ہوگا مگر اس قدر کہ جیسے کوئی تم میں سے سمندر کے کنارے پر گزرے اور اس میں سے ایک سوئی ڈبو دے پھر اس کو نکال دے اس کی وجہ یہ ہے کہ میں سخی ہوں اور میرا دینا صرف کہہ دینا ہے جہاں میں نے کوئی بات چاہی اس سے کہتا ہوں ہو جا وہ جاتی ہے۔
It was narrated from Abu Dharr that the Messenger of Allah p.b.u.h said: "Allah the Blessed and Exalted says: '0 My slaves, all of you are sinners except those Whom I have saved. So ask Me for forgiveness, I will forgive you. Whoever among you knows that I have the power to forgive and asks Me to forgive by My power, I will forgive him. All of you are astray except those whom I guide. Ask Me for guidance and I will guide you. All of you are poor except those whom I enrich (make independent of means). Ask of Me and I will grant you provision. Even if your living and your dead, your first and your last, your fresh and your dry, were all as pious as the most pious among My slaves, that would not increase My dominion as much as a gnat's wing, and if they were to be as evil as the most evil among My slaves, that would not detract from My dominion as much as a gnat's wing. Even if your living and your dead, your first and your last, your fresh and your dry, were to join together and each of them were to ask for all that he wishes for, that would only detract from My dominion as much as if one of you were to pass by the edge of the sea and dip a needle in it and withdraw it. That is because I am the Most Generous, Majestic. I give with a word; when I will something, all I do is say to it "Be!" - and it is.": (Hasan)