تبلیغ علم کے فضائل

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ عَبَّادٍ أَبِي هُبَيْرَةَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِي فَبَلَّغَهَا فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ غَيْرِ فَقِيهٍ وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَی مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ زَادَ فِيهِ عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ثَلَاثٌ لَا يُغِلُّ عَلَيْهِنَّ قَلْبُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلَّهِ وَالنُّصْحُ لِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَلُزُومُ جَمَاعَتِهِمْ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر و علی بن محمد، محمد بن فضیل، لیث بن ابی سلیم، یحییٰ بن عباد، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ خوش وخرم رکھیں اس شخص کو جس نے ہماری بات سن کر آگے پہنچائی کیونکہ بہت سے فقہ یاد رکھنے والے خود فقیہ نہیں ہوتے اور بہت سے فقہ والے ایسے شخص تک پہنچا دیتے ہیں جو ان سے بھی زیادہ فقیہ ہو حضرت علی بن محمد کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ تین چیزوں سے مسلمان کو جی نہیں چرانا چاہئے عمل خالص اللہ کے لیے کرنا آئمہ مسلمین کی خیر خواہی اور مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ پختہ وابستگی۔
It was narrated from Zaid bin Thâbit that the Messenger of Allah p.b.u.h said: “May Allah cause his face ro shine, the man who hears what I say and conveys it (to others). hpvc are those who have owleage but no understanding, cl there may be those who unvey knowledge to those who ye more understanding of it than (One of the narrators) ‘Ali bin Muhammad added to it: “There are three things because of which hatred does not enter the heart of a Muslim: Sincerity in doing an action for the sake of Allah; being sincere towards the rulers of the Muslims; and adhering to the Jizmd’ah (main body) of the Muslims.” (Hasan)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْخَيْفِ مِنْ مِنًی فَقَالَ نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِي فَبَلَّغَهَا فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ غَيْرِ فَقِيهٍ وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَی مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا خَالِي يَعْلَی ح و حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَی قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، محمد بن اسحاق ، عبدالسلام ، زہری، محمد بن جبیر بن مطعم ، حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منیٰ میں خیف میں خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے تو فرمایا اللہ تعالیٰ خوش وخرم رکھیں اس شخص کو جو ہماری بات سن کر آگے پہنچائے کیونکہ بہت سے فقہ کو یاد کرنے والے (اعلیٰ درجہ کے) فقیہ نہیں ہوتے اور بہت سے فقہ والے ایسے شخص تک پہنچا دیتے ہیں جو ان سے بھی بڑھ کر فقیہ ہوتا ہے۔ دوسری سند سے بھی یہی مضمون مروی ہے۔
Muhammad bin Jubair bin Mut’im narrated that his father said: “The Messenger of Allah ta stood up at Khaif in Mina and said: ‘May Allah cause his face to shine, the man who hears what I say and conveys it (to others). There are those who have knowledge but no understanding, and there may be those who convey knowledge to those who have more understanding of it than they do.” (Hasan) Other chains with similar wording.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا حَدِيثًا فَبَلَّغَهُ فَرُبَّ مُبَلَّغٍ أَحْفَظُ مِنْ سَامِعٍ-
محمد بن بشار، محمد بن ولید، محمد بن جعفر، شعبہ، سماک، عبدالرحمن بن عبد اللہ، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ خوش وخرم رکھیں اس شخص کو جو ہم سے بات سن کر آگے پہنچائے کیونکہ بہت سے حدیث پہنچانے والے ، سننے والے سے بھی زیادہ یاد رکھنے والے ہوتے ہیں ۔
‘AbdurRahman bin ‘Abdullâ p.b.u.h narrated from his father that the Prophet said: “May Allah cause his face to shine, the man who hears a Hadith from us and conveys it, for perhaps the one to whom it is conveyed may remember it better than the one who (first) hears it”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ أَمْلَاهُ عَلَيْنَا حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِيهِ وَعَنْ رَجُلٍ آخَرَ هُوَ أَفْضَلُ فِي نَفْسِي مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي بَکْرَةَ قَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَ لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَإِنَّهُ رُبَّ مُبَلَّغٍ يَبْلُغُهُ أَوْعَی لَهُ مِنْ سَامِعٍ-
محمد بن بشار، یحییٰ بن سعید قطان، قرة بن خالد، محمد بن سیرین، عبدالرحمن بن ابی بکرة، حضرت ابوبکرة رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ یوم نحر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ کے دوران ارشاد فرمایا حاضر غائب تک پہنچا دے کیونکہ بہت سے لوگ جنہیں بات پہنچے سننے والے بہ نسبت زیادہ (بہتر طریقے سے) یاد رکھنے والے ہوتے ہیں ۔
It was narrated that Abu Bakrah said: “The Messenger of Allah P.B.U.H delivered a religious speech on the Day of Sacrifice and Said: ‘Let those who are present convey to those who are absent. For perhaps the one to whom it is tonveyed will understand it better - the one who (first) hears it.”
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَنْبَأَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَکِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ مُعَاوِيَةَ الْقُشَيْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابواسامہ، اسحاق بن منصور، نضر بن شمیل، بہز بن حکیم، حضرت معاویہ قشیری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سنو حاضر غائب تک پہنچا دے۔ (یعنی جو میرا پیغام سنے اسے غیر حاضر لوگوں تک پہنچا دیا کرے۔
Bahz bin Hakim narrated from his father that his grandfather Mu’áwiyah AlQushairi said: “The Messenger of Allah p.b.u.h said: ‘Let the one who is present convey to the one who is absent.’” (Hasan)
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ حَدَّثَنِي قُدَامَةُ بْنُ مُوسَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُصَيْنِ التَّمِيمِيِّ عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ يَسَارٍ مَوْلَی ابْنِ عُمَرَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِيُبَلِّغْ شَاهِدُکُمْ غَائِبَکُمْ-
احمد بن عبدة، عبدالعزیز بن محمد در اور دی، قدامہ بن موسی، محمد بن حسین تمیمی، ابوعلقمہ مولی ابن عباس، یسار مولی ابن عمر، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم حاضرین غائبین تک پہنچا دو۔ (بعینہ وہی حدیث ہے جو اوپر بیان ہوئی مقصد یہ ہے کہ شاید سننے والے سے بھی آگے دوسرا شخص زیادہ اہلیت کا حامل ہونے کی وجہ سے بات کے مفہوم کو بہتر سمجھ جاتا ہے) ۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Messenger of Allah P.B.U.H said: “Let those of you who are present convey it to those of you who are absent.” (Da’if)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ إِسْمَعِيلَ الْحَلَبِيُّ عَنْ مُعَانِ بْنِ رِفَاعَةَ عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ بْنِ بُخْتٍ الْمَکِّيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَضَّرَ اللَّهُ عَبْدًا سَمِعَ مَقَالَتِي فَوَعَاهَا ثُمَّ بَلَّغَهَا عَنِّي فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ غَيْرِ فَقِيهٍ وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَی مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ-
محمد بن ابراہیم دمشقی، مبشر بن اسماعیل حلبی، معان بن رفاعہ، عبدالوہاب بخت مکی، حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس بندے کو خوش وخرم رکھیں جس نے میری بات سن کر یاد رکھی پھر میری طرف سے آگے پہنچا دی کیونکہ بہت سے فقہ کی بات یاد رکھنے والے خود فقیہ نہیں ہوتے اور بہت سے فقہ والے ایسے شخص تک پہنچاتے ہیں جو اس پہنچانے والے کی بہ نسبت زیادہ فقیہ ہوں ۔
It was narrated that Anas bin Mâlik said: “The Messenger of Allah P.B.U.H said: ‘May Allah cause to flourish a slave (of His) who hears my words and understands them, then he conveys theirt from me. There are those who have knowledge but no understanding, and there may be those who convey knowledge to those who have more understanding of it than they do.” (Hasan)