بیوی اپنی باری سوکن کو دے سکتی ہے۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ جَمِيعًا عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا کَبِرَتْ سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ وَهَبَتْ يَوْمَهَا لِعَائِشَةَ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُ لِعَائِشَةَ بِيَوْمِ سَوْدَةَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عقبہ بن خالد، محمد بن صباح، عبدالعزیز بن محمد، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جب حضرت سودہ بن زمعہ عمر رسیدہ ہوگئیں تو انہوں نے اپنی باری مجھے دیدی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت سودہ کا دن بھی مجھے دیتے۔
Urwah narrated from 'Aishah that when Saudah bint Zam' ah grew old, she gave her day to 'Aishah, and the Messenger of Allah P.B.U.H went to 'Aishah on Saudah's day. (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی قَالَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ سُمَيَّةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ عَلَی صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ فِي شَيْئٍ فَقَالَتْ صَفِيَّةُ يَا عَائِشَةُ هَلْ لَکِ أَنْ تُرْضِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِّي وَلَکِ يَوْمِي قَالَتْ نَعَمْ فَأَخَذَتْ خِمَارًا لَهَا مَصْبُوغًا بِزَعْفَرَانٍ فَرَشَّتْهُ بِالْمَائِ لِيَفُوحَ رِيحُهُ ثُمَّ قَعَدَتْ إِلَی جَنْبِ رَسُولُ اللَّه صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ إِلَيْکِ عَنِّي إِنَّهُ لَيْسَ يَوْمَکِ فَقَالَتْ ذَلِکَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَائُ فَأَخْبَرَتْهُ بِالْأَمْرِ فَرَضِيَ عَنْهَا-
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن یحییٰ، عفان، حماد بن سلمہ، ثابت، سمیة، حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی بات کی وجہ سے حضرت صفیہ بن حیی سے ناراض ہوئے تو صفیہ نے عائشہ سے کہا اے عائشہ کیا تم چاہتی ہو کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مجھ سے راضی کرادو اور میری باری تمہیں مل جائے؟ عائشہ نے کہا ٹھیک ہے۔ اس کے بعد عائشہ نے اپنا زعفران میں رنگا ہوا دوپٹہ لیا اور اس پر پانی چھڑکا تاکہ اس کی مہک پھیلے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پہلو میں جابیٹھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عائشہ ! دور ہو جا آج تمہاری باری نہیں ہے۔ عائشہ نے کہا ذالک فضل اللہ یوتیہ من یشاء یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہیں عطا فرمائیں۔ اور ساری بات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت صفیہ سے راضی ہوگئے۔
It was narrated from "Aishah that the Messenger of Allah P.B.U.H became angry with Safiyyah bint Huyai for something, and Safiyyah said: "0 "Aish ah, can you make the Messenger of Allah P.B.U.H be pleased with me, and I will give you my day?" She said: "Yes." So she took a headeaver of hers that was dyed with saffron, and sprinkled it with water so that its fragrance would become stronger, then she sat beside the Messenger of Allah P.B.U.H. The Prophet P.B.U.H said: "0 'Aishah, go away, because it is not your day." She said: "That is the Grace of Allah which He bestows on whom He pleases." Then she told him about that matter and he was pleased with her. (Sahih)
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَالصُّلْحُ خَيْرٌ فِي رَجُلٍ کَانَتْ تَحْتَهُ امْرَأَةٌ قَدْ طَالَتْ صُحْبَتُهَا وَوَلَدَتْ مِنْهُ أَوْلَادًا فَأَرَادَ أَنْ يَسْتَبْدِلَ بِهَا فَرَاضَتْهُ عَلَی أَنْ تُقِيمَ عِنْدَهُ وَلَا يَقْسِمَ لَهَا-
حفص بن عمرو، عمر بن علی، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ فرماتی ہیں آیت ( وَالصُّلْحُ خَيْرٌ) 4۔ النساء : 128) اور صلح بھلی ہے۔ نازل ہوئی اس مرد کے بارے میں جس کی بیوی عرصہ دراز سے اس کے نکاح میں تھی اور اس خاوند سے اسکی کافی اولاد بھی ہوئی تھی پھر اس مرد نے اس بیوی کو بدلنا چاہا (کہ اس کو طلاق دے کر کسی اور عورت سے شادی کر لے) تو اس عورت نے خاوند کو اس بات پر راضی کیا کہ وہ اس خاوند کے ہاں رہے اور خاوند اس کی باری نہ دے۔
It was narrated that 'Aishah said: "This Verse 'And making peace is better.' was revealed concerning a man who had been married to a woman for a. long time, and she had given birth to his children and he wanted to exchange her (for a new wife). She agreed that he would stay with her (the new wife) and would not give her (the first wife) a share of his time. (i.e., not spend the nights with her).” (Sahih)