بیعت پوری کرنا۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَأَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةٌ لَا يُکَلِّمُهُمْ اللَّهُ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَکِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ رَجُلٌ عَلَی فَضْلِ مَائٍ بِالْفَلَاةِ يَمْنَعُهُ مِنْ ابْنِ السَّبِيلِ وَرَجُلٌ بَايَعَ رَجُلًا بِسِلْعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ فَحَلَفَ بِاللَّهِ لَأَخَذَهَا بِکَذَا وَکَذَا فَصَدَّقَهُ وَهُوَ عَلَی غَيْرِ ذَلِکَ وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا لَا يُبَايِعُهُ إِلَّا لِدُنْيَا فَإِنْ أَعْطَاهُ مِنْهَا وَفَی لَهُ وَإِنْ لَمْ يُعْطِهِ مِنْهَا لَمْ يَفِ لَهُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن محمد، احمد بن سنان، ابومعاویہ، اعمش، ابوصالح، ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تین اشخاص ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان سے کلام نہ فرمائیں گے نہ انکی طرف نظر (رحمت) فرمائیں گے اور انکو دردناک عذاب ہوگا۔ ایک وہ مرد جس کے پاس بے آب وگیا صحرا میں ضرورت سے زائد پانی ہو اور وہ مسافر کو پانی نہ دے دوسرے وہ مرد جو عصر کے بعد کوئی چیز فروخت کرے اور یہ قسم اٹھائے کہ بخدا میں نے اسے اتنے میں خریدا ہے (اس قسم کی وجہ سے) خریدار اسکو سچا سمجھ لے حالانکہ وہ سچا نہ ہو تیسرے وہ مرد جو کسی امام (حکمران یا امیر) سے بیعت کرے اسکی بیعت محض دنیا کی خاطر ہو کہ اگر امام اسکو کچھ دینار دے دے تو بیعت پوری کرے اور اگر دینار نہ دے تو بیعت پوری نہ کرے ۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "There are three to whom Allah will not speak on the Day of Resurrection, nor will He look at them nor purify them, and theirs will be a painful torment: A man who has surplus water in the desert and withholds it from a wayfarer; a man who sells a man his product after 'Asr, swearing by Allah that he bought it for Such and such a price, and the other believes him, but that is not the case; and a man who gives his fledge to a ruler, only doing so Or the purpose of worldly gain, and if he is given something he fills it, but if he is not given anything he does not fulfill it." (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ حَسَنِ بْنِ فُرَاتٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ کَانَتْ تَسُوسُهُمْ أَنْبِيَاؤُهُمْ کُلَّمَا ذَهَبَ نَبِيٌّ خَلَفَهُ نَبِيٌّ وَأَنَّهُ لَيْسَ کَائِنٌ بَعْدِي نَبِيٌّ فِيکُمْ قَالُوا فَمَا يَکُونُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ تَکُونُ خُلَفَائُ فَيَکْثُرُوا قَالُوا فَکَيْفَ نَصْنَعُ قَالَ أَوْفُوا بِبَيْعَةِ الْأَوَّلِ فَالْأَوَّلِ أَدُّوا الَّذِي عَلَيْکُمْ فَسَيَسْأَلُهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْ الَّذِي عَلَيْهِمْ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن ادریس، حسن بن فرات، ابی حازم، ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا بنی اسرائیل میں انبیاء (علیہم السلام) نظام حکومت سنبھالتے تھے اور میرے بعد تم میں کوئی نبی نہیں آئے گا۔ صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! پھر کیا ہوگا؟ فرمایا خلفاء ہونگے اور بہت ہو جائیں گے۔ صحابہ نے کہا ایسے میں ہم کیا طرز عمل اپنائیں ؟ فرمایا پہلے کی بیعت پوری کرو پھر اسکے بعد والے (ہر خلیفہ کے بعد جسکی بیعت ہو جائے اسکو خلیفہ سمجھو) اپنا فریضہ (اطاعت و فرمانبرداری) ادا کرو جو انکا فریضہ ہے (خیر خواہی عدل وانصاف اور اقامت دین) اسکے بارے میں اللہ ان سے سوال کریں گے ۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah said: "The affairs of the Children of Israel were administered by their Prophets. Every time a Prophet left, he was followed by another, but there will be no Prophet among you after I am gone." They said: "What will happen, a Messenger of Allah?" He said: "There will be caliphs and there will be many of them." They said: "What should we do?" He said: "Fulfill your pledge to the first one, then the one who comes after him, and do the duties required of you, for Allah will question them about the duties upon them." (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْصَبُ لِکُلِّ غَادِرٍ لِوَائٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُقَالُ هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانٍ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابوالولید، شعبہ، ح، محمد بن بشار، ابن ابی عدی، شعبہ، اعمش، ابووائل ، حضرت عبداللہ بن مسعود بیان فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر دغا باز کیلئے روز قیامت ایک جھنڈا گاڑا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں کی دغا بازی (کا علم) ہے ۔
It was narrated from 'Abdullah that the Messenger of Allah said: A banner will be set up for every traitor on the Day of Resurrection, and it will be said: 'This is the treachery of so-and-sa.''' (Sahih)
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی اللَّيْثِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا إِنَّهُ يُنْصَبُ لِکُلِّ غَادِرٍ لِوَائٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَدْرِ غَدْرَتِهِ-
عمران بن موسی، حماد بن زید، علی بن زید بن جدعان، ابونضرہ، ابوسعید خدری فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا غور سے سنو ہر دغاباز کی دغابازی کی بقدر روز قیامت ایک جھنڈا گاڑا جائے گا۔
It was narrated from Abu Sa'eed AI-Khudri that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "For every traitor a banner will be set up on the Day of Resurrection, commensurate with his treachery." (Sahih)