بدعت اور جھگڑنے سے بچنے کا بیان۔

حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَطَبَ احْمَرَّتْ عَيْنَاهُ وَعَلَا صَوْتُهُ وَاشْتَدَّ غَضَبُهُ کَأَنَّهُ مُنْذِرُ جَيْشٍ يَقُولُ صَبَّحَکُمْ مَسَّاکُمْ وَيَقُولُ بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ کَهَاتَيْنِ وَيَقْرِنُ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَی وَيَقُولُ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَيْرَ الْأُمُورِ کِتَابُ اللَّهِ وَخَيْرُ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَکُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ وَکَانَ يَقُولُ مَنْ تَرَکَ مَالًا فَلِأَهْلِهِ وَمَنْ تَرَکَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَعَلَيَّ وَإِلَيَّ-
سوید بن سعید واحمد بن ثابت جحدری، عبدالوہاب ثقفی، جعفر بن محمد، محمد، جابر بن عبداللہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطاب فرماتے تھے تو آنکھیں سرخ ہو جاتیں ، آواز بلند ہو جاتی، اور غصہ تیز ہو جاتا گویا کہ کسی لشکر سے خوف دلا رہے ہیں فرماتے تمہاری صبح ایسی ہے تمہاری شام ایسی ہے (ایسی ہو گی) اور فرماتے کہ میں اور قیامت اس طرح بھیجے گئے ہیں اور انگشت شہادت اور درمیانی انگلی کو ملاتے ، پھر فرماتے اما بعد!سب سے بہتر امر اللہ کی کتاب ہے اور سب سے بہتر طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا طریقہ ہے، سب سے بدترین کام دین میں نئی باتوں کا پیدا کرنا ہے اور ہر نئی بات گمراہی ہے اور فرماتے تھے جس شخص نے بعد وفات مال چھوڑا وہ اس کے ورثاء کا ہے اور جس نے قرض یا عیال چھوڑے وہ میرے ذمہ ہے۔
It was narrated that Jâbir bin ‘Abdullâh said: “When the Messenger of Allah s.a.w.w delivered a sermon, his eyes would turn red, he would raise Ms voice and he would speak with intensity, as if he were warning of an (enemy) army, saying, ‘They will surely attack you in the morning, or they will surely attack you in the evening!’ He would say: ‘I and the Hour have been sent like these two,’ and he would hold up his index and middle finger. Then he would say: ‘The best of matters is the Book of Allah and the best of guidance is the guidance of Muhammad. The most evil matters are those that are newly-invented, and every innovation (Bid’ah) is a going astray.’ And he used to say: ‘Whoever dies and leaves behind some wealth, it is for Ms family, and whoever leaves behind a debt or dependent children, then they are both my responsibility. (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ الْمَدَنِيُّ أَبُو عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا هُمَا اثْنَتَانِ الْکَلَامُ وَالْهَدْيُ فَأَحْسَنُ الْکَلَامِ کَلَامُ اللَّهِ وَأَحْسَنُ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ أَلَا وَإِيَّاکُمْ وَمُحْدِثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّ شَرَّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَکُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَکُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ أَلَا لَا يَطُولَنَّ عَلَيْکُمْ الْأَمَدُ فَتَقْسُوَ قُلُوبُکُمْ أَلَا إِنَّ مَا هُوَ آتٍ قَرِيبٌ وَإِنَّمَا الْبَعِيدُ مَا لَيْسَ بِآتٍ أَلَا أَنَّمَا الشَّقِيُّ مَنْ شَقِيَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ وَالسَّعِيدُ مَنْ وُعِظَ بِغَيْرِهِ أَلَا إِنَّ قِتَالَ الْمُؤْمِنِ کُفْرٌ وَسِبَابُهُ فُسُوقٌ وَلَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثٍ أَلَا وَإِيَّاکُمْ وَالْکَذِبَ فَإِنَّ الْکَذِبَ لَا يَصْلُحُ بِالْجِدِّ وَلَا بِالْهَزْلِ وَلَا يَعِدُ الرَّجُلُ صَبِيَّهُ ثُمَّ لَا يَفِي لَهُ فَإِنَّ الْکَذِبَ يَهْدِي إِلَی الْفُجُورِ وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَی النَّارَ وَإِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَی الْبِرِّ وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَی الْجَنَّةِ وَإِنَّهُ يُقَالُ لِلصَّادِقِ صَدَقَ وَبَرَّ وَيُقَالُ لِلْکَاذِبِ کَذَبَ وَفَجَرَ أَلَا وَإِنَّ الْعَبْدَ يَکْذِبُ حَتَّی يُکْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ کَذَّابًا-
محمد بن عبید بن میمون مدنی ابوعبید، ان کے والد، محمد بن جعفر بن ابی کثیر، موسیٰ بن عقبہ، ابواسحاق ، ابواحوص، حضرت عبداللہ بن مسعود سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دو چیزیں ہیں ایک کلام اور دوسرا طریقہ، پس سب سے بہتر کلام اللہ کا کلام ہے اور سب سے بہتر طریقہ محمد کا طریقہ ہے، خبردار نئی نئی باتوں سے بچنا کیونکہ بدترین کام دین میں نئی چیز پیدا کرنا ہے جبکہ ہر نئی بات بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے دھیان رکھنا کہ طویل طویل امیدیں باندھنے نہ لگ جانا مبادا کہ تمہارے دل سخت ہوجائیں خبردار وہ آنے والی (موت) قریب ہے دور تو وہ چیز ہے جو پیش آنے والی نہیں ہے ، آگاہ رہو بدبخت وہ ہے جو ماں کے پیٹ میں بدبخت ہوگیا اور خوش بخت وہ ہے جو اپنے غیر سے نصیحت حاصل کرے، خبردار مومن مسلمان کے ساتھ قتال کفر ہے اور اس کو گالی دینا فسق ہے کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق کرے آگاہ رہو اپنے آپ کو جھوٹ سے بچاؤ کیونکہ جھوٹ نہ سنجیدگی کی حالت میں جائز ہے نہ ہنسی مذاق میں کوئی شخص اپنے بچے سے ایسا وعدہ نہ کرے کہ پھر اسے پورا نہ کرے کیونکہ جھوٹ نافرمانی تک لے جاتا ہے اور نافرمانی جہنم تک لے جاتی ہے اور سچ نیکی تک لے جاتا ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور سچے شخص کے لئے کہا جاتا ہے کہ اس نے سچ کہا بھلائی کی جبکہ جھوٹے کے لئے کہا جاتا ہے کہ اسے جھوٹ بولا اور نافرمانی کی ، خبردار بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے ہاں جھوٹا لکھا جاتا ہے۔
It was narrated from ‘Abdullâh bin Mas’ud that the Messenger of Allah p.b.u.h said: “Verily, there are two things — words and guidance. The best words are the Words of Allah, and the best guidance is the guidance of Muhammad. Beware of newly- invented matters, for every newly- invented matter is an innovation (Bid’ah) and every innovation is a going-astray. Do not let the desire for a long life cause your hearts to grow hard. That which is bound to happen is close to you, and the only thing that is far away is that which is not going to happen. The one who is doomed to Hell is doomed from his mother’s womb, and the one who is destined for Paradise is the one who learns from the lessons of others. Killing a believer constitutes disbelief (Kufr) and verbally abusing him is immorality (Fusuq). It is not permissible for a Muslim to forsake his brother for more than three days. Beware of lying, for lying is never good, whether it is done seriously or in jest. A man should not make a promise to a child that he will not keep. Lying leads to irrunorality and immorality leads to Hell. Truthfulness leads to righteousness and righteousness leads to Paradise. It will be said of the truthful person: ‘He spoke the truth and was righteous,’ and it will be said of the liar, ‘He told lies and was immoral.’ For a person continues to tell lies until he is recorded with Allah as a liar.” (Da’if)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خِدَاشٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ح و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ وَيَحْيَی بْنُ حَکِيمٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الْآيَةَ هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْکَ الْکِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُحْکَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْکِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ إِلَی قَوْلِهِ وَمَا يَذَّکَّرُ إِلَّا أُولُوا الْأَلْبَابِ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِذَا رَأَيْتُمْ الَّذِينَ يُجَادِلُونَ فِيهِ فَهُمْ الَّذِينَ عَنَاهُمْ اللَّهُ فَاحْذَرُوهُمْ-
محمد بن خالد بن خداش، اسماعیل بن علیہ، ایوب احمد بن ثابت جحدری و یحییٰ بن حکیم، عبدالوہاب، ایوب ، عبداللہ بن ابی ملیکہ، حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آیت (ھُوَ الَّذِيْ اَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتٰبَ مِنْهُ اٰيٰتٌ مُّحْكَمٰتٌ ھُنَّ اُمُّ الْكِتٰبِ وَاُخَرُ مُتَشٰبِهٰتٌ فَاَمَّا الَّذِيْنَ فِيْ قُلُوْبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَا ءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَا ءَ تَاْوِيْلِه څ وَمَا يَعْلَمُ تَاْوِيْلَه اِلَّا اللّٰهُ ڤ وَالرّٰسِخُوْنَ فِي الْعِلْمِ يَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِه كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا وَمَا يَذَّكَّرُ اِلَّا اُولُوا الْاَلْبَابِ Ċ ) 3۔ ال عمران : 7) اللہ وہ ذات ہے جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کتاب نازل کی بعض آیات ان میں سے محکمات ہیں وہ ام الکتاب ہیں اور دوسری آیات ان میں متشابہات ہیں تلاوت فرمائی اور ارشاد فرمایا اے عائشہ جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو آیات متشابہات میں جھگڑ رہے ہیں تو سمجھ لو یہ وہی لوگ ہیں جو اللہ نے مراد لئے ہیں ان سے بچنا۔
It was narrated that ‘Aishah said: “The Messenger of Allah P.B.U.H recited the following Verse: ‘It is He Who has sent down to you (Muhammad) the Book (this Qur’ân). In it are Verses that are entirely clear, they are the foundations of the Book; and others not entirely clear. (up to His saying:) ‘And none receive admonition except men of understanding.’ Then he said: ‘0 ‘Aishah, if you see those who dispute concerning it (the Qur’án), they are those whom Allah has referred to here, so beware of them.”(Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ح و حَدَّثَنَا حَوْثَرَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ دِينَارٍ عَنْ أَبِي غَالِبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا ضَلَّ قَوْمٌ بَعْدَ هُدًی کَانُوا عَلَيْهِ إِلَّا أُوتُوا الْجَدَلَ ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُونَ الْآيَةَ-
علی بن منذر، محمد بن فضیل حوثرة بن محمد، محمد بن بشر، حجاج بن دینار، ابوطالب، حضرت ابوامامہ بیان فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کوئی قوم ہدایت ملنے کے بعد گمراہ نہیں ہوئی مگر وہ جو جھگڑے میں مبتلا کئے گئے پھر آپ نے یہ آیت مبارک تلاوت فرمائی ( بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُوْنَ) 43۔ الزخرف : 58)۔
It was narrated that Abu Umaman said: “The Messenger of Allah P.B.U.H said: ‘No people go astray after having followed right guidance, but those who indulge in disputes.’ Then he recited this Verse: “Nay! But they are a quarrelsome people. (Hasan)
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْعَسْکَرِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ أَبُو هَاشِمِ بْنِ أَبِي خِدَاشٍ الْمَوْصِلِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِحْصَنٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي عَبْلَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ لِصَاحِبِ بِدْعَةٍ صَوْمًا وَلَا صَلَاةً وَلَا صَدَقَةً وَلَا حَجًّا وَلَا عُمْرَةً وَلَا جِهَادًا وَلَا صَرْفًا وَلَا عَدْلًا يَخْرُجُ مِنْ الْإِسْلَامِ کَمَا تَخْرُجُ الشَّعَرَةُ مِنْ الْعَجِينِ-
داؤد بن سلیمان عسکری، محمد بن علی ابوہاشم بن ابی خداش موصلی، محمد بن محصن، ابراہیم بن ابی عبلہ، عبداللہ بن دیلمی، حضرت حذیفہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ صاحب بدعت کا اللہ تعالیٰ روزہ، نماز، صدقہ، حج، عمرہ، جہاد، فرض، نفل (غرض کوئی بھی نیک عمل) قبول نہیں فرماتے وہ اسلام سے اس طرح نکل جاتا ہے جس طرح بال آٹے سے نکل جاتا ہے۔
It was narrated that Hudhaifah said: “The Messenger of Allah(p.b.u.h)) said: ‘Allah will not accept any fasting, prayer, charity, Hajj, ‘Umrah, Jihãd, or any other obligatory or voluntary action from a person who follows innovation (Bid’ah). He comes out of Islam like a hair pulled out of dough.” (Maudu’)
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَنْصُورٍ الْحَنَّاطُ عَنْ أَبِي زَيْدٍ عَنْ أَبِي الْمُغِيرَةِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَی اللَّهُ أَنْ يَقْبَلَ عَمَلَ صَاحِبِ بِدْعَةٍ حَتَّی يَدَعَ بِدْعَتَهُ-
عبداللہ بن سعید، بشر بن منصور خیاط، ابوزید، ابومغیرة، حضرت عبداللہ بن عباس سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ اس وقت بدعتی کے عمل کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں جب تک کہ وہ بدعت نہ چھوڑ دے۔
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Abbas said: “The Messenger of Allah (p.b.u.h))said: ‘Allah refuses to accept the good deeds of one who follows innovation until he gives up that innovation.” (Da’if)
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ وَهَارُونُ بْنُ إِسْحَقَ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْکٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ وَرْدَانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَرَکَ الْکَذِبَ وَهُوَ بَاطِلٌ بُنِيَ لَهُ قَصْرٌ فِي رَبَضِ الْجَنَّةِ وَمَنْ تَرَکَ الْمِرَائَ وَهُوَ مُحِقٌّ بُنِيَ لَهُ فِي وَسَطِهَا وَمَنْ حَسَّنَ خُلُقَةُ بُنِيَ لَهُ فِي أَعْلَاهَا-
عبدالرحمن بن ابراہیم دمشقی وہارون بن اسحاق ، ابن ابی فدیک، سلمہ بن وردان، حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص جھوٹ کو باطل سمجھ کر ترک کر دے اس کے لئے اطراف جنت میں محل تیار کیا جائے گا اور جو جھگڑے کو چھوڑ دے گا درآنحالیکہ وہ حق پر ہو اس کے لئے وسط جنت میں محل بنایا جائے گا اور جو اپنے اخلاق اچھے کرے گا اس کے لئے جنت کے اعلی درجہ میں محل تیار کیا جائے گا۔
It was narrated that Anas bin Mâlik said: “The Messenger of Allah s.a.w.w. said: ‘Whoever gives up telling lies in support of a false claim, a palace will be built for him on the outskirts of Paradise. Whoever gives up argument when he is in the right, a palace will be built for him in the middle (of Paradise). And whoever has good behavior, a palace will be built for him in the highest eaches (of Paradise).’” (Hasan)