ایمان کا بیان۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّنَافِسِيُّ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْإِيمَانُ بِضْعٌ وَسِتُّونَ أَوْ سَبْعُونَ بَابًا أَدْنَاهَا إِمَاطَةُ الْأَذَی عَنْ الطَّرِيقِ وَأَرْفَعُهَا قَوْلُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَالْحَيَائُ شُعْبَةٌ مِنْ الْإِيمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ ح و حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ سُهَيْلٍ جَمِيعًا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ-
علی بن محمد طنافسی، وکیع، سفیان، سہیل بن ابی سالح، عبداللہ بن دینار، ابوصالح حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایمان کے کچھ اوپر ساٹھ یا ستر باب ہیں سب سے کم تکلیف دہ چیز کا راستہ سے ہٹانا ہے اور سب سے زیادہ اور ارفع لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کا کہنا ہے اور حیا (بھی) ایمان کا حصہ ہے۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah (P.B.U.H) said: ‘Faith has sixty- some or seventy parts, the least of which is to remove a harmful thing from the road and the greatest of which is to say La ilãha illallah (none has the right to be worshipped but Allah). And modesty is a branch of faith.’” (Sahih) Another chain from Abu Hurairah, from the Prophet with similar wording.
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَعِظُ أَخَاهُ فِي الْحَيَائِ فَقَالَ إِنَّ الْحَيَائَ شُعْبَةٌ مِنْ الْإِيمَانِ-
سہل ابن ابی سہل و محمد بن عبداللہ بن یزید، سفیان، زہری، سالم، حضرت عبداللہ بن عمر سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کو سنا جو اپنے بھائی کو حیا کے ترک کی نصیحت کر رہا تھا آپ نے فرمایا حیا تو ایمان کا حصہ ہے۔
It was narrated from Sâlim that his father said: “The Prophet P.B.U.H heard a man urging his brother to be modest. He said: ‘Indeed, modesty is a branch of faith.’” (Sahih)
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ کَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ کِبْرٍ وَلَا يَدْخُلُ النَّارَ مَنْ کَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ-
سوید بن سعید، علی بن مسہر، اعمش۔ علی بن میمون رقی، سعید بن مسلمہ، اعمش، ابراہیم، علقمہ، حضرت عبداللہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا، جنت میں وہ شخص داخل نہیں ہوگا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر موجود ہے اور جہنم میں وہ شخص بھی داخل نہیں ہوگا جس کے دل میں رائی کے برابر بھی ایمان ہے۔
It was narrated that ‘Abdullâh said: “The Messenger of Allah P.B.U.H said: ‘No one will enter Paradise who has even a mustard-seed’s weight of arrogance in his heart, and no one will enter Hell who has even a mustard-seed’s weight of faith in his heart.’”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَلَّصَ اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ مِنْ النَّارِ وَأَمِنُوا فَمَا مُجَادَلَةُ أَحَدِکُمْ لِصَاحِبِهِ فِي الْحَقِّ يَکُونُ لَهُ فِي الدُّنْيَا أَشَدَّ مُجَادَلَةً مِنْ الْمُؤْمِنِينَ لِرَبِّهِمْ فِي إِخْوَانِهِمْ الَّذِينَ أُدْخِلُوا النَّارَ قَالَ يَقُولُونَ رَبَّنَا إِخْوَانُنَا کَانُوا يُصَلُّونَ مَعَنَا وَيَصُومُونَ مَعَنَا وَيَحُجُّونَ مَعَنَا فَأَدْخَلْتَهُمْ النَّارَ فَيَقُولُ اذْهَبُوا فَأَخْرِجُوا مَنْ عَرَفْتُمْ مِنْهُمْ فَيَأْتُونَهُمْ فَيَعْرِفُونَهُمْ بِصُوَرِهِمْ لَا تَأْکُلُ النَّارُ صُوَرَهُمْ فَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ النَّارُ إِلَی أَنْصَافِ سَاقَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ إِلَی کَعْبَيْهِ فَيُخْرِجُونَهُمْ فَيَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرَجْنَا مَنْ قَدْ أَمَرْتَنَا ثُمَّ يَقُولُ أَخْرِجُوا مَنْ کَانَ فِي قَلْبِهِ وَزْنُ دِينَارٍ مِنْ الْإِيمَانِ ثُمَّ مَنْ کَانَ فِي قَلْبِهِ وَزْنُ نِصْفِ دِينَارٍ ثُمَّ مَنْ کَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَمَنْ لَمْ يُصَدِّقْ هَذَا فَلْيَقْرَأْ إِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ وَإِنْ تَکُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا وَيُؤْتِ مِنْ لَدُنْهُ أَجْرًا عَظِيمًا-
محمد بن یحییٰ، عبدالرزاق، معمر، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، ابوسعید خدری سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب اللہ مومنین کو آگ سے خلاصی دے گا اور وہ مامون ہو جائیں گے تو تم میں سے کوئی دنیا میں اس طرح اپنے ساتھی کے لئے حق کے بارے میں اس طرح نہ جھگڑا ہوگا جس طرح مومنین اپنے پروردگار سے اپنے ان بھائیوں کے بارے میں جھگڑیں گے جو آگ میں داخل کئے جا چکے ہیں ، ہمارے بھائی ہمارے ساتھ نماز پڑھتے تھے ، روزے رکھتے تھے، حج کرتے تھے ، آپ نے ان کو جہنم میں کیوں داخل کیا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے جاؤ اور جن کو تم ان میں پہچانتے ہو نکال لو، وہ ان کے پاس آئیں گے اور ان کو ان کی شکلوں سے پہچان لیں گے آگ نے ان کی صورتوں کو نہ کھایا ہوگا بعض ان میں سے وہ ہوں گے جن کو آگ نے نصف پنڈلی تک پکڑ رکھا ہوگا بعض وہ ہوں گے جن کو گھٹنے تک پکڑا ہوگا، وہ مومنین ان کو نکال لیں گے وہ کہیں گے اے ہمارے پروردگار ہم نے ان کو نکال لیا جن کا تو نے حکم دیا تھا ، پھر اللہ فرمائیں گے اس کو بھی نکال لو جس کے دل میں دینار کے وزن کے برابر ایمان ہے پھر فرمائیں گے اس کو بھی نکال لو جس کے دل میں نصف دینار کے برابر وزن کے ایمان ہے، پھر فرمائیں گے اس کو بھی نکال لو جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہے جو اس کو سچ نہ جانے وہ قرآن کی یہ آیت پڑھ لے (اِنَّ اللّٰهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ وَاِنْ تَكُ حَسَنَةً يُّضٰعِفْھَا وَيُؤْتِ مِنْ لَّدُنْهُ اَجْرًا عَظِيْمًا) 4۔ النساء : 40)
It was narrated that Sa’eed Khudri said: “The Messenger of Allah s.a.w.w said: ‘When Allah has saved the believers from Hell and they are safe, none of will dispute with his companion more vehemently for Some right his in this world than the believers will dispute with their Lord behalf of their brothers in faith who will have entered Hell. They will say: “Our Lord( They are our brothers, they used to pray with fast with us and perform Hajj with us, and you have admitted them Hell.” He will say: “Go and bring forth those whom you recognize among them.” So they will come them, and they will recognize them their faces. The Fire will not consume their faces, although there will be some whom the Fire will seize halfway up their shins, and others whom it will seize up to theft ankles. They will bring them forth, and will say, “Our Lord, we have brought forth those whom Commanded us to bring forth.” Then He will say: “Bring forth those who have a Dinâr’s weight of faith in their hearts, then those who have half a Dinar’s weight in their hearts, then those who have a mustard-seed’s weight.” Abu Sa’eed said: “He who does not believe this, let him recite: ‘Surely, Allah wrongs not even of the weight of an atom (or a small ant), but if there is any good (done), He doubles it, and gives from Him a great reward.’ (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ نَجِيحٍ وَکَانَ ثِقَةً عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنْ جُنْدُبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِتْيَانٌ حَزَاوِرَةٌ فَتَعَلَّمْنَا الْإِيمَانَ قَبْلَ أَنْ نَتَعَلَّمَ الْقُرْآنَ ثُمَّ تَعَلَّمْنَا الْقُرْآنَ فَازْدَدْنَا بِهِ إِيمَانًا-
علی بن محمد، وکیع، حماد بن نجیح، ابوعمران جونی، حضرت جندب بن عبداللہ سے مروی ہے کہ ہم نوجوانی کی حالت میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ رہے ہم نے ایمان سیکھ لیا قبل اس کے قرآن سیکھیں پھر ہم نے قرآن سیکھا اس کی وجہ سے ہم ایمان میں بڑھ گئے۔
It was narrated that Jundub bin ‘Abdullâh said: “We were with the Prophet(p.b.u.h) , and we were strong youths, so we learned faith before we learned the Qur’ân. Then we learned the Qur’ân and our faith increased thereby.” (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ نِزَارٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صِنْفَانِ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ لَيْسَ لَهُمَا فِي الْإِسْلَامِ نَصِيبٌ الْمُرْجِئَةُ وَالْقَدَرِيَّةُ-
علی بن محمد، محمد بن فضیل، علی بن نزار، عکرمہ، حضرت عبداللہ بن عباس سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس امت کے دو گروہوں کے لئے اسلام میں کوئی حصہ نہیں ایک مرجیہ اور دوسرا قدریہ۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “The Messenger of Allah (p.b.u.h) said: ‘There are two types of people among this this ummah who have no share of Islam: The Murji’ah and the Qadariyyah.”(Da’if)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ کَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ يَعْمَرَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ قَالَ کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ شَدِيدُ سَوَادِ شَعَرِ الرَّأْسِ لَا يُرَی عَلَيْهِ أَثَرُ سَفَرٍ وَلَا يَعْرِفُهُ مِنَّا أَحَدٌ فَجَلَسَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْنَدَ رُکْبَتَهُ إِلَی رُکْبَتِهِ وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَی فَخِذَيْهِ ثُمَّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ مَا الْإِسْلَامُ قَالَ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَائُ الزَّکَاةِ وَصَوْمُ رَمَضَانَ وَحَجُّ الْبَيْتِ فَقَالَ صَدَقْتَ فَعَجِبْنَا مِنْهُ يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ ثُمَّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ مَا الْإِيمَانُ قَالَ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِکَتِهِ وَرُسُلِهِ وَکُتُبِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ قَالَ صَدَقْتَ فَعَجِبْنَا مِنْهُ يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ ثُمَّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ مَا الْإِحْسَانُ قَالَ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ کَأَنَّکَ تَرَاهُ فَإِنَّکَ إِنْ لَا تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاکَ قَالَ فَمَتَی السَّاعَةُ قَالَ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنْ السَّائِلِ قَالَ فَمَا أَمَارَتُهَا قَالَ أَنْ تَلِدَ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا قَالَ وَکِيعٌ يَعْنِي تَلِدُ الْعَجَمُ الْعَرَبَ وَأَنْ تَرَی الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الْعَالَةَ رِعَائَ الشَّائِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبِنَائِ قَالَ ثُمَّ قَالَ فَلَقِيَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ثَلَاثٍ فَقَالَ أَتَدْرِي مَنْ الرَّجُلُ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ ذَاکَ جِبْرِيلُ أَتَاکُمْ يُعَلِّمُکُمْ مَعَالِمَ دِينِکُمْ-
علی بن محمد، وکیع، کہمس بن حسن، عبداللہ بن بریدہ، یحییٰ بن یعمر، حضرت عمر فرماتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے ایک آدمی انتہائی سفید کپڑوں اور خوب سیاہ بالوں والا آیا اس پر سفر کا کچھ اثر محسوس نہیں ہوتا تھا اور نہ ہم میں سے کوئی اس کو جانتا تھا، عمر فرماتے ہیں کہ وہ شخص حضور کے سامنے بیٹھ گیا اپنے گھٹنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھٹنوں سے ملا دئیے اور اپنے ہاتھ زانوں پر رکھ لیے پھر کہنے لگا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسلام کیا؟ آپ نے فرمایا ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ کی گواہی دینا ، نماز قائم کرنا، زکواہ ادا کرنا ، رمضان کے روزے رکھنا، بیت اللہ کا حج کرنا اس شخص نے کہا آپ نے سچ کہا عمر فرماتے ہیں کہ ہمیں اس سے تعجب ہوا کہ خود ہی سوال کرتا ہے اور خود ہی تصدیق کرتا ہے پھر اس نے کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایمان کیا ہے؟ آپ نے جواب دیا کہ تو اللہ پر اس کے فرشتوں پر اس کی نازل کردہ کتابوں پر اس کے رسولوں پر آخرت کے دن پر اور اچھی بری تقدیر پر ایمان لائے اس شخص نے کہا آپ نے سچ فرمایا حضرت عمر فرماتے ہیں کہ ہمیں تعجب ہوا سوال بھی خود کرتا ہے اور جواب کی تصدیق بھی خود کرتا ہے پھر اس نے کہا اے محمد احسان کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا تو اللہ کی عبادت اس طرح کرے گویا کہ تو اسے دیکھ رہا ہے (اور اس سے کم درجہ یہ ہے) کہ اگر تو اسے نہیں دیکھ رہا وہ تو تجھے دیکھ رہا ہے اس نے سوال کیا، قیامت کب آئے گی۔ آپ نے فرمایا جس سے سوال کیا گیا وہ سوال کرنے والے سے زیادہ نہیں جانتا۔ اس نے کہا اس کی علامات کیا ہیں ، آپ نے جواب دیا یہ کہ لونڈی اپنے سردار کو جنے گی (وکیع کہتے ہیں مراد یہ ہے کہ عجمی باندیاں عربوں کی اولاد جنیں) اور یہ کہ تو دیکھے ننگے جسم ، ننگے پاؤں چرواہوں کو کہ وہ تفاخر کریں بڑے بڑے محلات بنانے میں ، عمر فرماتے ہیں پھر آپ مجھے تین دن بعد ملے اور فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ یہ آدمی کون تھا؟ میں نے کہا اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں آپ نے فرمایا وہ جبرائیل تھے تم کو تمہارے دین کی باتیں سکھانے آئے تھے۔
It was narrated that ‘Umar said: “We were sitting with the Prophet (p.b.u.h.) when a man came to him whose clothes were intensely white and whose hair was intensely black; no signs of travel could be seen upon him, and none of us recognized him. He sat down facing the Prophet with his knees touching his, and he put his hands on his thighs, and said: ‘0 Muhammad, what is Islam?’ tie said: ‘To testify that none has the right to be worshiped but Allah, and that I am the Messenger of Allah; to establish regular prayer; to pay Zakat; to fast in Ramadân; and to perform Hajj to the House (the Ka’bah).’ He said: ‘You have spoken the truth.’ We were amazed by him: He asked a questions then told him that he had spoken the truth. Then he said: ‘0 Muhammad, what is Iman faith?’ He said: ‘To believe in Allah, His Angels, His Messengers, His Books, the Last Day, and the Divine Decree (Qadar), both the good of it and the bad of it.’ He said: ‘You have spoken the truth.’ We were amazed by him: He asked a questions then told him that he had spoken the truth. Then he said: ‘0 Muhammad, what is Ihsan (right action, goodness sincerity)? He said: ‘To worship Allah as if you see Him, for even though you do not see Him, He sees you.’ He asked: ‘When will the Hour be?’ He said: ‘The one who is being asked about it does not know more than the one who is asking.’ He asked: ‘Then what are its signs?’ He said: ‘When the slave woman gives birth to her mistress’ (Waki’ said: “This means when non-Arabs will give birth to Arabs”) ‘and when you see the barefoot, naked, destitute shepherds competing in constructing tall buildings.’ The prophet met me three days later and asked me: ‘Do you know who that man was?’ I said: ‘Allah and His Messenger know best.’ He said: ‘That was Jibril, who came to you to teach you your religion.” (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ أَبِي حَيَّانَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَارِزًا لِلنَّاسِ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِيمَانُ قَالَ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِکَتِهِ وَکُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَلِقَائِهِ وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ الْآخِرِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِسْلَامُ قَالَ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ وَلَا تُشْرِکَ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ الْمَکْتُوبَةَ وَتُؤَدِّيَ الزَّکَاةَ الْمَفْرُوضَةَ وَتَصُومَ رَمَضَانَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْإِحْسَانُ قَالَ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ کَأَنَّکَ تَرَاهُ فَإِنَّکَ إِنْ لَا تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاکَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَی السَّاعَةُ قَالَ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنْ السَّائِلِ وَلَکِنْ سَأُحَدِّثُکَ عَنْ أَشْرَاطِهَا إِذَا وَلَدَتْ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا فَذَلِکَ مِنْ أَشْرَاطِهَا وَإِذَا تَطَاوَلَ رِعَائُ الْغَنَمِ فِي الْبُنْيَانِ فَذَلِکَ مِنْ أَشْرَاطِهَا فِي خَمْسٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ فَتَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَکْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ الْآيَةَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، اسماعیل بن علیہ، ابوحیان، ابوزرعہ، ابوہریرہ سے مروی ہے کہ ایک دن لوگوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے ان کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول ایمان کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا یہ کہ تو اللہ اور اس کے فرشتوں اس کی کتابوں اس کے رسولوں اور اس کی ملاقات پر ایمان لائے اور قیامت کے دن زندہ ہونے پر ایمان لائے اس نے عرض کی یا رسول اللہ سلام کیا ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا، یہ کہ تو اللہ کی عبادت کرے اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے ، فرض نماز کو قائم کرے ، فرض کی گئی زکوۃ ادا کرے اور رمضان کے روزے رکھے اس نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم احسان کیا ہے آپ نے فرمایا کہ تو اللہ کی عبادت اس طرح کرے گویا تو اسے دیکھ رہا ہے اور اگر تو اسے نہیں دیکھ رہا تو وہ تجھے دیکھ رہا ہے ، اس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قیامت کب واقع ہو گی؟ آپ نے فرمایا پوچھے جانے والے کو پوچھنے والے سے زیادہ معلوم نہیں ہے ، لیکن میں تم سے اس کی علامات بیان کر دیتا ہوں جب لونڈی اپنی سیدہ کو جنے تو یہ اس کی علامت ہے اور جب بکریوں چرانے والے عمارتوں میں تفاخر کرنے لگیں تو یہ اس کی علامات میں سے ہے، (قیامت کا علم) ان پانچ چیزوں میں سے ہے جن کو سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا پھر آپ نے یہ آیات تو تلاوت فرمائی (ِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَکْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ )
It was narrated that Abu Hurairah said: “One day the Messenger of Allah P.B.U.H appeared among the people. A man came to him and said: ‘0 Messenger of Allah, what is Imaan (faith)?’ He said: ‘To believe in Allah, His Angels, His Books, His Messengers and the meeting with Him, and to believe in the Final Resurrection.’ He said: ‘0 Messenger of Allah, what is Islam?’ He said: ‘To worship Allah (alone) and not to associate anything with Him; to establish the prescribed prayers; to pay the obligatory Zakat; and to fast Ramadân.’ He said: ‘0 Messenger of Allah, what is lhsân?’ He said: ‘To worship Allah as if you see Him, for even though you do not see Him, He sees you.’ He said: ‘0 Messenger of Allah P.B.U.H when will the Hour be?’ He said: ‘The one who is being asked does not know more than the one who is asking, but I will tell you about its signs. When the slave-woman gives birth to her mistress, that is one of its signs. When the shepherds compete in constructing tall buildings, that is one of its signs. And there are five things which no one knows except Allah.’ Then the Messenger of Allah recited the Verse: “Verily, Allah, with Him (Alone) is the knowledge of the Hour, He sends down the rain, and knows that which is in the wombs. No person knows what he will earn tomorrow, and no person knows in what land he will die. Verily, Allah is All-Knower All-Aware (of things).” (Sahih)
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ صَالِحٍ أَبُو الصَّلْتِ الْهَرَوِيُّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُوسَی الرِّضَا عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْإِيمَانُ مَعْرِفَةٌ بِالْقَلْبِ وَقَوْلٌ بِاللِّسَانِ وَعَمَلٌ بِالْأَرْکَانِ قَالَ أَبُو الصَّلْتِ لَوْ قُرِئَ هَذَا الْإِسْنَادُ عَلَی مَجْنُونٍ لَبَرَأَ-
سہل بن ابی سہل و محمد بن اسماعیل، عبدالسلام بن صالح ابوالصلت ہدوی، علی بن موسیٰ الرضاء، موسیٰ الرضاء، جعفر بن محمد، محمد، علی بن حسین، حسین حضرت علی بن طالب سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایمان معرفت قلب کا نام ہے زبان سے کہنے اور اعضاء سے عمل کرنے کا نام ہے۔
It was narrated that ‘Ali binaAbu Tâlib said: “The Messenger Allah s.a.w.w said: ‘Faith is knowledge in the heart, words on the tongue and action with the physical faculties (limbs of the body).” (Maudu)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتَّی يُحِبَّ لِأَخِيهِ أَوْ قَالَ لِجَارِهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ-
محمد بن بشار و محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، قتادة، حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی اس وقت تک کامل ایمان والا نہیں ہو سکتا جب تک کہ اپنے بھائی کے لئے (راوی فرماتے ہیں کہ یا اپنے پڑوسی کے لئے) بھی وہی پسند نہ کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے۔
It was narrated from Anas bin Mâlik that the Messenger of Allah (p.b.u.h) said: “None of you truly believes until he loves for his brother” or he said “for his neighbor, what he loves for himself.” (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتَّی أَکُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَلَدِهِ وَوَالِدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ-
محمد بن بشار و محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، قتادة، حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی اس وقت تک کامل ایمان والا نہیں ہو جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے بچے والد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں ۔
It was narrated that Anas bin Mâlik said: “The Messenger of Allah s.a.w.w said: ‘None of you truly believes until I am more beloved to him than his child, his father and all the people.” (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّی تُؤْمِنُوا وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّی تَحَابُّوا أَوَ لَا أَدُلُّکُمْ عَلَی شَيْئٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَکُمْ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع وابومعاویہ، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے تم جنت میں داخل نہیں ہو سکتے یہاں تک کہ ایمان لے آؤ اور تم ایمان والے نہیں ہو سکتے جب تک آپس میں محبت نہ کرنے لگو تو کیا میں تم کو ایسی چیز پر دلالت نہ کر دوں جب تم اس کو کرو گے آپس میں محبوب ہو جاؤ گے۔ اپنے درمیان سلام کو پھیلاؤ۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of ALLAH S.A.W.W said: ‘By the One in Whose Hand is my soul You will not enter Paradise until you believe, and you will not (truly) believe until you love one another. Shall I not tell you of something which, if you do it, you will love one another? Spread greetings of Salaam amongst yourselves.” (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ ح و حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُهُ کُفْرٌ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، عفان، شعبہ، اعمش، ہشام بن عمار، عیسیٰ بن یونس، اعمش، ابووائل، حضرت عبداللہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ، مسلمان کو گالی دینا گناہ اور اس کے ساتھ لڑنا کفر ہے۔
It was narrated that ‘Abdullâh said: “The Messenger of Allah s.a.w.w said: ‘Verbally abusing a Muslim is immorality and fighting him is Kufr (disbelief).” (Sahih)
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ فَارَقَ الدُّنْيَا عَلَی الْإِخْلَاصِ لِلَّهِ وَحْدَهُ وَعِبَادَتِهِ لَا شَرِيکَ لَهُ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَائِ الزَّکَاةِ مَاتَ وَاللَّهُ عَنْهُ رَاضٍ قَالَ أَنَسٌ وَهُوَ دِينُ اللَّهِ الَّذِي جَائَتْ بِهِ الرُّسُلُ وَبَلَّغُوهُ عَنْ رَبِّهِمْ قَبْلَ هَرْجِ الْأَحَادِيثِ وَاخْتِلَافِ الْأَهْوَائِ وَتَصْدِيقُ ذَلِکَ فِي کِتَابِ اللَّهِ فِي آخِرِ مَا نَزَلَ يَقُولُ اللَّهُ فَإِنْ تَابُوا قَالَ خَلْعُ الْأَوْثَانِ وَعِبَادَتِهَا وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوْا الزَّکَاةَ وَقَالَ فِي آيَةٍ أُخْرَی فَإِنْ تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوْا الزَّکَاةَ فَإِخْوَانُکُمْ فِي الدِّينِ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی الْعَبْسِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ مِثْلَهُ-
نصر بن علی جہضمی، ابواحمد ابوجعفر رازی، ربیع ابن انس، حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو دنیا سے اس حال میں جدا ہو کہ ایک اللہ کے لئے اخلاص کرنے والا اور اس کا شریک ٹھہرائے بغیر اس کی عبادت کرنے والا ہو اور نماز قائم کرنے اور زکوة ادا کرنے پر دنیا سے جدا ہو تو وہ اس حال میں مرا کہ اللہ اس سے راضی ہوں گے۔ حضرت انس فرماتے ہیں وہ اللہ کا دین جس کو رسول اللہ لے کر آئے اور اپنے پروردگار کی طرف سے اس کو پہنچا دیا باتوں کے پھیل جانے اور خواہشات کے مختلف ہو جانے سے پہلے۔ اور اس کی تصدیق کتاب اللہ کے اس حصہ میں ہے جو آخر میں نازل ہوا اللہ فرماتے ہیں (فَإِنْ تَابُوا) حضرت انس فرماتے ہیں مراد بتوں اور ان کی عبادت کا چھوڑنا ہے (فَاِنْ تَابُوْا وَاَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ فَاِخْوَانُكُمْ فِي الدِّيْنِ وَنُفَصِّلُ الْاٰيٰتِ لِقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَ ) 9۔ التوبہ : 11) دوسری آیت میں فرمایا کہ اگر وہ توبہ کرلیں اور نماز قائم کریں اور زکوة ادا کریں تو وہ تمہارے دینی بھائی ہیں۔ ابوحاتم فرماتے ہیں حضرت ربیع بن انس کے واسطہ سے بھی اسی طرح منقول ہے۔
It was narrated that Anas bin Mâlik said: “The Messenger of Allah S.A.W.W said: ‘Whoever departs this world with sincerity towards Allah, worshipping Him alone with no partner , eablishing regular prayer and paying Zakãt, has died while Allah is pleased with him.”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّکَاةَ-
احمد بن الازہر، ابوالنصر، ابوجعفر، یونس، حسن، حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے قتال کروں یہاں تک کہ وہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ اور میرے رسول ہونے کی گواہی دیں اور نماز قائم کریں اور زکوة ادا کریں ۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah S.A.W.W said: ‘I have been commanded to fight the people until they testify to La ilaha ill-Allah (none has the right to be worshipped but Allah) and that I am the Messenger of Allah, and they establish regular prayers and pay Zakât.” (Sahih)
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّکَاةَ-
احمد بن ازہر، محمد بن یوسف، عبدالحمید بن بہرام، شہر بن حوشب، عبدالرحمن بن غنم، حضرت معاذ بن جبل سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے حکم دیا گیا ہے میں لوگوں سے قتال کروں یہاں تک کہ وہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کی اور میرے رسول ہونے کی گواہی دیں اور نماز قائم کریں اور زکوة ادا کریں ۔
It was narrated that Mu’dh bin Jabal said: The Messenger of Allah s.a.w.w said: ‘I have been commanded to fight the people until they testify to La ilãha la—Allah (none has the right to be worshipped but Allah) and that I am the Messenger of Allah, and they establish regular prayer and pay Zakat.” (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ الرَّازِيُّ أَنْبَأَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ اللَّيْثِيُّ حَدَّثَنَا نِزَارُ بْنُ حَيَّانَ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صِنْفَانِ مِنْ أُمَّتِي لَيْسَ لَهُمَا فِي الْإِسْلَامِ نَصِيبٌ أَهْلُ الْإِرْجَائِ وَأَهْلُ الْقَدَرِ-
محمد بن اسماعیل رازی، یونس بن محمد، عبداللہ بن محمد لیثی، نزار بن حیان، عکرمہ، حضرت عبداللہ بن عباس اور حضرت جابر بن عبداللہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری امت کے دو گروہ ایسے ہیں جن کے لئے اسلام میں کوئی حصہ نہیں ہے ایک اہل رجاء دوسرے اہل قدر۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas and Jâbir bin ‘Abdullah said: “The Messenger of Allah s.a.w.w said: ‘There are two types among my Ummah who have no share of Islam: the people of Irja’ and the people of Qadar.” (Da’if)
حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبُخَارِيُّ سَعِيدُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ بْنِ مُجَاهِدٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَا الْإِيمَانُ يَزِيدُ وَيَنْقُصُ-
ابوعثمان بخاری سعید بن سعد، ہیثم بن خارجہ، اسماعیل بن عیاش، عبدالوہاب بن مجاہد، حضرت ابوہریرہ سے اور حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایمان بڑھتا اور کم ہوتا ہے۔ یہ حدیث ضعیف ہے۔
It was narrated that Abu Hurairah and Ibn ‘Abbas said: “Faith increases and decreases.”(Daif)
حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ الْبُخَارِيُّ حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ حَرِيزِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ الْحَارِثِ أَظُنُّهُ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ قَالَ الْإِيمَانُ يَزْدَادُ وَيَنْقُصُ-
ابوعثمان بخاری، ہیثم، اسماعیل، جریر بن عثمان ، حارث، مجاہد، حضرت ابوالدرداء سے مروی ہے کہ ایمان بڑھتا اور کم ہوتا ہے۔
It was narrated that Abu Darda’ said: “Faith increases and decreases.” (Da’if)