اولاد کے حصوں کا بیان۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ جَائَتْ امْرَأَةُ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ بِابْنَتَيْ سَعْدٍ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَاتَانِ ابْنَتَا سَعْدٍ قُتِلَ مَعَکَ يَوْمَ أُحُدٍ وَإِنَّ عَمَّهُمَا أَخَذَ جَمِيعَ مَا تَرَکَ أَبُوهُمَا وَإِنَّ الْمَرْأَةَ لَا تُنْکَحُ إِلَّا عَلَی مَالِهَا فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أُنْزِلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَا سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ فَقَالَ أَعْطِ ابْنَتَيْ سَعْدٍ ثُلُثَيْ مَالِهِ وَأَعْطِ امْرَأَتَهُ الثُّمُنَ وَخُذْ أَنْتَ مَا بَقِيَ-
محمد بن ابی عمر، سفیان بن عیینہ، عبداللہ بن محمد بن عقیل، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ سعد بن ربیع کی اہلیہ انکی دونوں بیٹیوں کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لائی اور عرض کرنے لگی اے اللہ کے رسول ! یہ سعد کی دو بیٹیاں ہیں جو جنگ احد میں شہید ہوئے انکے والد نے جو مال چھوڑا تھا سب کا سب انکے چچا نے لے لیا ہے اور لڑکی کا نکاح تبھی ہوتا ہے جب اسکے ہاتھ کچھ مال (زیور) بھی ہو۔ یہ سن کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش رہے یہاں تک کہ آیت میراث نازل ہوئی تو اللہ کے رسول نے سعد بن ربیع کے بھائی کو بلا کر فرمایا سعد کی دونوں بیٹیوں کو اسکا دو تہائی مال دے دو اور اس کی اہلیہ کو آٹھواں حصہ دے دو اور باقی تم لے لو۔
It was narrated that Jabir bin 'Abdullah said: "The wife of Sa'd bin Rabi' came with the two daughters of Sa'd to the Prophet P.B.U.H and said: '0 Messenger of Allah, these are the two daughters of Sa'd. He was killed with you on the day of Uhud, and their paternal uncle has taken all that their father left behind, and a woman is only married for her wealth: The Prophet P.B.U.H remained silent until the Verse of inheritance was revealed to him. Then the Messenger of Allah P.B.U.H called the brother of Sa'd bin Rabi' and said: 'Give the two daughters of Sa'd two thirds of his wealth, and give his wife one eighth, and take what is left:" (Da'if)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي قَيْسٍ الْأَوْدِيِّ عَنْ الْهُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ الْبَاهِلِيِّ فَسَأَلَهُمَا عَنْ ابْنَةٍ وَابْنَةِ ابْنٍ وَأُخْتٍ لِأَبٍ وَأُمٍّ فَقَالَا لِلِابْنَةِ النِّصْفُ وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ وَائْتِ ابْنَ مَسْعُودٍ فَسَيُتَابِعُنَا فَأَتَی الرَّجُلُ ابْنَ مَسْعُودٍ فَسَأَلَهُ وَأَخْبَرَهُ بِمَا قَالَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُهْتَدِينَ وَلَکِنِّي سَأَقْضِي بِمَا قَضَی بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلِابْنَةِ النِّصْفُ وَلِابْنَةِ الِابْنِ السُّدُسُ تَکْمِلَةَ الثُّلُثَيْنِ وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ-
علی بن محمد، وکیع، سفیان، ابی قیس، حضرت ہذیل بن شرحبیل سے روایت ہے کہ ایک شخص ابوموسی اشعری اور سلمان بن ربیعہ کے پاس آیا اور پوچھا اگر ایک شخص مرجائے اور ایک بیٹی ایک پوتی ایک سگی بہن چھوڑ جائے تو کیونکر تقسیم ہوگی؟ دونوں نے کہا نصف مال بیٹی کو ملے گا اور باقی سگی بہن کو لیکن تم عبداللہ بن مسعود کے پاس جاؤ ان سے بھی پوچھو وہ بھی ہمارے ساتھ ہو جائینگے پھر وہ شخص ابن مسعود کے پاس گیا اور ان سے بھی پوچھا اور جو جواب ابوموسی اور سلمان نے دیا تھا وہ بھی بیان کیا۔ ابن مسعود نے کہا اگر میں ایسا حکم دوں تو گمراہ ہوگیا اور راہ پانے والوں میں سے نہ رہا لیکن میں وہ حکم دونگا جو نبی نے دیا ہے۔ بیٹی کو آدھا پوتی کو چھٹا حصہ دو ثلث پورا کرنے کیلئے اور جو بچے یعینی ایک ثلث وہ بہن کو ملے گا۔
It was narrated that Huzail bin Shurahbil said: "A man came to Abu Musa AI-Ash' ari and Salman bin Rabi' ah Al-Bahili and asked them about (the shares of) a daughter, a son's daughter, a sister through one's father and mother. They said: 'The daughter gets one half, and what is left goes to the sister. Go to Ibn Mas'ud, for he will concur with what we say: So the man went to Ibn Mas'ud, and told him what they had said. 'Abdullah said: 'I will go astray and will not be guided (if I say that I agree); but I Will judge as the Messenger of Allah P.B.U.H judged. The daughter gets one half, and the son's daughter gets one-sixth. That makes two-thirds. And what is left goes to the sister:" (Sahih)