امام پر کیا واجب ہے ؟

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ سُلَيْمَانَ أَخُو فُلَيْحٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ قَالَ کَانَ سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ السَّاعِدِيُّ يُقَدِّمُ فِتْيَانَ قَوْمِهِ يُصَلُّونَ بِهِمْ فَقِيلَ لَهُ تَفْعَلُ وَلَکَ مِنْ الْقِدَمِ مَا لَکَ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْإِمَامُ ضَامِنٌ فَإِنْ أَحْسَنَ فَلَهُ وَلَهُمْ وَإِنْ أَسَائَ يَعْنِي فَعَلَيْهِ وَلَا عَلَيْهِمْ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، سعید بن سلیمان، عبدالحمید بن سلیمان، حضرت ابوحازم کہتے ہیں کہ حضرت سہل بن سعد اپنی قوم کے جوانوں کو آگے کرتے ، وہ نماز پڑھاتے تو ان سے درخواست کی گئی کہ آپ ایسا (کیوں) کرتے ہیں حالانکہ آپ اتنے قدیم الاسلام صحابی ہیں تو انہوں نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے کہ امام ضامن ہے (مقتدیوں کی نماز کا) لہٰذا اگر وہ اچھی طرح نماز پڑھائے تو اس کا فائدہ امام اور مقتدی سب کو ہے اور اگر برا کرے (تو اسکا و بال بھی دونوں پر ہوگا امام پر اسکی کوتاہی کی وجہ سے اور مقتدیوں پر اس کو امام مقرر کرنے کی وجہ سے کہ انہوں نے ایسے شخص کو کیوں امام بنایا یہ آخرت میں ہے اور دنیا میں یہ کہ اگر امام کی نماز صحیح نہ ہوئی تو مقتدیوں کی بھی صحیح نہ ہو گی) ۔
Abu Hazim said: "Sahl bin Sa'd As-SaIdi used to give preference to the young to lead his people in prayer. It was said to him: "Do you do that, when you have such seniority (in Islam)?" He said: "I heard the Messenger of Allah P.B.U.H say: 'The Imam is responsible. If he does well, then he will have the reward and so will they, but if he does badly, then that will be counted against him but not against them.''' (Da'if)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ أُمِّ غُرَابٍ عَنْ امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا عَقِيلَةُ عَنْ سَلَامَةَ بِنْتِ الْحُرِّ أُخْتِ خَرَشَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَأْتِي عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ يَقُومُونَ سَاعَةً لَا يَجِدُونَ إِمَامًا يُصَلِّي بِهِمْ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، ام غراب، عقیلہ، حضرت سلامہ بنت حر فرماتی ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا لوگوں پر ایک دور ایسا بھی آئے گا کہ دیر تک کھڑے رہیں گے لیکن کوئی امام نہ ملے گا جو ان کو نماز پڑھائے (کیونکہ جہالت پھیل جائے گی اور امامت کے لائق کوئی شخص بھی جماعت میں نہ ہوگا) ۔
It was narrated that Salamah bint Hurr, the sister of Kharashah said: "I heard the Prophet P.B.U.H say; 'A time. will come when the people will stand for a long time and Will not be able to find any lmam to lead them in prayer." (Da'if)
حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ سَلَمَةَ الْعَدَنِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ عَنْ أَبِي عَلِيٍّ الْهَمْدَانِيِّ أَنَّهُ خَرَجَ فِي سَفِينَةٍ فِيهَا عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ الْجُهَنِيُّ فَحَانَتْ صَلَاةٌ مِنْ الصَّلَوَاتِ فَأَمَرْنَاهُ أَنْ يَؤُمَّنَا وَقُلْنَا لَهُ إِنَّکَ أَحَقُّنَا بِذَلِکَ أَنْتَ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَبَی فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَمَّ النَّاسَ فَأَصَابَ فَالصَّلَاةُ لَهُ وَلَهُمْ وَمَنْ انْتَقَصَ مِنْ ذَلِکَ شَيْئًا فَعَلَيْهِ وَلَا عَلَيْهِمْ-
محرز بن سلمہ عدنی، ابن ابی حازم، عبدالرحمن بن حرملہ، حضرت ابوعلی ہمدانی سے روایت ہے کہ وہ کشتی میں سوار تھے جس میں عقبہ بن عامر جہنی بھی تھے ایک نماز کا وقت آیا ہم نے ان سے درخواست کی کہ امامت کروائیں اور عرض کیا آپ ہم سب میں امامت کے زیادہ حقدار ہیں۔ آپ کے صحابی تو انہوں نے انکار فرمایا اور فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا جو لوگوں کا امام بنے اور صحیح طریق سے امامت کرے تو نماز کا اجر اس کو بھی ملے گا اور لوگوں کو بھی اور جس نے اس میں کوتاہی کی تو اس امام کو گناہ ہوگا مقتدیوں کو نہ ہوگا ۔
It was narrated from Abu Ali Al-Hamdáni that he went out in a ship in which ‘Uqbah bin Amir Al’-Juhani was present. The time for prayer came, and we told to lead us in prayer and said to him: “You are the most deserving of that you were the Companion of the Messenger of Muhammad P.B.U.H But he refused and “I heard the Messenger of Allah P.B.U.H say: ‘Whoever leads the people and gets it right, the prayer will be for him and for them ,but if he falls short, then will be counted against turn not against them.” (Sahih)