اللہ کی راہ میں شہادت کی فضیلت

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي زَيْنَبَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذُکِرَ الشُّهَدَائُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا تَجِفُّ الْأَرْضُ مِنْ دَمِ الشَّهِيدِ حَتَّی تَبْتَدِرَهُ زَوْجَتَاهُ کَأَنَّهُمَا ظِئْرَانِ أَضَلَّتَا فَصِيلَيْهِمَا فِي بَرَاحٍ مِنْ الْأَرْضِ وَفِي يَدِ کُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا حُلَّةٌ خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابن ابی عدی، ابن عون، ہلال بن ابی زینب، شہر بن حوشب، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے شہداء کا ذکر ہوا تو آپ نے فرمایا شہیدوں کے خون سے زمین ابھی سوکھتی بھی نہیں کہ اس کی دو بیویاں جلدی سے اس کے پاس آتی ہیں گویا وہ دائیاں ہیں جن کا شیر خوار بچہ گم ہوگیا ہو کسی ویرانہ میں (اتنی شفقت اور محبت سے پیش آتی ہیں) ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں ایک جوڑا ہوتا ہے جو دنیا ومافیہا سے بہتر ہے ۔
It was narrated from Abu Hurairah: "Mention of the martyrs was made in the presence of the Prophet P.B.U.H and he said:'The earth does not dry of the blood of the martyr until his two wives rush to him like two wet nurses who lost their young ones in a stretch of barren land, and in the hand of each one of them will be a Hullah that is better than this world and everything in it.''' (Da'if)
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنِي بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِيکَرِبَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلشَّهِيدِ عِنْدَ اللَّهِ سِتُّ خِصَالٍ يَغْفِرُ لَهُ فِي أَوَّلِ دُفْعَةٍ مِنْ دَمِهِ وَيُرَی مَقْعَدَهُ مِنْ الْجَنَّةِ وَيُجَارُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَيَأْمَنُ مِنْ الْفَزَعِ الْأَکْبَرِ وَيُحَلَّی حُلَّةَ الْإِيمَانِ وَيُزَوَّجُ مِنْ الْحُورِ الْعِينِ وَيُشَفَّعُ فِي سَبْعِينَ إِنْسَانًا مِنْ أَقَارِبِهِ-
ہشام بن عمار، اسماعیل بن عیاش، ابن سعید، خالد بن معدان، حضرت مقدام بن معدیکرب سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شہید کو اللہ کے ہاں چھ فضیلتیں ملتی ہیں اسکا خون نکلتے ہی اسکی بخشش کر دی جاتی ہے۔ اسے جنت میں اسکا ٹھکانہ دکھایا جاتا ہے۔ وہ عذاب قبر سے محفوظ رہے گا اسے ایمان کا جوڑا پہنایا جائے گا بڑی آنکھوں والی گوری حور سے اس کا نکاح کر دیا جائے گا اور اسکے رشتہ داروں میں سے ستر افراد کے بارے میں اسکی سفارش قبول ہوگی۔
It was narrated from Miqdam bin Ma'dikarib that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "The martyr has six things (in store) with Allah: He is forgiven from the first drop of his blood that is shed; he is shown his place in Paradise; he is spared the torment of the grave; he is kept safe from the Great Fright; he is adorned with a garment of faith; he is married to (wives) from among the wide-eyed houris ; and he is permitted to intercede for seventy of his relatives."(Hasan)
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَرَامِيُّ الْأَنْصَارِيُّ سَمِعْتُ طَلْحَةَ بْنَ خِرَاشٍ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ لَمَّا قُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَرَامٍ يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا جَابِرُ أَلَا أُخْبِرُکَ مَا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِأَبِيکَ قُلْتُ بَلَی قَالَ مَا کَلَّمَ اللَّهُ أَحَدًا إِلَّا مِنْ وَرَائِ حِجَابٍ وَکَلَّمَ أَبَاکَ کِفَاحًا فَقَالَ يَا عَبْدِي تَمَنَّ عَلَيَّ أُعْطِکَ قَالَ يَا رَبِّ تُحْيِينِي فَأُقْتَلُ فِيکَ ثَانِيَةً قَالَ إِنَّهُ سَبَقَ مِنِّي أَنَّهُمْ إِلَيْهَا لَا يُرْجَعُونَ قَالَ يَا رَبِّ فَأَبْلِغْ مَنْ وَرَائِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَذِهِ الْآيَةَ وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا الْآيَةَ کُلَّهَا-
ابراہیم ، موسیٰ بن ابراہیم، طلحہ بن حراش، جابر بن عبد اللہ، عبداللہ بن عمرو بن حرام، حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ جنگ احد کے روز جب عبداللہ بن عمرو بن حرام شہید ہوئے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے جابر میں تجھے نہ بتاؤں کہ اللہ عزوجل نے تمہارے والد سے کیا کہا؟ میں نے عرض کیا ضرور بتائیے۔ فرمایا اللہ نے کسی سے بھی بغیر حجاب کے گفتگو نہیں فرمائی اور تمہارے والد سے بغیر حجاب کے گفتگو فرمائی۔ فرمایا اے میرے بندے میرے سامنے اپنی تمناؤں کا اظہار کر میں تجھے عطا کرونگا تو تمہارے والد نے عرض کیا اے میرے اللہ ! مجھے زندہ کر دیجئے تاکہ میں دوبارہ آپ کی خاطر شہید ہوجاؤں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں یہ فیصلہ کرچکا ہوں کہ یہاں آنے کے بعد کوئی واپس دنیا میں نہ جائیگا تو تمہارے والد نے عرض کیا اے میرے رب جو لوگ دنیا میں میرے پیچھے رہ گئے انکو میری حالت پہنچادیجئے۔ اس پر اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی جو لوگ راہ خدا میں شہید کر دئیے جائیں انکو ہرگز مردہ مت سمجھنا۔
It was narrated from Jabir bin "Abdullah: "When 'Abdullah bin 'Amr bin Haram was killed, on the Day of Uhud, the Messenger of Allah P.B.U.H said: '0 ) Jabir, shall I not tell you what Allah said to your father?' I said: 'Yes.' He said: 'Allah does not speak to anyone except from behind a screen, but He spoke to your father face to face and said: "0 My slave, ask Me and I shall give you." He said: "0 my Lord, bring me back to life so that I may be killed for Your sake a second time." He said: I have already decreed that they will not return (to the world after death)." He said: "0 Lord, convey (the good news about my state) to those whom I have left behind." So Allah revealed this Verse: 'Think not of those as dead who are killed in the way of Allah. (Hasan)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ فِي قَوْلِهِ وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَائٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ قَالَ أَمَا إِنَّا سَأَلْنَا عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ أَرْوَاحُهُمْ کَطَيْرٍ خُضْرٍ تَسْرَحُ فِي الْجَنَّةِ فِي أَيِّهَا شَائَتْ ثُمَّ تَأْوِي إِلَی قَنَادِيلَ مُعَلَّقَةٍ بِالْعَرْشِ فَبَيْنَمَا هُمْ کَذَلِکَ إِذْ اطَّلَعَ عَلَيْهِمْ رَبُّکَ اطِّلَاعَةً فَيَقُولُ سَلُونِي مَا شِئْتُمْ قَالُوا رَبَّنَا مَاذَا نَسْأَلُکَ وَنَحْنُ نَسْرَحُ فِي الْجَنَّةِ فِي أَيِّهَا شِئْنَا فَلَمَّا رَأَوْا أَنَّهُمْ لَا يُتْرَکُونَ مِنْ أَنْ يَسْأَلُوا قَالُوا نَسْأَلُکَ أَنْ تَرُدَّ أَرْوَاحَنَا فِي أَجْسَادِنَا إِلَی الدُّنْيَا حَتَّی نُقْتَلَ فِي سَبِيلِکَ فَلَمَّا رَأَی أَنَّهُمْ لَا يَسْأَلُونَ إِلَّا ذَلِکَ تُرِکُوا-
علی بن محمد، ابومعاویہ، اعمش، عبداللہ بن مرہ، مسروق، حضرت عبداللہ بن مسعود ارشاد خداوندی (وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ قُتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا بَلْ اَحْيَا ءٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ يُرْزَقُوْنَ) 3۔ آل عمران : 169) جو لوگ راہ خدا میں شہید کر دئیے جائیں انہیں ہرگز مردہ خیال مت کرنا بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے پاس رزق دئیے جاتے ہیں ۔ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں غور سے سنو ہم نے اس آیت کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا شہداء کی روحیں سبز پرندوں کی مانند جنت میں جہاں چاہتی ہیں چرتی پھرتی ہیں پھر رات کو عرش سے متعلق قندیلوں میں بسیرا کرتی ہیں۔ ایک بار وہ اسی حالت میں تھیں کہ اللہ رب العزت انکی طرف خوب متوجہ ہوئے اور فرمایا مجھ سے جو چاہو مانگ لو ان روحوں نے عرض کیا اے ہمارے پروردگار ! ہم آپ سے کیا مانگیں حالانکہ ہم جنت میں جہاں چاہتی ہیں چرتی پھرتی ہیں۔ جب انہوں نے یہ دیکھا کہ کچھ مانگے بغیر انہیں چھوڑا نہ جائے گا (اور مانگے بغیر کوئی چارہ نہیں) تو عرض کیا ہم آپ سے یہ سوال کرتی ہیں کہ ہم (روحوں کو) ہمارے جسموں میں داخل کر کے دوبارہ دنیا بھیج دیں تاکہ پھر آپ کی راہ میں لذت شہادت سے متمتع ہوں جب اللہ نے دیکھا کہ انکی صرف یہی خواہش ہے (جو قانون خداوندی کے لحاظ سے پوری نہیں کی جاسکتی) تو انکو انکے حال پر چھوڑ دیا۔
It was narrated from 'Abdullah concerning the Verse: "Think not of those as dead who are killed in the way of Allah. Nay, they are alive, with their Lord, and they have provision that he said: "We asked about that and (the Prophet P.B.U.H ) said: 'Their souls are like green birds that fly wherever they wish in Paradise, then they corne back to lamps suspended from the Throne. While they were like that, your Lord looked at them and said, "Ask me for whatever you want." They said: "0 Lord, what should we ask You for when we can fly wherever we wish in Paradise?" When they saw that they would not be left alone until they had asked for something, they said: "We ask You to return our souls to our bodies in the world so that we may fight for Your sake (again)." When He saw that they would not ask for anything but that, they were left alone.''' (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَأَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ وَبِشْرُ بْنُ آدَمَ قَالُوا حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَی أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَکِيمٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَجِدُ الشَّهِيدُ مِنْ الْقَتْلِ إِلَّا کَمَا يَجِدُ أَحَدُکُمْ مِنْ الْقَرْصَةِ-
محمد بن بشار، احمد بن ابراہیم، بشر بن آدم، صفوان بن عیسی، محمد بن عجلان، قعقاع بن حکیم، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ بیان فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا شہید کو بوقت شہادت اتنی خفیف (ہلکی) سی تکلیف ہوتی ہے جتنی تمہیں چیونٹی کے کاٹنے سے ۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah said: "The martyr does not feel anything more when he is killed than one of you feels if he is pmched (by a bug)," (Da'if)