اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فضائل کے بارے میں ۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا إِنِّي أَبْرَأُ إِلَی کُلِّ خَلِيلٍ مِنْ خُلَّتِهِ وَلَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَکْرٍ خَلِيلًا إِنَّ صَاحِبَکُمْ خَلِيلُ اللَّهِ قَالَ وَکِيعٌ يَعْنِي نَفْسَهُ-
علی بن محمد، وکیع، اعمش، عبداللہ بن مرة، ابوالاحوص، حضرت عبداللہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں ہر دوست کی دوستی سے بیزار ہوں اگر میں کسی کو اللہ کے سوا دوست بناتا تو ابوبکر کو بناتا، تمہارا ساتھی اللہ کا دوست ہے ، وکیع فرماتے ہیں انہوں نے اپنے متعلق فرمایا۔
It was narrated that ‘Abdulláh said: “The Messenger of Allah P.B.U.H said: ‘I have no need of the friendship of any Khalil (close friend) but if I were to have taken anyone as a close friend, I would have taken Abu Bakr as a close friend, but your companion is the close friend of Allah.’” (One of the narrators) Waki’ said: (by the phrase ‘your companion’), he was referring to himself. (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا نَفَعَنِي مَالٌ قَطُّ مَا نَفَعَنِي مَالُ أَبِي بَکْرٍ فَبَکَی أَبُو بَکْرٍ وَقَالَ هَلْ أَنَا وَمَالِي إِلَّا لَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ وعلی بن محمد، ابومعاویہ، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے کسی کے مال نے اتنا نفع نہیں دیا جتنا ابوبکر کے مال نے دیا، ابوبکر رو پڑے اور کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اور میرا مال آپ ہی کے لئے تو ہیں ۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah P.B.U.H said: ‘The wealth of none of you has benefited me as much as the wealth of Abu Bakr.” Abu Bakr wept and said: ‘0 Messenger of Allah, I and my wealth are only for you, 0 Messenger of Allah.” (Da’if)
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ سَيِّدَا کُهُولِ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ إِلَّا النَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ لَا تُخْبِرْهُمَا يَا عَلِيُّ مَا دَامَا حَيَّيْنِ-
ہشام بن عمار، سفیان ، حسن بن عمارة، فراس، شعبی، حارث حضرت علی سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ابوبکر، اور عمر جنت میں بوڑھوں کے سردار ہیں ، پہلے اور پچھلے دونوں میں سوائے انبیاء اور رسولوں کے اے علی جب تک وہ زندہ ہیں ان کو خبر مت دینا۔
It was narrated that ‘Ali said: “The Messenger of Allah P.B.U.H said:‘Abu Bakr and ‘Umar are the leaders of the mature people of Paradise, the first and the last, except for the Prophets and Messengers, but do not tell them about that, 0 ‘Ali, as long as they are still alive.” (Da’If)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَهْلَ الدَّرَجَاتِ الْعُلَی يَرَاهُمْ مَنْ أَسْفَلَ مِنْهُمْ کَمَا يُرَی الْکَوْکَبُ الطَّالِعُ فِي الْأُفُقِ مِنْ آفَاقِ السَّمَائِ وَإِنَّ أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ مِنْهُمْ وَأَنْعَمَا-
علی بن محمد و عمرو بن عبد اللہ، وکیع، اعمش، عطیہ بن سعد، حضرت ابوسعید خدری سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (جنت میں) اونچے درجات والوں کو ان سے نچلے درجات والے یوں دیکھیں گے جس طرح آسمان کے کنارے پر طلوع ہونے والا ستارہ دکھائی دیتا ہے۔ ابوبکر وعمرانہی میں سے ہیں اور اچھی زندگی میں ہوں گے۔
it was narrated that Abu Sa’eed Al-Khudri said: “The Messenger of Allah P.B.U.H said: ‘The people of the highest degrees of Paradise will be seen by those beneath them as a rising star is seen on the horizon. Abu Bakr and ‘Umar will be among them, and how blessed they are.” (Da’if)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مَوْلًی لِرِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَا أَدْرِي مَا قَدْرُ بَقَائِي فِيکُمْ فَاقْتَدُوا بِاللَّذَيْنِ مِنْ بَعْدِي وَأَشَارَ إِلَی أَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ-
علی بن محمد، وکیع، محمد بن بشار، مؤمل، سفیان، عبدالملک بن عمیر، مولی لربعی بن حراش، حضرت حذیفہ بن الیمان سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نہیں جانتا کہ کس قدر میری بقیہ زندگی تمہارے درمیان ہے تم میرے بعد آنے والوں کی اقتداء کرنا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوبکر وعمر کی طرف اشارہ کیا۔
It was narrated that Hudhaifah bin Yamân said: “The Messenger of ALLAH P.B.U.H said: ‘I do not know how long I will stay among you, so follow the example of these two after I am gone,’ and he pointed to Abu Bakr and ‘Umar.” (Hasan)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ لَمَّا وُضِعَ عُمَرُ عَلَی سَرِيرِهِ اکْتَنَفَهُ النَّاسُ يَدْعُونَ وَيُصَلُّونَ أَوْ قَالَ يُثْنُونَ وَيُصَلُّونَ عَلَيْهِ قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ وَأَنَا فِيهِمْ فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا رَجُلٌ قَدْ زَحَمَنِي وَأَخَذَ بِمَنْکِبِي فَالْتَفَتُّ فَإِذَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَتَرَحَّمَ عَلَی عُمَرَ ثُمَّ قَالَ مَا خَلَّفْتُ أَحَدًا أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَلْقَی اللَّهَ بِمِثْلِ عَمَلِهِ مِنْکَ وَايْمُ اللَّهِ إِنْ کُنْتُ لَأَظُنُّ لَيَجْعَلَنَّکَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَعَ صَاحِبَيْکَ وَذَلِکَ أَنِّي کُنْتُ أَکْثَرُ أَنْ أَسْمَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَهَبْتُ أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَدَخَلْتُ أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَخَرَجْتُ أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فَکُنْتُ أَظُنُّ لَيَجْعَلَنَّکَ اللَّهُ مَعَ صَاحِبَيْکَ-
علی بن محمد، یحییٰ بن آدم، ابن مبارد، عمر بن سعید بن ابی حسین، حضرت ابن ابی ملیکہ سے مروی ہے انہوں نے عبداللہ بن عباس کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب عمر (کے جسد مبارک) کو چارپائی پر رکھا گیا تو ان کو لوگوں نے گھیرے میں لے لیا وہ ان کے لئے رحمت کی دعا کر رہے تھے، یا یوں فرمایا کہ وہ انکی تعریف اور انکے لئے دعا کر رہے تھے، جنازہ کے اٹھائے جانے سے پہلے ، میں ان میں شامل تھا۔ میں متوجہ ہوا وہ علی بن ابی طالب تھے انہوں نے عمر کے لئے رحمت کی دعا کی پھر فرمایا میں نے آپ کے علاوہ اور کسی کے متعلق نہیں چاہا کہ میں اللہ سے اس کے جیسے عمل کے ساتھ ملوں اور اللہ کی قسم، میں ہمیشہ گمان کرتا تھا کہ اللہ عزوجل آپ کو ضرور اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ کریں گے اور یہ گمان اس وجہ سے تھا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کثرت سے یہ فرماتے ہوئے سنتا تھا کہ میں اور ابوبکر و عمر گئے میں اور ابوبکر و عمر آئے، میں ابوبکر وعمر نکلے اس لئے میں گمان کرتا تھا کہ اللہ آپ کو اپنے دونوں ساتھیوں سے ملا دیں گے۔
It was narrated that lbn Abi Mulaikah said: “I heard Ibn ‘Abbàs say: ‘When ‘Umar was placed on his bed (i.e., his bier), the people gathered around him, praying and invoking blessings upon him, or he said, ‘praising him arid invoking blessings upon him before (the bier) was lifted up, and I was among them. No one alarmed me except a man companions, and that is because I often heard the Messenger of Allah P.B.U.H saying: ‘Abu Bakr, ‘Umar and I went; Abu Bakr, ‘Umar and I came in; Abu Bakr, ‘Umar and I went out.’ So I think that Allah will most certainly join you to your two companions. who crowded against me and seized me by the shoulder. I turned and saw that it was ‘Ali bin Abu Tâlib. He prayed for mercy for ‘Umar, then he said: “You have not left behind anyone who it is more beloved to me to meet Allah with the like of his deeds than yourself. By Allah, I think that Allah will most certainly unite you with your two (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ فَقَالَ هَکَذَا نُبْعَثُ-
علی بن میمون رقی، سعید بن مسلمہ، اسماعیل بن امیہ، نافع، حضرت عبداللہ بن عمر سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت ابوبکر وعمر کے درمیان سے نکلے اور فرمایا کہ اسی طرح ہم اٹھائے جائیں گے۔
It was narrated that Ibn ‘Umar said: “The Messenger of Allah p.b.u.h , came out standing between Abu Bakr and ‘Umar and said: ‘Thus will I be rescurrected.” (Da’if)
حَدَّثَنَا أَبُو شُعَيْبٍ صَالِحُ بْنُ الْهَيْثَمِ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ بَکْرِ بْنِ خُنَيْسٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ سَيِّدَا کُهُولِ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ إِلَّا النَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ-
ابوشعیب، صالح بن ہیثم واسطی، عبدالقدوس بن بکر بن خنیس، مالک بن مغول، عون بن حضرت ابوجحیفہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ابوبکر وعمر پہلے اور بعد میں آنے والے اہل جنت کے عمر رسیدہ لوگوں کے سردار ہوں گے، سوائے انبیاء اور رسولوں کے۔
It was narrated from ‘Awn bin Abi Juhaifah that his father said: “The Messenger of Allah P.B.U.H said: ‘Abu Bakr and ‘Umar are the leaders of the mature people of paradise, the first and the last, except for the Prophets and Messengers.” (Hasan)
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ وَالْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَرْوَزِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَيْکَ قَالَ عَائِشَةُ قِيلَ مِنْ الرِّجَالِ قَالَ أَبُوهَا-
احمد بن عبدہ، حسین بن حسن ، معتمر بن سلیمان، حمید، حضرت انس سے مروی ہے کہ عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں میں سے سب سے زیادہ پسندیدہ آپ کے نزدیک کون ہے؟ فرمایا عائشہ عرض کیا گیا مردوں میں سے کون ہے، فرمایا ان کے والد ۔
It was narrated that Anas said: “It was said: ‘0 Messenger of Allah P.B.U.H , which of the people is most beloved to you?’ He said: “Aishah.’ It was asked, ‘And among men?’ He said: ‘Her father.’” (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ أَخْبَرَنِي الْجُرَيْرِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ أَيُّ أَصْحَابِهِ کَانَ أَحَبَّ إِلَيْهِ قَالَتْ أَبُو بَکْرٍ قُلْتُ ثُمَّ أَيُّهُمْ قَالَتْ عُمَرُ قُلْتُ ثُمَّ أَيُّهُمْ قَالَتْ أَبُو عُبَيْدَةَ-
علی بن محمد، ابواسامہ، جویری، حضرت عبداللہ بن شقیق فرماتے ہیں میں نے حضرت عائشہ سے عرض کی کہ صحابہ میں سے کون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک محبوب تھا، انہوں نے فرمایا ابوبکر، میں نے عرض کیا، ان کے بعد، فرمایا عمر میں نے عرض کیا ان کے بعد کون تھا؟ فرمایا ابوعبیدہ ۔
It was narrated that ‘Abdullâh bin Shaqiq said: “I said to ‘Aishah: ‘Which of the (Prophet’s) Companions was most beloved to him?’ She said: ‘Abu Bakr.’ I said: ‘Then which of them?’ She said: “Umar.’ I said: ‘Then which of them?’ She said: ‘Abu ‘Ubaidah.” (Sahih)
حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّلْحِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خِرَاشٍ الْحَوْشَبِيُّ عَنْ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا أَسْلَمَ عُمَرُ نَزَلَ جِبْرِيلُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ لَقَدْ اسْتَبْشَرَ أَهْلُ السَّمَائِ بِإِسْلَامِ عُمَرَ-
اسماعیل بن محمد طلحی، عبداللہ بن خراش حوشی، عوام بن حوشب، مجاہد، حضرت عبداللہ بن عباس نے فرمایا جب عمر اسلام لائے تو جبرائیل نازل ہوئے اور فرمایا۔ اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آسمان والے عمر کے اسلام سے بہت خوش ہیں۔ (اور خوشی کی وجہ سے آسمان فرشتوں کی اللَّهُ أَکْبَرُ کی آواز سے گونج اٹھا) ۔
It was narrated that Ibn ‘Abbâs said: “When ‘Umar became Muslim, Jibril came down and said: ‘0 Muhammad! The people of heaven are rejoicing because of ‘Umar’s Islam.” (Da’if)
حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّلْحِيُّ أَنْبَأَنَا دَاوُدُ بْنُ عَطَائٍ الْمَدِينِيُّ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلُ مَنْ يُصَافِحُهُ الْحَقُّ عُمَرُ وَأَوَّلُ مَنْ يُسَلِّمُ عَلَيْهِ وَأَوَّلُ مَنْ يَأْخُذُ بِيَدِهِ فَيُدْخِلُهُ الْجَنَّةَ-
اسماعیل بن محمد طلحہ، داؤد بن عطاء مدینی، صالح بن کیسان، ابن شہاب، سعید بن مسیب، حضرت ابی بن کعب سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سب سے پہلے جس سے حق تعالیٰ مصافحہ فرمائیں گے وہ عمر ہیں اور وہ سب سے پہلے شخص ہیں جن کو حق تعالیٰ سلام فرمائیں گے اور سب سے پہلے شخص جن کے ہاتھ کو حق تعالیٰ پکڑیں گے اور جنت میں داخل فرمائیں گے۔
It was narrated that Ubayy bin Ka’b said: “The Messenger of Allah P.B.U.H said: ‘The first person with whom Allah will shake hands will be ‘Umar, (and he is) the first person to be greeted with the Salam, and the first person who will be taken by the hand and admitted into paradise.’” (Da’if)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ أَبُو عُبَيْدٍ الْمَدِينِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ الْمَاجِشُونِ قَالَ حَدَّثَنِي الزَّنْجِيُّ بْنُ خَالِدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ أَعِزَّ الْإِسْلَامَ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ خَاصَّةً-
محمد بن عبید ابوعبید مدینی، عبدالملک بن ماجشون، زنجی بن خالد، ہشام بن عروة، عروة، حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے اللہ اسلام کو عمر کے ذریعے غالب فرما ۔
It was narrated that ‘Aishah said: “The Messenger of Allah P.B.U.H said: ‘0 Allah! Strengthen Islam with ‘Umar bin Khattâb in particular.’” (Da’if)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَمَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُ خَيْرُ النَّاسِ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبُو بَکْرٍ وَخَيْرُ النَّاسِ بَعْدَ أَبِي بَکْرٍ عُمَرُ-
علی بن محمد ، وکیع، شعبہ، عمرو بن مرة، حضرت عبداللہ بن سلمہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد لوگوں میں سب سے بہتر ابوبکر ہیں اور ابوبکر کے بعد سب سے بہتر عمر ہیں ۔
It was narrated that Abdullâh bin Salimah said: “I heard ‘Ali say: ‘The best of people after the Messenger of Allah is Abu Bakr, and the best of people after Abu Bakr is ‘Umar.’”(Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ الْمِصْرِيُّ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ فَإِذَا أَنَا بِامْرَأَةٍ تَتَوَضَّأُ إِلَی جَانِبِ قَصْرٍ فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ فَقَالَتْ لِعُمَرَ فَذَکَرْتُ غَيْرَتَهُ فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَبَکَی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ أَعَلَيْکَ بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغَارُ-
محمد بن حارث مصری، لیث بن سعد، عقیل، ابن شہاب، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں ہم جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے آپ نے فرمایا دریں اثنائ، کہ میں سویا ہوا تھا ، میں نے اپنے آپ کو جنت میں دیکھا، وہیں ایک محل کے پہلو میں ایک عورت وضو کر رہی تھی، میں نے پوچھا کہ یہ محل کس کا ہے؟ اس نے کہا کہ عمر کا ۔ میں نے عمر کی غیرت کو یاد کیا اور پیچھے لوٹ آیا۔ ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ عمر یہ سن کر رو پڑے اور کہنے لگے کیا آپ پر جن پر میرے ماں باپ فدا ہوں میں غیرت کروں گا۔
Abu Hurairah said: “We were sitting with the Prophet P.B.U.H and he said: ‘While I was sleeping I saw myself in Paradise (in a dream), and I saw a woman performing ablution beside a palace. I asked: “Whose palace is this?” She said: “Umar’s.” I remembered his protective jealousy, so I tinned away and left.” Abu Hurairah said: “Umar wept and said: ‘May my father and mother be sacrificed for you, 0 Messenger of Allah! Would I feel any protective jealousy against you?” (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَی بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ غُضَيْفِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ الْحَقَّ عَلَی لِسَانِ عُمَرَ يَقُولُ بِهِ-
ابوسلمہ یحییٰ بن خلف، عبدالاعلی، محمد بن اسحاق ، مکحول، غضیف بن حارث، حضرت ابوذر فرماتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ نے حق کو عمر کی زبان پر رکھ دیا وہ اسی کے ساتھ بات کرتے ہیں ۔
It was narrated that Abu Dharr said: “I heard the Messenger of Allah say: ‘Allah has placed the truth on the tongue of ‘Umar, and he speaks with that (truth).” (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي عُثْمَانُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِکُلِّ نَبِيٍّ رَفِيقٌ فِي الْجَنَّةِ وَرَفِيقِي فِيهَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ-
ابومروان محمد بن عثمان عثمانی، ابوعثمان بن خالد، عبدالرحمن بن ابی زناد، ابوزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جنت میں ہر نبی کا ایک ساتھی ہوگا اور میرے ساتھی جنت میں حضرت عثمان بن عفان ہوں گے۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah P.B.U.H said: “Every Prophet will have a friend in Paradise, and my friend there will be ‘Uthmân bin ‘Affân.” (Da’if)
حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي عُثْمَانُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَ عُثْمَانَ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ يَا عُثْمَانُ هَذَا جِبْرِيلُ أَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ قَدْ زَوَّجَکَ أُمَّ کُلْثُومٍ بِمِثْلِ صَدَاقِ رُقَيَّةَ عَلَی مِثْلِ صُحْبَتِهَا-
ابومروان محمد بن عثمان عثمانی، ابوعثمان بن خالد، عبدالرحمن بن ابی زناد، ابوزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت عثمان سے مسجد کے باہر دروازے پر ملے، اور فرمایا۔ اے عثمان یہ جبرائیل ہیں انہوں نے مجھے خبر دی ہے کہ اللہ نے آپ کا نکاح ام کلثوم سے حضرت رقیہ کے مہر کی مثل اور انہی جیسی مصاحبت پر کر دیا۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet p.b.u.h met ‘Uthman at the door of the Masjid and said: “0 ‘Uthman Jibril has told me that Allah married you to Umm Kulthum for a dowry like that of Ruqayyah, provided that you treat her as you treated Ruqayyah” (Da’if)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ ذَکَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِتْنَةً فَقَرَّبَهَا فَمَرَّ رَجُلٌ مُقَنَّعٌ رَأْسُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا يَوْمَئِذٍ عَلَی الْهُدَی فَوَثَبْتُ فَأَخَذْتُ بِضَبْعَيْ عُثْمَانَ ثُمَّ اسْتَقْبَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ هَذَا قَالَ هَذَا-
علی بن محمد، عبداللہ بن ادریس، ہشام بن حسان، محمد بن سیرین، حضرت کعب بن عجرہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک فتنہ کا ذکر کیا قریبی زمانے میں اسی وقت ایک آدمی اپنے سر کو ڈھانپے ہوئے گزرا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ شخص اس دن ہدایت پر ہوگا ، میں نے چھلانگ لگائی اور حضرت عثمان کو پکڑ لیا۔ پھر میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی یہ والے? آپ نے فرمایا ہاں ۔
It was narrated that Ka’b bin Ujrah said: “The Messenger of Allah P.B.U.H mentioned a Fitnah (tribulation) that had drawn nigh.Then a man passed by with his head covered. The Messenger of Allah s.a.w.w said: ‘On that day, this man will be following right guidance.’ I leapt up and took hold of ‘Uthmán’s arms, then I turned to face the Messenger of Allah and said: ‘This man?’ He said: ‘This man.” (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْفَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيِّ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عُثْمَانُ إِنْ وَلَّاکَ اللَّهُ هَذَا الْأَمْرَ يَوْمًا فَأَرَادَکَ الْمُنَافِقُونَ أَنْ تَخْلَعَ قَمِيصَکَ الَّذِي قَمَّصَکَ اللَّهُ فَلَا تَخْلَعْهُ يَقُولُ ذَلِکَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالَ النُّعْمَانُ فَقُلْتُ لِعَائِشَةَ مَا مَنَعَکِ أَنْ تُعْلِمِي النَّاسَ بِهَذَا قَالَتْ أُنْسِيتُهُ-
علی بن محمد، ابومعاویہ، فرح بن فضالہ، ربیعہ بن یزید دمشقی، نعمان بن بشیر، حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ اے عثمان اگر اللہ تمہیں اس امر (خلافت) کا والی بنا دے تو منافقین چاہیں گے کہ تم قمیص اتار دو (یعنی خلافت) جو اللہ نے تمہیں پہنائی ہوگی تم اس کو نہ اتارنا آپ نے تین مرتبہ فرمایا۔ نعمان بن بشیر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ سے عرض کی کہ آپ کو کس چیز نے یہ بات لوگوں کو بتانے سے روک دیا، انہوں نے فرمایا کہ مجھے یہ بات بھلا دی گئی۔
It was narrated that ‘Aishah said: The Messenger of Allah P.B.U.H said: “0 ‘Uthmân, if Allah places you in authority over this maker (as the caliph) some day and the hypocrites want to rid you of the garment with which Allah has clothed you (i.e., the position of caliph), do not take it off.” He said that three times. (One of the narrators) Nu’mân said: “I said to ‘Aishah: ‘What kept you from telling the people that?’ She said: ‘I was made to forget it.’” (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ وَدِدْتُ أَنَّ عِنْدِي بَعْضَ أَصْحَابِي قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا نَدْعُو لَکَ أَبَا بَکْرٍ فَسَکَتَ قُلْنَا أَلَا نَدْعُو لَکَ عُمَرَ فَسَکَتَ قُلْنَا أَلَا نَدْعُو لَکَ عُثْمَانَ قَالَ نَعَمْ فَجَائَ فَخَلَا بِهِ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُکَلِّمُهُ وَوَجْهُ عُثْمَانَ يَتَغَيَّرُ قَالَ قَيْسٌ فَحَدَّثَنِي أَبُو سَهْلَةَ مَوْلَی عُثْمَانَ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ قَالَ يَوْمَ الدَّارِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيَّ عَهْدًا فَأَنَا صَائِرٌ إِلَيْهِ وَقَالَ عَلِيٌّ فِي حَدِيثِهِ وَأَنَا صَابِرٌ عَلَيْهِ قَالَ قَيْسٌ فَکَانُوا يُرَوْنَهُ ذَلِکَ الْيَوْمَ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر وعلی بن محمد، وکیع، اسماعیل بن ابی خالد، قیس بن ابی حازم، حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے مرض الموت میں فرمایا میرا جی چاہتا ہے کہ میرا کوئی ساتھی میرے پاس ہو، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ہم آپ کے لئے ابوبکر کو بلا لیں ، آپ خاموش رہے، ہم نے کہا کہ عمر کو بلا لیں۔ آپ خاموش رہے، ہم نے کہا کہ عثمان کو بلا لیں ، آپ نے فرمایا کہ ہاں۔ عثمان تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ مبارک کھل اٹھا ان کو دیکھ کر۔ آپ نے ان سے باتیں کرنی شروع کر دیں اس دوران حضرت عثمان کا چہرہ متغیر ہوتا رہا، قیس فرماتے ہیں کہ مجھ سے عثمان بن عفان کے غلام ابوسہلہ نے بیان کیا کہ عثمان نے اپنی شہادت کے روز فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے سے عہد لیا تھا کہ میں اس کو پورا کروں گا۔ حضرت علی اپنی روایت میں فرماتے ہیں کہ میں اس پر صبر کروں گا۔ قیس فرماتے ہیں کہ لوگ ان کو اس دن دیکھ رہے تھے۔
It was narrated that ‘Aishah said: “When he was ill, the Messenger of Allah s.a.w.w said: ‘I would like to have some of my Compamons with me. We said:‘0 Messenger of Allah! Shall wecall Abu Bakr for you?’ But here mained silent. We said: ‘Shall we call ‘Umar for you?’ But he remained silent. We said: ‘Shall we call Uthman for you? He said: ‘Yes: So ‘Uthman came and he spoke to him in private. The Prophet s.a.w.w. started to speak to him and ‘Uthman’s expression changed.” Qais said: “Abu Sahlah, the freed slave of Uthman narrated to me that the Day of the House, Uthirian bin ‘Affân said: ‘The Messenger of Allah s.a.w.w told me what would come to pass and now I am coming that day.” In his narration of the Hadith, Ali (one of the narrators) said that he said): “And I am going to ‘bear it with patience.” Qais said: “They used to think that that was the Day of the House.” (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ عَهِدَ إِلَيَّ النَّبِيُّ الْأُمِّيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَا يُحِبُّنِي إِلَّا مُؤْمِنٌ وَلَا يُبْغِضُنِي إِلَّا مُنَافِقٌ-
علی بن محمد، وکیع وابومعاویہ و عبداللہ بن نمیر، اعمش، عدی بن ثابت، زر بن حبیش، حضرت علی بیان فرماتے ہیں کہ نبی امی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے عہد لیا تھا کہ مجھ سے مومن ہی محبت کرئے گا اور منافق مجھ سے بغض رکھے گا۔
It was narrated that ‘Ali said: “The unlettered Prophet informed me (saying) that none but a believer would love me and none but a hypocrite would hate me.” (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لِعَلِيٍّ أَلَا تَرْضَی أَنْ تَکُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَی-
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، سعد بن ابراہیم، ابراہیم بن سعد بن ابی وقاص، حضرت ابووقاص سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی سے فرمایا کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ تم میرے نزدیک ایسے ہی ہو جیسے حضرت ہارون حضرت موسیٰ کے نزدیک۔
Sa’d bin Abu Waqqâs narrated from his father that the Prophet P.B.U.H said to ‘Ali: “Would it not please you to be to me as Hârun was to Musa?” (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ أَخْبَرَنِي حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّتِهِ الَّتِي حَجَّ فَنَزَلَ فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ فَأَمَرَ الصَّلَاةَ جَامِعَةً فَأَخَذَ بِيَدِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ أَلَسْتُ أَوْلَی بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ قَالُوا بَلَی قَالَ أَلَسْتُ أَوْلَی بِکُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ قَالُوا بَلَی قَالَ فَهَذَا وَلِيُّ مَنْ أَنَا مَوْلَاهُ اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ اللَّهُمَّ عَادِ مَنْ عَادَاهُ-
علی بن محمد، ابوالحسین، حماد بن سلمہ، علی بن زید بن جدعان، عدی بن ثابت، براء بن عازب فرماتے ہیں کہ ہم اس حج میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے جو رسول اللہ نے کیا۔ آپ راستے میں کسی جگہ اترے ، نماز کا حکم دیا، پھر علی کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا کیا میں ایمان والوں کے نزدیک انکی جانوں سے زیادہ محبوب نہیں ہوں ؟ لوگوں نے عرض کیا کیوں نہیں۔ فرمایا علی ہر اس شخص کے دوست ہیں جو مجھے دوست رکھتا ہے۔ اے اللہ تو اس کو دوست رکھ جو علی کو دوست رکھتا ہے ۔
It was narrated that Barâ’ bin ‘Azib said: “We returned with the Messenger of Allah p.b.u.h a from his Hajj that he had performed and we stopped at some point on the road. He commanded that prayer should be performed in congregation, then he took the hand of ‘Ali and said: ‘Am I not dearer to the believers than their own selves?’ They said: ‘Yes indeed.’ He said: ‘Am I not dearer to every believer than his own sell?’ They said: ‘Yes indeed.’ He said: ‘This man is the friend of those whose master I am.’ 0 Allah, take as friends those who take him as a friend, and take as enemies those who take him as an enemy.’” (Da’if)
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَی حَدَّثَنَا الْحَکَمُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی قَالَ کَانَ أَبُو لَيْلَی يَسْمُرُ مَعَ عَلِيٍّ فَکَانَ يَلْبَسُ ثِيَابَ الصَّيْفِ فِي الشِّتَائِ وَثِيَابَ الشِّتَائِ فِي الصَّيْفِ فَقُلْنَا لَوْ سَأَلْتَهُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَيَّ وَأَنَا أَرْمَدُ الْعَيْنِ يَوْمَ خَيْبَرَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَرْمَدُ الْعَيْنِ فَتَفَلَ فِي عَيْنِي ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ أَذْهِبْ عَنْهُ الْحَرَّ وَالْبَرْدَ قَالَ فَمَا وَجَدْتُ حَرًّا وَلَا بَرْدًا بَعْدَ يَوْمِئِذٍ وَقَالَ لَأَبْعَثَنَّ رَجُلًا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ لَيْسَ بِفَرَّارٍ فَتَشَرَّفَ لَهُ النَّاسُ فَبَعَثَ إِلَی عَلِيٍّ فَأَعْطَاهَا إِيَّاهُ-
عثمان بن ابی شیبہ، وکیع، ابن ابی لیلی، حکم، عبدالرحمن بن ابی لیلی، عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ ابولیلیٰ علی کے ساتھ رات کو گفتگو کر رہے تھے اور علی گرمیوں والے کپڑے سردیوں میں پہنے ہوئے تھے اور سردیوں والے گرمیوں میں۔ ہم نے کہا آپ ان سے پوچھیں۔ علی نے فرمایا کہ نبی نے مجھے خیبر کے دن بلا بھیجا میری آنکھیں دکھ رہی تھیں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری آنکھوں میں تکلیف ہے۔ آپ نے میری آنکھوں پر اپنا لعاب لگایا پھر فرمایا۔ اے اللہ اسے گرمی اور سردی سے بچانا۔ علی فرماتے ہیں کہ اس دن کے بعد میں نے سردی اور گرمی کو محسوس نہیں کیا۔ اور نبی نے فرمایا میں ایسے شخص کو بلاؤں گا جو اللہ اور اس کے رسول کو محبوب رکھتا ہے، اور اللہ اور اس کا رسول بھی اسے محبوب رکھتے ہیں ، وہ لڑائی سے بھاگنے والا نہیں ہے، لوگ اشتیاق سے انتظار کرنے لگے، آپ نے علی کو بلا بھیجا اور جھنڈا ان کو عطا کیا۔
It is narrated Abdur Rehman bin Abu Laila said : Abu Laila used to traveled with Ali and he used to wear summer clothes in winter and winter clothes in summer. We said: ‘Why don’t you ask him (about that)?’ He said: “The Messenger of Allah P.B.U.H sent for me and my eyes were sore, on the Day of Khaibar. I said: ‘0 Messenger of Allah, my eyes are sore.’ He put some spittle into my eyes, then he said: ‘0 Allah, take heat and cold away from him.’ I never felt hot or cold again after that day. He [the Prophet } said: ‘I will send a man who loves Allah and His Messenger, and whom Allah and His Messenger love, and he is not one who flees from the battlefield.’ The people craned their necks to see, and he sent for ‘All and gave it (the banner) to him.” (Da’if) It was narrated that ‘AbdurRahmlin bin Abu Laila said: “Abu Laila used to travel with ‘Ali, and it (the banner) to him.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا الْمُعَلَّی بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَبُوهُمَا خَيْرٌ مِنْهُمَا-
محمد بن موسیٰ واسطی، معلی بن عبدالرحمن ، ابن ابی ذئب، نافع، حضرت عبداللہ بن عمر سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حسن اور حسین اہل جنت کے نوجوانوں کے سردار ہوں گے اور ان کے والد ان دونوں سے بہتر ہے۔ معلی بن عبدالرحمن واسطی کی طرح ہیں۔ ابن معین فرماتے ہیں کہ معلی نے علی کی فضیلت میں ساٹھ حدیثیں گھڑنے کا اعتراف کیا ہے۔ یہ سند ضعیف ہے اور اس کی اصل ترمذی میں ہے اور نسائی میں حضرت حذیفہ کی حدیث سے ہے جو، أَبُوهُمَا خَيْرٌ مِنْهُمَا، کے بغیر ہے۔
It was narrated that Ibn ‘Umar said: “The Messenger of Allah P.B.U.H said: ‘Hasan and Husain will be the leaders of the youth of Paradise, and their father is better than them.” (Hasan)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ وَإِسْمَعِيلُ بْنُ مُوسَی قَالُوا حَدَّثَنَا شَرِيکٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ حُبْشِيِّ بْنِ جُنَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلِيٌّ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ وَلَا يُؤَدِّي عَنِّي إِلَّا عَلِيٌّ-
ابوبکر بن ابی شیبہ وسوید بن سعید واسماعیل بن موسی، شریک، ابواسحاق ، حبشی بن جنادہ سے بیان فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ علی مجھ سے ہیں اور میں علی سے ہوں ۔
It was narrated that Hubshi bin Junâdah said: “I heard the Messenger of Allah P.B.U.Hsay: “Ali is part of me and I am part of him, and no one will represent me except .’” (Hasan)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ الرَّازِيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی أَنْبَأَنَا الْعَلَائُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ الْمِنْهَالِ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَأَخُو رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا الصِّدِّيقُ الْأَکْبَرُ لَا يَقُولُهَا بَعْدِي إِلَّا کَذَّابٌ صَلَّيْتُ قَبْلَ النَّاسِ بِسَبْعِ سِنِينَ-
محمد بن اسماعیل رازی، عبیداللہ بن موسی، علاء بن صالح، منہال، عباد بن عبداللہ سے مروی ہے کہ حضرت علی نے بیان فرمایا میں اللہ کا بندہ اور اس کے رسول کے بھائی ہوں۔ میں سب سے بڑھ کر سچا ہوں اس بات کو میرے بعد سوائے جھوٹے کے کوئی نہیں کہے گا۔ میں نے اور لوگوں سے سات سال پہلے نماز پڑھی (یعنی میں سب سے پہلے اسلام لایا۔ )
It was narrated that ‘Abbád bin ‘Abdullah said; “Ali said: ‘I am the slave of Allah and the brother of His Messenger p.b.u.h. .I am the greatest teller of the truth (Siddiq Akbar), arid no one will say this after me but a liar. I prayed seven years before the people.”
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ ابْنِ سَابِطٍ وَهُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ قَدِمَ مُعَاوِيَةُ فِي بَعْضِ حَجَّاتِهِ فَدَخَلَ عَلَيْهِ سَعْدٌ فَذَکَرُوا عَلِيًّا فَنَالَ مِنْهُ فَغَضِبَ سَعْدٌ وَقَالَ تَقُولُ هَذَا لِرَجُلٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَی إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ الْيَوْمَ رَجُلًا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ-
علی بن محمد، ابومعاویہ، موسیٰ بن مسلم، ابن سابط عبدالرحمن، عبدالرحمن بن سباط سعد بن ابی وقاص کے واسطہ سے فرماتے ہیں کہ معاویہ کسی حج کے موقع پر تشریف لائے۔ سعد ان کے پاس تھے انہوں نے حضرت علی کا تذکرہ کیا۔ معاویہ نے ان کے بارے میں کچھ کہا، سعد غصے میں آگئے اور فرمایا تم اس شخص کے متعلق کہتے ہو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس کا میں دوست ہوں علی بھی اس کے دوست ہیں اور یہ تم میرے نزدیک ایسے ہی ہو جیسے ہارون، موسیٰ کے نزدیک۔ مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں اور میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں آج جھنڈا اس شخص کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول کو محبوب رکھتا ہے۔
It was narrated that Sa’d bin Abu Waqqas said: “Mu’äwiyah came on one of his pilgrimages and Sa’d entered Upon him. They mentioned ‘Ali, and Mu’áwiyah criticized him. Sa’d became angry and said: ‘Are you saying this of a man of whom I heard the Messenger of Allah P.B.U.H say: “If I am a person’s close friend, ‘Ali is also his close friend.” And I heard him say: “You are to me like Hárum was to Musa, except that there will be no Prophet after me.” And I heard him say; “I will give the baimer today to a man who loves Allah and His Messenger.” (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ قُرَيْظَةَ مَنْ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ فَقَالَ الزُّبَيْرُ أَنَا فَقَالَ مَنْ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ فَقَالَ الزُّبَيْرُ أَنَا ثَلَاثًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِکُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيٌّ وَإِنَّ حَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ-
علی بن محمد، وکیع، سفیان، محمد بن منکدر، حضرت جابر سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یوم قریظہ کے موقع پر، کون ہمیں قوم مشرکین کے متعلق خبر دے گا؟ حضرت زبیر نے کہا کہ میں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کون ہمیں قوم کے متعلق خبر دے گا۔ حضرت زبیر نے کہا کہ میں ، ایسا تین مرتبہ ہوا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی کا ایک حواری ہوتا ہے میرے حواری زبیر ہیں ۔
It was narrated that Jâbir said: “The Messenger of Allah P.B.U.H. said on the Day of Quraizah: ‘Who will bring us news of the people?’ Zubair said: ‘I will.’ The Prophet P.B.U.H said: ‘Who will bring us news of the people?’ Zubair said: ‘I will,’ three times. The Prophet said: ‘Every Prophet has a Hawdri (sincere supporter or disciple), and my Hawari is Zubair.” (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ الزُّبَيْرِ قَالَ لَقَدْ جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ-
علی بن محمد، ابومعاویہ، ہشام بن عروة، عرة، حضرت زبیر فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے لئے (دعا میں) اپنے والدین کو جمع فرمایا احد کے موقع پر۔
It was narrated that Zubair said: “The Messenger of Allah P.B.U.H named his parents together for me on the Day of Uhud.”
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَهَدِيَّةُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَتْ عَائِشُةُ يَا عُرْوَةُ کَانَ أَبَوَاکَ مِنْ الَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِلَّهِ وَالرَّسُولِ مِنْ بَعْدِ مَا أَصَابَهُمْ الْقَرْحُ أَبُو بَکْرٍ وَالزُّبَيْرُ-
ہشام بن عمار و ہدیہ بن عبدالوہاب، سفیان بن عیینہ، ہشام بن عروة اپنے والد کے واسطہ سے فرماتے ہیں کہ مجھ سے حضرت عائشہ نے فرمایا، اے عروة، تمہارے باپ (دادا اور نانا) ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے تکلیف اٹھانے کے باوجود اللہ اور اس کے رسول کی پکار کا جواب دیا (احد کے موقع پر) یعنی ابوبکر اور زبیر۔
It was narrated from Hishám bin ‘Urwah that his father said: “Aishah said to me: ‘0 ‘Urwah, your two fathers were of those who answered (the Call 00 Allah and the Messenger (Muhammad) after being wounded, (they were) Abu Bakr and Zubair” (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَوْدِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا الصَّلْتُ الْأَزْدِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَةَ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ طَلْحَةَ مَرَّ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ شَهِيدٌ يَمْشِي عَلَی وَجْهِ الْأَرْضِ-
علی بن محمد و عمرو بن عبداللہ اودی، وکیع، صلت الزدی، ابونضرة، حضرت جابر سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے سے طلحہ گزرے، آپ نے فرمایا یہ ایسے شہید ہیں جو زمین پر چل پھر رہے ہیں ۔
It was narrated from Jábir that Talhah passed by the Prophet and he said: “A martyr walking upon the face of the earth,”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ يَحْيَی بْنِ طَلْحَةَ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَةَ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ قَالَ نَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی طَلْحَةَ فَقَالَ هَذَا مِمَّنْ قَضَی نَحْبَهُ-
احمد بن ازہر، عمرو بن عثمان، زہیر بن معاویہ، اسحاق بن یحییٰ بن طلحہ، حضرت معاویہ بن ابی سفیان سے مروی ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت طلحہ کی طرف دیکھا اور فرمایا یہ ان لوگوں میں سے ہے جنہوں نے اپنی ذمہ داری پوری کر دی۔
It was narrated that Mu’âwiyah bin Abu Sufyán said: “The Prophet looked at Talhah and said: ‘This is one of those who fulfilled their covenant.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا إِسْحَقُ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَةَ قَالَ کُنَّا عِنْدَ مُعَاوِيَةَ فَقَالَ أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ طَلْحَةُ مِمَّنْ قَضَی نَحْبَهُ-
احمد بن سنان، یزید بن ہارون، اسحاق ، حضرت موسیٰ بن طلحہ فرماتے ہیں کہ ہم حضرت معاویہ کے پاس تھے انہوں نے فرمایا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ طلحہ ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے اپنی ذمہ داری کو پورا کر دیا۔
It was narrated that Musa bin Talhah said: We were with Mu’âwiyah and he said: “I heard the Messenger of Allah P.B.U.H say: ‘Talhah is one of those who fulfilled their covenant.’(Hasan)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ إِسْمَعِيلَ عَنْ قَيْسٍ قَالَ رَأَيْتُ يَدَ طَلْحَةَ شَلَّائَ وَقَی بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ-
علی بن محمد وکیع، اسماعیل، حضرت قیس فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت طلحہ کے شل ہاتھ کو دیکھا جس کے ساتھ انہوں نے احد کے موقع پر جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حفاظت کی تھی۔
It was narrated that Qais said: “I saw the paralyzed hand of Talhah, with which he had defended the Messenger of Allah P.B.U.H on the Day of Uhud,” (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ أَبَوَيْهِ لِأَحَدٍ غَيْرَ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ فَإِنَّهُ قَالَ لَهُ يَوْمَ أُحُدٍ ارْمِ سَعْدُ فِدَاکَ أَبِي وَأُمِّي-
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، سعد بن ابراہیم، عبداللہ بن شداد، حضرت علی فرماتے ہیں کہ میں نے سوائے سعد کے کسی کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (دعا) میں اپنے والدین کو جمع کرتے ہوئے نہیں دیکھا، ان سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے احد کے موقع پر فرمایا۔ تیر پھینکو سعد میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ۔
It was narrated that ‘Ali said: “I never saw the Messenger of Allah P.B.U.H mention his parents together for anyone except Sa’d bin Malik. He said to him on the Day of Uhud: ‘Shoot, Sa’d! May my father and mother sacrificed for you!’” (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ح و حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ وَإِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ يَقُولُ لَقَدْ جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ أَبَوَيْهِ فَقَالَ ارْمِ سَعْدُ فِدَاکَ أَبِي وَأُمِّي-
محمد بن رمح، لیث بن سعد ، ہشام بن عمار، حاتم بن اسماعیل واسماعیل بن عیاش، یحییٰ بن سعید، حضرت سعید بن المسیب فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سعد کو فرماتے ہوئے سنا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے احد کے موقع پر میرے لئے دعا میں اپنے والدین کو جمع کیا اور فرمایا سعد تیر پھینکو میرے ماں باپ آپ پر قربان ۔
It was narrated that Sa’eed bin Musayyab said: “I heard Sa’d bin Abu Waqqâs say: ‘The Messenger of Allah p.b.u.h mentioned his parents together for me on the Day of Uhud. He said: ‘Shoot, Sa’d! May my father and mother be sacrified for you!’” (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ وَخَالِي يَعْلَی وَوَکِيعٌ عَنْ إِسْمَعِيلَ عَنْ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ يَقُولُ إِنِّي لَأَوَّلُ الْعَرَبِ رَمَی بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ-
علی بن محمد، عبداللہ بن ادریس ویعلی و وکیع، اسماعیل، حضرت قیس فرماتے ہیں کہ میں نے سعد بن ابی وقاص کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں پہلا عرب ہوں جس نے اللہ کے راستہ میں تیر پھینکا۔
It was narrated that Qais said: “I heard Sa’d bin Abu Waqqas say: ‘I am the first of the Arabs to shoot an arrow in the cause of Allah.’” (Sahih)
حَدَّثَنَا مَسْرُوقُ بْنُ الْمَرْزُبَانِ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ هَاشِمِ بْنِ هَاشِمٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولَ قَالَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ مَا أَسْلَمَ أَحَدٌ فِي الْيَوْمِ الَّذِي أَسْلَمْتُ فِيهِ وَلَقَدْ مَکَثْتُ سَبْعَةَ أَيَّامٍ وَإِنِّي لَثُلُثُ الْإِسْلَامِ-
مسروق بن مرزبان یحییٰ بن ابی زائدہ، حضرت ہاشم بن ہاشم فرماتے ہیں کہ میں نے سعید بن المسیب کو فرماتے ہوئے سنا کہ حضرت سعد بن ابی وقاص نے فرمایا، اس دن کسی نے اسلام قبول نہیں کیا، جس دن میں نے اسلام قبول کیا، میں سات دن تک ٹھہرا اور یہ میں اسلام کا تہائی ہوں ۔
It was narrated that Hâshim bin Hâsham said: “I heard Sa’eed bin Musayyab say: ‘Sa’d bin Abu Waqqas said: ‘No one else became Muslim on the same day as I did; for seven days I was one-third of Islam.’” (Sahih)
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْمُثَنَّی أَبُو الْمُثَنَّی النَّخَعِيُّ عَنْ جَدِّهِ رِيَاحِ بْنِ الْحَارِثِ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ يَقُولُ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَاشِرَ عَشَرَةٍ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ فِي الْجَنَّةِ وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ وَعُثْمَانُ فِي الْجَنَّةِ وَعَلِيٌّ فِي الْجَنَّةِ وَطَلْحَةُ فِي الْجَنَّةِ وَالزُّبَيْرُ فِي الْجَنَّةِ وَسَعْدٌ فِي الْجَنَّةِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ فِي الْجَنَّةِ فَقِيلَ لَهُ مَنْ التَّاسِعُ قَالَ أَنَا-
ہشام بن عمار، عیسیٰ بن یونس، صدقہ بن مثنی نخعی، ریاح بن حارث فرماتے ہیں کہ انہوں نے سعید بن زید کو فرماتے ہوئے سنا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دس کے دسویں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ابوبکر جنت میں ہیں ، عمر جنت میں ہیں ، عثمان جنت میں ہیں ، علی جنت میں ہیں ، طلحہ جنت میں ہیں ، عثمان جنت میں ہیں ، سعد جنت میں ہیں ، علی جنت میں ہیں ، طلحہ جنت میں ہیں ، زبیر جنت میں ہیں ، عبدالرحمن جنت میں ہیں ، پوچھا گیا نویں شخص کون ہیں فرمایا میں ۔
It was narrated that Sa’eed bin Zaid bin ‘Anir bin Nufail said: “The Messenger of Allah p.b.u.h was one of the Ten (given glad tidings of Paradise). He i said: ‘Abu Bakr will be in Paradise; ‘Umar will be in Paradise; ‘Uthman will be in Paradise; ‘Ali will be in Paradise; Talhah will be in Paradise; Zubair will be in Paradise; Sa’d will be in Paradise; ‘Abdur-Rahmân will be in Paradise.” He was asked: ‘Who will be the ninth?’ He said: ‘I will.’” (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ أَشْهَدُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ اثْبُتْ حِرَائُ فَمَا عَلَيْکَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدٌ وَعَدَّهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ وَعَلِيٌّ وَطَلْحَةُ وَالزُّبَيْرُ وَسَعْدٌ وَابْنُ عَوْفٍ وَسَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ-
محمد بن بشار، ابن ابی عدی، شعبہ، حسین، ہلال بن یساف، عبداللہ بن ظالم، سعید بن زید فرماتے ہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے ان کو فرماتے ہوئے سنا احد ٹھہر جا۔ تجھ پر سوائے نبی یا صدیق یا شہید کے کوئی نہیں ، مرد ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، ابوبکر، عمر، عثمان، علی، طلحہ، زبیر بن سعد، ابن عوف اور سعید بن زید رضی اللہ عنہم اجمعین ہیں ۔
It was narrated that Sa’eed bin Zaid said: “I bear witness that I heard the Messenger of Allah p.b.u.h say: ‘Stand firm, 0 (mountain of) Hirâ’, for there is no one upon you but a Prophet, a Siddiq or a martyr.” Then he listed them as follows: “The Messenger of Allah , Abu Bakr, ‘Umar, ‘Uthmân, ‘Ali, Talhah, Zubair, Sa’d, Ibn ‘Awf and Sa’eed bin Zaid.” (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ جَمِيعًا عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَهْلِ نَجْرَانَ سَأَبْعَثُ مَعَکُمْ رَجُلًا أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ قَالَ فَتَشَرَّفَ لَهُ النَّاسُ فَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ-
علی بن محمد، وکیع، سفیان، محمد بن بشار، محمد بن جعفر، ابواسحاق ، صلة بن زفر، حضرت حذیفہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اہل نجران سے میں عنقریب تمہارے ساتھ ایک آدمی بھیجوں گا جو پوری طرح امانت دار ہے۔ راوی کہتے ہیں لوگ انتظار کرنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوعبیدہ کو بھیجا۔
It was narrated from Hudhaifah that the Messenger of Allah p.b.u.h said to the people of Najrân: “I will send a trustworthy man with you, who is indeed trustworthy.” The people craned their necks to see, and he sent Abu ‘Ubaidah bin Jarrâh. (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ هَذَا أَمِينُ هَذِهِ الْأُمَّةِ-
علی بن محمد، یحییٰ بن آدم، اسرائیل، ابواسحاق ، صلة بن زفر، حضرت عبداللہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوعبیدہ سے فرمایا یہ اس امت کے امین ہیں ۔
It was narrated from ‘Abdullâh that the Messenger of Allah p.b.u.h said to Abu ‘Ubaidah bin Jarrâh: “This is the trustworthy man of this Ummah.” (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ کُنْتُ مُسْتَخْلِفًا أَحَدًا عَنْ غَيْرِ مَشُورَةٍ لَاسْتَخْلَفْتُ ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ-
علی بن محمد، وکیع، سفیان، ابواسحاق ، حارث، حضرت علی سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر میں کسی کو بغیر مشورہ کے ذمہ دار بناتا تو ابن ام عبد ( عبداللہ بن مسعود) کو بناتا۔
It was narrated that ‘Ali said: “The Messenger of Allah said: ‘If I were to appoint anyone as my successor without consulting anyone, I would have appointed Abdullah Ibn Masud.”
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ بَشَّرَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَقْرَأَ الْقُرْآنَ غَضًّا کَمَا أُنْزِلَ فَلْيَقْرَأْهُ عَلَی قِرَائَةِ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ-
حسن بن علی خلال، یحییٰ بن آدم، ابوبکر بن عیاش، عاصم، زر، حضرت عبداللہ بن مسعود سے مروی ہے کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر نے ان کو بشارت دی کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص پسند کرتا ہے کہ قرآن کو بالکل اسی طرح پڑھے جس طرح وہ نازل کیا گیا تو اسے چاہیے کہ اس کو ابن ام عبد کی قرات پر پڑھے۔
It was narrated from ‘Abdullâh bin Mas’ud that Abu Bakr and ‘Umar gave him the glad tidings that the Messenger of Allah had said: “Whoever would like to recite the Qur’an as fresh as when it was revealed, let him recite it like lbn’Umm ’Abd.” (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْنُکَ عَلَيَّ أَنْ تَرْفَعَ الْحِجَابَ وَأَنْ تَسْمَعَ سِوَادِي حَتَّی أَنْهَاکَ-
علی بن محمد، عبداللہ بن ادریس، حسن بن عبید اللہ، ابراہیم بن سوید، عبدالرحمن بن یزید، حضرت عبداللہ بیان فرماتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارا اذن (یعنی اجازت میرے) گھر میں آنے کے لئے اتنا ہی ہے کہ پردہ اٹھاؤ اور میری آواز سنو اور چلے آؤ جب تک میں تمہیں منع نہ کروں ۔
It was narrated that ‘Abdullâh said: “The Messenger of Allah said to me: ‘The sign that you have been permitted to come in is that you raise the curtain and that you hear me speaking quietly, until I forbid you.’ (i.e. unless I forbid you).” (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي سَبْرَةَ النَّخَعِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِيِّ عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ کُنَّا نَلْقَی النَّفَرَ مِنْ قُرَيْشٍ وَهُمْ يَتَحَدَّثُونَ فَيَقْطَعُونَ حَدِيثَهُمْ فَذَکَرْنَا ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَتَحَدَّثُونَ فَإِذَا رَأَوْا الرَّجُلَ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي قَطَعُوا حَدِيثَهُمْ وَاللَّهِ لَا يَدْخُلُ قَلْبَ رَجُلٍ الْإِيمَانُ حَتَّی يُحِبَّهُمْ لِلَّهِ وَلِقَرَابَتِهِمْ مِنِّي-
محمد بن طریف، محمد بن فضیل، اعمش، ابوسبرة نخعی، محمد بن کعب قرظی، حضرت عباس بن عبدالمطلب فرماتے ہیں کہ ہم قریش کی کسی جماعت کو ملتے تھے تو وہ باتیں کرتے کرتے خاموش ہو جاتے تھے (اپنی بات کو ختم کر دیتے تھے) ہم نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا لوگوں کو کیا ہو گیا کہ وہ باتیں کرتے ہیں جب وہ میرے اہل خاندان میں سے کسی کو دیکھتے ہیں تو اپنی بات کو ختم کر دیتے ہیں۔ اللہ کی قسم کسی شخص کے دل میں ایمان داخل نہیں ہوتا جب تک وہ ان کو محبوب نہیں رکھے اللہ کے لئے اور مجھ سے ان کی قرابت کی وجہ سے۔
It was narrated that ‘Abbâs bin ‘Abdul- Muttalib said: “We used to come across groups of Quraish who would be talking, but they would stop talking (when we approached). We mentioned that to the Messenger of Allah and he said: ‘What is the matter with people who taik, then when they see a man from my family they stop talking? By Allah, faith will not enter a person’s heart until he loves them for the sake of Allah and because of their closeness to me.’” (Da’if)
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ الضَّحَّاکِ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ کَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ الْحَضْرَمِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ اتَّخَذَنِي خَلِيلًا کَمَا اتَّخَذَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا فَمَنْزِلِي وَمَنْزِلُ إِبْرَاهِيمَ فِي الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تُجَاهَيْنِ وَالْعَبَّاسُ بَيْنَنَا مُؤْمِنٌ بَيْنَ خَلِيلَيْنِ-
عبدالوہاب بن ضحاک، اسماعیل بن عیاش، صفوان بن عمرو، عبدالرحمن بن جبیر بن نفیر، کثیر بن مرة حضرمی، حضرت عبداللہ بن عمر سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ نے مجھ کو خلیل بنایا جس طرح اس نے حضرت ابراہیم کو خلیل بنایا تھا۔ میرا اور ابراہیم علیہ السلام کا مرتبہ قیامت کے دن آمنے سامنے ہوگا اور عباس ہمارے درمیان دو دوستوں کے درمیان مومن کی طرح ہوں گے۔
It was narrated that ‘Abdulláh bin ‘Aim said: “The Messenger of Allah said: ‘Allah has taken me as a close friend (Khalil) as He took Ibrâhim as a close friend. So my house and the house of Ibrâhim will be opposite to one another on the Day of Resurrection, and ‘Abbâs will be in between us, a believer between two close friends.” (Maudu’)
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلْحَسَنِ اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ وَأَحِبَّ مَنْ يُحِبُّهُ قَالَ وَضَمَّهُ إِلَی صَدْرِهِ-
احمد بن عبدة، سفیان بن عیینہ، عبیداللہ بن ابی یزید، نافع بن جبیر، حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حسن سے فرمایا اے اللہ میں اس سے محبت کرتا ہوں آپ بھی ان سے محبت کیجئے اور جو ان سے محبت کرے اسے بھی محبوب رکھئے۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ نے حضرت حسن کو سینے سے لگایا۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet P.B.U.H said to Hasan: “0 Allah, I love him, so love him and love those who love him.” He said: “And he hugged him to his chest.” (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي عَوْفٍ أَبِي الْجَحَّافِ وَکَانَ مَرْضِيًّا عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَحَبَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ فَقَدْ أَحَبَّنِي وَمَنْ أَبْغَضَهُمَا فَقَدْ أَبْغَضَنِي-
علی بن محمد، وکیع، سفیان، داؤد بن ابی عوف ابی الجحاف، ابوحازم حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو حسن وحسین سے محبت رکھے اس نے مجھ سے محبت رکھی اور جو ان سے بغض رکھے اس نے مجھ سے بغض رکھا۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah P.B.U.H said: ‘Whoever loves Hasan and Husain, loves me; and whoever hates them, hates me.’” (Hasan)
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ کَاسِبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ أَنَّ يَعْلَی بْنَ مُرَّةَ حَدَّثَهُمْ أَنَّهُمْ خَرَجُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی طَعَامٍ دُعُوا لَهُ فَإِذَا حُسَيْنٌ يَلْعَبُ فِي السِّکَّةِ قَالَ فَتَقَدَّمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَامَ الْقَوْمِ وَبَسَطَ يَدَيْهِ فَجَعَلَ الْغُلَامُ يَفِرُّ هَا هُنَا وَهَا هُنَا وَيُضَاحِکُهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَخَذَهُ فَجَعَلَ إِحْدَی يَدَيْهِ تَحْتَ ذَقْنِهِ وَالْأُخْرَی فِي فَأْسِ رَأْسِهِ فَقَبَّلَهُ وَقَالَ حُسَيْنٌ مِنِّي وَأَنَا مِنْ حُسَيْنٍ أَحَبَّ اللَّهُ مَنْ أَحَبَّ حُسَيْنًا حُسَيْنٌ سِبْطٌ مِنْ الْأَسْبَاطِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ مِثْلَهُ-
یعقوب بن حمید بن کا سب، یحییٰ بن سلیم، عبداللہ بن عثمان بن خثیم، حضرت سعید بن راشد سے مروی ہے کہ یعلی بن مرة نے ان سے بیان کیا کہ وہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک دعوت طعام کے لئے نکلے۔ حسین گلی میں کھیل رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں سے آگے بڑھے اور اپنے ہاتھ پھیلا دئیے (حضرت حسین) ادھر ادھر بھاگنے لگے، نبی ان کو ہنساتے رہے یہاں تک کہ ان کو پکڑ لیا آپ نے ایک ہاتھ ٹھوڑی کے نیچے اور دوسرا سر کے اوپر رکھا اور بوسہ لیا فرمایا حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں ، اللہ اس سے محبت رکھتے ہیں جو حسین سے محبت رکھتے ہیں حسین پیشانی ہیں پیشانیوں میں سے۔ (سفیان نے اس کی مثل بیان کیا)
It was narrated from Sa’eed bin Abu Râshid that Ya’la bin Murrah told them that they had gone out with the Prophet P.B.U.H to a meal to which they had been invited, and Husain was there playing in the street. The Prophet came in front of the people and stretched out his hands, and the child started to run here and there. The Prophet made him laugh until he caught him, then he put one hand under his chin and the other on his head and kissed him, and said, “Husain is part of me and I am part of him. May Allah love those who love Husain. Husain is a tribe among tribes.” (Hasan) Another chain with similar meaning).
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ وَعَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ عَنْ السُّدِّيِّ عَنْ صُبَيْحٍ مَوْلَی أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلِيٍّ وَفَاطِمَةَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ أَنَا سِلْمٌ لِمَنْ سَالَمْتُمْ وَحَرْبٌ لِمَنْ حَارَبْتُمْ-
حسن بن علی خلال وعلی بن منذر، ابوغسان، اسباط بن نصر، سدی، صبیح، مولی ام سلمہ، حضرت زید بن ارقم سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علی، فاطمہ، حسن اور حسین سے فرمایا میں اس کے لئے سلامتی ہوں جس کے لئے تم لوگ سلامتی ہوں اور لڑائی ہوں جس کے لئے تم لڑائی ہو۔
It was narrated that Zaid bin Arqam said: “The Messenger of Allah P.B.U.H said to ‘All, Fâtimah, Hasan and Husain: ‘I am peace for those with whom you make peaces and I am wax for those with whom you make war.” (Da’if)
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ هَانِئِ بْنِ هَانِئٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ائْذَنُوا لَهُ مَرْحَبًا بِالطَّيِّبِ الْمُطَيَّبِ-
عثمان بن ابی شیبہ و علی بن محمد، وکیع، سفیان، ابواسحاق ، ہانی بن ہانی، حضرت علی بن ابی طالب سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا حضرت عمار بن یاسر نے اجازت طلب کی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان کو اجازت دو خوش آمدید پاکیزہ فطرت شخص کے لئے۔
It was narrated that ‘Ali bin Abu Tálib said: “I was sitting with the Prophet P.B.U.H and ‘Ammar Bin Yasir asked permission to ter. The Prophet P.B.U.H said: ‘Let in, welcome to the good and purified.’” (Hasan)
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ هَانِئِ بْنِ هَانِيئٍ قَالَ دَخَلَ عَمَّارٌ عَلَی عَلِيٍّ فَقَالَ مَرْحَبًا بِالطَّيِّبِ الْمُطَيَّبِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مُلِئَ عَمَّارٌ إِيمَانًا إِلَی مُشَاشِهِ-
نصر بن علی جہضمی، عثام بن علی، اعمش، ابواسحاق ، حضرت ہانی بن ہانی سے مروی ہے کہ حضرت عمار علی کے پاس بیٹھے آئے، حضرت علی نے فرمایا خوش آمدید پاکیزہ فطرت شخص کے لئے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ عمار پورے کے پورے ایمان سے بھرے ہوئے ہیں ۔
It was narrated that Hâni bin Hani said that Ammar enter upon ‘Ali and he said: Welcome to the good and the purifieded. I heard the Messenger of Allah P.B.U.H say: ‘Ammâr’s heart overflows with faith (Literally: up to the top of his bones.’”
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَا جَمِيعًا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ سِيَاهٍ عَنْ حَبيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمَّارٌ مَا عُرِضَ عَلَيْهِ أَمْرَانِ إِلَّا اخْتَارَ الْأَرْشَدَ مِنْهُمَا-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبیداللہ بن موسیٰ علی بن محمد و عمرو بن عبد اللہ، وکیع، عبدالعزیز بن سیاہ، حبیب بن ابی ثابت، عطاء بن یسار، ام المومنین حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا عمار پر جب بھی دو امر پیش کئے گئے انہوں نے زیادہ درست کو اختیار کیا۔
It was narrated that ‘Aishah said: ‘The Messenger of Allah p.b.u.h said: “Ammâr — no two things were shown to him but he chose the better of the two.” (Da’if)
حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مُوسَی وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَا حَدَّثَنَا شَرِيکٌ عَنْ أَبِي رَبِيعَةَ الْإِيَادِيِّ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي بِحُبِّ أَرْبَعَةٍ وَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ يُحِبُّهُمْ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ هُمْ قَالَ عَلِيٌّ مِنْهُمْ يَقُولُ ذَلِکَ ثَلَاثًا وَأَبُو ذَرٍّ وَسَلْمَانُ وَالْمِقْدَادُ-
اسماعیل بن موسیٰ و سوید بن سعید، شریک، ابوربیعہ الایادی، حضرت بریدہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے چار اشخاص سے محبت کرنے کا حکم دیا ہے اور مجھے خبر دی ہے کہ وہ خود ان سے محبت رکھتا ہے عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ کون ہیں ، فرمایا علی ان میں سے ہیں اور فرماتے ہیں وہ تین یہ ہیں ، ابوذر، سلمان اور مقداد۔
Ibn Buraidah narrated that his father said: “The Messenger of Allah p.b.u.h said: ‘Allah has commanded me to love four people, and He told me that He also loves them.’ He was asked: 0 Messenger of Allah, who are hey?’ He said: “Ali is one of them’ and he said that three ‘and Abu Dharr, Salman Miqdâd.”
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ کَانَ أَوَّلَ مَنْ أَظْهَرَ إِسْلَامَهُ سَبْعَةٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ وَعَمَّارٌ وَأُمُّهُ سُمَيَّةُ وَصُهَيْبٌ وَبِلَالٌ وَالْمِقْدَادُ فَأَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنَعَهُ اللَّهُ بِعَمِّهِ أَبِي طَالِبٍ وَأَمَّا أَبُو بَکْرٍ فَمَنَعَهُ اللَّهُ بِقَوْمِهِ وَأَمَّا سَائِرُهُمْ فَأَخَذَهُمْ الْمُشْرِکُونَ وَأَلْبَسُوهُمْ أَدْرَاعَ الْحَدِيدِ وَصَهَرُوهُمْ فِي الشَّمْسِ فَمَا مِنْهُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ وَاتَاهُمْ عَلَی مَا أَرَادُوا إِلَّا بِلَالًا فَإِنَّهُ هَانَتْ عَلَيْهِ نَفْسُهُ فِي اللَّهِ وَهَانَ عَلَی قَوْمِهِ فَأَخَذُوهُ فَأَعْطَوْهُ الْوِلْدَانَ فَجَعَلُوا يَطُوفُونَ بِهِ فِي شِعَابِ مَکَّةَ وَهُوَ يَقُولُ أَحَدٌ أَحَدٌ-
احمد بن سعید دارمی، یحییٰ بن ابی بکر، زائدہ بن قدامہ، عاصم بن ابی النجور، زر بن حبیش، حضرت عبداللہ بن مسعود سے مروی ہے کہ پہلے پہل جنہوں نے اپنے اسلام کا اظہار کیا وہ سات ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، ابوبکر، عمار، ان کی والدہ سمیہ، صہیب، بلال، مقداد۔ رسول اللہ کی اللہ نے ان کے چچا ابوطالب کے ساتھ حفاظت فرمائی اور ابوبکر کی حفاظت اللہ نے ان کی قوم کے ذریعہ فرمائی، مگر باقی حضرات کو مشرکین نے پکڑ لیا اور انہیں لوہے کی زرہیں پہنا کر دھوپ میں پگھلا دیا سو کوئی انمیں ایسا نہ تھا جس نے مشرکوں کے ارادہ کی موافقت نہ کی۔ مگر بلال کہ ان کا نفس ان کی نظر میں ذلیل ہو گیا اللہ کی عظمت کے آگے ذلیل ہو گئے وہ اپنی قوم کے آگے، سو دے دیا مشرکوں نے اپنے تئیں لڑکوں کو ، سو وہ لئے پھرتے تھے ان کو مکہ کی گھاٹیوں میں اور وہ کہتے تھے اللہ تعالیٰ ایک ہے ، اللہ ایک ہے۔
It was narrated that Abdullah bin Mas’ud said: “The people to declare their Islam publicly were seven: The Messanger of Allah p.b.u.h Abu Bakr, Ammâr and his mother Sumayyah, Suhaib, Bilâl and Miqdâd. With regard to the Messenger of Allah, Allah protected him through his paternal uncle Abu Talib. With regard to Abu Bakr, Allah protected him through his people. As for the rest, the idolaters seized them and made them wear coats of chain-mail and exposed them to the intense heat of the sun. There was none of them who did not do what they wanted them to do, except for Bilâl. He did not care what happened to him for the sake of Allah, and his people did not care what happened to him. Then they gave him to the children, who took him around in the streets of Makkah while he was saying, ‘Mmd, Mmd (One, One).”
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ أُوذِيتُ فِي اللَّهِ وَمَا يُؤْذَی أَحَدٌ وَلَقَدْ أُخِفْتُ فِي اللَّهِ وَمَا يُخَافُ أَحَدٌ وَلَقَدْ أَتَتْ عَلَيَّ ثَالِثَةٌ وَمَا لِي وَلِبِلَالٍ طَعَامٌ يَأْکُلُهُ ذُو کَبِدٍ إِلَّا مَا وَارَی إِبِطُ بِلَالٍ-
علی بن محمد، وکیع، حماد بن سلمہ، ثابت، حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ، میں اللہ کے معاملہ میں جتنا ستایا گیا اتنا کوئی نہیں ستایا گیا اور اللہ کے بارے میں جتنا خوف زدہ کیا گیا ہوں اتنا کوئی نہیں کیا گیا، مجھ پر تین دن ایسے گزرے ہیں کہ میرے اور بلال کے لئے ایسا کھانا نہیں تھا جس کو کوئی شخص کھاتا مگر صرف وہی جس کو بلال کی بغل ڈھانپے ہوئے ہوتی تھی۔
It was narrated that Anas bin Mâlik said: “The Messenger of Allah p.b.u.h said: ‘I have been tortured for the sake of Allah as no one else has, and I have suffered fear for the sake of Allah as no one else has. I have spent three days when Bilál and I had no food that any living being could eat but that which could be concealed in the armpit of Bilal.’” (Hasan)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَمْزَةَ عَنْ سَالِمٍ أَنَّ شَاعِرًا مَدَحَ بِلَالَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ بِلَالُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ خَيْرُ بِلَالٍ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ کَذَبْتَ لَا بَلْ بِلَالُ رَسُولِ اللَّهِ خَيْرُ بِلَالٍ-
علی بن محمد، ابواسامہ، عمر بن حمزة، سالم سے مروی ہے کہ ایک شاعر نے بلال بن عبداللہ کی تعریف کی اور کہا کہ بلال بن عبداللہ سب بلالوں سے بہتر ہے، عبداللہ بن عمر نے فرمایا تو نے غلط کہا ہے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بلال سب سے بہتر ہیں ۔
It was narrated from Sálim that a poet praised Bilal bin ‘Abdullah and said: “BiIâl bin Abdullah is better than any other Bilâl.” Ibn ‘Umar said: ‘You are lying. The Bildl of the Messenger of Allah is better than any other Bilâl.” (Da’if)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي لَيْلَی الْکِنْدِيِّ قَالَ جَائَ خَبَّابٌ إِلَی عُمَرَ فَقَالَ ادْنُ فَمَا أَحَدٌ أَحَقَّ بِهَذَا الْمَجْلِسِ مِنْکَ إِلَّا عَمَّارٌ فَجَعَلَ خَبَّابٌ يُرِيهِ آثَارًا بِظَهْرِهِ مِمَّا عَذَّبَهُ الْمُشْرِکُونَ-
علی بن محمد و عمرو بن عبد اللہ، وکیع، سفیان، ابواسحاق ، ابولیلیٰ الکندی فرماتے ہیں کہ حضرت خباب حضرت عمر کے پاس آئے، انہوں نے فرمایا قریب ہو جاؤ، اس نشست کا آپ سے زیادہ سوائے عمار کے اور کوئی مستحق نہیں ، حضرت خباب انہیں اپنی پشت کے نشانات دکھانے لگے جو مشرکین کے تکلیفوں دینے کی وجہ سے بنے تھے۔
It was narrated that Abu Laila Al-Kindi said: “Khabbâb came to ‘Umar and said: ‘Come close, for no one deserves this meeting more than you, except ‘Animâr.’ Then Khabbâb started to show him the marks on his back where the idolaters had tortured him.” (Da’if)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَرْحَمُ أُمَّتِي بِأُمَّتِي أَبُو بَکْرٍ وَأَشَدُّهُمْ فِي دِينِ اللَّهِ عُمَرُ وَأَصْدَقُهُمْ حَيَائً عُثْمَانُ وَأَقْضَاهُمْ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَأَقْرَؤُهُمْ لِکِتَابِ اللَّهِ أُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ وَأَعْلَمُهُمْ بِالْحَلَالِ وَالْحَرَامِ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَأَفْرَضُهُمْ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ أَلَا وَإِنَّ لِکُلِّ أُمَّةٍ أَمِينًا وَأَمِينُ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ-
محمد بن مثنی، عبدالوہاب بن عبدالمجید، خالد حذاء، ابوقلابہ، حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری امت پر میری امت میں سب سے زیادہ رحم دل ابوبکر ہیں اور ان میں سے اللہ کے دین کے بارے میں سب سے زیادہ سخت عمر ہیں ، حیا کے اعتبار سے سب سے سچے عثمان ہیں ، اور علی بن ابی طالب، ان میں سے سب سے اچھے فیصلہ کرنے والے ہیں ، ان میں اللہ کی کتاب کو سب سے عمدہ پڑھنے والے ابی بن کعب ہیں سب سے زیادہ حلال حرام سے واقف معاذ بن جبل ہیں اور فرائض سے سب سے زیادہ واقف زید بن ثابت ہیں۔ خبردار ہر امت کے لئے ایک امین ہوتا ہے اور اس امت کے امین ابوعبیدہ بن الجراح ہیں۔ (رضوان اللہ علیھم اجمعین)
It was narrated from Anas bin Mâlik that the Messenger of Allah P.B.U.H said: “The most merciful of my Ummah towards my Ummah is Abu Bakr; the one who adheres most sternly to the religion of Allah is ‘Umar; the most sincere of them in shyness and modesty is ‘Uthmân; the best judge is ‘Ali bin Abu Thlib; the best in reciting the Book of Allah is Ubayy bin Ka’b; the most knowledgeable of what is lawful and unlawful is Mu’âdh bin Jabal; and the most knowledgeable of the rules of inheritance (Fard’id) is Zaid bin Thâbit. And every nation has a trustworthy guardian, and the trustworthy guardian of this Ummah is Abu ‘Ubaidah bin Jarráh.” (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ مِثْلَهُ عِنْدَ ابْنِ قُدَامَةَ غَيْرَ أَنَّهُ يَقُولُ فِي حَقِّ زَيْدٍ وَأَعْلَمُهُمْ بِالْفَرَائِضِ-
علی بن محمد، وکیع، سفیان، خالد حذاء، ابوقلابہ، ابوقلابہ سے اسی کے مثل روایت کیا ہے ابن قدامہ کے نزدیک سوائے اس بات کے جو آپ نے زید بن ثابت کے حق میں فرمائی وہ یہ کہ علم الفرائض کو سب سے زیادہ جاننے والے ہیں ۔
Another chain with similar wording (as no. 154) but he if said that Zaid was: “The most knowledgeable of them concerning the rules of inheritance.” (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيْلِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا أَقَلَّتْ الْغَبْرَائُ وَلَا أَظَلَّتْ الْخَضْرَائُ مِنْ رَجُلٍ أَصْدَقَ لَهْجَةً مِنْ أَبِي ذَرٍّ-
علی بن محمد، عبداللہ بن نمیر، اعمش، عثمان بن عمیر، ابوحرب بن ابی الاسود دیلمی، حضرت عبداللہ بن عمر سے مروی ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا، زمین نے کسی کو نہ اٹھایا اور آسمان نے کسی پر سایہ نہ کیا جو بات میں ابوذر سے زیادہ سچا ہو۔
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Amir said: “I heard the Messenger of Allah P.B.U.H say: ‘There is no one on earth, or under the sky, who speaks more truthfully than Abu Dharr.’” (Hasan)
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرَقَةٌ مِنْ حَرِيرٍ فَجَعَلَ الْقَوْمُ يَتَدَاوَلُونَهَا بَيْنَهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَعْجَبُونَ مِنْ هَذَا فَقَالُوا لَهُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنْ هَذَا-
ہناد بن سری، ابوالاحوص، ابواسحاق ، حضرت براء بن عازب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ریشم ہدیہ میں آیا تو لوگوں نے آپس میں پکڑ پکڑ کر دیکھنا شروع کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم اس وجہ سے حیران ہوتے ہو، انہوں نے کہا کہ جی ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے بہتر ہوں گے۔
it was nanated that Barâ’ bin ‘Azib said: “The Messenger of Allah P.B.U.H was given a gift of a length of silk fabric. The people started passing it around to one another. The Messenger of Allah said: ‘Are you admiring this?’ They said: ‘Yes, 0 Messenger of Allah.’ He said: ‘By the One in Whose Hand is my soul! The handkerchief of Sa’d bin Mu’ âdh in Paradise is better than this.’” (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اهْتَزَّ عَرْشُ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ لِمَوْتِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ-
علی بن محمد، ابومعاویہ، اعمش، ابوسفیان، حضرت جابر سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سعد بن معاذ کی موت سے رحمن کا عرش حرکت میں آگیا۔
It was narrated that Jâbir said: “The Messenger of Allah P.B.U.H said: ‘The Throne of the Most Merciful trembled upon the death of Sa’d bin Mu’âdh.” (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ قَالَ مَا حَجَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ أَسْلَمْتُ وَلَا رَآنِي إِلَّا تَبَسَّمَ فِي وَجْهِي وَلَقَدْ شَکَوْتُ إِلَيْهِ أَنِّي لَا أَثْبُتُ عَلَی الْخَيْلِ فَضَرَبَ بِيَدِهِ فِي صَدْرِي فَقَالَ اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، عبداللہ بن ادریس، اسماعیل بن ابی خالد ، قیس بن ابی حازم، حضرت جریر بن عبداللہ البجلی سے مروی ہے کہ جب سے میں نے اسلام قبول کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب بھی مجھے دیکھا مسکرتے ہوئے چہرے کے ساتھ دیکھا میں نے ان کی خدمت میں شکایت کی کہ میں گھوڑے پر ٹھہر نہیں سکتا، آپ نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ پر مارا اور فرمایا اے اللہ ان کو ثبات عطا فرما اور ہادی ومہدی بنا۔
It was narrated that Jarir bin ‘Abdullâh Al-Bajali said: “The Messenger of Allah P.B.U.H never refused to see me from the time I became Muslim, and whenever he saw me he would smile at me. I complained to him that I could not sit firmly on a horse, so he struck me on the chest with his hand and said: ‘0 Allah, make him firm and cause him to guide others and be rightly-guided.” (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَأَبُو کُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ جَائَ جِبْرِيلُ أَوْ مَلَکٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا تَعُدُّونَ مَنْ شَهِدَ بَدْرًا فِيکُمْ قَالُوا خِيَارَنَا قَالَ کَذَلِکَ هُمْ عِنْدَنَا خِيَارُ الْمَلَائِکَةِ-
علی بن محمد وابوکریب، وکیع، سفیان، یحییٰ بن سعید، عبایہ بن رفاعہ، حضرت رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ جبرائیل یا کوئی اور فرشتہ نبی کے پاس آیا اور عرض کیا کہ آپ لوگ بدر میں حاضر ہونے والوں کو کیسا شمار کرتے ہیں آپ نے فرمایا ہم میں سب سے زیادہ پسندیدہ۔ اس نے کہا اسی طرح (بدر میں حاضر ہونے والے فرشتے) ہمارے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ ہیں ۔
Rãfi’ bin Khadij said: “Jibril or an angel came to the Prophet P.B.U.H and said: ‘How do you regard those among you who were present at Bath?’ He said: ‘They are the best among us.’ He said: ‘We think the same (of the angels who were present at Badr), they are the best of the angels.’”(Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ ح و حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ جَمِيعًا عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ أَحَدَکُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا أَدْرَکَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلَا نَصِيفَهُ-
محمد بن صباح، جریر علی بن محمد، وکیع، ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے ساتھیوں کو برا مت کہو۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر تم میں سے کوئی احد کے پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کر دے (تب بھی) ان میں سے ایک کے خرچ کئے گئے مُد یا اس کے نصف کو بھی نہیں پاسکتا۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah P.B.U.H said: ‘Do not revile my CompanionS for by the One in Whose Hand is my oiiil If any one of you were to spend the equivalent of Mount Uhud in gold it would not equal a Mudd spent by anyone of them, nor even half a Mudd.” (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ نُسَيْرِ بْنِ ذُعْلُوقٍ قَالَ کَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ لَا تَسُبُّوا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمُقَامُ أَحَدِهِمْ سَاعَةً خَيْرٌ مِنْ عَمَلِ أَحَدِکُمْ عُمْرَهُ-
علی بن محمد وعمرو بن عبد اللہ، وکیع، سفیان، نسیر بن زعلوق سے مروی ہے کہ عبداللہ بن عمر فرماتے تھے کہ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب کو برا مت کہو ان میں سے ایک کا ایک گھڑی کھڑے ہونا تم میں سے کسی کی عمر بھی کی نیکی سے بہتر ہے۔
It was narrated that Nusair bin Dhu’luq said: “Ibn ‘Umar used to say: ‘Do not revile the Companions of Muhammad p.b.u.h , for the stay of anyone of them for a brief period (with the Prophet P.B.U.H) is better than all the good deeds that anyone of you does in his lifetime.” (Da’if)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَحَبَّ الْأَنْصَارَ أَحَبَّهُ اللَّهُ وَمَنْ أَبْغَضَ الْأَنْصَارَ أَبْغَضَهُ اللَّهُ قَالَ شُعْبَةُ لِعَدِيٍّ أَسَمِعْتَهُ مِنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ إِيَّايَ حَدَّثَ-
علی بن محمد وعمر بن عبد اللہ، وکیع، شعبہ، عدی بن ثابت، حضرت براء بن عازب سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو انصار سے محبت رکھتا ہے اللہ اسکو محبوب رکھتے ہیں اور جو انصار سے بغض رکھتا ہے اللہ اس سے بغض رکھتے ہیں شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے عدی سے کہا کہ کیا آپ نے اس کو براء بن عازب سے سنا ہے، انہوں نے فرمایا مجھ ہی سے تو انہوں نے بیان کیا ہے۔
It was narrated that Barâ’ bin ‘Azib said: “The Messenger of Allah P.B.U.H said: ‘Whoever loves the Ansar. Allah will love him, and whoever hates the Ansâr, Allah will hate him.” (One of the narrators) Shu’bah said: “I said to Adi:’Did you hear that from Bará’ bin ‘Azib?’ He said: ‘It was to me at he narrated it,’” (Sahih)
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْکٍ عَنْ عَبْدِ الْمُهَيْمِنِ بْنِ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْأَنْصَارُ شِعَارٌ وَالنَّاسُ دِثَارٌ وَلَوْ أَنَّ النَّاسَ اسْتَقْبَلُوا وَادِيًا أَوْ شِعْبًا وَاسْتَقْبَلَتْ الْأَنْصَارُ وَادِيًا لَسَلَکْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ وَلَوْلَا الْهِجْرَةُ لَکُنْتُ امْرَأً مِنْ الْأَنْصَارِ-
عبدالرحمن بن ابراہیم، ابن ابی فدیک، عبدالمہیمن بن عباس بن سہل بن سعد ، ان کے والد، ان کے دادا، بیان فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا انصار بہترین انتخاب ہیں اور بقیہ لوگ چھان ہیں اور اگر لوگ کسی وادی یا گھاٹی میں چلیں اور انصار کسی اور وادی میں اتر جائیں تو میں انصار کی وادی میں اتروں گا اور اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار کا ایک مرد ہوتا۔
It was narrated from ‘Abdul-Muhaimin bin ‘Abbâs bin Sahl bin Sa’d, from his father, from his grandfather, that the Messenger of Allah P.B.U.H said: “The Ansar are an inner garment and the people are an outer garment. If the people were to head towards one valley or a narrow mountain pass and the Ansdr towards another, I would travel to the valley of the Ansar, and were it not for the Hijrah, I would have been a man from among the Ansar.” (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنِي کَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحِمَ اللَّهُ الْأَنْصَارَ وَأَبْنَائَ الْأَنْصَارِ وَأَبْنَائَ أَبْنَائِ الْأَنْصَارِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، خالد بن مخلد، کثیر بن عبداللہ بن عمرو بن عوف، کثیر بن عبداللہ اپنے والد کے واسطہ سے اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ انصار پر رحم فرمائے اور انصار کی اولاد پر اور ان کی اولاد کی اولاد پر۔
Kathir bin ‘Abdulláh bin ‘Amr bin ‘Awf narrated from his father, that his grandfather said: “The Messenger of Allah p.b.u.h said:‘May Allah have mercy on the Ansar, and the children of the Ansar, and the grandchildren of the Ansar.’” (Da’if)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ ضَمَّنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ وَقَالَ اللَّهُمَّ عَلِّمْهُ الْحِکْمَةَ وَتَأْوِيلَ الْکِتَابِ-
محمد بن مثنی وابوبکر بن خلاد باہلی، عبدالوہاب، خالد حذاء، عکرمہ، حضرت عبداللہ بن عباس بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اپنا ساتھ ملا لیا اور فرمایا اے اللہ اس کو حکمت اور تاویل کتاب کا علم سکھا دیجئے۔
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “The Messenger of Allah p.b.u.h embraced me and said: ‘0 Allah, teach him wisdom and the (correct) interpretation of the Book.” (Sahih)