اس لڑ کے کے پیشاب کے بیان میں جو کھانا نہیں کھاتا

حَدَّثَنَا حَوْثَرَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَا حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ أَنْبَأَنَا أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيْلِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي بَوْلِ الرَّضِيعِ يُنْضَحُ بَوْلُ الْغُلَامِ وَيُغْسَلُ بَوْلُ الْجَارِيَةِ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُوسَی بْنِ مَعْقِلٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْمِصْرِيُّ قَالَ سَأَلْتُ الشَّافِعِيَّ عَنْ حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَشُّ مِنْ بَوْلِ الْغُلَامِ وَيُغْسَلُ مِنْ بَوْلِ الْجَارِيَةِ وَالْمَائَانِ جَمِيعًا وَاحِدٌ قَالَ لِأَنَّ بَوْلَ الْغُلَامِ مِنْ الْمَائِ وَالطِّينِ وَبَوْلَ الْجَارِيَةِ مِنْ اللَّحْمِ وَالدَّمِ ثُمَّ قَالَ لِي فَهِمْتَ أَوْ قَالَ لَقِنْتَ قَالَ قُلْتُ لَا قَالَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَی لَمَّا خَلَقَ آدَمَ خُلِقَتْ حَوَّائُ مِنْ ضِلْعِهِ الْقَصِيرِ فَصَارَ بَوْلُ الْغُلَامِ مِنْ الْمَائِ وَالطِّينِ وَصَارَ بَوْلُ الْجَارِيَةِ مِنْ اللَّحْمِ وَالدَّمِ قَالَ قَالَ لِي فَهِمْتَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ لِي نَفَعَکَ اللَّهُ بِهِ-
حوثرة بن محمد و محمد بن سعید بن یزید بن ابراہیم، معاذ بن ہشام، ہشام، قتادة، ابوحرب بن ابی الاسود دیلی، ابواسود دیلی، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دودھ پیتے بچے کے بول کے متعلق کہ لڑکے کے پیشاب پر پانی بہا دیا جائے اور لڑکی کے پیشاب کو اچھی طرح دھویا جائے۔ ابوالیمان مصری کہتے ہیں کہ میں نے امام شافعی سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس مذکورہ فرمان کا مطلب پوچھا کہ دونوں پیشاب ہیں (پھر فرق کیوں ہے ؟) فرمایا اس لئے کہ لڑکے کا پیشاب پانی اور مٹی سے ہے اور لڑکی کا پیشاب گوشت اور خون سے ہے پھر پوچھا کہ سمجھے ؟ میں نے عرض کیا نہیں فرمایا اللہ تعالیٰ جب آدم علیہ السلام کو پیدا کر چکے تو حوا کو ان کی چھوٹی پسلی سے پیدا کیا اس لئے لڑکے کا پیشاب پانی اور مٹی سے (جس سے آدم پیدا کئے گئے) اور لڑکی کا پیشاب گوشت اور خون سے ہے کہتے ہیں کہ امام شافعی نے مجھے سے پوچھا سمجھ گئے ؟ میں نے عرض کیا جی ، فرمایا اللہ اس بات سے تمھیں نفع دے ۔
-
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَمُجَاهِدُ بْنُ مُوسَی وَالْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا مُحِلُّ بْنُ خَلِيفَةَ أَخْبَرَنَا أَبُو السَّمْحِ قَالَ کُنْتُ خَادِمَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجِيئَ بِالْحَسَنِ أَوْ الْحُسَيْنِ فَبَالَ عَلَی صَدْرِهِ فَأَرَادُوا أَنْ يَغْسِلُوهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُشَّهُ فَإِنَّهُ يُغْسَلُ بَوْلُ الْجَارِيَةِ وَيُرَشُّ مِنْ بَوْلِ الْغُلَامِ-
عمرو بن علی و مجاہد بن موسیٰ و عباس بن عبدالعظیم، عبدالرحمن بن مہدی، یحییٰ بن ولید، محل بن خلیفہ، حضرت ابوالسمع فرماتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خدمت گزار تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حضرت حسن یا حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو پیش کیا گیا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سینہ پر پیشاب کر دیا لوگوں نے (اہتمام سے) دھونا چاہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس پر پانی ڈال دو ، اس لئے کہ لڑکی کا پیشاب دھویا جاتا ہے اور لڑکے کے پیشاب پر پانی ڈال دیا جاتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أُمِّ کُرْزٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَوْلُ الْغُلَامِ يُنْضَحُ وَبَوْلُ الْجَارِيَةِ يُغْسَلُ-
محمد بن بشار، ابوبکر حنفی، اسامہ بن زید، عمرو بن شعیب، حضرت امّ کرز رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا لڑکے کے پیشاب کو کچھ پانی سے دھویا جائے اور لڑکی کے پیشاب کو اچھی طرح دھویا جائے۔
It was narrated from Umm Kurz that the Messenger of Allah said: "The urine of a boy should be sprinkled over and the urine of a girl should be washed."