آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری کا بیان

حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ فَقُلْتُ أَيْ أُمَّهْ أَخْبِرِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ اشْتَکَی فَعَلَقَ يَنْفُثُ فَجَعَلْنَا نُشَبِّهُ نَفْثَهُ بِنَفْثَةِ آکِلِ الزَّبِيبِ وَکَانَ يَدُورُ عَلَی نِسَائِهِ فَلَمَّا ثَقُلَ اسْتَأْذَنَهُنَّ أَنْ يَکُونَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ وَأَنْ يَدُرْنَ عَلَيْهِ قَالَتْ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَرِجْلَاهُ تَخُطَّانِ بِالْأَرْضِ أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ فَحَدَّثْتُ بِهِ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ أَتَدْرِي مَنْ الرَّجُلُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّهِ عَائِشَةُ هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ-
سہل بن ابی سہل، سفیان بن عیینہ، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ میں نے عائشہ سے کہا اماّں ! مجھ سے آنحضرت کی بیماری کا حال بیان کرو۔ انہوں نے کہا آپ بیمار ہوئے تو آپ نے پھونکنا شروع کیا (اپنے بدن پر بیماری کی شدت کی وجہ سے) تو ہم نے مشابہت دی آپ کے پھونکنے کو انگور کھانے والے کے پھونکنے سے (جیسے انگور کھانے والا اس کی گرد اور خاک پھونکتا ہے اور آپ پھوکا کرتے تھے باری باری۔ جب آپ بیمار ہوئے تو اور بیبیوں سے اجازت مانگی بیماری میں عائشہ کے گھر میں رہنے کی) (اس لئے کہ وہ محبوبہ خاص تھیں اور سب بیبیوں سے زیادہ محبت ان سے تھی) اور تمام بیبیوں کو آپ کے پاس گھومنے کی (جیسے صحت میں آپ ان کے پاس گھومتے تھے) عائشہ نے کہا آنحضرت میرے پاس آئے دو مردوں پر سہارا دیئے ہوئے۔ ان میں سے ایک ابن عباس تھے۔ عبیداللہ نے کہا میں نے یہ حدیث ابن عباس سے بیان کی انہوں نے کہا تو جانتا ہے۔ دوسرا مرد کون تھا جس کا نام عائشہ نے نہیں لیا؟ وہ علیٰ بن ابی طالب تھے ۔
It was narrated that 'Ubaidullah bin 'Abdullah said: "I asked' Aishah: '0 mother! Tell me about the sickness of the Messenger of Allah P.B.U.H.' She said: 'He felt pain and started to spit (over his body), and we began to compare his spittle to the spittle of a person eating raisins. Like a person eating raisins and spitting out the seeds. He used to go around among his wives, but when he became ill, he asked them permission to let him stay in the house of 'Aishah and that they should come to him in turns.' She said: 'The Messenger of Allah P.B.U.H entered upon me, (supported) between two men, with his feet making lines along the ground. One of them was 'Abbas.' I told Ibn 'Abbas this Hadith and he said: 'Do you know who the other man was whom 'Aishah did not name? He was 'Ali bin Abu Talib.''' (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ بِهَؤُلَائِ الْکَلِمَاتِ أَذْهِبْ الْبَاسْ رَبَّ النَّاسْ وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَائَ إِلَّا شِفَاؤُکَ شِفَائً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا فَلَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ أَخَذْتُ بِيَدِهِ فَجَعَلْتُ أَمْسَحُهُ وَأَقُولُهَا فَنَزَعَ يَدَهُ مِنْ يَدِي ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ الْأَعْلَی قَالَتْ فَکَانَ هَذَا آخِرَ مَا سَمِعْتُ مِنْ کَلَامِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابومعاویہ، اعمش، مسلم، مسروق، حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ آنحضرت پناہ مانگتے تھے ان کلموں کے ساتھ ( أَذْهِبْ الْبَاسْ رَبَّ النَّاسْ) یعنی دور کر دے بیماری اے مالک لوگوں کی اور تندرستی دے تو ہی تندرستی دینے والا ہے۔ تندرستی تیری تندرستی ہے تو ایسی تندرستی عطا فرما کہ بالکل بیماری نہ رہے جب آنحضرت بیمار ہوئے ُ اس بیماری میں کہ جس میں انتقال فرمایا تو میں نے آپ کا ہاتھ تھاما اور اس کو پھیرنا شروع کیا آپ نے جسم پر یہ کلمات کہے اور (عائشہ نے آنحضرت کا ہاتھ پھرایا اس کی برکت سے جلد آپ کو صحت خاص ہو۔ آپ نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے نکال لیا پھر فرمایا اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ الْأَعْلَی یا اللہ ! مجھ کو بخش دے اور بلند رفیق سے (ملائکہ انبیاء صدیقین اور شہداء سے) ملا دے مجھ کو عائشہ نے کہا تو یہ آخری کلمہ تھا جو میں نے آپ سے سنا ۔
It was narrated that 'Aishah said: "The Prophet P.B.U.H used to seek refuge using the following words: (Take away the affliction, 0 Lord of mankind, and grant healing, for You are the Healer and there is no healing but Your healing, a healing that leaves no sickness).' When the Prophet P.B.U.H fell sick with the sickness that would be his last, I took his hand and wiped it over his body and recited these words. He withdrew his hand from mine and said: '0 Allah, forgive me and let me meet the exalted companions (i.e., those who occupy high positions in Paradise).' Those were the last words of his that I heard." (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ نَبِيٍّ يَمْرَضُ إِلَّا خُيِّرَ بَيْنَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ قَالَتْ فَلَمَّا کَانَ مَرَضُهُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ أَخَذَتْهُ بُحَّةٌ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنْ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَائِ وَالصَّالِحِينَ فَعَلِمْتُ أَنَّهُ خُيِّرَ-
ابومروان عثمانی، ابراہیم بن سعد، سعد، عروة، عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے نبی کریم کو یہ فرماتے سنا جو نبی بھی بیمار ہو جائے تو اسے دنیا میں رہنے اور آخرت کا سفر کرنے کا ختیار دیدیا جاتا ہے۔ مرض وفات میں آپ کو کھانسی اٹھی تو میں نے آپ کو یہ کہتے سنا (مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنْ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَائِ وَالصَّالِحِينَ) ان لوگوں کے ساتھ جس پر اللہ تعالیٰ نے انعام فرمایا یعنی صد یقین شہداء اور صالحین تو مجھے معلوم ہو گیا کہ آپ کو بھی اختیار دے دیا گیا ہے ۔
It was narrated that 'Aishah said: "I heard the Messenger of Allah P.B.U.H say: 'There is no Prophet who fell sick but he was given the choice between this World and the Hereafter.' She said: 'When he became sick with the illness that would be his last, (his voice) became hoarse and I heard him say, "In the company of those on whom Allah has bestowed His grace, of the Prophets, the true believers, the martyrs, and the righteous." Then I knew that he had been given the choice." (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ زَکَرِيَّا عَنْ فِرَاسٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اجْتَمَعْنَ نِسَائُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ تُغَادِرْ مِنْهُنَّ امْرَأَةٌ فَجَائَتْ فَاطِمَةُ کَأَنَّ مِشْيَتَهَا مِشْيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَرْحَبًا بِابْنَتِي ثُمَّ أَجْلَسَهَا عَنْ شِمَالِهِ ثُمَّ إِنَّهُ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا فَبَکَتْ فَاطِمَةُ ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّهَا فَضَحِکَتْ أَيْضًا فَقُلْتُ لَهَا مَا يُبْکِيکِ قَالَتْ مَا کُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ مَا رَأَيْتُ کَالْيَوْمِ فَرَحًا أَقْرَبَ مِنْ حُزْنٍ فَقُلْتُ لَهَا حِينَ بَکَتْ أَخَصَّکِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثٍ دُونَنَا ثُمَّ تَبْکِينَ وَسَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ فَقَالَتْ مَا کُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی إِذَا قُبِضَ سَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ فَقَالَتْ إِنَّهُ کَانَ يُحَدِّثُنِي أَنَّ جِبْرَائِيلَ کَانَ يُعَارِضُهُ بِالْقُرْآنِ فِي کُلِّ عَامٍ مَرَّةً وَأَنَّهُ عَارَضَهُ بِهِ الْعَامَ مَرَّتَيْنِ وَلَا أُرَانِي إِلَّا قَدْ حَضَرَ أَجَلِي وَأَنَّکِ أَوَّلُ أَهْلِي لُحُوقًا بِي وَنِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَکِ فَبَکَيْتُ ثُمَّ إِنَّهُ سَارَّنِي فَقَالَ أَلَا تَرْضَيْنَ أَنْ تَکُونِي سَيِّدَةَ نِسَائِ الْمُؤْمِنِينَ أَوْ نِسَائِ هَذِهِ الْأُمَّةِ فَضَحِکْتُ لِذَلِکَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، زکریا، فراس، عامر، مسروق، حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات جمع ہو گئیں کوئی بھی ان میں باقی نہ رہی پھر فاطمہ حاضر ہوئیں ان کی چال بعینہ رسول اللہ کی چال تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مرحبا میری بیٹی۔ پھر انہیں اپنی بائیں جانب بٹھایا اور ان سے سرگوشی کی تو وہ رونے لگیں پھر آپ نے دوبارہ سرگوشی کی تو ہنسنے لگیں میں نے ان سے کہا آپ کیوں روئیں ؟ کہنے لگی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے راز کو فاش نہیں کرنا چاہتی میں نے کہا میں نے آج کا سا دن نہیں دیکھا جس میں خوشی ہے لیکن رنج سے ملی ہوئی (خوشی تو یہ کہ آپ نے کوئی بشارت دی اسی لیے فاطمہ ہنسیں اور رنج یہ کہ آپ کی بیماری کا صدمہ) جب وہ روئیں تو میں نے ان سے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صرف تمہیں سے ہی کوئی بات فرمائی ہمیں نہیں بتائی پھر بھی تم رو رہی ہو اور ان سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا فرمایا ؟ فرمانے لگیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے راز کو فاش نہیں کرنا چاہتی حتی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دنیا سے تشریف لے جا چکے تو پھر میں نے پوچھا کہ وہ کیا بات فرمائی تھی؟ کہنے لگیں کہ آپ نے یہ فرمایا تھا کہ جبرائیل ہر سال ایک مرتبہ قرآن کریم کا دور کیا کرتے تھے اور اس سال انہوں نے دو مرتبہ دور کیا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ میری موت کا وقت قریب آگیا ہے اور تم میرے اہل خانہ میں سے سب سے پہلے مجھے ملو گی تو میں تمہارے لیے بہترین پیش خیمہ ہوں تو میں رو پڑی پھر دوبارہ سرگوشی کی تو فرمایا تم اس پر خوش نہ ہوگی کہ تم اس امت کی یا مومنین کی عورتوں کی سردار بنو گی یہ سن کر میں ہنسی۔
It was narrated that 'Aishah said: "The wives of the Prophet P.B.U.H gathered together and not one of them lagged behind. Fatimah came, and her gait was like that of the Messenger of Allah P.B.U.H. He said, 'Welcome to my daughter: Then he made her sit to his left, and he whispered something to her, and Fatimah wept. Then he whispered something to her, and she smiled. I said to her: 'What made you weep?' She said: 'I will not disclose the secret of the Messenger of Allah P.B.U.H I said: 'I never saw joy so close to grief as I saw today: When she wept I said: 'Did the Messenger of Allah P.B.U.H teU you some special words that were not for us, then you wept?' And I asked her about what he had said. She said: 'I will not disclose the secret of the Messenger of Allah P.B.U.H After he had died [ asked her what he had said, and she said: 'He told me that Jibra'il used to review the Qur'an with him once each year, but he had reviewed it with rum twice that year, (and he said:) "I do not think but that my time is near. You will be the first of my family to join me, and what a good predecessor I am for you." So I wept. Then he whispered to me and said: "Will you not be pleased to be the leader of the believing women, or the women of this Ummah?" So I smiled:" (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَشَدَّ عَلَيْهِ الْوَجَعُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، صعب بن مقدام، سفیان، اعمش، شقیق، مسروق، حضرت عائشہ بیان فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ بیماری کی شدت کسی پر نہیں دیکھی۔
'Aishah said: "I never saw anyone suffer more pain than the Messenger of Allah P.B.U.H" (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ مُوسَی بْنِ سَرْجِسَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَمُوتُ وَعِنْدَهُ قَدَحٌ فِيهِ مَائٌ فَيُدْخِلُ يَدَهُ فِي الْقَدَحِ ثُمَّ يَمْسَحُ وَجْهَهُ بِالْمَائِ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَی سَکَرَاتِ الْمَوْتِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، یونس بن محمد، لیث بن سعد، یزید بن ابی حبیب، موسیٰ بن سرجس، قاسم بن محمد، حضرت عائشہ صدیقہ بیان فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وفات کے وقت دیکھا۔ آپ کے پاس ایک پیالے میں پانی تھا آپ پیالے میں ہاتھ ڈال کر منہ پر پھیرتے اور فرماتے اے اللہ ! سکرات موت میں میری مدد فرما۔
It was narrated that 'Aishah said: "I saw the Messenger of Allah P.B.U.H when he was dying, and there was a bowl of water next to him. He put his hand in the vessel and wiped his face with the water, and said: '0 Allah, help me to bear the agonies of death.''' (Hasan)
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ آخِرُ نَظْرَةٍ نَظَرْتُهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَشْفُ السِّتَارَةِ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ فَنَظَرْتُ إِلَی وَجْهِهِ کَأَنَّهُ وَرَقَةُ مُصْحَفٍ وَالنَّاسُ خَلْفَ أَبِي بَکْرٍ فِي الصَّلَاةِ فَأَرَادَ أَنْ يَتَحَرَّکَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ أَنْ اثْبُتْ وَأَلْقَی السِّجْفَ وَمَاتَ مِنْ آخِرِ ذَلِکَ الْيَوْمِ-
ہشام بن عمار، سفیان بن عیینہ، زہری، حضرت انس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آخری دیدار میں نے پیر کے دن کیا آپ نے پردہ اٹھایا میں نے آپ کے چہرہ مبارک کی طرف دیکھا (خوبصورتی اور نورانیت میں) گویا مصحف کا ورق تھا۔ اس وقت لوگ سیدنا ابوبکر کی اقتداء میں نماز ادا کر رہے تھے۔ وہ ہٹنے لگے تو آپ نے اپنی جگہ ٹھہرنے کا اشارہ فرمایا اور پردہ ڈال دیا پھر اسی دن کے آخری حصہ میں آپ کا وصال ہوا ۔
It was narrated that Zuhri heard Anas bin Malik say: "The last glance that I had of the Messenger of Allah P.B.U.H was when he drew back the curtain on Monday, and I saw his face as if it was a page of the Mushaf (Qur'an), and the people were praying behind Abu Bakr. He (Abu Bakr) wanted to move, but he (the Prophet P.B.U.H) gestured to him to stand firm. Then he let the curtain fall, and he died at the end of that day." (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ سَفِينَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَقُولُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ الصَّلَاةَ وَمَا مَلَکَتْ أَيْمَانُکُمْ فَمَا زَالَ يَقُولُهَا حَتَّی مَا يَفِيضُ بِهَا لِسَانُهُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، ہمام، قتادة، صالح سفینہ، حضرت ام سلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے مرض وفات میں فرماتے رہے نماز کا اہتمام کرنا اور غلاموں کا خیال رکھنا اور مسلسل یہی فرماتے رہے حتیٰ کہ آپ زبان مبارک رکنے لگی ۔
It was narrated from Umm Salamah that the Messenger of Allah P.B.U.H used to say, during the illness that would be his last: "The prayer; and those whom your right hands possess."!': And he kept on saying it until his tongue could no longer utter any words. (Da'if)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ قَالَ ذَکَرُوا عِنْدَ عَائِشَةَ أَنَّ عَلِيًّا کَانَ وَصِيًّا فَقَالَتْ مَتَی أَوْصَی إِلَيْهِ فَلَقَدْ کُنْتُ مُسْنِدَتَهُ إِلَی صَدْرِي أَوْ إِلَی حَجْرِي فَدَعَا بِطَسْتٍ فَلَقَدْ انْخَنَثَ فِي حِجْرِي فَمَاتَ وَمَا شَعَرْتُ بِهِ فَمَتَی أَوْصَی صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، اسماعیل بن علیہ، ابن عون، ابراہیم، حضرت اسود کہتے ہیں کہ لوگوں نے سیدہ عائشہ کے سامنے حضرت علی کے وصی ہونے کا ذکر چھیڑا۔ فرمانے لگیں آپ نے کب ان کو وصی بنایا میں اپنے سینے سے یا گود میں آپ کو سہارا دیئے ہوئے تھی۔ آپ نے طشت منگوایا پھر میری گود میں ہی جھک گئے اور مجھے پتہ بھی نہ چلا آپ کا وصال ہو گیا تو کب آپ نے وصی بنایا۔ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔
It was narrated that Aswad said: "They said in 'Aishah' s presence that 'Ali was appointed (by the Prophet P.B.U.H before he died),I'! and she said: 'When was he appointed? He (the Prophet P.B.U.H) was resting against my bosom, or in my lap, and he called for a basin, then he became limp in my lap and died, and I did not realize it. So when did he P.B.U.H appoint him?'" (Sahih)