(دین میں) عقل لڑانے سے احتراز کا بیان۔

حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ وَعَبْدَةُ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ح و حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَحَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ وَشُعَيْبُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنْ النَّاسِ وَلَکِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمُ بِقَبْضِ الْعُلَمَائِ فَإِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُئُوسًا جُهَّالًا فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا-
ابوکریب، عبداللہ بن ادریس وعبدة وابومعاویہ و عبداللہ بن نمیر و محمد بن بشر سوید بن سعید، علی بن مسہر و مالک بن انس و حفص بن میسرة شعیب بن اسحاق، ہشام بن عروة، عروة حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ علم کو انتزاعا قبض نہیں کریں گے کہ اسے لوگوں سے چھین لیا جائے بلکہ علماء کو قبض کرنے کے ساتھ علم قبض فرمائیں گے جس کسی عالم کو اللہ باقی نہیں رکھے گا تو لوگ جہلاء کو سردار مان لیں گے ان جہلاء سے سوالات کئے جائیں گے وہ بغیر علم کے فتوی دیں گے خود بھی گمراہ اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔
It was narrated from ‘Abdullâh bin ‘Amr bin ‘As that the Messenger of Allah s.a.w.w. said: ‘Allah will not take away knowledge by removing it from people (from their hearts). Rather He will take away knowledge by taking away the scholars, then when there are no scholars left, the people will take the ignorant as their leaders. They will be asked questions and they will issue verdicts without knowledge, thus they will go astray and lead others astray.’” (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ حُمَيْدُ بْنُ هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أُفْتِيَ بِفُتْيَا غَيْرَ ثَبَتٍ فَإِنَّمَا إِثْمُهُ عَلَی مَنْ أَفْتَاهُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن یزید ، سعید بن ابی ایوب، ابوہانی حمید بن ہانی خولانی، ابوعثمان مسلم بن یسار، حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو بغیر ثبوت کے فتوی دیا جائے اس کا گناہ اس پر جس نے اس کو فتوی دیا۔
It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah s.a.w.w said: ‘Whoever is given a Fatwa (verdict) that has no basis, then his sin will be upon the one who issued that Fatwa.” (Hasan)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ الْهَمْدَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ وَجَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ ابْنِ أَنْعُمٍ هُوَ الْإِفْرِيقِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِلْمُ ثَلَاثَةٌ فَمَا وَرَائَ ذَلِکَ فَهُوَ فَضْلٌ آيَةٌ مُحْکَمَةٌ أَوْ سُنَّةٌ قَائِمَةٌ أَوْ فَرِيضَةٌ عَادِلَةٌ-
محمد بن علاء ہمدانی، رشدین بن سعدو جعفر بن عون، ابن انعم افریقی، عبدالرحمن بن رافع، حضرت عبداللہ بن عمر سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ نے ارشاد فرمایا علم تین طرح کے ہیں جو ان کے علاوہ ہے وہ زائد ہے ایک آیت محکم دوسرے سنت متناولہ تیسرے میراث کے احکام۔
It was narrated that ‘Abdullâh bin ‘Amr said: “The Messenger of Allah s.a.w.w. said: ‘Knowledge is based on three things, and anything beyond that is superfluous: a clear Verse, an established Sunnah, or the rulings by which the inheritance is divided fairly.’” (Da’if)
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَمَّادٍ سَجَّادَةُ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ قَالَ لَمَّا بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْيَمَنِ قَالَ لَا تَقْضِيَنَّ وَلَا تَفْصِلَنَّ إِلَّا بِمَا تَعْلَمُ فَإِنْ أَشْکَلَ عَلَيْکَ أَمْرٌ فَقِفْ حَتَّی تَبَيَّنَهُ أَوْ تَکْتُبَ إِلَيَّ فِيهِ-
حسن بن حماد، سجادة، یحییٰ بن سعید اموی، محمد بن سعید بن حسان، عبادة بن نسی، عبدالرحمن بن غنم، حضرت معاذ بن جبل بیان فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے یمن کی طرف بھیجا تو ارشاد فرمایا ، صرف اسی کے مطابق فیصلہ کرنا ، جتنا تم جانتے ہو جس چیز میں تمہیں اشکال واقع ہو جائے تو وقوف کرنا (یعنی تحقیق کرنا) یہاں تک کہ معاملہ کو واضح کرلو یا اس کے بارے میں مجھے لکھ دو۔
Mu’âdh bin Jabal said: “When the Messenger of Allah P.B.U.H sent me to Yemen, he said: ‘Do not pass any judgement or make any decision except on the basis of what you know. If you are uncertain about a matter, wait until you understand it fully, or write to me concerning it.’” (Maudu’)
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الرِّجَالِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَمْ يَزَلْ أَمْرُ بَنِي إِسْرَائِيلَ مُعْتَدِلًا حَتَّی نَشَأَ فِيهِمْ الْمُوَلَّدُونَ أَبْنَائُ سَبَايَا الْأُمَمِ فَقَالُوا بِالرَّأْيِ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا-
سوید بن سعید، ابن ابی رجال، عبدالرحمن عمرو اوزاعی، عبدة بن ابی لبابہ، عبداللہ بن عمر بن العاص فرماتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا بنی اسرائیل کا معاملہ درست چلتا رہا، یہاں تک کہ ان میں قیدی عورتوں کی اولاد پھل پھول گئی انہوں نے اپنی رائے سے (اس اولاد کے متعلق) فتوی دینا شروع کر دئیے خود بھی گمراہ ہوئے اوروں کو بھی گمراہ کیا۔
It was narrated that ‘Abdullâh bin ‘Aim bin ‘Aas said: “I heard the Messenger of Allah P.B.U.H say: ‘The affairs of the Children of Israel remained fair until Muwatladufl emerged among them — the children of female slaves from other nations. They spoke of their own opinions (in religious matters), and so they went astray and led others astray.’” (Da’if)