سورت واقعہ کی تفسیر

حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَعَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُ أَعْدَدْتُ لِعِبَادِيَ الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلَی قَلْبِ بَشَرٍ وَاقْرَئُوا إِنْ شِئْتُمْ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَائً بِمَا کَانُوا يَعْمَلُونَ وَفِي الْجَنَّةِ شَجَرَةٌ يَسِيرُ الرَّاکِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لَا يَقْطَعُهَا وَاقْرَئُوا إِنْ شِئْتُمْ وَظِلٍّ مَمْدُودٍ وَمَوْضِعُ سَوْطٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا وَاقْرَئُوا إِنْ شِئْتُمْ فَمَنْ زُحْزِحَ عَنْ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ابوکریب، عبدة بن سلیمان وعبدالرحیم بن سلیمان، محمد بن عمرو، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لئے ایسی چیز (جنت) تیار کی ہے جو نہ کسی آنکھ نے دیکھی ہے۔ نہ کسی کان نے (اس کے متعلق) سنا ہے اور نہ کسی انسان کے دل میں اس کا خیال آیا ہے۔ اگر جی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو (فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا اُخْفِيَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْيُنٍ جَزَا ءً بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ ) 32۔ السجدہ : 17) (یعنی کوئی نہیں جانتا کہ ان کے لئے کیا چیز تیار کی گئی ہے جو آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اور یہ ان کے اعمال کا بدلہ ہے۔) اور جنت میں ایک درخت ہے اگر کوئی سوار اس کے سائے میں چلنے لگے تو سو سال تک چلنے کے باوجود بھی اسے طے نہ کر سکے۔ اگر چاہو تو یہ آیت پڑھ لو (وَّظِلٍّ مَّمْدُوْدٍ) 56۔ الواقعہ : 30) (اور لمبا سایہ۔) اور جنت میں ایک کوٹرا رکھنے کی جگہ دنیا اور اس میں موجود تمام چیزوں سے بہتر ہے لہذچاہو تو یہ آیت پڑھ لو فَمَنْ زُحْزِحَ عَنْ النَّار الایة (یعنی جو شخص دوزخ سے دور کر دیا گیا اور جنت میں داخل کر دیا گیا وہ کامیاب ہوگیا اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کا سودا ہے۔) یہ حدیث حسن ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported Allah's Messenger (SAW) as narrating a hadith Qudsi. Allah said: I have prepared for My righteous slaves what no eye has seen and no ear has heard and what has not occured to the heart of any mortal. If you like, recite: "No sou! knows what delight of the eyes is kept hidden from them, as a recompense for what they used to do." -------------------------------------------------------------------------------- (32:17) In Paradise, there is a tree under whose shadow a rider may travel for a hundred years, but he will not be able to go through all of it. So recite, if you like: "And the spreading shade." (56:30) And, the space in Paradise enough to place a whip is better than the world and whatever it contains. So, if you like recite: "Whoever is removed from the Fire and admitted to the Garden, he indeed shall attain the triumph. And the life of this world is naught but comfort of illustion." -------------------------------------------------------------------------------- (3:185) [Ahmed 10428]
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَشَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاکِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لَا يَقْطَعُهَا وَإِنْ شِئْتُمْ فَاقْرَئُوا وَظِلٍّ مَمْدُودٍ وَمَائٍ مَسْکُوبٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ-
عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، قتادة، حضرت انس رضی اللہ تعالى عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جنت میں ایک ایسا درخت ہے کہ اگر کوئی سوار اس کے سائے میں سو سال تک بھی چلتا رہے تو طے نہ کر سکے۔ اگر چاہو تو یہ آیت پڑھ لو (وَّظِلٍّ مَّمْدُوْدٍ 30 وَّمَا ءٍ مَّسْكُوْبٍ) 56۔ الواقعہ : 30-31) (اور لمبا سایہ اور پانی بہتا ہوا۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اس باب میں حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالى عنہ سے بھی منقول ہے۔
Sayyidina Anas (RA) reported that the Prophet (SAW) said, "There is a tree in Paradise under whose shade a ride may ride for a hundred years but will not be able to cover it." He also said that if anyone likes, he might recite: "And the spreading shade, and water over-flowing." (56:30-31) [Ahmed 12071]
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ دَرَّاجٍ عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ وَفُرُشٍ مَرْفُوعَةٍ قَالَ ارْتِفَاعُهَا کَمَا بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ وَمَسِيرَةُ مَا بَيْنَهُمَا خَمْسُ مِائَةِ عَامٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ رِشْدِينَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مَعْنَی هَذَا الْحَدِيثِ وَارْتِفَاعُهَا کَمَا بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ قَالَ ارْتِفَاعُ الْفُرُشِ الْمَرْفُوعَةِ فِي الدَّرَجَاتِ وَالدَّرَجَاتُ مَا بَيْنَ کُلِّ دَرَجَتَيْنِ کَمَا بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ-
ابوکریب، رشدین بن سعد، عمرو بن حارث، دراج، ابوالہیثم، حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالى عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے (فُرُشٍ مَرْفُوعَةٍ) 56۔ الواقعہ : 34)(اور بچھونے اونچے) کی تفسیر میں نقل کر تے ہیں کہ ان کی بلندی ایسی ہوگی جیسے زمین سے آسمان اور دونوں کے درمیان کا فاصلہ پانچ سو برس کا ہے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف رشدین کی روایت سے جانتے ہیں۔ بعض اہل علم اس بلندی کے متعلق کہتے ہیں کہ اس سے مراد درجات ہیں۔ یعنی ہردودرجوں کے درمیان اس قدر فاصلہ ہے جتنا زمین و آسمان کے درمیان ہے۔
Sayyidina Abu Sa'eed (RA) reported from the Prophet (SAW) about Allah's Words: "And couches upraised." (56 : 34) He said, "Their heights would be like the distance between sarth and heaven. And the distance between them is a journey of five hundred years."
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إسْرَائِيلُ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَی عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَجْعَلُونَ رِزْقَکُمْ أَنَّکُمْ تُکَذِّبُونَ قَالَ شُکْرُکُمْ تَقُولُونَ مُطِرْنَا بِنَوْئِ کَذَا وَکَذَا وَبِنَجْمِ کَذَا وَکَذَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ وَرَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَی عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ-
احمد بن منیع، حسین بن محمد، اسرائیل، عبدالاعلی، ابوعبدالرحمن، حضرت علی رضی اللہ تعالى عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت پڑھی (وَتَجْعَلُوْنَ رِزْقَكُمْ اَنَّكُمْ تُكَذِّبُوْنَ) 56۔ الواقعہ : 82) (اور اپنا حصہ تم یہی لیتے ہو کہ اس کو جھٹلاتے ہو۔) پھر فرمایا کہ تم اپنے رزق کا شکریوں ادا کرتے ہو کہ تم کہتے ہو کہ فلاں فلاں ستارے کی وجہ سے ہم پر بارش ہوئی۔ یہ حدیث حسن غریب ہے، سفیان یہ حدیث عبدالاعلی سے اسی سند سے غیر مرفوع روایت کرتے ہیں۔
Sayyidina Ali (RA) reported that Allah's Messenger (SAW) recited this verse: "And make it your livelihood that you should belie it?" (56: 82) Then he said, "You give thanks for your provision by refutation, you say that rain poured down because of such-and such a star." [Ahmed 677]
حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْخُزَاعِيُّ الْمَرْوَزِيُّ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبَانَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ إِنَّا أَنْشَأْنَاهُنَّ إِنْشَائً قَالَ إِنَّ مِنْ الْمُنْشَآتِ اللَّائِي کُنَّ فِي الدُّنْيَا عَجَائِزَ عُمْشًا رُمْصًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعَا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُوسَی بْنِ عُبَيْدَةَ وَمُوسَی بْنُ عُبَيْدَةَ وَيَزِيدُ بْنُ أَبَانَ الرَّقَاشِيُّ يُضَعَّفَانِ فِي الْحَدِيثِ-
ابوعمار حسین بن حریث خزاعی مروزی، وکیع، موسیٰ بن عبیدة، یزید بن ابان، حضرت انس رضی اللہ تعالى عنہ سے روایت ہے کہ ( اِنَّا اَنْشَاْنٰهُنَّ اِنْشَا ءً ) 56۔ الواقعہ : 35) (اور ہم نے اٹھایا ان عورتوں کو ایک اچھی اٹھان پر۔) کی تفسیر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ خاص طور پر بنائی جانے والی عورتیں وہ ہیں جو دنیا میں بوڑھی تھیں انکی آنکھیں کمزور تھیں اور ان کی آنکھوں سے پانی بہتا تھا۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف موسیٰ بن عبیدہ کی روایت سے مرفوع جانتے ہیں موسیٰ بن عبیدہ اور یزید بن ربان رقاشی دونوں محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں۔
Sayyidina Anas (RA) reported the saying of Allah's Messenger (SAW) about this verse: "Surely we have created them (their spouses) by (special) creation." (56: 35) He said, "The women created specially are they who were old, blear-eyed and had theum in their eyes."
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ عَنْ شَيْبَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ شِبْتَ قَالَ شَيَّبَتْنِي هُودٌ وَالْوَاقِعَةُ وَالْمُرْسَلَاتُ وَعَمَّ يَتَسَائَلُونَ وَإِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَرَوَی عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ نَحْوَ هَذَا وَرُوِي عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ شَيْئٌ مِنْ هَذَا مُرْسَلًا وَرَوَی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ شَيْبَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَنَا بِذَلِکَ هَاشِمُ بْنُ الْوَلِيدِ الْهَرَوِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَيَّاشٍ-
ابوکریب، معاویہ بن ہشام، شیبان، ابواسحاق ، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالى عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالى عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ بوڑھے ہوگئے ہیں۔ آپ نے فرمایا مجھے سورت ہود، واقعہ، مرسلات، عَمَّ يَتَسَائَلُونَ اور إِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ نے بوڑھا کر دیا ہے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو ابن عباس رضی اللہ تعالى عنہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ علی بن صالح بھی یہ حدیث ابواسحاق سے اور وہ ابوجحیفہ سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔ پھر کوئی راوی ابواسحاق سے ابومیسرہ کے حوالے سے بھی کچھ مرسلاً نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that Sayyidina Abu Bakr submitted, "O Messenger of Allah! You have grown old." He said, "The surah Hud, al-Waqiah, al-Mursalat, 'amma yata sa alun' ( Surah an-Naba) and 'izash shamsu kuu'u'irat' (Surah at-Takweer) have made me old."