سورت نجم کی تفسیر

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَمَّا بَلَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِدْرَةَ الْمُنْتَهَی قَالَ انْتَهَی إِلَيْهَا مَا يَعْرُجُ مِنْ الْأَرْضِ وَمَا يَنْزِلُ مِنْ فَوْقٍ قَالَ فَأَعْطَاهُ اللَّهُ عِنْدَهَا ثَلَاثًا لَمْ يُعْطِهِنَّ نَبِيًّا کَانَ قَبْلَهُ فُرِضَتْ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ خَمْسًا وَأُعْطِيَ خَوَاتِيمَ سُورَةِ الْبَقَرَةِ وَغُفِرَ لِأُمَّتِهِ الْمُقْحِمَاتُ مَا لَمْ يُشْرِکُوا بِاللَّهِ شَيْئًا قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ إِذْ يَغْشَی السِّدْرَةَ مَا يَغْشَی قَالَ السِّدْرَةُ فِي السَّمَائِ السَّادِسَةِ قَالَ سُفْيَانُ فَرَاشٌ مِنْ ذَهَبٍ وَأَشَارَ سُفْيَانُ بِيَدِهِ فَأَرْعَدَهَا و قَالَ غَيْرُ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ إِلَيْهَا يَنْتَهِي عِلْمُ الْخَلْقِ لَا عِلْمَ لَهُمْ بِمَا فَوْقَ ذَلِکَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ابن ابی عمر، سفیان، مالک بن مغول، طلحہ بن مصرف، مرة، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سِدْرَةَ الْمُنْتَهَی تک پہنچے (یعنی شب معراج میں) اور منتہی سے مراد وہ چیز ہے جس کی طرف زمین سے چڑھا اور اس سے زمین کی طرف اترا جائے تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو تین ایسی چیزیں عطا کیں جو کسی اور نبی کو نہیں دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پانچ نمازیں فرض کی گئیں، سورت بقرہ کی آخری آیات عطا کی گئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے سارے کبیرہ گنا معاف کر دئیے گئے بشرطیکہ وہ لوگ اللہ کے ساتھ شرک نہ کریں۔ پھر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ آیت پڑھی (اِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشٰى) 53۔ النجم : 16) (جب کہ اس سدرة پر چھارہا تھا جو چھا رہا تھا۔) اور فرمایا کہ سدرہ چھٹے آسمان پر ہے۔ سفیان کہتے ہیں کہ وہ علیہ السلام پٹنے والی چیز سونے کے پروانے تھے اور پھر ہاتھ ہلا کر بتایا کہ اس طرح اڑ رہے تھے۔ مالک بن غلول کے علاوہ دوسرے علماء کا کہنا ہے کہ وہ مخلوق کے علم کی انتہا ہے اسکے بعد کوئی کسی چیز کے متعلق نہیں جانتا۔
Sayyidina Ibn Mas'ud (RA) reported that when Allah's Messenger (SAW) reached sidratul muntahah (during his mi'raj)-muntahah is to which one ascends from earth and from which one descends to earth-Allah gave him three things that were never given to any Prophet (SAW) before him. The five times salah was prescribed for him, the concluding verses of surah al-Baqarah were given to him, and his ummah were forgiven all major sins as long as they do not associate anything with Allah. Ibn Mas'ud said about this verse; "When that which shrouds shrouded the Lote-tree." (53: 16) The sidrah is at the sixth heaven." Sufyan said, "That which shrouds are butterflies of gold", and he indicated with his hand how they fly. Maalik ibn Mighwal and others said that at this point the knowledge of the creatures ends none of them has knowledge beyond that.
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ قَالَ سَأَلْتُ زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ عَنْ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ فَکَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَی فَقَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَی جِبْرِيلَ وَلَهُ سِتُّ مِائَةِ جَنَاحٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ-
احمد بن منیع، عباد بن عوام، شیبانی سے روایت ہے کہ میں نے زر بن حبیش رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول (فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ اَوْ اَدْنٰى ) 53۔ النجم : 9) (پھر فاصلہ کمان کے برابر تھا اس سے بھی کم۔) کی تفسیر پوچھی تو انہوں نے فرمایا کہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو دیکھا اور ان کے چھ سو پر تھے۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
Shaybani narrated: I asked Zirr ibn Habaysh about the words of Allah, the Majestic, the Glorious: "Till he was within two bows' length or even nearer." (53: 9) He said that Ibn Mas'ud (RA) had informed him that the Prophet (SAW) saw Jibril and he had six hundred wings. [Bukhari 4656, Muslim 174]
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ لَقِيَ ابْنُ عَبَّاسٍ کَعْبًا بِعَرَفَةَ فَسَأَلَهُ عَنْ شَيْئٍ فَکَبَّرَ حَتَّی جَاوَبَتْهُ الْجِبَالُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّا بَنُو هَاشِمٍ فَقَالَ کَعْبٌ إِنَّ اللَّهَ قَسَمَ رُؤْيَتَهُ وَکَلَامَهُ بَيْنَ مُحَمَّدٍ وَمُوسَی فَکَلَّمَ مُوسَی مَرَّتَيْنِ وَرَآهُ مُحَمَّدٌ مَرَّتَيْنِ قَالَ مَسْرُوقٌ فَدَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ فَقُلْتُ هَلْ رَأَی مُحَمَّدٌ رَبَّهُ فَقَالَتْ لَقَدْ تَکَلَّمْتَ بِشَيْئٍ قَفَّ لَهُ شَعْرِي قُلْتُ رُوَيْدًا ثُمَّ قَرَأْتُ لَقَدْ رَأَی مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْکُبْرَی فَقَالَتْ أَيْنَ يُذْهَبُ بِکَ إِنَّمَا هُوَ جِبْرِيلُ مَنْ أَخْبَرَکَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَأَی رَبَّهُ أَوْ کَتَمَ شَيْئًا مِمَّا أُمِرَ بِهِ أَوْ يَعْلَمُ الْخَمْسَ الَّتِي قَالَ اللَّهُ تَعَالَی إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ فَقَدْ أَعْظَمَ الْفِرْيَةَ وَلَکِنَّهُ رَأَی جِبْرِيلَ لَمْ يَرَهُ فِي صُورَتِهِ إِلَّا مَرَّتَيْنِ مَرَّةً عِنْدَ سِدْرَةِ الْمُنْتَهَی وَمَرَّةً فِي جِيَادٍ لَهُ سِتُّ مِائَةِ جَنَاحٍ قَدْ سَدَّ الْأُفُقَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ رَوَی دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ وَحَدِيثُ دَاوُدَ أَقْصَرُ مِنْ حَدِيثِ مُجَالِدٍ-
ابن ابی عمر، سفیان، مجالد، شعبی سے روایت ہے کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عرفات میں کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات ہوگئی تو انہوں نے (یعنی عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کوئی بات پوچھی تو وہ تکبیر کہنے لگے یہاں تک کہ انکی آواز پہاڑوں میں گونجنے لگی۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ہم بنو ہاشم ہیں۔ کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام اور دیدار کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور موسیٰ علیہ السلام پر تقسیم کیا۔ چنانچہ موسیٰ علیہ السلام نے دو مرتبہ کلام کیا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا دو مرتبہ دیدا کیا۔ مسروق کہتے ہیں کہ میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا کہ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کا دیدار کیا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ تم نے ایسی بات کی ہے جس سے میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔ (لَقَدْ رَاٰى مِنْ اٰيٰتِ رَبِّهِ الْكُبْرٰى) 53۔ النجم : 18) (بے شک اس نے اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں۔) حضرت عائشہ نے فرمایا تمہاری عقل کہاں چلی گئی ہے وہ تو حضرت جبرائیل علیہ السلام ہیں۔ تمہیں کس نے بتایا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا ہے۔ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی ایسی چیز (امت سے) چھپائی ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے یا یہ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ان پانچ چیزوں کا علم ہے جن کے متعلق اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے (اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَه عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ ) 31۔لقمان : 34) (یعنی بے شک اللہ ہی کو قیامت کی خبر ہے اور وہی بارش برساتا اور وہی جانتا ہے کہ رحم (ماں کے پیٹ) میں کیا ہے اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ کل کیا کمائے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس زمین پر مرے گا۔) جس نے یہ کہا تو اس نے بہت بڑا بہتان باندھا۔ ہاں البتہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو دیکھا ہے اور انہیں بھی انکی اصلی صورت میں صرف دوبار دیکھا ہے۔ ایک بار سدرة المنتہی کے پاس اور ایک بار جیاد کے مقام پر کہ ان کے سوپر تھے۔ جنہوں نے آسمان کے کناروں کو ڈھانپ لیا ہے۔ داؤد بن ابی نہد بھی ابوہند سے وہ شعبی سے وہ مسروق سے وہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کی مانند نقل کرتے ہیں۔ یہ حدیث ابومجالد کی روایت سے مختصر ہے۔
Sha'bi reported that Ibn Abbas (RA) met Ka'b (RA) at Arafat. He asked him (Ka'b) about something and he began to call the takbir (Allah Akbar) till it echoed from the mountain. Ibn Abbas (RA) said, "We are children of Hashim." Ka'b said, "Surely, Allah divided His vision and speach between Muhammad and Musa. Musa conversed with Him twice and Muhammad saw Him twice." Masruq said that he went to Sayyidah Ayshah (RA) and asked her, "Did Muhammad see his Lord"? She said, "You have certainly said something that makes my hair stand on ends." He said, "Be patienet." Then he recited: "Certainly he saw of the greatest signs of his Lord." (53: 18) She said, "Where are you senses? That was only Jibril. Who informed you that Muhammad saw his Lord? Or, Muhammad concealed something (from his ummah) of what Allah had commanded him? Or, that he knew the five things of which Allah says: "Surely the knowledge of the Hour is with Allah alone, and He sends down the rain?" -------------------------------------------------------------------------------- (31: 34) That man lies. But of course, Muhammad (SAW) did see Jibril and he saw him in his real appearance only twice, once at the sidratul muntaha and the second time at Jiyad, he has six hundred wings that covered the horzion." [Ahmed 26099, Bukhari 3234, Muslim 177]
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمْرِو بْنِ نَبْهَانَ بْنِ صَفْوَانَ الْبَصْرِيُّ الثَّقَفِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ کَثِيرٍ الْعَنْبَرِيُّ أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ الْحَکَمِ بْنِ أَبَانَ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ رَأَی مُحَمَّدٌ رَبَّهُ قُلْتُ أَلَيْسَ اللَّهُ يَقُولُ لَا تُدْرِکُهُ الْأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِکُ الْأَبْصَارَ قَالَ وَيْحَکَ ذَاکَ إِذَا تَجَلَّی بِنُورِهِ الَّذِي هُوَ نُورُهُ وَقَالَ أُرِيَهُ مَرَّتَيْنِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
محمد بن عمرو بن نبہان بن صفوان ثقفی، یحیی بن کثیر عنبری، سلام بن جعفر، حکم بن ابان، حضرت عکرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا ہے۔ عکرمہ کہتے ہیں۔ میں نے کہا کیا اللہ تعالیٰ یہ نہیں فرماتے (لَا تُدْرِكُهُ الْاَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الْاَبْصَارَ ) 6۔ الانعام : 103) حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے تیرا ستیاناس ہو یہ تو جب ہے کہ وہ اپنے نور کے ساتھ تجلی فرمائے بلکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے تو اپنے رب کو دو مرتبہ دیکھا ہے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Sayyidina Ikrimah (RA) reported that Sayyidina Ibn Abbas said, "Muhammad saw his Lord." He (Ikrimah) asked, "Does not Allah say: "Vision comprehends him not, but He comprehends all vision?" (6: 103) He said, "Woe to you! That is when He appears in Hit" Light which is His own Light. In fact, Muhammad saw his Lord two times."
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِ اللَّهِ وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَی عِنْدَ سِدْرَةِ الْمُنْتَهَی فَأَوْحَی إِلَی عَبْدِهِ مَا أَوْحَی فَکَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَی قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَدْ رَآهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ-
سعید بن یحیی بن سعید اموی، ان کے والد، محمد بن عمرو، ابوسلمة، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے اس قول (وَلَقَدْ رَاٰهُ نَزْلَةً اُخْرٰى 13 عِنْدَ سِدْرَةِ الْمُنْتَهٰى 14 ) 53۔ النجم : 13-14) (اور اس نے اس کو ایک بار اور بھی دیکھا ہے۔) کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا ہے۔ یہ حدیث حسن ہے۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) said about the verse: "And certainly he saw him yet another time, by the lote tree of the utmost boundary." (53: 13-14) "Thus did (Allah) reveal to His servant that which He revealed." (53: 10) "Till he was within two bows length or even rearer." (53: 9) The Prophet (SAW) had seen Him." Ibn Abbas explained that the Prophet (SAW) had seen Allah. [Muslim 176]
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ أَبِي رِزْمَةَ وَأَبُو نُعَيْمٍ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَا کَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَی قَالَ رَآهُ بِقَلْبِهِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ-
عبد بن حمید، عبدالرزاق وابن ابی رزمہ و ابونعیم، اسرائیل، سماک بن حرب، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ (مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَاٰى) 53۔ النجم : 16) (دل نے جھوٹ نہیں کہا جو دیکھا تھا۔) کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے رب کو اپنے دل سے دیکھا ہے۔ یہ حدیث حسن ہے۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) explained the verse: "The heart lied not of what he saw." (53: 11) He said, "The Prophet (SAW) saw Allah with his heart." [M178]
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التُّسْتَرِيِّ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ قُلْتُ لِأَبِي ذَرٍّ لَوْ أَدْرَکْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَسَأَلْتُهُ فَقَال عَمَّا کُنْتَ تَسْأَلُهُ قُلْتُ أَسْأَلُهُ هَلْ رَأَی مُحَمَّدٌ رَبَّهُ فَقَالَ قَدْ سَأَلْتُهُ فَقَالَ نُورٌ أَنَّی أَرَاهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ-
محمود بن غیلان، وکیع ویزید بن ہارون، یزید بن ابراہیم بستری، قتادة، حضرت عبداللہ بن شقیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ اگر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک سوال پوچھتا۔ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ کیا پوچھتے؟ فرمانے لگے میں پوچھتا کہ کیا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا ہے؟ انہوں نے فرمایا میں نے نبی کرام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا تھا۔ آپ نے جواب دیا وہ نور ہے میں اسے کیسے دیکھ سکتا ہوں۔ یہ حدیث حسن ہے۔
Abdullah ibn Shaqiq narrated: I said to Abu Dharr, "If I had met the Prophet (SAW) then I would have asked him (a question)." He asked, "About what would you have asked?" I said that I would have asked him if he had seen his Lord. Abu Dharr said, "I had asked him and he said that He is Light, how could he see Him." [Ahmed 21450]
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی وَابْنُ أَبِي رِزْمَةَ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مَا کَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَی قَالَ رَأَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِبْرِيلَ فِي حُلَّةٍ مِنْ رَفْرَفٍ قَدْ مَلَأَ مَا بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
عبد بن حمید، عبیداللہ بن موسیٰ وابن ابی رزمہ، اسرائیل، ابواسحاق ، عبدالرحمن بن یزید، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ مَا کَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَی الایةکی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام کو ریشمی جوڑا پہنے ہوئے دیکھا ان کے وجود نے آسمان و زمین کا احاطہ کر لیا تھا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abdullah (RA) explained the verse: "The heart lied not of what he saw. "(53: 11) He said, "Allah's Messenger (SAW) saw Jibril dressed in silk garment, his being having filled .up that which is between heaven and earth."
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ زَکَرِيَّا بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ الَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ کَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ إِلَّا اللَّمَمَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ تَغْفِرْ اللَّهُمَّ تَغْفِرْ جَمَّا وَأَيُّ عَبْدٍ لَکَ لَا أَلَمَّا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ زَکَرِيَّا بْنِ إِسْحَقَ-
احمد بن عثمان ابوعثمان بصری، ابوعاصم، زکریابن اسحاق، عمرو بن دینار، عطاء، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ الَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ کَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ إِلَّا اللَّمَمَ الایة (وہ جو بڑے گناہوں اور بے حیائی کی باتوں سے بچتے ہیں مگر صغیرہ گناہوں سے۔ بے شک آپ کا رب بڑا وسیع بخشش والا ہے۔ النجم۔) کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یا اللہ اگر تو بخشتا ہے تو سارے گناہ بخش دے تیرا کونسا ایسا بندہ ہے جو گناہوں سے آلودہ نہ ہو۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف زکریا بن اسحاق کی روایت سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) spoke about this verse: "They are those who avoid great sins and indecencies save small offences." (53: 32) He said that the Prophet (SAW) said, "If you forgive, O Allah, then forgive all sin, for which of your slaves has not commited small offences?" [Ahmed 3971, Bukhari 3233]