سورت مطففین کی تفسیر

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَکِيمٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا أَخْطَأَ خَطِيئَةً نُکِتَتْ فِي قَلْبِهِ نُکْتَةٌ سَوْدَائُ فَإِذَا هُوَ نَزَعَ وَاسْتَغْفَرَ وَتَابَ سُقِلَ قَلْبُهُ وَإِنْ عَادَ زِيدَ فِيهَا حَتَّی تَعْلُوَ قَلْبَهُ وَهُوَ الرَّانُ الَّذِي ذَکَرَ اللَّهُ کَلَّا بَلْ رَانَ عَلَی قُلُوبِهِمْ مَا کَانُوا يَکْسِبُونَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
قتیبہ، لیث، ابن عجلان، قعقاع بن حکیم، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب کوئی بندہ کوئی گناہ کرتا ہے تو اسکے دل پر ایک سیاہ نقطہ لگا دیا جاتا ہے۔ پھر وہ اگر اسے ترک کر دے یا استغفار کرے اور توبہ کرے تو اس کا دل صاف ہو جاتا ہے اور اگر دوبارہ گناہ کرے تو سیاہی بڑھا دی جاتی ہے یہاں تک کہ وہ سیاہی اسکے دل پر چھا جاتی ہے اور یہی وہ ران ہے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے (كَلَّا بَلْ رَانَ عَلٰي قُلُوْبِهِمْ مَّا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ ) 83۔ المطففین : 14) (ہر گز نہیں بلکہ ان کے (برے) کاموں سے ان کے دلوں پر زنگ لگ گیا ہے۔) میں کیا ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah's Messenger (SAW) said; "When someone commits a sin, a black dot is marked on his heart. When he abandons it and seeks forgiveness and repents, his heart is cleaned (and spotless), but if he persists and returns (to the sin), then the dots are added till blackness covers his heart as Allah has said: "By no means! but on their hearts is the stain of the (ill) which they do! (83; 14) [Ahmed 7957, Muslim 4244, Nisai 418]
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ دُرُسْتَ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ حَمَّادٌ هُوَ عِنْدَنَا مَرْفُوعٌ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ قَالَ يَقُومُونَ فِي الرَّشْحِ إِلَی أَنْصَافِ آذَانِهِمْ-
یحیی بن درست بصری، حماد بن زید، ایوب، نافع، ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ (يَّوْمَ يَقُوْمُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعٰلَمِيْنَ) 83۔ المطففین : 6) (جس دن سب لوگ رب العلمین کے سامنے کھڑے ہوں گے۔) کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس روز لوگ اس حالت میں کھڑے ہوں گے کہ وہ نصف کانوں تک پسینے میں ڈوبے ہوئے ہوں گے۔
Sayyidina lbn Umar (RA) explained Allah's words: "A Day when (all) mankind will stand before the Lord of the Worlds?" (83; 6) He said, "They will stand immersed in their sweat up to half of their ears. [Ahmed 6093, Bukhari 4938, Muslim 2862, Ibn e Majah 4278]
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ قَالَ يَقُومُ أَحَدُهُمْ فِي الرَّشْحِ إِلَی أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ-
ہناد، عیسیٰ بن یونس، ابن عون، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ الآیۃ کے متعلق فرمایا کہ ان میں سے کوئی نصف کانوں تک پسینے میں ڈوبا ہوا کھڑا ہوگا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اس باب میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے۔
Hannad reported from Eesa ibn Yunus, from lbn Awn, from Nafi', from lbn Umar , from the Prophet (the expalnation of) : "A Day when (all) mankind will stand before the Lord of the Worlds?" (83; 6) He said, "Each one of them shall stand in perpiration immersed up to half of his ears." [Ahmed 4613, Muslim 2862)