سورت حشر کی تفسیر

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ حَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ وَقَطَّعَ وَهِيَ الْبُوَيْرَةُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَکْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَی أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
قتیبہ، لیث، نافع، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالى عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قبیلہ بنو نضیر کے کھجور کے درختوں کو کاٹ کر جلا دیا۔ اس مقام کا نام بویرہ تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ (مَا قَطَعْتُمْ مِّنْ لِّيْنَةٍ اَوْ تَرَكْتُمُوْهَا قَا ى ِمَةً عَلٰ ي اُصُوْلِهَا فَبِاِذْنِ اللّٰهِ وَلِيُخْزِيَ الْفٰسِقِيْنَ) 59۔ الحشر : 5) (مسلمانو تم نے جو کھجور کا پیڑ کاٹ ڈالا یا اسکو اسکی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا، یہ سب اللہ کے حکم سے ہو اور تاکہ وہ نافرمانوں کو ذلیل کرے۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abdullah ibn Umar (RA) reported that Allah's Messenger (SAW) had the palm trees of Banu Nadir burnt down and chopped off. That place was al-Buwayrah. Allah revealed: "Whatsoever palm-trees you cut down, or left standing upon their roots, it was by Allah's leave, in order that He might abase the transgressors." (59: 5) [Bukhari 4031, Muslim 1346, Abu Dawud 2615, Ibn e Majah 2844]
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَکْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَی أُصُولِهَا قَالَ اللِّينَةُ النَّخْلَةُ وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ قَالَ اسْتَنْزَلُوهُمْ مِنْ حُصُونِهِمْ قَالَ وَأُمِرُوا بِقَطْعِ النَّخْلِ فَحَکَّ فِي صُدُورِهِمْ فَقَالَ الْمُسْلِمُونَ قَدْ قَطَعْنَا بَعْضًا وَتَرَکْنَا بَعْضًا فَلَنَسْأَلَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ لَنَا فِيمَا قَطَعْنَا مِنْ أَجْرٍ وَهَلْ عَلَيْنَا فِيمَا تَرَکْنَا مِنْ وِزْرٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَکْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَی أُصُولِهَا الْآيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَی بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ مُرْسَلًا وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَنِي بِذَلِکَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مُعَاوِيَةَ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا قَالَ أَبُو عِيسَی سَمِعَ مِنِّي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ هَذَا الْحَدِيثَ-
حسن بن محمد زعفرانی، عفان، حفص بن غیاث، حبیب بن ابی عمرة، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالى عنہ اللہ تعالیٰ کے قول مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَکْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَی أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ الایةکی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ لینتہ، کھجور کا درخت ہے اور وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ سے مراد یہ ہے کہ مسلمانوں نے ان (یہودیوں) کو ان کے قلعوں سے اتار دیا پھر جب ان کے درختوں کے کاٹنے کا حکم ہوا تو ان کے دلوں میں خیال آیا کہ ہم نے کچھ درخت کاٹے ہیں اور کچھ چھوڑ دئیے ہیں۔ ان کا کاٹنا باعث ثواب اور جو چھوڑ دیئے ہیں لہذا مسلمانوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ کیا جو درخت ہم نے کاٹے ہیں۔ ان کا کاٹنا باعث ثواب اور جو چھوڑ دئیے ہیں۔ ان پر عذاب ہے؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (مَا قَطَعْتُمْ مِّنْ لِّيْنَةٍ اَوْ تَرَكْتُمُوْهَا قَا ى ِمَةً عَلٰ ي اُصُوْلِهَا فَبِاِذْنِ اللّٰهِ وَلِيُخْزِيَ الْفٰسِقِيْنَ ) 59۔ الحشر : 5) یہ حدیث حسن غریب ہے۔ بعض اس حدیث کو حفص بن غیاث سے اور وہ سعید بن جیر سے مرسلاً نقل کرتے ہیں۔ لیکن ابن عباس رضی اللہ تعالى عنہ کا ذکر نہیں کرتے۔ ہم سے اس حدیث کو عبداللہ بن عبدالرحمن نے ہارون بن معاویہ کے حوالے سے انہوں نے حفص بن غیاث سے انہوں نے حبیب بن ابوعمرہ سے انہوں نے سعید بن جبیر سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مرسلاً نقل کیا ہے۔ امام ابوعیسی ترمزی فرماتے ہیں کہ امام محمد بن اسماعیل بخاری نے یہ حدیث مجھے ہی سے سنی ہے۔
Sayyidina Ibn Abbas (RA) explained the words of Allah, the Mighty, the Glorious: "Whatsoever palm-trees you cut down, or left standing upon their roots, it was by Allah's leave, in order that He might abase the transgressors." (59: 5) He said 'al-linah' is a palm-tree while 'abase to the transgressors is that the Mulims brought them (the Jews) from their forts. When they (the Muslims) were commanded to cut down their trees, they thought that they had cut off some and spared some, so they asked Allah's Messenger (SAW) about it : Will we be rewarded for the trees that we have cut down and punished for those that we have spared?" So, Allah revealed: "Whatsoever palm-trees you cut down, or left standing upon their roots, it was by Allah's leave, in order that He might abase the transgressors." (59: 5) --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ بَاتَ بِهِ ضَيْفٌ فَلَمْ يَکُنْ عِنْدَهُ إِلَّا قُوتُهُ وَقُوتُ صِبْيَانِهِ فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ نَوِّمِي الصِّبْيَةَ وَأَطْفِئِي السِّرَاجَ وَقَرِّبِي لِلضَّيْفِ مَا عِنْدَکِ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ وَيُؤْثِرُونَ عَلَی أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ کَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ابوکریب، وکیع، فضیل بن غزوان، ابوحازم ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالى عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری شخص کے پاس ایک مہمان آیا تو اس کے پاس صرف اتنا ہی کھانا تھا کہ خود کھا سکے اور بچوں کو کھلا سکے۔ اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ بچوں کو سلا دو اور چراغ گل کر کے جو کچھ ہے مہمان کے آگے رکھ دو۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی (وَيُؤْثِرُوْنَ عَلٰ ي اَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ) 59۔ الحشر : 9) (اور مقدم رکھتے ہیں انکو اپنے جان سے اور اگرچہ ہو اپنے اوپر فاقہ۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) narrated: A guest visited a man of the Ansars, but he only had provision enough for himself and his family. So he said to his wife, "Put the children to sleep, put off the lantern and present whatever you have before the guest." This was revealed concerning it : "But preferring them above themeselves even though poverty was their lot." (59: 9) [Bukhari 3798, Muslim 2054]