سورت حدید کی تفسیر

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ الْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالُوا حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ حَدَّثَ الْحَسَنُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ وَأَصْحَابُهُ إِذْ أَتَی عَلَيْهِمْ سَحَابٌ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ تَدْرُونَ مَا هَذَا فَقَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ هَذَا الْعَنَانُ هَذِهِ رَوَايَا الْأَرْضِ يَسُوقُهُ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی إِلَی قَوْمٍ لَا يَشْکُرُونَهُ وَلَا يَدْعُونَهُ قَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا فَوْقَکُمْ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهَا الرَّقِيعُ سَقْفٌ مَحْفُوظٌ وَمَوْجٌ مَکْفُوفٌ ثُمَّ قَالَ هَلْ تَدْرُونَ کَمْ بَيْنَکُمْ وَبَيْنَهَا قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ بَيْنَکُمْ وَبَيْنَهَا مَسِيرَةُ خَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ ثُمَّ قَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا فَوْقَ ذَلِکَ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّ فَوْقَ ذَلِکَ سَمَائَيْنِ مَا بَيْنَهُمَا مَسِيرَةُ خَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ حَتَّی عَدَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ مَا بَيْنَ کُلِّ سَمَائَيْنِ کَمَا بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ ثُمَّ قَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا فَوْقَ ذَلِکَ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّ فَوْقَ ذَلِکَ الْعَرْشَ وَبَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّمَائِ بُعْدُ مَا بَيْنَ السَّمَائَيْنِ ثُمَّ قَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا الَّذِي تَحْتَکُمْ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهَا الْأَرْضُ ثُمَّ قَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا الَّذِي تَحْتَ ذَلِکَ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّ تَحْتَهَا أَرْضًا أُخْرَی بَيْنَهُمَا مَسِيرَةُ خَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ حَتَّی عَدَّ سَبْعَ أَرَضِينَ بَيْنَ کُلِّ أَرْضَيْنِ مَسِيرَةُ خَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ ثُمَّ قَالَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ أَنَّکُمْ دَلَّيْتُمْ رَجُلًا بِحَبْلٍ إِلَی الْأَرْضِ السُّفْلَی لَهَبَطَ عَلَی اللَّهِ ثُمَّ قَرَأَ هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِکُلِّ شَيْئٍ عَلِيمٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ قَالَ وَيُرْوَی عَنْ أَيُّوبَ وَيُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ وَعَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ قَالُوا لَمْ يَسْمَعْ الْحَسَنُ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَفَسَّرَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذَا الْحَدِيثَ فَقَالُوا إِنَّمَا هَبَطَ عَلَی عِلْمِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ وَسُلْطَانِهِ وَعِلْمُ اللَّهِ وَقُدْرَتُهُ وَسُلْطَانُهُ فِي کُلِّ مَکَانٍ وَهُوَ عَلَی الْعَرْشِ کَمَا وَصَفَ فِي کِتَابهِ-
عبد بن حمید، یونس بن محمد، شیبان بن عبدالرحمن، قتادة، حسن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالى عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیٹھے ہوئے تھے کہ بادل آگئے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا جانتے ہو یہ کیا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اچھی طرح جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ بادل زمین کو سیراب کرنے والے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں ان لوگوں کی طرف ہانکتے ہیں جو اس کا شکر ادا نہیں کرتے اور اسے پکارتے نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا جانتے ہو تمہارے اوپر کیا ہے۔ عرض کیا اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ رقیع یعنی اونچی چھت ہے جس سے حفاظت کی گئی۔ اور یہ موج کی طرح ہے جو بغیر ستون کے ہے۔ پھر پوچھا کیا جاتے ہو کہ تمہارے اور اس کے درمیان کتنا فاصلہ ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زیادہ جاتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہارے اس کے درمیان پانچ سو برس کی مسافت ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کیا جانتے ہو اس کے اوپر کیا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس سے اوپر دو آسمان ہیں جنکے درمیان پانچ سو برس کا فاصلہ ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی طرح سات آسمان گنوائے اور بتایا ہر دو آسمانوں کے درمان آسمان و زمین کے درمیان کے فاصلے کے برابر فاصلہ ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ کیا جانتے ہو کہ اس کے اوپر کیا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کے اوپر عرش ہے اور وہ آسمان سے اتنا دور ہے جتنا زمین سے آسمان۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ تمہارے نیچے کیا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہتر جانتا ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ زمین ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کیا تمہیں معلوم ہے اس کے نیچے کیا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کے نیچے دوسری زمین ہے پہلی زمین اور دوسری زمین کے درمیان پانچ سو برس کی مسافت ہے۔ پھر پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سات زمینیں گنوائیں اور بتایا کہ ہر دو کے درمیان اتنا ہی فاصلہ ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے اگر تم لوگ نیچے زمین کی طرف رسی پھینکو گے تو وہ اللہ تک پہنچے گی اور پھر یہ آیت پڑہی ہو (هُوَ الْاَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمٌ) 57۔ الحدید : 3) (وہی ہے سب سے پہلا اور سب سے پچھلا اور باہر اور اندر اور وہ سب کچھ جانتا ہے۔) یہ حدیث اس سند سے غریب ہے اور ایوب، یونس بن عبید اور علی بن زید سے منقول ہے کہ حسن نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالى عنہ سے سنی۔ بعض اہل علم اس حدیث کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ اس سے مراد اس رسی کا اللہ کے علم، اسکی قدرت اور حکومت تک پہنچنا ہے کیونکہ اللہ کا علم، اس کی قدرت اور اس کی حکومت ہر جگہ ہے اور وہ عرش پر ہے جیسا کہ اس نے خود اپنی کتاب (قرآن مجید) میں فرمایا ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) narrated: While the Prophet (SAW) and his sahabah were sitting once, some clouds appeared overhead. He asked, "Do you realise what this is" "They said, "Allah and His Messenger know best." He said, "These clouds (irrigate and) water the earth. Allah drives them to a people who do not thank Him and do not supplicate Him." Then he asked if they knew what was above them and on receiving an answer from the sahabah that only Allah and His Messenger (SAW) knew best, he said, "This is an elevated protective roof. It is like the sea without support." Then he asked ,if they knew the distance between them and it. They pleaded, "Allah and His Messenger (SAW) know best." He said, "Between you and it lies a journey of five hundred years." Again he asked them if they knew what was above that and when they pleaded that only Allah and His Messenger (SAW) knew, he said, "Above that are two heavens, the distance between them being a joarney of five hundred years till the count is seven heavens, the distance between every two being what it is between the heaven and earth." Again, he asked, "Do you realise what is above that"? They said, "Allah and His Messenger (SAW) know best." He said, "Above that is the throne and between it and the heaven is the distance between two heavens". Then he asked. "Do you realise what is underneath you"? They said, "Allah and His Messenger (SAW) know best." He said, "That is the erth." Th,en, he asked, "Do you know what is underneath that "? They said, 'I Allah and His Messenger (SAW) know best." He said, "Below it there is another earth and between the two is the distance of a journey of five hundred years, till the count is seven earths, between every two earths is a journey of five hundred years." Then he said, "By him in whose Hand is the soul of Muhammad, if you will throw down a rope to the lowest earth then it will drop down to Allah." He then recited: "He is the First and the Last, and the Manifest and the Hidden, and He is the knower of everything." (57:3) [Ahmed 8836] --------------------------------------------------------------------------------