سورت جمعہ کی تفسیر

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ زَيْدٍ الدِّيْلِيُّ عَنْ أَبِي الْغَيْثِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ کُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أُنْزِلَتْ سُورَةُ الْجُمُعَةِ فَتَلَاهَا فَلَمَّا بَلَغَ وَآخَرِينَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ قَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ هَؤُلَائِ الَّذِينَ لَمْ يَلْحَقُوا بِنَا فَلَمْ يُکَلِّمْهُ قَالَ وَسَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ فِينَا قَالَ فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی سَلْمَانَ يَدَهُ فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ کَانَ الْإِيمَانُ بِالثُّرَيَّا لَتَنَاوَلَهُ رِجَالٌ مِنْ هَؤُلَائِ ثَوْرُ بْنُ زَيْدٍ مَدَنِيٌّ وَثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ شَامِيٌّ وَأَبُو الْغَيْثِ اسْمُهُ سَالِمٌ مَوْلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطِيعٍ مَدَنِيٌّ ثِقَةٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ هُوَ وَالِدُ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ ضَعَّفَهُ يَحْيَی بْنُ مَعِينٍ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ-
علی بن حجر، عبداللہ بن جعفر، ثور بن زید دیلی، ابوالغیث، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالى عنہ سے روایت ہے کہ جب سورت جمعہ نازل ہوئی تو ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسکی تلاوت کی۔ جب اس آیت پر پہنچے (وَّاٰخَرِيْنَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوْا بِهِمْ وَهُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ ) 62۔ الجمعہ : 3) (اور اٹھایا اس رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک دوسرے لوگوں کے واسطے بھی انہی میں سے جو ابھی نہیں ملے ان میں اور وہی ہے زبردست حکمت والا۔) تو ایک شخص نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ کون لوگ ہیں جواب تک ہم میں شامل نہیں ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہیں دیا۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالى عنہ بھی اسی مجلس میں موجود تھے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دست مبارک سلمان پر رکھا اور فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔ اگر ایمان ثریا (ستارہ) میں بھی ہوتا تو ان میں سے چند لوگ اسے حاصل کر لیتے۔ یہ حدیث غیرب ہے اور عبداللہ بن جعفر، علی بن مدینی کے والد ہیں۔ یحیی بن معین انہیں ضعیف کہتے ہیں۔ یہ حدیث اور سند سے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول ہے اور ابوغیث کا نام سالم ہے وہ عبداللہ بن مطیع کے مولی ہیں۔ ثوربن زید مدنی اور ثوربن یزید کا تعلق شام سے ہے۔
Sayyidina Abu Hurayrah reported that when surah al-Jumu’ah was revealed, we were with Allah’s Messenger. So he recited it. When he came to the word: "And (also for) others of them who have not yet joined them. And He is the Mighty, the Wise." (62 : 3) A man said to him, “O Messenger of Allah, who are they who have not joined us?” But, he did not give an answer. The narrator said that Salman was among them. Allah’s Messenger (SAW) put his hand on Salman and said, “By Him in Whose Hand is my soul, if faith was in the Star Thurayya (Pleiades), men from these people would bring it.” [Ahmed 9410, Bukhari 4897, Muslim 21546]
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَائِمًا إِذْ قَدِمَتْ عِيرُ الْمَدِينَةِ فَابْتَدَرَهَا أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی لَمْ يَبْقَ مِنْهُمْ إِلَّا اثْنَا عَشَرَ رَجُلًا فِيهِمْ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَنَزَلَتْ الْآيَةَ وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَکُوکَ قَائِمًا قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
احمد بن منیع، ہشیم، حصین، ابوسفیان، حضرت جابر رضی اللہ تعالى عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو کر جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے کہ ایک مدینہ کا قافلہ آیا۔ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسکی طرف دوڑ پڑے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس صرف بارہ آدمی رہ گئے جن میں ابوبکر رضی اللہ تعالى عنہ و عمر رضی اللہ تعالى عنہ بھی تھے اور یہ آیت نازل ہوئی (وَاِذَا رَاَوْا تِجَارَةً اَوْ لَهْوَ ا انْفَضُّوْ ا اِلَيْهَا وَتَرَكُوْكَ قَا ى ِمًا) 62۔ الجمعہ : 11) (اور جب دیکھیں سودا بِکتا یا کچھ تماشہ، متفرق ہو جائیں اسکی طرف اور تجھ کو چھوڑ جائیں کھڑا۔ تو کہہ جو اللہ کے پاس ہے سو بہتر ہے تماشے سے اور سوداگری سے اور اللہ بہتر روزی دینے والا ہے۔) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Jabir (RA) reported that while the Prophet was delivering a Sermon on Friday, standing up, a carvan of Madinah arrived. The sahabah advanced towards it so that only twelve men remained behind, among them Abu Bakr and Umar . This verse was revealed on the occasion: "And whey they saw same merchandise or sport, they flocked to it eagerly." (62:11) [Ahmed 14982, Nisai 936, Muslim 853] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
احمد بن منیع، ہشیم، حصین، سالم بن ابی جعد، جابرہم سے روایت کی احمد بن منیع نے انہوں نے ہشیم سے وہ حصین سے وہ سالم بن ابی جعد سے وہ جابر سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
-