سورت الشمس کی تفسیر

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَقَ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا يَذْکُرُ النَّاقَةَ وَالَّذِي عَقَرَهَا فَقَالَ إِذْ انْبَعَثَ أَشْقَاهَا انْبَعَثَ لَهَا رَجُلٌ عَارِمٌ عَزِيزٌ مَنِيعٌ فِي رَهْطِهِ مِثْلُ أَبِي زَمْعَةَ ثُمَّ سَمِعْتُهُ يَذْکُرُ النِّسَائَ فَقَالَ إِلَامَ يَعْمِدُ أَحَدُکُمْ فَيَجْلِدُ امْرَأَتَهُ جَلْدَ الْعَبْدِ وَلَعَلَّهُ أَنْ يُضَاجِعَهَا مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ قَالَ ثُمَّ وَعَظَهُمْ فِي ضَحِکِهِمْ مِنْ الضَّرْطَةِ فَقَالَ إِلَامَ يَضْحَکُ أَحَدُکُمْ مِمَّا يَفْعَلُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
ہارون بن اسحاق ہمدانی، عبدة بن سلیمان، ہشام بن عروة، حضرت عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی اور اسے زبح کرنے والے کے متعلق بیان کرتے ہوئے سنا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (اِذِ انْ بَعَثَ اَشْقٰىهَا) 91۔ الشمس : 12) پڑھا (جب اٹھ کھڑا ہو ان میں کا بڑا بد بخت۔) اور فرمایا ایک بد بخت، شریر اور اپنی قوم کا طاقتور ترین شخص ( جو ابوزمعہ کی طرح تھا) اٹھا پھر فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تم میں سے کوئی کیوں اپنی بیوی کو غلاموں کی طرح کوڑے مارے اور پھر دوسرے دن اسکے ساتھ سوئے بھی۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نصیحت فرمائی کہ ٹھٹھہ مار کر مت ہنسا کرو اور فرمایا تم میں سے کوئی اپنے ہی کیے پر کیوں ہنسا ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abdullah ibn Zam’ah reported that one day he heard the Prophet mention the she-camel (of Sayyidina Salih ) and the one who hamstrung it. He recited: hen the basest of them uprose. (91 : 12)He said, “When the most wicked man of them, evil and toughest of them, like Abu Zam’ah got up to kill it.” Then he heard the Prophet mention women, saying, “Why does one of you lash his wife like a slave Then, at the end of the day he might sleep with her?” Then, he admonished them saying, “Do not laugh when somebody breaks wind. At what does one of you laugh at that which he himself does [Ahmed 16222, Bukhari 3377, Muslim 2855, Ibn e Majah 1983]