گواہوں کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول احادیث کے ابواب

حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أَبِي عَمْرَةَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِخَيْرِ الشُّهَدَائِ الَّذِي يَأْتِي بِالشَّهَادَةِ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ نَحْوَهُ و قَالَ ابْنُ أَبِي عَمْرَةَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَأَکْثَرُ النَّاسِ يَقُولُونَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ وَاخْتَلَفُوا عَلَی مَالِکٍ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ فَرَوَی بَعْضُهُمْ عَنْ أَبِي عَمْرَةَ وَرَوَی بَعْضُهُمْ عَنْ ابْنِ أَبِي عَمْرَةَ وَهُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ الْأَنْصَارِيُّ وَهَذَا أَصَحُّ لِأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ حَدِيثِ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ غَيْرُ هَذَا الْحَدِيثِ وَهُوَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ أَيْضًا وَأَبُو عَمْرَةَ مَوْلَی زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ وَلَهُ حَدِيثُ الْغُلُولِ وَأَکْثَرُ النَّاسِ يَقُولُونَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ-
انصاری، معن، مالک، عبداللہ بن ابوبکربن محمد بن عمرو، حزم، ان کے والد، عبداللہ بن عمرو بن عثمان، ابوعمرة انصاری، حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کیا میں تمہیں بہترین گواہوں کے متعلق نہ بتاؤں وہ ایسے گواہ ہیں جو طلب شہادت سے پہلے گواہی دیتے ہیں احمد بن حسن عبداللہ بن مسلمہ سے اور وہ مالک سے یہی حدیث نقل کرتے ہیں ابن ابی عمرہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے اکثر راوی انہیں عبدالرحمن بن ابی عمرہ کہتے ہیں اور مالک کے یہ حدیث نقل کرنے میں اختلاف کرتے ہیں چنانچہ بعض ابی عمرو سے اور بعض ابن ابی عمرو سے روایت کرتے ہیں ان کا نام عبدالرحمن بن ابی عمرہ انصاری ہے اور یہی ہمارے نزدیک صحیح ہے اس لئے کہ مالک کے علاوہ بھی کئی راوی عبدالرحمن بن ابی عمرو انصاری ہی کہتے ہیں وہ زید بن خالد سے اس کے علاوہ بھی احادیث نقل کرتے ہیں وہ بھی صحیح ہیں ابوعمرہ زید بن خالد جہنی کے مولی ہیں ان کی ایک حدیث یہ بھی ہے جس میں علول کا ذکر ہے یہ ابی عمرہ سے منقول ہے
Sayyidina Zayd ibn Kalid Juhanni (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Shall I not inform you of the best of witnesses ? They offer testimony before they are asked”. [Ahmed 17044 Muslim 1719 Abu Dawud 3569 Ibn Majah 2364]Ahmad ibn Hasan reproted from Abdullah ibn Maslamah, from Malik the same hadith.
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ ابْنُ بِنْتِ أَزْهَرَ السَّمَّانِ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا أُبَيُّ بْنُ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ حَدَّثَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ الْجُهَنِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ خَيْرُ الشُّهَدَائِ مَنْ أَدَّی شَهَادَتَهُ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ-
بشر بن آدم بن ازہر سمان، زید بن حباب، ابی بن عباس بن سہل بن سعد، ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم، عبداللہ بن عمرو بن عثمان، خارجة بن زید بن ثابت، عبدالرحمن بن ابی عمرة، حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا بہتریں گواہ وہ ہیں جو گواہی طلب کرنے سے پہلے گواہی دیتے ہیں یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے
Sayyidina Zayd ibn Kalid Juhanni reported that he heard Allah’s Messenger (SAW) say, “The best of witnesses is he who gives testimony before being called upon to give it”. [Ahmed 17061] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ الْفَزَارِيُّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ الدِّمَشْقِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ خَائِنٍ وَلَا خَائِنَةٍ وَلَا مَجْلُودٍ حَدًّا وَلَا مَجْلُودَةٍ وَلَا ذِي غِمْرٍ لِأَخِيهِ وَلَا مُجَرَّبِ شَهَادَةٍ وَلَا الْقَانِعِ أَهْلَ الْبَيْتِ لَهُمْ وَلَا ظَنِينٍ فِي وَلَائٍ وَلَا قَرَابَةٍ قَالَ الْفَزَارِيُّ الْقَانِعُ التَّابِعُ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ زِيَادٍ الدِّمَشْقِيِّ وَيَزِيدُ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ وَلَا يُعْرَفُ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ إِلَّا مِنْ حَدِيثِهِ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ وَلَا نَعْرِفُ مَعْنَی هَذَا الْحَدِيثِ وَلَا يَصِحُّ عِنْدِي مِنْ قِبَلِ إِسْنَادِهِ وَالْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي هَذَا أَنَّ شَهَادَةَ الْقَرِيبِ جَائِزَةٌ لِقَرَابَتِهِ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي شَهَادَةِ الْوَالِدِ لِلْوَلَدِ وَالْوَلَدِ لِوَالِدِهِ وَلَمْ يُجِزْ أَکْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ شَهَادَةَ الْوَالِدِ لِلْوَلَدِ وَلَا الْوَلَدِ لِلْوَالِدِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا کَانَ عَدْلًا فَشَهَادَةُ الْوَالِدِ لِلْوَلَدِ جَائِزَةٌ وَکَذَلِکَ شَهَادَةُ الْوَلَدِ لِلْوَالِدِ وَلَمْ يَخْتَلِفُوا فِي شَهَادَةِ الْأَخِ لِأَخِيهِ أَنَّهَا جَائِزَةٌ وَکَذَلِکَ شَهَادَةُ کُلِّ قَرِيبٍ لِقَرِيبِهِ و قَالَ الشَّافِعِيُّ لَا تَجُوزُ شَهَادَةٌ لِرَجُلٍ عَلَی الْآخَرِ وَإِنْ کَانَ عَدْلًا إِذَا کَانَتْ بَيْنَهُمَا عَدَاوَةٌ وَذَهَبَ إِلَی حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ صَاحِبِ إِحْنَةٍ يَعْنِي صَاحِبَ عَدَاوَةٍ وَکَذَلِکَ مَعْنَی هَذَا الْحَدِيثِ حَيْثُ قَالَ لَا تَجُوزُ شَهَادَةُ صَاحِبِ غِمْرٍ لِأَخِيهِ يَعْنِي صَاحِبَ عَدَاوَةٍ-
قتیبہ، مروان بن معاویہ فزاری، یزید بن زیاد دمشقی، زہری، عروة، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خائن مرد وعورت کی گواہی یا کسی ایسے مرد وعورت کی گواہی جن پر حد جاری ہو چکی ہو یا کسی دشمن کی گواہی یا ایسے شخص کی گواہی جو ایک مرتبہ جھوٹا ثابت ہو چکا ہے یا کسی کے ملازم کی اس کے حق میں گواہی اور ولاء یا قرابت میں تہمت زدہ کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی یعنی ان تمام مذکورہ اشخاص کی گواہی قابل قبل نہیں فزاری کہتے ہیں کہ قانع سے مراد تابع ہے یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف یزید بن زیاد دمشقی کی روایت سے جانتے ہیں اور یہ ضعیف ہیں پھر یہ حدیث ان کے علاوہ کوئی راوی بھی زہری سے نقل نہیں کرتے اس باب میں حضرت عبداللہ بن عمرو سے بھی روایت ہے ہمیں اس حدیث کا مفہوم کا علم نہی اور میرے نزدیک اس کی سند بھی صحیح نہیں اہل علم کا عمل اس طرح ہے کہ قریب کی قریب کے لئے شہادت جائز ہے ہاں باپ کی بیٹے کے لئے شہادت میں اختلاف ہے اس طرح بیٹے کی باپ کے لئے پس اکثر علماء ان دونوں کی ایک دوسرے کے لئے شہادت کو ناجائز قرار دیتے ہیں لیکن بعض اہل علم اس کی اجازت دیتے ہیں بشرطیکہ وہ دونوں عادل ہوں پھر بھائی کی بھائی کے لئے شہادت اور قرابت داروں کی آپ میں شہادت کے متعلق علماء میں کوئی اختلاف نہیں امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ کسی دشمن کی کسی پر شہادت کسی صورت بھی جائز نہیں اگرچہ گواہ عادل ہی کیوں نہ ہوں ان کی دلیل عبدالرحمن سے منقول حدیث ہے کہ آپ نے فرمایا صاحب عدوات کی گواہی جائز نہیں
Sayyidiah Aisha (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “The testimony is not admissible of a deceitful man or woman, of one who has received punishment offlogging, the hadd, of an enemy who harbours hatred for his brother, of one who has been proved to have lied, of a servant for his masters, or of one accused of slandering relationship”. [Ibn Majah 2366]
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِأَکْبَرِ الْکَبَائِرِ قَالُوا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْإِشْرَاکُ بِاللَّهِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ وَشَهَادَةُ الزُّورِ أَوْ قَوْلُ الزُّورِ قَالَ فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهَا حَتَّی قُلْنَا لَيْتَهُ سَکَتَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو-
حمید بن مسعدة، بشربن مفضل، جریری، عبدالرحمن بن ابی بکرة، حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کی میں تمہیں سب سے بڑے گناہ کے متعلق نہ بتاؤں صحابہ کرام نے عرض کیا ہاں کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ نے فرمایا اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا ماں باپ کی نافرمانی جھوٹی گواہی یا فرمایا جھوٹی بات کہنا راوی کہتے ہیں کہ آپ مسلسل فرماتے ہیں یہاں تک کہ ہم نے کہا کاش آپ خاموش ہو جائیں یہ حدیث صحیح ہے
Sayyidina Abu Bakrah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Shall I not inform you of the greatest of the grave sins?” They said, “Of course, O Messenger of Allah, (SAW). “He said, “To associate partner with Allah, to disobey (and displease) parents, and to give false testimony, or to speak lies”. And he did not cease to say that till they said, “Would that he stopped”. [Bukhari 6273] --------------------------------------------------------------------------------
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ زِيَادٍ الْأَسَدِيِّ عَنْ فَاتِکِ بْنِ فَضَالَةَ عَنْ أَيْمَنَ بْنِ خُرَيْمٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ خَطِيبًا فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ عَدَلَتْ شَهَادَةُ الزُّورِ إِشْرَاکًا بِاللَّهِ ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنْ الْأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ بْنِ زِيَادٍ وَاخْتَلَفُوا فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ زِيَادٍ وَلَا نَعْرِفُ لِأَيْمَنَ بْنِ خُرَيْمٍ سَمَاعًا مِنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
احمد بن منیع، مروان بن معاویہ، سفیان بن زیاد اسدی، فاتک بن فضالة، حضرت ایمن بن خریم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مرتبہ خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا اے لوگو جھوٹی گواہی اللہ کے ساتھ شریک کرنے کے برابر ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت کریمہ پڑھی (فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ) 22۔ الحج : 30) یعنی بتوں کی ناپاکی سے بچو اور جھوٹی بات سے پرہیز کرو اس حدیث کو ہم صرف سفیان بن زیاد کی روایت سے جانتے ہیں اور ان سے نقل کرنے میں اختلاف ہے پھر ایمن بن خریم کا مجھے علم نہیں کہ ان کا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سماع ثابت ہے یا نہیں
Sayyidina Ayman ibn Khuraym reported that the Prophet (SAW) stood up to deliver a sermon. He said, “O people! False testimony is made the same as ascribing partner to Allah. He recited: 'So shun the abomination of the idols, and shun the speaking of falsehood.' (22 :30) [Ahmed 17615]
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَهُوَ ابْنُ زِيَادٍ الْعُصْفُرِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ النُّعْمَانِ الْأَسَدِيِّ عَنْ خُرَيْمِ بْنِ فَاتِكٍ الْأَسَدِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةَ الصُّبْحِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَامَ قَائِمًا فَقَالَ عُدِلَتْ شَهَادَةُ الزُّورِ بِالشِّرْكِ بِاللَّهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ إِلَى آخِرِ الْآيَةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا عِنْدِي أَصَحُّ وَخُرَيْمُ بْنُ فَاتِكٍ لَهُ صُحْبَةٌ وَقَدْ رَوَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَادِيثَ وَهُوَ مَشْهُورٌ-
مسنگ
-
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ وَشَهَادَةُ الزُّورِ أَوْ قَوْلُ الزُّورِ قَالَ فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهَا حَتَّى قُلْنَا لَيْتَهُ سَكَتَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو-
مسنگ
-
حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثَلَاثًا ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ مِنْ بَعْدِهِمْ يَتَسَمَّنُونَ وَيُحِبُّونَ السِّمَنَ يُعْطُونَ الشَّهَادَةَ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلُوهَا قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ الْأَعْمَشِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ وَأَصْحَابُ الْأَعْمَشِ إِنَّمَا رَوَوْا عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ-
واصل بن عبدا الاعلی، محمد بن فضیل، اعمش، علی بن مدرک، ہلال بن یساف، حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ میرے زمانے کے لوگ سب سے بہتر ہیں پھر ان کے بعد کے زمانے والے پھر ان کے بعد والے بہتر ہیں یعنی تین زمانوں کے متعلق فرمایا پھر ان کے بعد ایسے لوگ آئیں گے جو بزرگی کو پسند کریں گے اور اسی کو دوست رکھیں گے (یعنی بڑے کہلوانا پسند کریں گے) اور طلب کئیے بغیر گواہی دینے کے لئے موجود ہوں گے۔ یہ حدیث اعمش کی علی بن مدرک سے روایت سے غریب ہے اعمش اس سند سے روایت کرتے ہیں کہ اعمش، ہلال بن یساف اور وہ عمران بن حصین سے نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Imran ibn Husayn reported that he heard Allah’s Messenger (SAW) say, “The best of people are my generation, then those that succeed them, then those who will succeed them then those who wil I succeed them. Three times. Then a people will come after them who will like elderliness and love it. They will offer testimony before being asked for it”. [Ahmed 19841]
حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ يَسَافٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ قَالَ وَمَعْنَی هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ يُعْطُونَ الشَّهَادَةَ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلُوهَا إِنَّمَا يَعْنِي شَهَادَةَ الزُّورِ يَقُولُ يَشْهَدُ أَحَدُهُمْ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُسْتَشْهَدَ وَبَيَانُ هَذَا فِي حَدِيثِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ يَفْشُو الْکَذِبُ حَتَّی يَشْهَدَ الرَّجُلُ وَلَا يُسْتَشْهَدُ وَيَحْلِفَ الرَّجُلُ وَلَا يُسْتَحْلَفُ وَمَعْنَی حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ الشُّهَدَائِ الَّذِي يَأْتِي بِشَهَادَتِهِ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا هُوَ عِنْدَنَا إِذَا أُشْهِدَ الرَّجُلُ عَلَی الشَّيْئِ أَنْ يُؤَدِّيَ شَهَادَتَهُ وَلَا يَمْتَنِعَ مِنْ الشَّهَادَةِ هَکَذَا وَجْهُ الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ-
ابوعمار حسین بن حریث، وکیع، اعمش، ہلال بن یساف، عمران بن حصین سے انہوں نے وکیع سے انہوں نے اعمش سے انہوں نے ہلال بن یساف سے انہوں نے عمران بن حصین سے انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کی مثل یہ محمد بن فضیل کے حدیث سے زیادہ صحیح ہے بعض اہل علم کے نزدیک اس حدیث سے وہ گواہ مراد ہیں جو بغیر سوال کے جھوٹی گواہی دینے کے لئے تیار ہوں گے محدیثن کہتے ہیں کہ اس کا بیان عمر بن خطاب کی حدیث میں ہے کہ سب زمانوں میں سے بہتر میرے زمانے کے لوگ ہیں پھر ان سے متصل پھر ان سے متصل اور پھر جھوٹ عام ہو جائے گا یہاں تک کہ ایک شخص سے گواہی طلب نہیں جائے گی اور وہ ازخود گواہی دے گا اسی طرح قسم طلب کئے بغیر لوگ قسمیں کھائیں گے اور اس حدیث کا مطلب کہ بہتریں گواہ وہ ہیں جو بن بلائے گواہی دیں یہ ہے کہ جب کسی انسان سے شہادت طلب کی جائے تو بلا تامل گواہی دے بعض اہل علم کے نزدیک حدیث مبارکہ کی توجیہ یہ ہے
-